- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
13-بَاب مَا جَاءَ فِي الْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ
۱۳-باب: ایک گواہ کے ساتھ مدعی قسم کھانا دعوی کوثابت کرناہے
1343- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ ابْنُ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَانِ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَضَى رَسُولُ اللهِ ﷺ بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ الْوَاحِدِ. قَالَ رَبِيعَةُ: وَأَخْبَرَنِي ابْنٌ لِسَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ قَالَ: وَجْدنَا فِي كِتَاب سَعْدٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَضَى بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَجَابِرٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَسُرَّقَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَضَى بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ الْوَاحِدِ، حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: د/الأقضیۃ ۲۱ (۳۶۱۰)، ق/الأحکام ۳۱ (۲۳۶۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۴۰) (صحیح)
۱۳۴۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک گواہ کے ساتھ مدعی کی قسم سے (مدعی کے حق میں) فیصلہ دیا۔
ربیعہ کہتے ہیں: مجھے سعد بن عبادہ کے بیٹے نے خبردی کہ ہم نے سعد رضی اللہ عنہ کی کتاب میں لکھاپایاکہ نبی اکرمﷺ نے ''ایک گواہ اور مدعی کی قسم سے (مدعی کے حق میں )فیصلہ دیا '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس باب میں علی، جابر، ابن عباس اور سرق رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کہ'' نبی اکرمﷺنے ایک گواہ اورمدعی کی قسم سے(مدعی کے حق میں) فیصلہ کیا'' حسن غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : یہ اس صورت میں ہے جب مدعی کے پاس صرف ایک گواہ ہوتو دوسرے گواہ کے بدلے مدعی سے قسم لے کرقاضی اس کے حق میں فیصلہ کردے گا، جمہورکایہی مذہب ہے کہ مالی معاملات میں ایک گواہ اور مدعی کی قسم سے فیصلہ درست ہے۔
1344- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ قَالاَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ جَعْفَرِ ابْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَضَى بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ.
* تخريج: ق/الأحکام ۳۱ (۲۳۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۰۷) (صحیح)
۱۳۴۴- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے ایک گواہ اورمدی کی قسم سے (مدعی کے حق میں ) فیصلہ دیا۔
1345- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَضَى بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ الْوَاحِدِ، قَالَ: وَقَضَى بِهَا عَلِيٌّ فِيكُمْ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا أَصَحُّ. وَهَكَذَا رَوَى سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، مُرْسَلاً. وَرَوَى عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ وَيَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَغَيْرِهِمْ. رَأَوْا أَنَّ الْيَمِينَ مَعَ الشَّاهِدِ الْوَاحِدِ جَائِزٌ فِي الْحُقُوقِ وَالأَمْوَالِ. وَهُوَ قَوْلُ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَاقَ. وَقَالُوا: لاَ يُقْضَى بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ الْوَاحِدِ إِلاَّ فِي الْحُقُوقِ وَالأَمْوَالِ. وَلَمْ يَرَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ وَغَيْرِهِمْ أَنْ يُقْضَى بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ الْوَاحِدِ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (تحفۃ الأشراف: ۱۹۳۲۶) (صحیح)
۱۳۴۵- ابوجعفر صادق سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے ایک گواہ کے ساتھ مدعی کی قسم سے (مدعی کے حق میں) فیصلہ کیا، راوی کہتے ہیں:اور علی نے بھی اسی سے تمہارے درمیان فیصلہ کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث زیادہ صحیح ہے، ۲- اسی طرح سفیان ثوری نے بھی بطریق : ''جعفر بن محمد، عن أبيه، عن النبي ﷺ'' مرسلاً روایت کی ہے۔اورعبدالعزیز بن ابوسلمہ اور یحییٰ بن سلیم نے اس حدیث کو بطریق: '' جعفر بن محمد، عن أبيه، عن علي، عن النبي ﷺ'' (مرفوعاً) روایت کیا ہے، ۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پرعمل ہے، ان لوگوں کی رائے ہے کہ حقوق اور اموال کے سلسلے میں ایک گواہ کے ساتھ مدعی کی قسم کھلاناجائز ہے۔ مالک بن انس، شافعی، احمد اوراسحاق بن راہویہ کابھی یہی قول ہے۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ ایک گواہ کے ساتھ مدعی کی قسم سے صرف حقوق اور اموال کے سلسلے ہی میں فیصلہ کیاجائے گا۔ ۴-اوراہل کوفہ وغیرہم میں سے بعض اہل علم ایک گواہ کے ساتھ مدعی کی قسم سے فیصلہ کرنے کو جائز نہیں سمجھتے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : باب کی یہ احادیث اہل کوفہ کے خلاف حجت ہیں،ان کا استدلال ''وأشهدوا ذوي عدل منكم إذا استشهدوا شهدين من رجالكم''سے استدلال کامل نہیں بالخصوص جبکہ وہ مفہوم مخالف کے قائل نہیں۔