محترم انس نضر صاحب !
سورۃ التوبہ کے سوا باقی تمام تر سور میں بسم اللہ الرحمن الرحیم پہلی آیت ہے !!!
میرے محترم بھائی! علوم القرآن میں ایک علم ’عد الآی‘ (یعنی آیات کے شمار کا) ہے۔ جس پر ہمارے اسلاف قرائے کرام کی کافی کتب موجود ہیں۔ (جس پر معروف ترین کتاب امام دانی کی
’البیان فی عد آی القرآن‘ ہے) یہ علم ہمارے ہاں جامعہ میں کلیہ القرآن میں پڑھایا جاتا ہے۔ میں نے قراءات سبعہ وعشرہ بمعہ ان علوم کے پاکستان کے کبار قراء قاری محمد ابراہیم میر محمدی﷾، قاری محمد ادریس العاصم﷾، قاری احمد میاں تھانوی﷾ سے سیکھ رکھی ہیں، قاری محمد ابراہیم میر محمدی﷾ اور قاری محمد ادریس العاصم﷾ سے عشرہ کبریٰ پڑھ رکھی ہے، اور میں جامعہ لاہور الاسلامیہ میں اس کی تدریس بھی کرتا ہوں،
ولله الحمد والمنة!
رسم عثمانی کی طرح آیاتِ قرآنی کا علم بھی ’مجموعی طور پر‘ توقیفی ہے، جس میں آج اجتہاد کی گنجائش نہیں۔ بسملہ کو سورۃ البراءۃ کے علاوہ ہر سورت کی آیت شمار کیا جائے یا نہیں؟ اس کا تعلّق بھی علم عد الآی سے ہے، اگر تو آپ اس علم میں مہارت رکھتے ہیں تو بات چیت آگے بڑھائی جا سکتی ہے، جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ قرآن کریم کی
متواتر قراءات ہیں، اور جن قراء کی طرف یہ قراءات منسوب ہیں، انہوں نے آیاتِ قرآنی کے مختلف شمار (جو سات ہیں) کو اپنایا ہوا ہے، ہم
روایتِ حفص پڑھتے ہیں جس میں
’کوفی شمار‘ کو لیا گیا ہے، جس کے مطابق آیاتِ قرآنی کی تعداد سب سے زیادہ یعنی
6236 ہے، جبکہ دیگر قرائے کرام
نافع، ابن کثیر، ابو عمرو، ابن عامر، حمزہ، کسائی، ابو جعفر، یعقوب اور خلف نے جو مختلف شماروں کو اپنایا ہوا ہے، ان کے نزدیک قرآن کریم کی آیات کی تعداد:
6204، 6205، 6214، 6217، 6218، 6219، 6226 اور 6232 ہے۔ (ترتیب صعودی کے مطابق)
المختصر یہ کہ اگر بسملہ کو سورۃ التوبہ کے علاوہ ہر سورت (یعنی 113 سورتوں) کے ابتداء میں پہلی آیت شمار کیا جائے، تو روایتِ حفص کے مطابق آیات کی تعداد 6236 نہیں، بلکہ 6349 ہوجائے گی، جس کا قائل نبی کریمﷺ کے زمانے سے آج تک کوئی ایک شخص بھی نہیں۔ اسی لئے میں نے آپ سے سوال پوچھا تھا کہ آپ کے نزدیک سور الاخلاص، الکوثر، الملک وغیرہ کی آیات کی تعداد کیا ہے؟ جس کا آپ نے دو ٹوک واضح جواب نہ دیا۔ البتہ آپ کے جواب
اور یہ تو آپکو معلوم ہے کہ تعدادبتلاتے ہوئے عموما کسر کو گرا دیا جاتا ہے ۔ لہذا سورۃ الملک کو "تیس آیات پر مشتمل ہونا "کہنا اسی قبیل سے ہے ۔
سے یہ مترشّح ہو رہا ہے کہ آپ کے نزدیک شائد سورۃ الملک کی آیات کی تعداد 31، سورۃ الاخلاص کی آیات کی تعداد 5، سورۃ الکوثر کی آیات کی تعداد 4 ہے، اور حدیث مبارکہ میں سورۃ الملک کی آیات 30
بطور کسر بتائی گئی ہیں۔ جو سراسر اس صحيح حديث مبارکہ کی غلط تاویل ہے۔ اس طرح گویا آپ کے نزدیک
سورة التوبةکے علاوہ تمام سورتوں کی آیات کی تعداد میں ایک ایک کا اضافہ ہوتا چلا جائے گا؟؟؟ گویا آپ کے نزدیک دُنیا جہاں کے تمام مصاحف (جن میں بسملہ کو ہر سورۃ کی پہلی آیت نہیں بنایا گیا۔) مسلسل غلط چھپ رہے ہیں؟
میرے محترم! ’بسملہ‘ ایک مستقل آیت ہے، اور یہ
سورۃ النمل کی ایک آیت کریمہ
﴿ إنه من سليمن وإنه بسم الله الرحمن الرحيم ﴾ کا جزء ہے، لیکن اسے ہر سورت کی پہلی آیت قرار دینا صحیح نہیں، البتہ ہر سورت کے شروع میں اسے برکت، دو سورتوں کے درمیان فرق کرنے اور دیگر مقاصد کیلئے لکھا اور پڑھا جاتا ہے۔
آپ کے علم میں ہوگا کہ
جامعہ لاہور الاسلامیہ کے تحت شائع ہونے والے مجلّے ’رشد‘ کا ہم نے علوم القراءات کا ضخیم خاص نمبر ’قراءات نمبر‘ تین جلدوں میں (تقریباً 3000 صفحات میں) نکالا تھا، یہ خاص نمبر ہماری ویب سائٹ
کتاب وسنت ڈاٹ کام میں
پی ڈی ایف فارمیٹ میں موجود ہیں، ان میں سے آپ درج ذیل مضامین سے اس سلسلے میں مزید استفادہ کر سکتے ہیں:
1. نص قرآنی کے متعلّق چند علوم کا تعارُف از حافظ محمد مصطفیٰ راسخ
(رشد قراءات نمبر 1؍530)
2. علم الفواصل ... توقیفی یا اجتہادی از محسن علی
(رشد قراءات نمبر: 3؍869)
واللہ تعالیٰ اعلم!