محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ۱ۙ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ۲ۙ مٰلكِ يَوْمِ الدِّيْنِ۳ۭ اِيَّاكَ نَعْبُدُ وَاِيَّاكَ نَسْتَعِيْنُ۴ۭ اھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيْمَ۵ۙ صِرَاطَ الَّذِيْنَ اَنْعَمْتَ عَلَيْہِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلیھِم وَلَاالضَّاۗلِّيْنَ ترجمہ: شروع کرتا ہوں اللہ کے نام کے ساتھ جو نہا یت مہر بان بہت رحم کرنے والا ہے۔
1۔ تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے پالنے والا ہے سارے جہانوں کا
2 ۔ نہا یت مہر بان بہت رحم کرنے والا ہے
3 ۔ مالک ہے روزِجزا کا
4 ۔ تیری ہی ہم عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے ہم مدد چاھتے ہیں
5 ۔ د کھا ہمیں راستہ سیدھا
6 ۔ راستہ ان لوگوں کا انعام کیا تو نے ان پر نہیں غصہ کیا گیا ان پر اور نہ وہ جو گمراہ ہیں
۱؎ خدا کے متعلق قرآنی تخیل یہ ہے کہ وہ ساری کائنات کا رب ہے ۔ اس کی خدائی زمان ومکان کی قیود سے بالاوبلند ہے۔
۲؎ مکافات عمل کی آخری صورت فیصلے کا دن ہے جس میںکسی کو مداخلت کا حق نہیں۔ تمام جھگڑوں کو نپٹائے گا۔ والامریومئذ للہ۔
۳؎ قرآن کا یہ احسان ہے ساری دنیائے انسانیت پر کہ اس نے بندہ وخدا کے درمیان جتنے پردے حائل تھے چاک کردیے۔ اب ہرشخص براہ راست اسے پکارسکتا ہے۔ نہ عبادت کے لیے کسی وسیلے کی ضرورت ہے نہ استعانت کے لیے کسی شفیع کی حاجت۔
۴؎ اللہ نے راہِ طلب کی وسعتوں کو غیر محدود بنایا ہے ۔ مسلمان عرفان وسلوک کے ہر منصب کے بعدبھی ’’ طالب‘‘ کے درجہ سے آگے نہیں بڑھتایعنی خدا کا انعام وفضل بے پایاں وبے حد ہے، اس لیے ایک عاصی سے لے کر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام تک یہی دعا مانگتے چلے آئے ہیں کہ اے خدا ہمیں صراط مستقیم پر چلا۔ راہِ اکرام وافضال کے دروازے بند نہ ہوں۔
۵؎ ضال ومغضوب سے وہ لوگ مراد ہیں جو صراط مستقیم سے بھٹک گیے ہیں اور پھر تمرد وسرکشی کی وجہ سے کسی نہ کسی طرح عذاب میں گرفتار ہیں۔
حل لغات
{اَلْحَمْدُ } مصدر تعریف وستائش ا س صورت میں جب کہ ممدوح مختار اور فعل جمیل وخیر ہو۔{رَبّ }اسم صفت جو تخلیق واختراع کے بعد کائنات کا ہرمنزل میں خیال رکھے۔ یعنی ایجاد وتصویر سے لے کر تکمیل وتزئین تک ہرمرحلے میں اس کا التفات کرم فرمارہے{العالمین} جمع عَالَمٌ اسم آلہ خلاف قیاس۔ دنیا یا کائنات، ہر شئے، ہرجگہ، ہرچیز۔ {الرحمٰن } رُحْم رَحْمَۃٌ سے اسم صفت رَحِمْ سے مطلق ہے یعنی مادرانہ شفقت کی انتہائی تنزیہی صورت۔ مہرومحبت کا پاکیزہ ترین پیکر {اِھْدِ} مصدر ہدایت صیغۂ امر۔ لطف ومحبت سے راہ نمائی کرنا۔ دھیرے دھیرے پیار سے منزل مقصود تک پہنچانا ۔{الصراط المستقیم} سیدھی ، قریب ترین اور بے خوف وخطر راہ۔