• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سوشل میڈیا پر مجہول آئی ڈی کےساتھ دین کی تبلیغ کا حکم

شمولیت
اگست 30، 2012
پیغامات
348
ری ایکشن اسکور
970
پوائنٹ
91
ابوالحسن بھائی آپ کی بات کو اگرتسلیم کرلیاجائے تو پھر جن علماءنے قلمی نام سے یعنی مجہول نام سے کتب لکھی ہیں ان کے بارے کیا حکم ہے؟
یقینا جتنے کسی قلمی نام استعمال کرنے والے کو ذاتی طورپر لوگ جانتے ہوں گے اتنے یا اس سے زیادہ لوگ مجہول آئی ڈی رکھنے والے کو بھی ذاتی طور پر جانتے ہوں گے۔
اب کیا حکم لگے گا دونوں پر؟
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
قلمی نام، مجہول نام نہیں ہے۔ اس بارے بحث ہو چکی ہے۔ باقی حکم لگانا مفتی کا کام ہے۔ ہم ایک موقف اور رائے پیش کرتے ہیں جس کی صحت کا ہمیں ظن یا یقین ہوتا ہے۔ دوسروں کے موقف یا رائے پر غور کرتے ہیں۔ اور افہام وتفہیم کے لیے مکالمہ کرتے ہیں۔ جزاکم اللہ
 

123456789

رکن
شمولیت
اپریل 17، 2014
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
88
پوائنٹ
43
ہم بھی کہتے ہیں قلمی نام، مجہول نام نہیں ہے لیکن قلمی نام کے پیچھے لکھنے والی شخصیت ضرور مجہول ہے۔ جس طرح کسی بھائی نے خامہ بگوش صاحب کی مثال دی ہے
 
شمولیت
اگست 30، 2012
پیغامات
348
ری ایکشن اسکور
970
پوائنٹ
91
مجھے تو قلمی نام اور مجہول میں کوئی فرق سمجھ نہیں آیا جو لکھا گیا تھا اس کی میں نے وضاحت کردی تھی اس کے علاوہ کوئی فرق ہوتو براہ مہربانی وہ بھی ذکر کردیں۔جزاک اللہ

ابوالحسن بھائی تھوڑی اس بارے بھی وضاحت کردیں
آپ کو اختلاف مجہول آئی ڈی سے دعوت دینے پر ہے یا فورم میں جہاں نام کا خانہ ہے وہاں پر نام کی بجائے کوئی کنیت یا مجہول لفظ لکھ دینے سے اختلاف ہے؟

کیونکہ بحث ساری مجہول شخص کی دعوت پر ہورہی ہے اور اس پر بڑا اعتراض یہ ہورہا ہے کہ فورم پر جہاں نام پوچھا گیا ہے وہاں نام کی بجائے کوئی مجہول لفظ کیوں لکھا جاتا ہے۔۔۔
 
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
276
پوائنٹ
71
اگر کسی شرعی مصلحت کی وجہ سے ایسا کیا جائے تو بظاہر کوئی قباحت نہیں ہو گی ان شاء اللہ اس کی مثال بشیر سہسوانی رحمہ اللہ کی کتاب صیانۃ الانسان عن وسوسۃ الشیخ دحلان ہے جوکہ کسی اور کے نام سے شائع ہوئی جبکہ تصنیف شیخ کی تھی ایسے ہی سعودیہ میں حال ہی میں ایک عالم ہیں جو کہ علی الصادق اور محمد الصادق کے نام سے کتب لکھتے ہیں کم ہی ان کے بارے جانتے ہیں کہ یہ کون ہیں محمد رشید رضا مصری نے صیانۃ الانسان کے مقدمہ میں شکری آلوسی کی کتاب نیل الامانی فی الرد علی النبھانی کا تذکرہ بھی کیا ہے (حاشیہ میں تصحیح ہے کہ کتاب کا نام غایۃ الامانی ہے ) کہ وہ ابو المعالی الشافعی کے نام پر چھپوائی مصنف نے
مزید تحقیق پر ممکن ہے اور بھی ایسی تصنیفات سامنے آئیں کہ جو مصنفین نے کسی مجھول یا غیر معروف یا کسی بھی اور کی طرف منسوب کی ہوں
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
اگر کسی شرعی مصلحت کی وجہ سے ایسا کیا جائے تو بظاہر کوئی قباحت نہیں ہو گی ان شاء اللہ اس کی مثال بشیر سہسوانی رحمہ اللہ کی کتاب صیانۃ الانسان عن وسوسۃ الشیخ دحلان ہے جوکہ کسی اور کے نام سے شائع ہوئی جبکہ تصنیف شیخ کی تھی ایسے ہی سعودیہ میں حال ہی میں ایک عالم ہیں جو کہ علی الصادق اور محمد الصادق کے نام سے کتب لکھتے ہیں کم ہی ان کے بارے جانتے ہیں کہ یہ کون ہیں محمد رشید رضا مصری نے صیانۃ الانسان کے مقدمہ میں شکری آلوسی کی کتاب نیل الامانی فی الرد علی النبھانی کا تذکرہ بھی کیا ہے (حاشیہ میں تصحیح ہے کہ کتاب کا نام غایۃ الامانی ہے ) کہ وہ ابو المعالی الشافعی کے نام پر چھپوائی مصنف نے
مزید تحقیق پر ممکن ہے اور بھی ایسی تصنیفات سامنے آئیں کہ جو مصنفین نے کسی مجھول یا غیر معروف یا کسی بھی اور کی طرف منسوب کی ہوں
ہمارے ہاں اہل حدیث میں یہ رجحان بہت تیزی بڑھتا جا رہا ہے کہ ان کے نزدیک علماء کا عمل بھی دلیل بنتا جا رہا ہے جس پر میری رائے میں نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ جزاکم اللہ۔ علماء کا عمل صرف اسی صورت دلیل ہے جبکہ ان کے عمل کے ساتھ اس کی دلیل بھی منقول ہو۔ اگر دلیل منقول ہو تو عمل کی بجائے، اس دلیل کا ذکر کر دینا چاہیے۔ اور اگر دلیل ہمیں نہ معلوم ہو سکے تو علماء سے حسن ظن ضرور رکھیں کہ انہوں نے کسی دلیل کی وجہ ہی سے ایسا کیا ہو گا لیکن دلیل کی عدم موجودگی میں ان کے عمل ہی کو دلیل نہ بنا لیں۔ استحسان بھی در اصل یہی ہے کہ امام سے حسن ظن رکھو، اس کے فتوی پر عمل کرو، چاہے اس کی دلیل نہ بھی معلوم ہو۔ بات حسن ظن تک تو درست ہے لیکن اس سے زیادہ درست نہیں ہے۔

باقی شرعی مصلحت جب تک واضح نہ ہو کہ وہ ہے کیا، اس وقت تک اس کو دلیل نہیں کہہ سکتے ہیں۔ مثلا اجماع اور قیاس دلیل تو ہیں لیکن اصولی دلیل ہیں جبکہ یہاں جزئی دلیل مطلوب ہے جو متعین ہوتی ہے اور فقہ کا موضوع ہے۔ اسی طرح شرعی مصلحت دلیل تو ہے لیکن اصولی دلیل ہے یعنی اصولا ہم نے مان لیا کہ یہ دلیل ہے۔ اب اس جگہ یہ دلیل پائی جاتی ہے یا نہیں یہ جزئی مسئلہ ہے جسے جزئی دلیل کہتے ہیں۔ لہذا جب تک اس شرعی مصلحت کی وضاحت نہ ہو اس وقت اسے شرعی کہنا محل نظر ہو گا۔ جزاکم اللہ
 
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
276
پوائنٹ
71
ہمارے ہاں اہل حدیث میں یہ رجحان بہت تیزی بڑھتا جا رہا ہے کہ ان کے نزدیک علماء کا عمل بھی دلیل بنتا جا رہا ہے جس پر میری رائے میں نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ جزاکم اللہ۔
جی بھائی ایسا ہی ہے اگرچہ قاعدہ یہ ہے کہ علماء کے اقوال یستشھد لھم و لا یستشھد بھم
لیکن اگر ھم جرح و تعدیل کے قواعد آج علماء اور طلبہ پر لاگو کرنے لگیں تو پھر گنتی ہی کے نام بچیں گے جن سے علم لیا جائے ابن سیرین رحمہ اللہ کے قول کا تعلق تو اسناد حدیث سے ہے کہ حدیث کی سند میں کون کون ہے یقینا پھر جس کی پوسٹ سے کچھ علم لیا جائے اس کیلئے ثقاھت کی شرائط درکار ہوں گی جبکہ ایسا نہیں ہے علم حدیث مدون ہے جو لوگ پوسٹ کرتے ہیں وہ کتب سے حوالے نقل کرتے ہیں اپنی سند بیان نہیں کرتے علی کل حال اس مجھول آئی ڈی کے استعمال کا سبب کچھ کے ہاں ایجنسیز کا خوف ہوتا ہے کہ اس بناء پر ہمیں اذیت دی جائے گی جس کی سختی زد عام ہے کچھ کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ ایک بات کو حق تو سمجھتے ہیں کہنا بھی چاھتے ہیں لیکن یہ خوف ہوتا ہے کہ اس وجہ سے فلاں فلاں معاملات بگڑ جائیں گےاور اپنی شناخت چھپانا ان اسباب میں مشروع ہے جیسا کہ دشمن تک اپنی معلومات پہنچنے سے روکنے کیلئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا غزوہ بدر کے موقعہ پر کافر کو من الماء کہ کر اپنی شناخت کروانا ایسے ہی ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ کا فرمانا کہ اگر دوسرا علم تمھیں بتا دیا تو مجھے قتل کر دیا جائے گا بتایا بعد میں ضرور تھا لیکن بتانے کی نوعیت پہلے بتانے ایسی نہیں تھی لہذا اگر کوئی بھائی پوسٹ کر کے علماء کے اقوال نقل کرے تو اس کی تحقیق کر لیں اور اگر اپنا فتوی دے تو اس کی حیثیت پوچھ لی جائے اگر ھم یہ کہیں کہ ہر دین کی بات کرنے والے کا تعارف لازم ہے تو نتیجۃ لڑکیوں کو ایسے فورمز سے محروم ہونا پڑے گا کہ جب تک وہ اپنا تعارف نہ کروائیں اور اپنی علمی حیثیت نہ بتا دیں وہ فورم پر علمی پوسٹ نہیں کر سکتیں امید ہے اپنی بات سمجھانے میں کسی حد تک کامیاب ہوا ہوں
علماء نے اس مسئلہ میں جواز کا فتوی دیا ہے کہ فرضی نام سے سوشل میڈیا پر آئی ڈی بنانے کا حکم دیکھیں اسلام ویب جس پر فتوی دکتور عبداللہ الفقیہ دیتے ہیں کا یہ لنک http://fatwa.islamweb.net/fatwa/index.php?page=showfatwa&lang=A&Id=63879&Option=FatwaId
اور یہ بھی http://fatwa.islamweb.net/fatwa/index.php?page=showfatwa&Option=FatwaId&Id=96867
ایسے ہی شیخ حامد العلی کا فتوی http://ar.islamway.net/fatwa/3612/تسمي-نفسها-في-ساحات-الحوار-ب-حفيدة-المصطفى
اور شیخ عبدالرحمن السحیم کا فتوی http://www.almeshkat.net/vb/showthread.php?s=&threadid=43344#gsc.tab=0
ان تجد عیبا فسد الخللا جل من لا عیب فیہ و علا
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
اس بارے بحث ہو چکی ہے کہ ابن سیرین رحمہ اللہ کا قول صرف روایت کے بارے نہیں ہے بلکہ دین کے بارے ہے اور روایت دین کا ایک حصہ ہے۔ دین اس چیز کو کہتے ہیں کہ جس کی اللہ کی طرف نسبت ہو۔ آپ اگر اپنی پوسٹ میں ایک ایسی رائے بیان کر رہے ہیں جو دینی رائے کہلانے کی مستحق ہے تو آپ اپنی رائے کی نسبت اللہ کی طرف کر رہے ہیں کیونکہ آپ اپنی رائے کو بطور دین پیش کر رہے ہیں۔ جب کسی بات کی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت میں احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ مجاہیل سے روایت نہ لی جائے تو اللہ کی طرف کسی بات مجہول کی بات کی نسبت کیوں قبول کی جائے؟ کیا اللہ کی طرف نسبت کرنے کے لیے کوئی دینی معیار مقرر نہیں ہے۔ المیہ یہ ہے کہ ہم اہل حدیث بھی تقلیدی سوچ کے حامل بن چکے ہیں، ہم سلف صالحین کے اصولوں کی ویسی ہی تشریح کرتے ہیں یا کرنا چاہتے ہیں جیسا کہ اہل تقلید، اپنے ائمہ کے اقوال کی۔ کوئی تخلیق یا تخلیقی بات کو قبول کرنے کی سوچ ہی ہم میں بیدار ہونے کو تیار نہیں ہے۔ ہم نے اصول فقہ، اصول حدیث، اصول عقیدہ، اور اصول تفسیر روایتی اور تخلیقی دونوں اعتبارات سے اپنے شیوخ سے پڑھے ہیں۔ روایتی انداز یہ ہے کہ جیسے یہاں اور بھی لوگ لگے ہوئے ہیں کہ مجہول کی روایت کا مسئلہ تو حدیث کا ہے تو بھئی کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ خدا کی طرف جو چاہے، جو مرضی منسوب کر دے؟ کیونکہ خدا کی طرف کسی بات کی نسبت کے لیے ابھی اصول کلام وجود میں نہیں آئے ہیں۔ فیا للعجب

پہلے یہ طے کر لیں کہ اللہ کی طرف کسی دینی رائے کی نسبت کرنے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کسی روایت کی نسبت کرنے میں باعتبار دین ہونے کے فرق کیا ہے؟؟؟ اس کے بعد عام لوگوں کی بات کر لیں گے کہ انہیں اصول حدیث کی سان پر چڑھانا چاہیے یا نہ۔ ہم تو لوگوں کی نہیں، ان کی اس کی گئی بات کی بات کر رہے ہیں جو وہ مجہول اپنی پوسٹ کے ذریعے پیش کر رہے ہیں۔ وہ ایک دینی رائے ہے، اسے فتوی یا اجتہاد نہ بھی کہیں۔ اور دینی رائے کا مطلب دین ہے۔ اگر تو ان کی دینی رائے غیر دین ہے تو پھر جو مجہول مرضی پیش کرے، ہمیں اس سے کچھ غرض نہیں۔ لیکن اگر وہ دین ہے تو دین ثابت کیسے ہوتا ہے؟ حکم شرعی کی اللہ کی طرف نسبت میں کیا نسبت کرنے والے راوی کی جہالت عیب نہیں ہے۔

باقی اس کے بعد فتووں پر بھی بات کر لیں گے۔ فتووں کے شیئر کرنے کے لیے شکریہ۔ جزاکم اللہ
 
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
276
پوائنٹ
71
جزاک اللہ خیرا
بھائی میں نے یہ کہا ہے
لہذا اگر کوئی بھائی پوسٹ کر کے علماء کے اقوال نقل کرے تو اس کی تحقیق کر لیں اور اگر اپنا فتوی دے تو اس کی حیثیت پوچھ لی جائے
اس میں مجھے کوئی اختلاف نہیں کہ ہر ایرا غیرا اور نتھو خیرا اپنی رائے ٹھونستا پھرے کہ میں یہ فرماتا ہوں لیکن کیا مجھول آئی ڈی سے کسی عالم کی رائے بیان کرنے والا بھی اسی کی زد میں آئے گا؟؟؟وہ اپنی بات نہیں کرتا بلکہ کہتا ہے کہ فلاں محدث نے یہ کہا اس حدیث پر یہ باب باندھا تفسیر میں یہ لکھا اور یہ نہیں کہتا کہ میری رائے یہ ہے میں یہ سمجھتا ہوں
کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ خدا کی طرف جو چاہے، جو مرضی منسوب کر دے؟ کیونکہ خدا کی طرف کسی بات کی نسبت کے لیے ابھی اصول کلام وجود میں نہیں آئے ہیں۔
نہیں قطعا یہ مطلب نہیں ہے میں یہی کہ رہا ہوں اپنی رائے دے تو اس کی حیثیت پوچھیں کہ وہ کون ہے لیکن اگر وہ اپنا قول نہیں اپنی رائے نہیں علماء کی رائے بیان کرتا ہے جو کہ کتب میں مدون یا صوتیات کی صورت میں ہے تو کیا یہ اللہ کی طرف اپنی بات منسوب کر رہا ہے ؟؟؟
ایسے سمجھیں کہ ایک بریلوی کہتا ہے بخاری شریف میں لکھا ہے اور لکھا بھی ہے کیا ھم اس لیئے نہ مانیں کہ یہ تو مشرک یا مجھول آئی ڈی ہے یا یا یایا ۔۔۔۔۔۔
ہاں اگر وہ کہتا ہے کہ میں یہ کہتا ہوں کہ شرک کی یہ تعریف ہے یا اس آیت کا یہ مطلب ہے وغیرہ وغیرہ تو بھائی کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ
میرا خیال ہے کہ اختلاف صرف اس بات پر ہے کہ کیا مجھول آئی ڈی والا اپنی ذاتی رائے دین کے بارے پیش کر سکتا ہے یا نہیں اگر تو ایسا ہی ہے تو یقینا نہیں کر سکتا لیکن اگر وہ علماء کے اقوال نقل کرتا ہے تو اس میں اختلاف نہیں کرنا چاھیئے
ان تجد عیبا فسد الخللا جل من لا عیب فیہ و علا
 
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
276
پوائنٹ
71
امید ہے آپ میری بار بار کی مداخلت سے ناراض نہیں ہوں گے اگر بات بے فائدہ اور تکرار ہی تکرار لگے تو بتا دیجیئے گا تا کہ میں پرہیز کروں
جزاک اللہ
 
Top