جزاک اللہ خیرا
بھائی میں نے یہ کہا ہے
لہذا اگر کوئی بھائی پوسٹ کر کے علماء کے اقوال نقل کرے تو اس کی تحقیق کر لیں اور اگر اپنا فتوی دے تو اس کی حیثیت پوچھ لی جائے
اس میں مجھے کوئی اختلاف نہیں کہ ہر ایرا غیرا اور نتھو خیرا اپنی رائے ٹھونستا پھرے کہ میں یہ فرماتا ہوں لیکن کیا مجھول آئی ڈی سے کسی عالم کی رائے بیان کرنے والا بھی اسی کی زد میں آئے گا؟؟؟وہ اپنی بات نہیں کرتا بلکہ کہتا ہے کہ فلاں محدث نے یہ کہا اس حدیث پر یہ باب باندھا تفسیر میں یہ لکھا اور یہ نہیں کہتا کہ میری رائے یہ ہے میں یہ سمجھتا ہوں
کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ خدا کی طرف جو چاہے، جو مرضی منسوب کر دے؟ کیونکہ خدا کی طرف کسی بات کی نسبت کے لیے ابھی اصول کلام وجود میں نہیں آئے ہیں۔
نہیں قطعا یہ مطلب نہیں ہے میں یہی کہ رہا ہوں اپنی رائے دے تو اس کی حیثیت پوچھیں کہ وہ کون ہے لیکن اگر وہ اپنا قول نہیں اپنی رائے نہیں علماء کی رائے بیان کرتا ہے جو کہ کتب میں مدون یا صوتیات کی صورت میں ہے تو کیا یہ اللہ کی طرف اپنی بات منسوب کر رہا ہے ؟؟؟
ایسے سمجھیں کہ ایک بریلوی کہتا ہے بخاری شریف میں لکھا ہے اور لکھا بھی ہے کیا ھم اس لیئے نہ مانیں کہ یہ تو مشرک یا مجھول آئی ڈی ہے یا یا یایا ۔۔۔۔۔۔
ہاں اگر وہ کہتا ہے کہ میں یہ کہتا ہوں کہ شرک کی یہ تعریف ہے یا اس آیت کا یہ مطلب ہے وغیرہ وغیرہ تو بھائی کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ
میرا خیال ہے کہ اختلاف صرف اس بات پر ہے کہ کیا مجھول آئی ڈی والا اپنی ذاتی رائے دین کے بارے پیش کر سکتا ہے یا نہیں اگر تو ایسا ہی ہے تو یقینا نہیں کر سکتا لیکن اگر وہ علماء کے اقوال نقل کرتا ہے تو اس میں اختلاف نہیں کرنا چاھیئے
ان تجد عیبا فسد الخللا جل من لا عیب فیہ و علا