- شمولیت
- مارچ 08، 2011
- پیغامات
- 2,521
- ری ایکشن اسکور
- 11,555
- پوائنٹ
- 641
جب سے کمپیوٹر سائنس کے ایک ذیلی مضمون، مصنوعی یا مشینی ذہانت یعنی
Artificial intelligence کی ایک تھیوری کے بارے کچھ جانے کا اتفاق ہوا ہے تو یہ احساس بہت شدت اختیار کر گیا ہے کہ عصر حاضر کے فتنوں میں سے ایک بہت بڑا فتنہ ، جو خاص طور دین یا دینی تصورات کے بگاڑ میں کوئی بڑا کردار ادا کر رہا ہے یا مزید کرے گا، وہ مجہول آئی ڈیز کے ساتھ دین کی تبلیغ کا کام ہے۔ میں یہ واضح کرتا چلوں کہ Artificial intelligence اب باقاعدہ ایک سبجیکٹ ہے جو یونیورسٹیز میں پڑھایا جاتا ہے اور اس کے تحت بہت سی تھیوریز، ڈسکس کی جاتی ہے۔
اب کمپیوٹر سائنس میں یہ بات ڈسکس ہو رہی ہے کہ مجہول آئی ڈی سے اس کے اونر کا وجود ثابت نہیں ہوتا۔ یہ وجود ورچوئل بھی ہو سکتا ہے۔ بلکہ یہ تھیوری بھی آ چکی ہے کہ ایک شخص پندرہ سو کے قریب ورچوئل پرسنیلیٹیز کے طور اپنے آپ کو پیش کر سکتا ہے۔ جب ایک شخصیت کا وجود ہی مشکوک ہے کہ وہ ورچوئل ہے یا ریئل میں ہے تو اس کا دین کیسے معتبر ہو گا؟
اس مسئلے کا ایک پہلو تو کمپیوٹر سائنس سے متعلق ہے جو میرا اصل موضوع نہیں ہے۔ یہاں اگر کوئی صاحب کمپوٹر سائنس کی زبان میں اس مسئلے کو کھولنا چاہیں تو شاید قارئین کے لیے مفید ہو۔
جبکہ دوسرا پہلو دینی ہے اور دینی اعتبار سے ہمارے دین میں مجہول راوی کی نہ تو روایت قابل قبول ہے اور نہ ہی اس کی دینی رائے معتبر ہے کیونکہ اس کا وجود، عدالت اور ثقاہت ثابت نہیں ہے۔
Artificial intelligence کی ایک تھیوری کے بارے کچھ جانے کا اتفاق ہوا ہے تو یہ احساس بہت شدت اختیار کر گیا ہے کہ عصر حاضر کے فتنوں میں سے ایک بہت بڑا فتنہ ، جو خاص طور دین یا دینی تصورات کے بگاڑ میں کوئی بڑا کردار ادا کر رہا ہے یا مزید کرے گا، وہ مجہول آئی ڈیز کے ساتھ دین کی تبلیغ کا کام ہے۔ میں یہ واضح کرتا چلوں کہ Artificial intelligence اب باقاعدہ ایک سبجیکٹ ہے جو یونیورسٹیز میں پڑھایا جاتا ہے اور اس کے تحت بہت سی تھیوریز، ڈسکس کی جاتی ہے۔
اب کمپیوٹر سائنس میں یہ بات ڈسکس ہو رہی ہے کہ مجہول آئی ڈی سے اس کے اونر کا وجود ثابت نہیں ہوتا۔ یہ وجود ورچوئل بھی ہو سکتا ہے۔ بلکہ یہ تھیوری بھی آ چکی ہے کہ ایک شخص پندرہ سو کے قریب ورچوئل پرسنیلیٹیز کے طور اپنے آپ کو پیش کر سکتا ہے۔ جب ایک شخصیت کا وجود ہی مشکوک ہے کہ وہ ورچوئل ہے یا ریئل میں ہے تو اس کا دین کیسے معتبر ہو گا؟
اس مسئلے کا ایک پہلو تو کمپیوٹر سائنس سے متعلق ہے جو میرا اصل موضوع نہیں ہے۔ یہاں اگر کوئی صاحب کمپوٹر سائنس کی زبان میں اس مسئلے کو کھولنا چاہیں تو شاید قارئین کے لیے مفید ہو۔
جبکہ دوسرا پہلو دینی ہے اور دینی اعتبار سے ہمارے دین میں مجہول راوی کی نہ تو روایت قابل قبول ہے اور نہ ہی اس کی دینی رائے معتبر ہے کیونکہ اس کا وجود، عدالت اور ثقاہت ثابت نہیں ہے۔