- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,748
- پوائنٹ
- 1,207
کیا شادی سے قبل لڑکا لڑکی فون اور سوشل میڈیا جیسے واٹس اپ اور فیس بک وغیرہ پر بات چیت، چیٹنگ کر سکتے ہیں، کچھ رہنمائی فرمائیں۔
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
غیر محرم مرد وزن کی بات چیت آمنے سامنے ہو, موبائل پیغامات (massaging) کے ذریعہ ہو, یا سوشل میڈیا چَیٹ ہو, سب کے لیے اللہ سبحانہ وتعالى نے ایک ہی اصول وضابطہ مقرر فرمایا ہے۔ اللہ کافرمان ذی شان ہے:
وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعاً فَاسْأَلُوهُنَّ مِن وَرَاء حِجَابٍ ذَلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ
اور جب تم ان سے کسی چیز کے بارہ میں پوچھو, تو پردے کی اوٹ میں بات کرو۔ یہ تمہارے دلوں اور انکے دلوں کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے۔ [الأحزاب : 53]
اس سے معلوم ہوتاہے کہ غیر محرم مرد اور عورت آپس میں کام کی بات کرسکتے ہیں۔ اور بات کرنے کا طریقہ یہ ہونا چاہیے کہ عورت پردے کی اوٹ میں ہو۔ موبائل , یا میسنجرز پہ کال کرتے ہوئے, یا چیٹ کے دوران "پردہ کی اوٹ" تو موجود ہی ہوتی ہے۔ الا کہ کوئی ویڈیو کال کرکے اس "اوٹ" کو ختم کر دے۔
لیکن دوسرا اہم نقطہ جو اس آیت میں بیان ہوا ہے وہ ہے "کام کی بات" ! جسے عموما پس پشت پھینک دیا جاتا ہے, اور اسکا لحاظ رکھے بغیر بات چیت کی جاتی ہے۔اس آیت کریمہ میں حجاب کا ذکر کرنے سے پہلے اس اہم نقطہ کو بیان کیا گیا ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ غیر محرم مرد وزن کی آپس میں بات چیت صرف "ضروری اور ہم کام" سے متعلق ہونی چاہیے۔ محض "گپ شپ" لگانے کی اجازت شریعت میں انکے لیے نہیں ہے! خوب سمجھ لیں۔
اسی طرح دوسری مقام پہ اللہ فرماتے ہیں:
يَا نِسَاء النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاء إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلاً مَّعْرُوفاً
اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں جیسی نہیں ہو, اگر تم اللہ سے ڈرتی ہو, تو پرکشش لہجہ میں گفتگو نہ کرو, وگرنہ جسکے دل میں مرض ہے وہ طمع لگا بیٹھے گا۔ اور معروف بات کہو۔ [الأحزاب : 32]
اس آیت میں اللہ سبحانہ وتعالى نے غیر محرموں سے گفتگو کرنے کے لیے مزید دو ا صول بیان فرمائے ہیں:
۱۔ لہجہ پرکشش نہ ہو۔ ۲۔ معروف بات ہو۔
یعنی اگر کوئی عورت گفتگو کے دوران ایسے لہجہ میں بات کرے جس سے مردوں کے دل میں "عشق" کا مرض جنم لے سکتا ہو, تو وہ لہجہ شرعا حرام ہے۔ اسی طرح تحریری گفتگو میں بھی اس بات کو ملحوظ رکھناضروری ہے کہ ایسے الفاظ سے اجتناب کیا جائےجو صنفی کشش کا باعث بنتے ہوں۔ اور جو گفتگو مرد وعورت کر رہے ہیں وہ معروف یعنی اچھائی اور بھلائی اورنیکی کی گفتگو ہو جسے شریعت اسلامیہ منع نہیں کرتی۔
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
غیر محرم مرد وزن کی بات چیت آمنے سامنے ہو, موبائل پیغامات (massaging) کے ذریعہ ہو, یا سوشل میڈیا چَیٹ ہو, سب کے لیے اللہ سبحانہ وتعالى نے ایک ہی اصول وضابطہ مقرر فرمایا ہے۔ اللہ کافرمان ذی شان ہے:
وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعاً فَاسْأَلُوهُنَّ مِن وَرَاء حِجَابٍ ذَلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ
اور جب تم ان سے کسی چیز کے بارہ میں پوچھو, تو پردے کی اوٹ میں بات کرو۔ یہ تمہارے دلوں اور انکے دلوں کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے۔ [الأحزاب : 53]
اس سے معلوم ہوتاہے کہ غیر محرم مرد اور عورت آپس میں کام کی بات کرسکتے ہیں۔ اور بات کرنے کا طریقہ یہ ہونا چاہیے کہ عورت پردے کی اوٹ میں ہو۔ موبائل , یا میسنجرز پہ کال کرتے ہوئے, یا چیٹ کے دوران "پردہ کی اوٹ" تو موجود ہی ہوتی ہے۔ الا کہ کوئی ویڈیو کال کرکے اس "اوٹ" کو ختم کر دے۔
لیکن دوسرا اہم نقطہ جو اس آیت میں بیان ہوا ہے وہ ہے "کام کی بات" ! جسے عموما پس پشت پھینک دیا جاتا ہے, اور اسکا لحاظ رکھے بغیر بات چیت کی جاتی ہے۔اس آیت کریمہ میں حجاب کا ذکر کرنے سے پہلے اس اہم نقطہ کو بیان کیا گیا ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ غیر محرم مرد وزن کی آپس میں بات چیت صرف "ضروری اور ہم کام" سے متعلق ہونی چاہیے۔ محض "گپ شپ" لگانے کی اجازت شریعت میں انکے لیے نہیں ہے! خوب سمجھ لیں۔
اسی طرح دوسری مقام پہ اللہ فرماتے ہیں:
يَا نِسَاء النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاء إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلاً مَّعْرُوفاً
اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں جیسی نہیں ہو, اگر تم اللہ سے ڈرتی ہو, تو پرکشش لہجہ میں گفتگو نہ کرو, وگرنہ جسکے دل میں مرض ہے وہ طمع لگا بیٹھے گا۔ اور معروف بات کہو۔ [الأحزاب : 32]
اس آیت میں اللہ سبحانہ وتعالى نے غیر محرموں سے گفتگو کرنے کے لیے مزید دو ا صول بیان فرمائے ہیں:
۱۔ لہجہ پرکشش نہ ہو۔ ۲۔ معروف بات ہو۔
یعنی اگر کوئی عورت گفتگو کے دوران ایسے لہجہ میں بات کرے جس سے مردوں کے دل میں "عشق" کا مرض جنم لے سکتا ہو, تو وہ لہجہ شرعا حرام ہے۔ اسی طرح تحریری گفتگو میں بھی اس بات کو ملحوظ رکھناضروری ہے کہ ایسے الفاظ سے اجتناب کیا جائےجو صنفی کشش کا باعث بنتے ہوں۔ اور جو گفتگو مرد وعورت کر رہے ہیں وہ معروف یعنی اچھائی اور بھلائی اورنیکی کی گفتگو ہو جسے شریعت اسلامیہ منع نہیں کرتی۔