محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,783
- پوائنٹ
- 1,069
سو قتل کرنے کے باوجود معافی اللہ اکبر کبیرہ
اے میرے بھائیو اور بہنو ذرا غور تو کرو میرا رب کتنا غفور الرحیم ہے :
کبھی آؤ تو صحیح سچے دل سے توبہ کے لئے ، دیکھنا کہیں دیر نہ هو جائے ابھی وقت ہے اور اگلے سانس میں شاید وقت نہ ملے
حضرت ابو سعید سعد بن مالک بن سنان خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم سے پہلے لوگوں میں ایک آدمی تھا، جس نے ننانوے قتل کیے تھے، پس اس نے زمین پر موجود سب سے بڑے عالم کے بارے میں دریافت کیا تو اسے ایک راہب (پادری) کے بارے میں بتایا گیا، پس وہ اس کے پاس آیا اور بتایا کہ اس (میں ) نے ننانوے آدمی قتل کیے ہیں ،
کیا اس کی توبہ قبول ہوسکتی ہے؟
اس (راہب) نے کہا: "نہیں "، پس اس نے اسے بھی قتل کردیا اور اس طرح اس نے سو آدمیوں کے قتل کی تعداد کو مکمل کیا۔ اس نے پھر کسی بڑے عالم کے بارے میں دریافت کیا تو اسے ایک عالم کے بارے میں بتایا گیا، وہ اس کے پاس گیا اور اسے بتایا کہ اس نے سو آدمی قتل کیے ہیں ، کیا اس کی توبہ قبول ہو سکتی ہے؟
اس (عالم) نے کہا: ہاں ! اور کون ہے جو اس کے اور اس کی توبہ کے درمیان حائل ہو؟ ایسے کرو تم فلاں جگہ چلے جاؤ کیونکہ وہاں کے لوگ خالص اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں ،
پس تم بھی ان کے ساتھ مل کر اللہ کی عبادت کرو اور سنو اپنی زمین کی طرف واپس نہ آنا، کیو نکہ وہ برائی کی زمین ہے۔ پس وہ اس (بستی) کی طرف روانہ ہو گیا، ابھی آدھا سفر ہی طے کیا تھا کہ اسے موت آگئی (اب اس کی روح قبض کرنے کیلئے) رحمت اور عذاب کے فرشتے آگئے اور دونوں کے درمیا ن جھگڑا شروع ہو گیا۔ رحمت کے فرشتوں نے کہا: "وہ تائب ہو کر آیا تھا اور اللہ کی طرف دل کی توجہ سے آیا تھا" (ہم اس کی روح قبض کریں گے) عذاب کے فرشتوں نے کہا: "اس نے کبھی نیکی وبھلائی کا کام کیا ہی نہیں (لہٰذا یہ جہنمی ہے)۔ پس ایک فرشتہ آدمی کی شکل میں ان کے پاس آیا تو انہوں نے اسے اپنے درمیان حکم (فیصلہ کنندہ) بنالیا۔ اس نے کہا: "دونوں زمینوں کی درمیانی مسافت کی پیمائش کرو، وہ ان دونوں میں سے جس کے قریب ہو گا وہی اس کا حکم ہو گا۔ پس انھوں نے اسے ناپا تو اس کو اس زمین کے زیادہ قریب پایا جس طرف جانے کا اس نے ارادہ کیا تھا۔ لہٰذا رحمت کے فرشتوں نے اس کی روح کو قبض کرلیا۔''
(متفق علیہ)
نیز صحیح ہی کی ایک روایت ہے۔ ''وہ نیک لوگوں کی بستی کی طرف ایک بالشت قریب تھا۔ لہٰذا اسے اس بستی کے نیک لوگوں میں سے کردیا گیا۔''صحیح ہی کی ایک روایت میں سے ہے :''اللہ تعالیٰ نے اس زمین کو (جہاں سے وہ آرہا تھا) کہا کہ دور ہوجا اور اس زمین کو (جس طرف جارہا تھا) کہا کہ قریب ہوجا اور پھر فرمایا کہ ان دونوں زمینوں کی درمیانی مسافت کو ناپو، (جب انھوں نے ناپا) تو انھوں نے اسے نیک لوگوں کی بستی کی طرف ایک بالشت قریب پایا تو اسے بخش دیا گیا'' اور ایک روایت میں ہے: ''وہ اپنے سینے کے سہارے سَرک کردوسری طرف ہوگیا۔''
توثیق الحدیث:اخرجہ البخاری (5126۔ فتح) و مسلم (2766)