• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سو ڈالر

حسن شبیر

مشہور رکن
شمولیت
مئی 18، 2013
پیغامات
802
ری ایکشن اسکور
1,834
پوائنٹ
196
ایک قصبے کے ہوٹل میں ایک سیاح داخل ہوا اور مالک سے اسکے ہوٹل کا بہترین کمرہ دکھانے کو کہا۔ مالک نے اسے بہترین کمرے کی چابی دی اور کمرہ دیکھنے کی اجازت دے دی ۔ سیاح نے کاونٹر پر ایک سو ڈالر کا نوٹ بطور ایڈوانس رکھا اور کمرہ دیکھنے چلا گیا ۔
اس وقت قصبے کا قصاب ہوٹل کے مالک سے گوشت کی رقم لینے آگیا ۔ ہوٹل مالک نے وہی سو ڈالر اٹھا کر قصاب کو دے دیے کیونکہ اسے امید تھی کہ سیاح کو کمرہ ضرور پسند آجائے گا
قصائی نے سو ڈالر لے کر فوراً یہ رقم اپنے جانور سپلائی کرنے والے کو دے دی ۔
جانور سپلائی والا ایک ڈاکٹر کا مقروض تھا جس سے وہ علاج کروا رہا تھا تو اس نے وہ سو ڈالر ڈاکٹر کو دے دیے وہ ڈاکٹر کافی دنوں سے اسی ہوٹل کے ایک کمرے میں مقیم تھا اس لیے اس نے یہی نوٹ ہوٹل کے مالک کو ادا کر دیا۔
وہ سو ڈالر کا نوٹ کاؤنٹر پر ہی پڑا تھا کہ کمرہ پسند کرنے کے لئے سیڑھیاں چڑھ کر گیا ہوا متوقع گاہک واپس آگیا اور ہوٹل کے مالک کو بتاتا ہے کہ مجھے کمرہ پسند نہیں آیا ۔ یہ کہہ کر اس نے اپنا سو ڈالر کا نوٹ اٹھایا اور چلا گیا !!!۔
اکنامک کی اس کہانی میں نہ کسی نے کچھ کمایا اور نہ کسی نے کچھ خرچ کیا
لیکن
جس قصبے میں سیاح یہ نوٹ لے کر آیا تھا ، اس قصبے کے کتنے ہی لوگ قرضے سے فارغ ہو گئے۔
حاصل مطالعہ
پیسے کو گھماؤ !! نہ کہ اس پر سانپ بن کر بیٹھ جاؤ
کہ اسی میں عوام الناس کی فلاح ہے ۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

پیسہ گھمانے کا کام اب کریڈٹ کارڈ سے لیا جاتا ھے۔

والسلام
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
ایک قصبے کے ہوٹل میں ایک سیاح داخل ہوا اور مالک سے اسکے ہوٹل کا بہترین کمرہ دکھانے کو کہا۔ مالک نے اسے بہترین کمرے کی چابی دی اور کمرہ دیکھنے کی اجازت دے دی ۔ سیاح نے کاونٹر پر ایک سو ڈالر کا نوٹ بطور ایڈوانس رکھا اور کمرہ دیکھنے چلا گیا ۔
اس وقت قصبے کا قصاب ہوٹل کے مالک سے گوشت کی رقم لینے آگیا ۔ ہوٹل مالک نے وہی سو ڈالر اٹھا کر قصاب کو دے دیے کیونکہ اسے امید تھی کہ سیاح کو کمرہ ضرور پسند آجائے گا
قصائی نے سو ڈالر لے کر فوراً یہ رقم اپنے جانور سپلائی کرنے والے کو دے دی ۔
جانور سپلائی والا ایک ڈاکٹر کا مقروض تھا جس سے وہ علاج کروا رہا تھا تو اس نے وہ سو ڈالر ڈاکٹر کو دے دیے وہ ڈاکٹر کافی دنوں سے اسی ہوٹل کے ایک کمرے میں مقیم تھا اس لیے اس نے یہی نوٹ ہوٹل کے مالک کو ادا کر دیا۔
وہ سو ڈالر کا نوٹ کاؤنٹر پر ہی پڑا تھا کہ کمرہ پسند کرنے کے لئے سیڑھیاں چڑھ کر گیا ہوا متوقع گاہک واپس آگیا اور ہوٹل کے مالک کو بتاتا ہے کہ مجھے کمرہ پسند نہیں آیا ۔ یہ کہہ کر اس نے اپنا سو ڈالر کا نوٹ اٹھایا اور چلا گیا !!!۔
اکنامک کی اس کہانی میں نہ کسی نے کچھ کمایا اور نہ کسی نے کچھ خرچ کیا
لیکن
جس قصبے میں سیاح یہ نوٹ لے کر آیا تھا ، اس قصبے کے کتنے ہی لوگ قرضے سے فارغ ہو گئے۔
حاصل مطالعہ
پیسے کو گھماؤ !! نہ کہ اس پر سانپ بن کر بیٹھ جاؤ
کہ اسی میں عوام الناس کی فلاح ہے ۔
ہم م م م م م
اسی لئے اسلام میں زکوٰۃ کا نظام ہے، تاکہ دولت چند لوگوں کے پاس ہی نہ رہے۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

درست نہیں، کسی بھی زاویہ سے دیکھیں ہر لحاظ سے بہت فرق ھے۔

والسلام
 
Top