ابو مالک
رکن
- شمولیت
- اگست 05، 2012
- پیغامات
- 115
- ری ایکشن اسکور
- 453
- پوائنٹ
- 57
مسلم صاحب کے اس اقتباس کو الیاسی نے لائک کیا ہے، جس سے صاف واضح ہے کہ مسلم صاحب کی طرح الیاسی اور ان کے استاد سب حدیث دشمنی میں متحد ہیں اور ان سب کے نزدیک محرف بائبل اور احادیث مبارکہ کا ایک ہی مقام ہے (والعیاذ باللہ!!)) بلکہ بائبل کی اہمیت حدیث سے زیادہ ہے، اسی لئے اسے پہلے ذکر کیا گیا ہے۔یہ تو مان لیں کہ یہ سزا قرآن میں نہیں ھے۔ بلکہ بائبل اور حدیث کی کتابوں میں ھے۔
البتہ مسلم صاحب اور ان میں فرق یہ ہے کہ مسلم صاحب علی الاعلان اپنے آپ کو منکر حدیث کہتے ہیں جبکہ یہ ٹولہ ’تقیہ‘ یا ’منافقت‘ کرتے ہوئے ایک سانس میں تو حدیث کو ماننے کا دعویٰ کرتے نہیں تھکتا۔ لیکن دوسرے ہی سانس میں یہ کہتا ہے کہ جو حدیث قرآن (سے اخذ کردہ ان کے باطل مفہوم) کے مخالف ہو وہ مردود ہوگی خوا وہ بخاری ومسلم کی ہی حدیث کیوں نہ ہو۔ گویا نبی کریمﷺ کی بات کو اپنے ناقص اور پلید عقل سے ٹکرا کر ردّ کر دیتے ہیں اور پھر بھی پکے مسلمان رہتے ہیں۔
میرے دوستو! بخاری ومسلم کی دشمنی میں کم از کم اپنے ایمان کا بیڑہ غرق تو نہ کرو۔ جب تک یہ حدیث بخاری ومسلم تک نہیں پہنچی تھی، بلکہ جب صحابہ نے یہ حدیثیں نبی کریمﷺ سے سنی تھیں تو انہوں نے نبی کریمﷺ سے کیوں نہیں کہا کہ یہ تو قرآن کے مخالف ہیں لہٰذا ہم نہیں مانتے؟؟؟
صحابہ تو آیت وَما أَرسَلنا مِن رَسولٍ إِلّا لِيُطاعَ بِإِذنِ اللَّـهِ ۚ وَلَو أَنَّهُم إِذ ظَلَموا أَنفُسَهُم جاءوكَ فَاستَغفَرُوا اللَّـهَ وَاستَغفَرَ لَهُمُ الرَّسولُ لَوَجَدُوا اللَّـهَ تَوّابًا رَحيمًا ٦٤ فَلا وَرَبِّكَ لا يُؤمِنونَ حَتّىٰ يُحَكِّموكَ فيما شَجَرَ بَينَهُم ثُمَّ لا يَجِدوا فى أَنفُسِهِم حَرَجًا مِمّا قَضَيتَ وَيُسَلِّموا تَسليمًا کی وجہ سے رسول اللہﷺ کے ہر ہر حکم کو مانتے تھے، آپ کے کسی حکم کو نہ قرآن سے ٹکراتے اور نہ ہی عقل میں نہ آنے پر ردّ کرتے تھے۔
میرے دوستو! اگر حدیث کے بارے میں ہمارا ذہن نہیں کھلتا تو ہم کم از کم اپنے آپ کو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے طریقے پر چلا لیں۔
میرے دوستو! اللہ کی طرف سے نازل کردہ وحی کا ردّ کردینا یا اس کو اپنی ناقص عقل کے خلاف ٹھہرانا اور اس کی تاویل کرنے کی کوشش کرنا مسلمان کے شایان شان نہیں، یہ تاویلیں یہود ونصاریٰ کا کام ہے۔ خدارا درج ذيل آيات كا دردِ دل سے مطالعہ کرو، دیکھو کہ اللہ تعالیٰ کتنے خوبصورت اور دل موہ لینے والے انداز سے مؤمنین کو مخاطب فرما رہے ہیں:
﴿ أَلَم يَأنِ لِلَّذينَ ءامَنوا أَن تَخشَعَ قُلوبُهُم لِذِكرِ اللَّـهِ وَما نَزَلَ مِنَ الحَقِّ وَلا يَكونوا كَالَّذينَ أوتُوا الكِتـٰبَ مِن قَبلُ فَطالَ عَلَيهِمُ الأَمَدُ فَقَسَت قُلوبُهُم ۖ وَكَثيرٌ مِنهُم فـٰسِقونَ ١٦ ﴾ ۔۔۔ سورة الحديد
کیا اب تک ایمان والوں کے لیے وقت نہیں آیا کہ ان کے دل ذکر الٰہی سے اور جو حق (قرآن وسنت) اتر چکا ہے اس سے نرم ہو جائیں اور ان کی طرح نہ ہو جائیں جنہیں ان سے پہلے کتاب دی گئی تھی پھر جب ان پر ایک زمانہ دراز گزر گیا تو ان کے دل سخت ہو گئے اور ان میں بہت سے فاسق ہیں (16)
نیز فرمایا:
﴿ أَلَم تَرَ إِلَى الَّذينَ يَزعُمونَ أَنَّهُم ءامَنوا بِما أُنزِلَ إِلَيكَ وَما أُنزِلَ مِن قَبلِكَ يُريدونَ أَن يَتَحاكَموا إِلَى الطّـٰغوتِ وَقَد أُمِروا أَن يَكفُروا بِهِ وَيُريدُ الشَّيطـٰنُ أَن يُضِلَّهُم ضَلـٰلًا بَعيدًا ٦٠ وَإِذا قيلَ لَهُم تَعالَوا إِلىٰ ما أَنزَلَ اللَّـهُ وَإِلَى الرَّسولِ رَأَيتَ المُنـٰفِقينَ يَصُدّونَ عَنكَ صُدودًا ٦١ فَكَيفَ إِذا أَصـٰبَتهُم مُصيبَةٌ بِما قَدَّمَت أَيديهِم ثُمَّ جاءوكَ يَحلِفونَ بِاللَّـهِ إِن أَرَدنا إِلّا إِحسـٰنًا وَتَوفيقًا ٦٢أُولـٰئِكَ الَّذينَ يَعلَمُ اللَّـهُ ما فى قُلوبِهِم فَأَعرِض عَنهُم وَعِظهُم وَقُل لَهُم فى أَنفُسِهِم قَولًا بَليغًا ٦٣وَما أَرسَلنا مِن رَسولٍ إِلّا لِيُطاعَ بِإِذنِ اللَّـهِ ۚ وَلَو أَنَّهُم إِذ ظَلَموا أَنفُسَهُم جاءوكَ فَاستَغفَرُوا اللَّـهَ وَاستَغفَرَ لَهُمُ الرَّسولُ لَوَجَدُوا اللَّـهَ تَوّابًا رَحيمًا ٦٤ فَلا وَرَبِّكَ لا يُؤمِنونَ حَتّىٰ يُحَكِّموكَ فيما شَجَرَ بَينَهُم ثُمَّ لا يَجِدوا فى أَنفُسِهِم حَرَجًا مِمّا قَضَيتَ وَيُسَلِّموا تَسليمًا ٦٥ ﴾ ۔۔۔ سورة النساء
کیا آپ نے انہیں نہیں دیکھا؟ جن کا دعویٰ تو یہ ہے کہ جو کچھ آپ پر اور جو کچھ آپ سے پہلے اتارا گیا ہے اس پر ان کا ایمان ہے، لیکن وه اپنے فیصلے غیر اللہ کی طرف لے جانا چاہتے ہیں حالانکہ انہین حکم دیا گیا ہے کہ شیطان کا انکار کریں، شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ انہیں بہکا کر دور ڈال دے (60) ان سے جب کبھی کہا جائے کہ اللہ تعالیٰ کے نازل کرده کلام کی اور رسول ﷺ(احادیث مبارکہ) کی طرف آؤ تو آپ دیکھ لیں گے کہ یہ منافق آپ سے منھ پھیر کر رکے جاتے ہیں (61) پھر کیا بات ہے کہ جب ان پر ان کے کرتوت کے باعث کوئی مصیبت آپڑتی ہے تو پھر یہ آپ کے پاس آکر اللہ تعالیٰ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ ہمارا اراده تو صرف بھلائی اور میل ملاپ ہی کا تھا (62) یہ وه لوگ ہیں کہ ان کے دلوں کا بھید اللہ تعالیٰ پر بخوبی روشن ہے، آپ ان سے چشم پوشی کیجئے، انہیں نصیحت کرتے رہیئے اور انہیں وه بات کہئے! جو ان کے دلوں میں گھر کرنے والی ہو (63) ہم نے ہر ہر رسول کو صرف اسی لئے بھیجا کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس کی فرمانبرداری کی جائے اور اگر یہ لوگ جب انہوں نے اپنی جانوں پر ﻇلم کیا تھا، تیرے پاس آ جاتے اور اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتے اور رسول بھی ان کے لئے استغفار کرتے، تو یقیناً یہ لوگ اللہ تعالیٰ کو معاف کرنے واﻻ مہربان پاتے (64) سو قسم ہے تیرے پروردگار کی! یہ مومن نہیں ہو سکتے، جب تک کہ تمام آپس کے اختلاف میں آپ کو حاکم نہ مان لیں، پھر جو فیصلے آپ ان میں کر دیں ان سے اپنے دل میں اور کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کر لیں (65)
إِنَّما أَعِظُكُم بِوٰحِدَةٍ ۖ أَن تَقوموا لِلَّـهِ مَثنىٰ وَفُرٰدىٰ ثُمَّ تَتَفَكَّروا
خدارا اکیلے یا اکھٹے ہو کر غور کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ قبر میں یا پھر حشر میں پچھتانا پڑے۔
اللہ سے ہی ہدایت کا سوال ہے!!