• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سیاہ کار عورت اور اس کی سزا

شمولیت
اگست 05، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
57
یہ تو مان لیں کہ یہ سزا قرآن میں نہیں ھے۔ بلکہ بائبل اور حدیث کی کتابوں میں ھے۔
مسلم صاحب کے اس اقتباس کو الیاسی نے لائک کیا ہے، جس سے صاف واضح ہے کہ مسلم صاحب کی طرح الیاسی اور ان کے استاد سب حدیث دشمنی میں متحد ہیں اور ان سب کے نزدیک محرف بائبل اور احادیث مبارکہ کا ایک ہی مقام ہے (والعیاذ باللہ!!)) بلکہ بائبل کی اہمیت حدیث سے زیادہ ہے، اسی لئے اسے پہلے ذکر کیا گیا ہے۔

البتہ مسلم صاحب اور ان میں فرق یہ ہے کہ مسلم صاحب علی الاعلان اپنے آپ کو منکر حدیث کہتے ہیں جبکہ یہ ٹولہ ’تقیہ‘ یا ’منافقت‘ کرتے ہوئے ایک سانس میں تو حدیث کو ماننے کا دعویٰ کرتے نہیں تھکتا۔ لیکن دوسرے ہی سانس میں یہ کہتا ہے کہ جو حدیث قرآن (سے اخذ کردہ ان کے باطل مفہوم) کے مخالف ہو وہ مردود ہوگی خوا وہ بخاری ومسلم کی ہی حدیث کیوں نہ ہو۔ گویا نبی کریمﷺ کی بات کو اپنے ناقص اور پلید عقل سے ٹکرا کر ردّ کر دیتے ہیں اور پھر بھی پکے مسلمان رہتے ہیں۔

میرے دوستو! بخاری ومسلم کی دشمنی میں کم از کم اپنے ایمان کا بیڑہ غرق تو نہ کرو۔ جب تک یہ حدیث بخاری ومسلم تک نہیں پہنچی تھی، بلکہ جب صحابہ نے یہ حدیثیں نبی کریمﷺ سے سنی تھیں تو انہوں نے نبی کریمﷺ سے کیوں نہیں کہا کہ یہ تو قرآن کے مخالف ہیں لہٰذا ہم نہیں مانتے؟؟؟
صحابہ تو آیت وَما أَر‌سَلنا مِن رَ‌سولٍ إِلّا لِيُطاعَ بِإِذنِ اللَّـهِ ۚ وَلَو أَنَّهُم إِذ ظَلَموا أَنفُسَهُم جاءوكَ فَاستَغفَرُ‌وا اللَّـهَ وَاستَغفَرَ‌ لَهُمُ الرَّ‌سولُ لَوَجَدُوا اللَّـهَ تَوّابًا رَ‌حيمًا ٦٤ فَلا وَرَ‌بِّكَ لا يُؤمِنونَ حَتّىٰ يُحَكِّموكَ فيما شَجَرَ‌ بَينَهُم ثُمَّ لا يَجِدوا فى أَنفُسِهِم حَرَ‌جًا مِمّا قَضَيتَ وَيُسَلِّموا تَسليمًا کی وجہ سے رسول اللہﷺ کے ہر ہر حکم کو مانتے تھے، آپ کے کسی حکم کو نہ قرآن سے ٹکراتے اور نہ ہی عقل میں نہ آنے پر ردّ کرتے تھے۔

میرے دوستو! اگر حدیث کے بارے میں ہمارا ذہن نہیں کھلتا تو ہم کم از کم اپنے آپ کو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے طریقے پر چلا لیں۔

میرے دوستو! اللہ کی طرف سے نازل کردہ وحی کا ردّ کردینا یا اس کو اپنی ناقص عقل کے خلاف ٹھہرانا اور اس کی تاویل کرنے کی کوشش کرنا مسلمان کے شایان شان نہیں، یہ تاویلیں یہود ونصاریٰ کا کام ہے۔ خدارا درج ذيل آيات كا دردِ دل سے مطالعہ کرو، دیکھو کہ اللہ تعالیٰ کتنے خوبصورت اور دل موہ لینے والے انداز سے مؤمنین کو مخاطب فرما رہے ہیں:
﴿ أَلَم يَأنِ لِلَّذينَ ءامَنوا أَن تَخشَعَ قُلوبُهُم لِذِكرِ‌ اللَّـهِ وَما نَزَلَ مِنَ الحَقِّ وَلا يَكونوا كَالَّذينَ أوتُوا الكِتـٰبَ مِن قَبلُ فَطالَ عَلَيهِمُ الأَمَدُ فَقَسَت قُلوبُهُم ۖ وَكَثيرٌ‌ مِنهُم فـٰسِقونَ ١٦ ﴾ ۔۔۔ سورة الحديد
کیا اب تک ایمان والوں کے لیے وقت نہیں آیا کہ ان کے دل ذکر الٰہی سے اور جو حق (قرآن وسنت) اتر چکا ہے اس سے نرم ہو جائیں اور ان کی طرح نہ ہو جائیں جنہیں ان سے پہلے کتاب دی گئی تھی پھر جب ان پر ایک زمانہ دراز گزر گیا تو ان کے دل سخت ہو گئے اور ان میں بہت سے فاسق ہیں (16)

نیز فرمایا:
﴿ أَلَم تَرَ‌ إِلَى الَّذينَ يَزعُمونَ أَنَّهُم ءامَنوا بِما أُنزِلَ إِلَيكَ وَما أُنزِلَ مِن قَبلِكَ يُر‌يدونَ أَن يَتَحاكَموا إِلَى الطّـٰغوتِ وَقَد أُمِر‌وا أَن يَكفُر‌وا بِهِ وَيُر‌يدُ الشَّيطـٰنُ أَن يُضِلَّهُم ضَلـٰلًا بَعيدًا ٦٠ وَإِذا قيلَ لَهُم تَعالَوا إِلىٰ ما أَنزَلَ اللَّـهُ وَإِلَى الرَّ‌سولِ رَ‌أَيتَ المُنـٰفِقينَ يَصُدّونَ عَنكَ صُدودًا ٦١ فَكَيفَ إِذا أَصـٰبَتهُم مُصيبَةٌ بِما قَدَّمَت أَيديهِم ثُمَّ جاءوكَ يَحلِفونَ بِاللَّـهِ إِن أَرَ‌دنا إِلّا إِحسـٰنًا وَتَوفيقًا ٦٢أُولـٰئِكَ الَّذينَ يَعلَمُ اللَّـهُ ما فى قُلوبِهِم فَأَعرِ‌ض عَنهُم وَعِظهُم وَقُل لَهُم فى أَنفُسِهِم قَولًا بَليغًا ٦٣وَما أَر‌سَلنا مِن رَ‌سولٍ إِلّا لِيُطاعَ بِإِذنِ اللَّـهِ ۚ وَلَو أَنَّهُم إِذ ظَلَموا أَنفُسَهُم جاءوكَ فَاستَغفَرُ‌وا اللَّـهَ وَاستَغفَرَ‌ لَهُمُ الرَّ‌سولُ لَوَجَدُوا اللَّـهَ تَوّابًا رَ‌حيمًا ٦٤ فَلا وَرَ‌بِّكَ لا يُؤمِنونَ حَتّىٰ يُحَكِّموكَ فيما شَجَرَ‌ بَينَهُم ثُمَّ لا يَجِدوا فى أَنفُسِهِم حَرَ‌جًا مِمّا قَضَيتَ وَيُسَلِّموا تَسليمًا ٦٥ ﴾ ۔۔۔ سورة النساء
کیا آپ نے انہیں نہیں دیکھا؟ جن کا دعویٰ تو یہ ہے کہ جو کچھ آپ پر اور جو کچھ آپ سے پہلے اتارا گیا ہے اس پر ان کا ایمان ہے، لیکن وه اپنے فیصلے غیر اللہ کی طرف لے جانا چاہتے ہیں حالانکہ انہین حکم دیا گیا ہے کہ شیطان کا انکار کریں، شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ انہیں بہکا کر دور ڈال دے (60) ان سے جب کبھی کہا جائے کہ اللہ تعالیٰ کے نازل کرده کلام کی اور رسول ﷺ(احادیث مبارکہ) کی طرف آؤ تو آپ دیکھ لیں گے کہ یہ منافق آپ سے منھ پھیر کر رکے جاتے ہیں (61) پھر کیا بات ہے کہ جب ان پر ان کے کرتوت کے باعث کوئی مصیبت آپڑتی ہے تو پھر یہ آپ کے پاس آکر اللہ تعالیٰ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ ہمارا اراده تو صرف بھلائی اور میل ملاپ ہی کا تھا (62) یہ وه لوگ ہیں کہ ان کے دلوں کا بھید اللہ تعالیٰ پر بخوبی روشن ہے، آپ ان سے چشم پوشی کیجئے، انہیں نصیحت کرتے رہیئے اور انہیں وه بات کہئے! جو ان کے دلوں میں گھر کرنے والی ہو (63) ہم نے ہر ہر رسول کو صرف اسی لئے بھیجا کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس کی فرمانبرداری کی جائے اور اگر یہ لوگ جب انہوں نے اپنی جانوں پر ﻇلم کیا تھا، تیرے پاس آ جاتے اور اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتے اور رسول بھی ان کے لئے استغفار کرتے، تو یقیناً یہ لوگ اللہ تعالیٰ کو معاف کرنے واﻻ مہربان پاتے (64) سو قسم ہے تیرے پروردگار کی! یہ مومن نہیں ہو سکتے، جب تک کہ تمام آپس کے اختلاف میں آپ کو حاکم نہ مان لیں، پھر جو فیصلے آپ ان میں کر دیں ان سے اپنے دل میں اور کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کر لیں (65)

إِنَّما أَعِظُكُم بِوٰحِدَةٍ ۖ أَن تَقوموا لِلَّـهِ مَثنىٰ وَفُرٰ‌دىٰ ثُمَّ تَتَفَكَّر‌وا
خدارا اکیلے یا اکھٹے ہو کر غور کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ قبر میں یا پھر حشر میں پچھتانا پڑے۔

اللہ سے ہی ہدایت کا سوال ہے!!
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
قرآن کا حکم الزانیۃ والزانی فاجلدو کل واحد منھما مایۃ جلدہ
ترجمہ ، زنا کار مرد اور عورت پس مارو ھرایک کو ان دونوں میں سے سو کوڑے
تشریح ۔ زنا کار مرد اور عورت کا سزا سو کوڑے ہیں (کل ) کا معنی ہر ایک یعنی ہر ایک مرد اور عورت کو سو کوڑے مارو
دیکھو اس میں شادی شدہ اور غیر شادی شدہ کا کوئی ذکر نہیں
الیاسی صاحب ایک استدلال یہ ہے کہ "کل" لفظ آنے سے تمام زانی اس آیت سے مراد ہیں (غیر شادی شدہ اور شادی شدہ)
یہاں "کل" کے حوالہ سے کچھ عرض کرنا مذکور ہے اگرمیری یہ گذرارشات حق ہں تو اللہ کی طرف سے ہے اور اگر میں غلطی پر ہوں تو میری اصلاح کردیجيے گا ۔
قرآن فرماتا ہے
الزانية والزاني فاجلدوا كل واحد منهما مائة جلدة
اولا

یہاں کل سے مراد ہے کہ زانی مرد اور زانیہ عورت کو سو کوڑے مارے جائیں ، یعنی دونوں کو کوڑے مارے جائیں ایسا نہ ہو کہ مرد کو تو کوڑے مارے جائیں اور عورت کو حقوق نسواں کی علمبردار انجمنوں کی دباؤ میں آکر چھوڑ دیا جائے ۔ نہیں کل واحد منہما یعنی عورت کو بھی سو کوڑے مارو اور مرد کو بھی
اللہ تبارک و تعالی کو معلوم تھا کل حقوق نسواں کے نام سے ایک فتنہ اٹھے گا کہیں اس فتنے کی زد میں آکر امت کے لوگ زانیہ عورت کو سو کوڑے مارنا ترک نہ کردیں

ثانیا

اللہ تبارک و تعالی نے فاجلدواھما نہیں فرمایا تاکہ کل کچھ فتنہ پرور لوگ پچاس کوڑے زانی مرد کو اور پچاس کوڑے زانیہ عورت کو مار کر تلک مائہ کاملہ کہ کر حد نافذ کردیتے بلکہ کل واحد منہما کہ دونوں کو سو سو کوڑے مارنے کا کہا گيا
كل واحد منهما مائة جلده سے دو امور ثابت ہوئے کوڑے زانی کو بھی لگیں گے اور زانیہ کو بھی اور دونوں میں سے ہر ایک کو(مرد اور عورت) سو کوڑے لگیں گے
یہاں اس بات کا ذکر نہیں ہر زانی کی یہی سزا ہے چاہے وہ شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ ۔
اگر کل سے مراد تمام ہوتا ہے بغیر کسی استثناء کے تو یہاں کل سے بھی یہ مراد لیں وَنزلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ تِبْيَانًا لِكُلِّ شَيْءٍ
اور بتائیں کے شیء سے کیا ہر چیز مراد ہے بغیر کسی استثناء کے
الیاسی صاحب سے درخواست ہے کہ وہ لفظ "کل" کی مذید وضاحت کریں کہ وہ کس طرح اس کا احاطہ شادی شدہ اور غیر شادی شدہ سب پر کر رہے ہیں

ایک بات اور عرض کرتا جائوں بعض افراد اعتراض کرتے ہیں کہ اللہ تبارک و تعالی کی اس میں کیا حکمت تھی کہ رجم کی آیت کے الفاظ کی تلاوت کیوں اٹھائی گئی اور حکم باقی رہنے دیا گيا ۔ اللہ تبارک و تعالی کی حکمتوں کا ہم کہاں احاطہ کرسکتیں ہیں لیکن کچھ تھوڑا بہت جو سمجھ پاتیں ہیں بیان کر دیتے ہیں۔۔ یہ رجم کی آیت بطور تلاوت اٹھایا جانا بطور ابتلاء و آزمائش کے ہے
اہل کتاب کی کتب میں رجم کا حکم مکتوب تھا لیکن انہوں نے اس حکم پر عمل نہ کیا بلکہ انکار کیا یہاں تک کہ اس آیت کو چھپایا اور اس امت کی فضیلت دیکھیں کہ قرآن سے رجم کی آیت اٹھالی گئیں بطور تلاوت اور اس حکم باقی رکھا گيا لیکن پھر بھی اس امت کے علماء اور فقہاء رجم کی آیت کا صرف تلاوت اٹھائے جانے کے باوجود رجم کا انکار نہیں کرتے ۔(کیوں کہ آیت مکتوب نہیں لیکن حکم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ) واقعی میں یہ امت سب امتوں سے فضیلت والی امت ہے
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
ایک بات اور عرض کرتا جائوں بعض افراد اعتراض کرتے ہیں کہ اللہ تبارک و تعالی کی اس میں کیا حکمت تھی کہ رجم کی آیت کے الفاظ کی تلاوت کیوں اٹھائی گئی اور حکم باقی رہنے دیا گيا ۔ اللہ تبارک و تعالی کی حکمتوں کا ہم کہاں احاطہ کرسکتیں ہیں لیکن کچھ تھوڑا بہت جو سمجھ پاتیں ہیں بیان کر دیتے ہیں۔۔ یہ رجم کی آیت بطور تلاوت اٹھایا جانا بطور ابتلاء و آزمائش کے ہے
اہل کتاب کی کتب میں رجم کا حکم مکتوب تھا لیکن انہوں نے اس حکم پر عمل نہ کیا بلکہ انکار کیا یہاں تک کہ اس آیت کو چھپایا اور اس امت کی فضیلت دیکھیں کہ قرآن سے رجم کی آیت اٹھالی گئیں بطور تلاوت اور اس حکم باقی رکھا گيا لیکن پھر بھی اس امت کے علماء اور فقہاء رجم کی آیت کا صرف تلاوت اٹھائے جانے کے باوجود رجم کا انکار نہیں کرتے ۔(کیوں کہ آیت مکتوب نہیں لیکن حکم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ) واقعی میں یہ امت سب امتوں سے فضیلت والی امت ہے


اس ڈھکوسلے کا اللہ کے سامنے جواب دینا ھوگا-
بائبل کی تعلیمات کو اللہ کے رسول سے منسلک کرنا یہودیوں کی سازش ھے۔
حکم یہودیوں اور عیسائیوں کی کتاب بائبل میں لکھا ھے اور عمل نام نہاد ملّا کروارھے ہیں۔

وَإِنَّ مِنْهُمْ لَفَرِيقًا يَلْوُونَ أَلْسِنَتَهُم بِالْكِتَابِ لِتَحْسَبُوهُ مِنَ الْكِتَابِ وَمَا هُوَ مِنَ الْكِتَابِ وَيَقُولُونَ هُوَ مِنْ عِندِ اللَّـهِ وَمَا هُوَ مِنْ عِندِ اللَّـهِ وَيَقُولُونَ عَلَى اللَّـهِ الْكَذِبَ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ﴿٧٨-٣﴾

اُن میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو کتاب پڑھتے ہوئے اس طرح زبان کا الٹ پھیر کرتے ہیں کہ تم سمجھو جو کچھ وہ پڑھ رہے ہیں وہ کتاب ہی کی عبارت ہے، حالانکہ وہ کتاب کی عبارت نہیں ہوتی، وہ کہتے ہیں کہ یہ جو کچھ ہم پڑھ رہے ہیں یہ خدا کی طرف سے ہے، حالانکہ وہ خدا کی طرف سے نہیں ہوتا، وہ جان بوجھ کر جھوٹ بات اللہ کی طرف منسوب کر دیتے ہیں

قُلْ إِنَّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّـهِ الْكَذِبَ لَا يُفْلِحُونَ ﴿٦٩-١٠﴾
تم فرماؤ وہ جو اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں ان کا بھلا نہ ہوگا


فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَـٰذَا مِنْ عِندِ اللَّـهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۖ فَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا يَكْسِبُونَ ﴿٧٩-٢﴾
پس ہلاکت اور تباہی ہے اُن لوگوں کے لیے جو اپنے ہاتھوں سے شرع کا نوشتہ لکھتے ہیں، پھر لوگوں سے کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس سے آیا ہوا ہے تاکہ اس کے معاوضے میں تھوڑا سا فائدہ حاصل کر لیں ان کے ہاتھوں کا لکھا بھی ان کے لیے تباہی کا سامان ہے اور ان کی یہ کمائی بھی ان کے لیے موجب ہلاکت

قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِكُوا بِاللَّـهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللَّـهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴿٣٣-٧﴾

اے محمدؐ، اِن سے کہو کہ میرے رب نے جو چیزیں حرام کی ہیں وہ تو یہ ہیں: بے شرمی کے کام خواہ کھلے ہوں یا چھپے اور گناہ اور حق کے خلاف زیادتی اور یہ کہ اللہ کے ساتھ تم کسی کو شریک کرو جس کے لیے اُس نے کوئی سند نازل نہیں کی اور یہ کہ اللہ کے نام پر کوئی ایسی بات کہو جس کے متعلق تمہیں علم نہ ہو کہ وہ حقیقت میں اسی نے فرمائی ہے
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
الیاسی صاحب ایک استدلال یہ ہے کہ "کل" لفظ آنے سے تمام زانی اس آیت سے مراد ہیں (غیر شادی شدہ اور شادی شدہ)
یہاں "کل" کے حوالہ سے کچھ عرض کرنا مذکور ہے اگرمیری یہ گذرارشات حق ہں تو اللہ کی طرف سے ہے اور اگر میں غلطی پر ہوں تو میری اصلاح کردیجيے گا ۔
قرآن فرماتا ہے
الزانية والزاني فاجلدوا كل واحد منهما مائة جلدة
اولا

یہاں کل سے مراد ہے کہ زانی مرد اور زانیہ عورت کو سو کوڑے مارے جائیں ، یعنی دونوں کو کوڑے مارے جائیں ایسا نہ ہو کہ مرد کو تو کوڑے مارے جائیں اور عورت کو حقوق نسواں کی علمبردار انجمنوں کی دباؤ میں آکر چھوڑ دیا جائے ۔ نہیں کل واحد منہما یعنی عورت کو بھی سو کوڑے مارو اور مرد کو بھی
اللہ تبارک و تعالی کو معلوم تھا کل حقوق نسواں کے نام سے ایک فتنہ اٹھے گا کہیں اس فتنے کی زد میں آکر امت کے لوگ زانیہ عورت کو سو کوڑے مارنا ترک نہ کردیں

ثانیا

اللہ تبارک و تعالی نے فاجلدواھما نہیں فرمایا تاکہ کل کچھ فتنہ پرور لوگ پچاس کوڑے زانی مرد کو اور پچاس کوڑے زانیہ عورت کو مار کر تلک مائہ کاملہ کہ کر حد نافذ کردیتے بلکہ کل واحد منہما کہ دونوں کو سو سو کوڑے مارنے کا کہا گيا
كل واحد منهما مائة جلده سے دو امور ثابت ہوئے کوڑے زانی کو بھی لگیں گے اور زانیہ کو بھی اور دونوں میں سے ہر ایک کو(مرد اور عورت) سو کوڑے لگیں گے
یہاں اس بات کا ذکر نہیں ہر زانی کی یہی سزا ہے چاہے وہ شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ ۔
اگر کل سے مراد تمام ہوتا ہے بغیر کسی استثناء کے تو یہاں کل سے بھی یہ مراد لیں وَنزلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ تِبْيَانًا لِكُلِّ شَيْءٍ
اور بتائیں کے شیء سے کیا ہر چیز مراد ہے بغیر کسی استثناء کے
الیاسی صاحب سے درخواست ہے کہ وہ لفظ "کل" کی مذید وضاحت کریں کہ وہ کس طرح اس کا احاطہ شادی شدہ اور غیر شادی شدہ سب پر کر رہے ہیں

ایک بات اور عرض کرتا جائوں بعض افراد اعتراض کرتے ہیں کہ اللہ تبارک و تعالی کی اس میں کیا حکمت تھی کہ رجم کی آیت کے الفاظ کی تلاوت کیوں اٹھائی گئی اور حکم باقی رہنے دیا گيا ۔ اللہ تبارک و تعالی کی حکمتوں کا ہم کہاں احاطہ کرسکتیں ہیں لیکن کچھ تھوڑا بہت جو سمجھ پاتیں ہیں بیان کر دیتے ہیں۔۔ یہ رجم کی آیت بطور تلاوت اٹھایا جانا بطور ابتلاء و آزمائش کے ہے
اہل کتاب کی کتب میں رجم کا حکم مکتوب تھا لیکن انہوں نے اس حکم پر عمل نہ کیا بلکہ انکار کیا یہاں تک کہ اس آیت کو چھپایا اور اس امت کی فضیلت دیکھیں کہ قرآن سے رجم کی آیت اٹھالی گئیں بطور تلاوت اور اس حکم باقی رکھا گيا لیکن پھر بھی اس امت کے علماء اور فقہاء رجم کی آیت کا صرف تلاوت اٹھائے جانے کے باوجود رجم کا انکار نہیں کرتے ۔(کیوں کہ آیت مکتوب نہیں لیکن حکم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ) واقعی میں یہ امت سب امتوں سے فضیلت والی امت ہے
جزاک اللہ خیرا تلمیذ بھائی، ان کے ڈھول کا خوب پول کھولا۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
الیاسی صاحب کی مختلف پوسٹس پڑہ کو معلوم ہوتا ہے کہ الیاسی صاحب حدیث کے قائل ہیں لیکن وہ احادیث جو ان کےعقل کے مطابق قرآن سے ٹکراتی ہیں وہ ان کو رد کریتے ہیں اور رجم کے حکم کو بھی وہ اپنی عقل کے مطابق خلاف قرآن سمجھ رہے ہیں غالبا اسی لئیے انکار کر ہے ہیں
الیاسی صاحب سے ایک مذید سوال ہے کہ صحیح حدیث کو قرآن پر لوٹا کر پرکھنے کے لئیے کس کی عقل کا اعتبار ہوگا ۔ اس بارے میں معیار کیا ہے ۔ اگر ہر ذی عقل کو یہ اختیار دے دیا گيا تو بعض ذی عقل قرآن کی مختلف آیت کو ایک دوسرے سے اپنی عقل کی بنیاد پر متصادم قرار دیتے ہیں
بعض منحرف حضرات یہ بھی کہتے ہیں کہ قرآن کہتا ہے کہ
بلسان عربي مبين
اور دوسری جگہ کہتا ہے کہ
هو الذي أنزل عليك الكتاب منه آيات محكمات هن أم الكتاب وأخر متشابهات
ان منحرفین نے اپنی عقل سے پرکھتے ہوئے کہا کہ قرآن ایک جگہ کہتا ہے کہ یہ لسان مبین میں ہے اور جو مبین ہو وہ متشابہ نہیں ہوتا اور دوسری جگہ کہتا ہے کہ اس میں متشابہ بھی ہیں۔
اگر آپ صرف اپنی عقل پر چلیں گے تو کہیں معاذ اللہ قرآن کی آیات کا بھی انکار نہ کردیں اس لئيے آپ سے مخلصانہ گذرارش ہے اپنی عقل کے بجائے فہم سلف کے مطابق قرآن و حدیث کو سمجھیں





اس ڈھکوسلے کا اللہ کے سامنے جواب دینا ھوگا-
بائبل کی تعلیمات کو اللہ کے رسول سے منسلک کرنا یہودیوں کی سازش ھے۔
حکم یہودیوں اور عیسائیوں کی کتاب بائبل میں لکھا ھے اور عمل نام نہاد ملّا کروارھے ہیں۔

وَإِنَّ مِنْهُمْ لَفَرِيقًا يَلْوُونَ أَلْسِنَتَهُم بِالْكِتَابِ لِتَحْسَبُوهُ مِنَ الْكِتَابِ وَمَا هُوَ مِنَ الْكِتَابِ وَيَقُولُونَ هُوَ مِنْ عِندِ اللَّـهِ وَمَا هُوَ مِنْ عِندِ اللَّـهِ وَيَقُولُونَ عَلَى اللَّـهِ الْكَذِبَ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ﴿٧٨-٣﴾

اُن میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو کتاب پڑھتے ہوئے اس طرح زبان کا الٹ پھیر کرتے ہیں کہ تم سمجھو جو کچھ وہ پڑھ رہے ہیں وہ کتاب ہی کی عبارت ہے، حالانکہ وہ کتاب کی عبارت نہیں ہوتی، وہ کہتے ہیں کہ یہ جو کچھ ہم پڑھ رہے ہیں یہ خدا کی طرف سے ہے، حالانکہ وہ خدا کی طرف سے نہیں ہوتا، وہ جان بوجھ کر جھوٹ بات اللہ کی طرف منسوب کر دیتے ہیں

قُلْ إِنَّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّـهِ الْكَذِبَ لَا يُفْلِحُونَ ﴿٦٩-١٠﴾
تم فرماؤ وہ جو اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں ان کا بھلا نہ ہوگا


فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَـٰذَا مِنْ عِندِ اللَّـهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۖ فَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا يَكْسِبُونَ ﴿٧٩-٢﴾
پس ہلاکت اور تباہی ہے اُن لوگوں کے لیے جو اپنے ہاتھوں سے شرع کا نوشتہ لکھتے ہیں، پھر لوگوں سے کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس سے آیا ہوا ہے تاکہ اس کے معاوضے میں تھوڑا سا فائدہ حاصل کر لیں ان کے ہاتھوں کا لکھا بھی ان کے لیے تباہی کا سامان ہے اور ان کی یہ کمائی بھی ان کے لیے موجب ہلاکت

قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِكُوا بِاللَّـهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللَّـهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴿٣٣-٧﴾

اے محمدؐ، اِن سے کہو کہ میرے رب نے جو چیزیں حرام کی ہیں وہ تو یہ ہیں: بے شرمی کے کام خواہ کھلے ہوں یا چھپے اور گناہ اور حق کے خلاف زیادتی اور یہ کہ اللہ کے ساتھ تم کسی کو شریک کرو جس کے لیے اُس نے کوئی سند نازل نہیں کی اور یہ کہ اللہ کے نام پر کوئی ایسی بات کہو جس کے متعلق تمہیں علم نہ ہو کہ وہ حقیقت میں اسی نے فرمائی ہے

اور مسلم صاحب غالبا کسی بھی قسم کی حدیث کو حجت نہیں سمجھتے اور قرآن کی تشریح کو سلف فہم کے بجائے اپنی عقل سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں
یہاں ہمارا موضوع رجم کی سزا ہے حجیت حدیث نہیں ۔ موضوع سے متعلق رہتے ہوئے مسلم صاحب پوچھنا چاہوں گا کہ آپ نے کچھ آیات پیش کر کے یہ تاثر دینے کی کوشش ہے اس امت کے فقہاء اور محدثین ان آیت کے مصداق ہیں ۔
آپ کے پاس کیا دلیل ہے کہ ان آیات کے مصداق محدثین و فقہاء ہیں ہو سکتا ہے ان سے مراد منکرین حدیث ہو ۔ واضح دلیل چاہئیے
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
[COLOR="[URL=http://www.kitabosunnat.com/forum/usertag.php?do=list&action=hash&hash=FF0000%22%5D%5BQUOTE%3D%D8%AA%D9%84%D9%85%DB%8C%D8%B0]#FF0000"]
تلمیذ[/URL نے کہا ہے:
63584]


اور مسلم صاحب غالبا کسی بھی قسم کی حدیث کو حجت نہیں سمجھتے اور قرآن کی تشریح کو سلف فہم کے بجائے اپنی عقل سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں
یہاں ہمارا موضوع رجم کی سزا ہے حجیت حدیث نہیں ۔ موضوع سے متعلق رہتے ہوئے مسلم صاحب پوچھنا چاہوں گا کہ آپ نے کچھ آیات پیش کر کے یہ تاثر دینے کی کوشش ہے اس امت کے فقہاء اور محدثین ان آیت کے مصداق ہیں ۔
آپ کے پاس کیا دلیل ہے کہ ان آیات کے مصداق محدثین و فقہاء ہیں ہو سکتا ہے ان سے مراد منکرین حدیث ہو ۔ واضح دلیل چاہئیے
[/COLOR][/QUOT



حیرت ھے افتراء آپ کر رہے ہیں اور دلیل مجھ سے مانگ رہے ہیں۔
قران میں زنا کی سزا سنگسار نہیں ھے اور نہ ہی آپ کبھی بھی قران سے یہ ثابت کرپائیں گے کہ کسی بھی نبی نے کسی کو بھی یہ سزا دی ھو۔

وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّـهِ كَذِبًا ۚ أُولَـٰئِكَ يُعْرَضُونَ عَلَىٰ رَبِّهِمْ وَيَقُولُ الْأَشْهَادُ هَـٰؤُلَاءِ الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَىٰ رَبِّهِمْ ۚ أَلَا لَعْنَةُ اللَّـهِ عَلَى الظَّالِمِينَ ﴿١٨-١١﴾

اور اُس شخص سے بڑھ کر ظالم اور کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ گھڑے؟ ایسے لوگ اپنے رب کے حضور پیش ہوں گے اور گواہ شہادت دیں گے کہ یہ ہیں وہ لوگ جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ گھڑا تھا سنو! خدا کی لعنت ہے ظالموں پر



أَمَّن يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ وَمَن يَرْزُقُكُم مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ ۗ أَإِلَـٰهٌ مَّعَ اللَّـهِ ۚ قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴿٦٤-٢٧﴾

اور کون ہے جو خلق کی ابتدا کرتا اور پھر اس کا اعادہ کرتا ہے؟ اور کون تم کو آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا بھی (اِن کاموں میں حصہ دار) ہے؟ کہو کہ لاؤ اپنی دلیل اگر تم سچے ہو
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
حیرت ھے افتراء آپ کر رہے ہیں اور دلیل مجھ سے مانگ رہے ہیں۔
قران میں زنا کی سزا سنگسار نہیں ھے اور نہ ہی آپ کبھی بھی قران سے یہ ثابت کرپائیں گے کہ کسی بھی نبی نے کسی کو بھی یہ سزا دی ھو۔
قرآن میں کسی شے کا مذکور نہ ہونا، کیا اس کے غیر شرعی ہونے کو مستلزم ہے؟
قرآن میں وضاحت سے جنازہ کا بھی ذکر نہیں، تو کیا منکرین حدیث نماز جنازہ کو غیرقرآنی سمجھتے ہوئے ، بغیر جنازہ کے مدفون ہوتے ہیں؟
قرآن میں ختنہ کا بھی ذکر نہیں، تو کیا آپ۔۔؟
علی ھذا القیاس۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86

قرآن میں کسی شے کا مذکور نہ ہونا، کیا اس کے غیر شرعی ہونے کو مستلزم ہے؟
قرآن میں وضاحت سے جنازہ کا بھی ذکر نہیں، تو کیا منکرین حدیث نماز جنازہ کو غیرقرآنی سمجھتے ہوئے ، بغیر جنازہ کے مدفون ہوتے ہیں؟
قرآن میں ختنہ کا بھی ذکر نہیں، تو کیا آپ۔۔؟
علی ھذا القیاس۔


قرآن میں کسی شے کا مذکور نہ ہونا، کیا اس کے غیر شرعی ہونے کو مستلزم ہے؟
جو بات قرآن میں نہیں لکھی اسے قرآن سے منسوب کرنا، کیا غیر شرعی فعل نہیں ھے؟




قرآن میں وضاحت سے جنازہ کا بھی ذکر نہیں، تو کیا منکرین حدیث نماز جنازہ کو غیرقرآنی سمجھتے ہوئے ، بغیر جنازہ کے مدفون ہوتے ہیں؟

وَلَا تُصَلِّ عَلَىٰ أَحَدٍ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَىٰ قَبْرِهِ ۖ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّـهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ ﴿٨٤-٩﴾

اور (اے پیغمبر) ان میں سے کوئی مر جائے تو کبھی اس (کے جنازے) پر نماز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر (جا کر) کھڑے ہونا۔ یہ خدا اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کرتے رہے اور مرے بھی نافرمان (ہی مرے)



قرآن میں ختنہ کا بھی ذکر نہیں، تو کیا آپ۔۔؟

ختنہ کرانا یہودی مذہب میں فرض ھے۔ مسلمانوں میں یہ عمل سماجی طور پر یہودیوں سے ہی آیا ھے۔ ختنہ کرانا یا نہ کرانا، اسلام میں یہ کوئی شرعی مسلہ نہیں ھے۔


موضوع کی طرف آئیں۔ قرآن میں زانی کی سزا سنگسار نہیں ھے۔ معلوم نہیں اس بات پر ایمان لانے میں کیا رکاوٹ ھے۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
[COLOR="[URL=http://www.kitabosunnat.com/forum/usertag.php?do=list&action=hash&hash=FF0000%22%5D%5BQUOTE%3D%D8%AA%D9%84%D9%85%DB%8C%D8%B0]#FF0000"][/COLOR][/QUOT



حیرت ھے افتراء آپ کر رہے ہیں اور دلیل مجھ سے مانگ رہے ہیں۔
قران میں زنا کی سزا سنگسار نہیں ھے اور نہ ہی آپ کبھی بھی قران سے یہ ثابت کرپائیں گے کہ کسی بھی نبی نے کسی کو بھی یہ سزا دی ھو۔

وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّـهِ كَذِبًا ۚ أُولَـٰئِكَ يُعْرَضُونَ عَلَىٰ رَبِّهِمْ وَيَقُولُ الْأَشْهَادُ هَـٰؤُلَاءِ الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَىٰ رَبِّهِمْ ۚ أَلَا لَعْنَةُ اللَّـهِ عَلَى الظَّالِمِينَ ﴿١٨-١١﴾

اور اُس شخص سے بڑھ کر ظالم اور کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ گھڑے؟ ایسے لوگ اپنے رب کے حضور پیش ہوں گے اور گواہ شہادت دیں گے کہ یہ ہیں وہ لوگ جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ گھڑا تھا سنو! خدا کی لعنت ہے ظالموں پر



أَمَّن يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ وَمَن يَرْزُقُكُم مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ ۗ أَإِلَـٰهٌ مَّعَ اللَّـهِ ۚ قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴿٦٤-٢٧﴾

اور کون ہے جو خلق کی ابتدا کرتا اور پھر اس کا اعادہ کرتا ہے؟ اور کون تم کو آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا بھی (اِن کاموں میں حصہ دار) ہے؟ کہو کہ لاؤ اپنی دلیل اگر تم سچے ہو
میں نے اس امت کے فقہاء کے حوالہ سے رجم کی سزا کے متعلق کچھ عرض کیا تھا تو آپ نے کچھ آیات پیس کیں جو آپ نے اس امت کے فقہاء پر چسپاں کیں ۔ میں نہ آپ کے اس دعوی کی دلیل پوچھی تھی کہ آپ کے پاس کیا واضح دلیل ہے کہ ان آیات کے مصداق اس امت کے فقہاء ہیں ؟ دعوی تو آپ کی طرف سے آیا تو دلیل بھی آپ کی طرف سے آئے گا ۔
یہ کیا دعوی تو آپ کریں اور دلیل مجھ سے مانگیں
 
Top