یہ تو مان لیں کہ یہ سزا قرآن میں نہیں ھے۔ بلکہ بائبل اور حدیث کی کتابوں میں ھے۔ہم پہلے واضح کر چکے ہیں کہ ہمارے نزدیک قرآن اور صحیح حدیث حجت ہیں،لہذا ہم قرآن و صحیح حدیث دونوں سے رہنمائی لیتے ہیں۔
یہ تو مان لیں کہ یہ سزا قرآن میں نہیں ھے۔ بلکہ بائبل اور حدیث کی کتابوں میں ھے۔ہم پہلے واضح کر چکے ہیں کہ ہمارے نزدیک قرآن اور صحیح حدیث حجت ہیں،لہذا ہم قرآن و صحیح حدیث دونوں سے رہنمائی لیتے ہیں۔
علم کے بغیر کچھ نہیں کہہ سکتا۔یہ تو مان لیں کہ یہ سزا قرآن میں نہیں ھے۔ بلکہ بائبل اور حدیث کی کتابوں میں ھے۔
محترم جناب ابھی تک آپ نے اس پوسٹ میں پوچھی گئی تمام باتوں کا تو جواب دیا ہی نہیں اور بغلیں بجانا بھی شروع کردیا ۔کافی دنوں سے رجم کی ثبوت قرآن سے ماننے والے لوگ منظر سے غایب ہے کیوں ؟؟؟ دلایل ختم ؟؟؟ یا ہار مان لیا؟؟
سب باتوں کو جواب دے چکا ہو جس پواینٹ کا جواب نھیں وہ لکھو اور جواب لو بھاگو متمحترم جناب ابھی تک آپ نے اس پوسٹ میں پوچھی گئی تمام باتوں کا تو جواب دیا ہی نہیں اور بغلیں بجانا بھی شروع کردیا ۔
آپ اس پوسٹ میں پوچھی گئی تمام باتوں کا جواب دیں۔ پھر ان شاء اللہ ٹائم ملتے ہی آپ کی تمام باتوں کا جواب بھی دیا جائے گا۔
ہر بات کا جواب دے چکا ہو جو جواب سمجھ نھیں آیا دوبارہ پوچھ لومحترم جناب ابھی تک آپ نے اس پوسٹ میں پوچھی گئی تمام باتوں کا تو جواب دیا ہی نہیں اور بغلیں بجانا بھی شروع کردیا ۔
آپ اس پوسٹ میں پوچھی گئی تمام باتوں کا جواب دیں۔ پھر ان شاء اللہ ٹائم ملتے ہی آپ کی تمام باتوں کا جواب بھی دیا جائے گا۔
محترم الیاسی صاحبہر بات کا جواب دے چکا ہو جو جواب سمجھ نھیں آیا دوبارہ پوچھ لو
اس پوسٹ کوغور سے پڑھیں اور دیکھیں کہ اس میں کتنی باتوں کاجواب مطلوب ہے۔ لگتا ہے آپ کو نہ پہلے نظر آیا تھا اور نہ اب نظر آئے گا اس لیے نمبروائز تمام باتوں کو پیش کیا جاتا ہےالیاسی صاحب آپ کا ہر جگہ یہ پھڈا ہوتا ہے کہ یہ حدیث قرآن کے خلاف ہے اس لیے ہم نہیں مانتے ۔ چلیں اسی پر ہی بات کرلیتے ہیں آپ سے گزارش ہے کہ پہلے قرآن پاک میں جو حکم نازل ہے آیت مع ترجمہ وتشریح بیان کرتے ہوئے حدیث مع ترجمہ وتشریح بیان کرنے کے بعد اپنے الفاظ میں خلاصہ لکھیں کہ قرآن پاک میں یہ حکم یوں ہے اور حدیث یہ بتلاتی ہے۔ کیونکہ یہ حدیث اس طرح قرآن کے مخالفت پر مبنی ہے اس بناء پر حدیث کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
امید ہے کہ اب بات سمجھنے میں آسانی رہے گی۔ اور یہی سب باتیں پہلے بھی اس پوسٹ میں موجود تھیں لیکن توجہ نہیں کرپا رہے تھے۔ اب نمبر وائز اسی طرح ان باتوں کاجواب دینا اس کے بعد ان شاء اللہ ہم اپنی طرف سے معروضات پیش کریں گے آپ کے جوابات کو سامنے رکھتے ہوئے۔1۔ قرآنی آیت اور حدیث پیش کرنا۔
2۔ ان دونوں کا ترجمہ اور معتبر شروحات سے مختصر باحوالہ شرح پیش کرنا۔ (اپنا بیان پیش کرنے کی ضرورت نہیں)۔
3۔ قرآنی آیت اور حدیث میں ٹکراؤ پیدا کرنا۔اور اس ٹکراؤ میں بھی اپنا دماغ جھاڑنے کی ضرورت نہیں۔ بلکہ اپنے ساتھ اگر مفسرین اور محدثین کو بھی شریک پاؤ تو ان کا نام اور حوالہ بھی پیش کردینا۔
4۔ اس ٹکراؤ، تضاد یا مخالفت جو بھی آپ پیش کریں اس میں تطبیق کی کوئی صورت نہ نکلنا۔
5۔ خلاصۃً آخر میں اس بات کو پیش کرنا کہ یہ حدیث ت ان وجوہات و دلائل کی رو سے قرآن کی اس آیت سے ٹکراتی ہے۔ اس لیے یہ حدیث قبول نہیں کی جائے گی۔