السلام علیکم
سیدہ عائشہ رضہ کی عمر کو لے کر بہت بحث ہوتے رہتے ہیں اور بہت سے حضرات ان کی عمر 18 یا 19 سال بتاتے ہیں اور اس مین وہ دلائل بھہ دیتے ہیں ،
اور کچھ لوگ کہتے ہیں اس جواب ڈھونڈنے کے لئے آپ کو اس وقت کے حالات کا علم ہونا بھی یقینی ہو ۔ کچھ لوگوں بلکہ علماء تک یہ سوال اٹھاتے ہیں
اس کے علاوہ اس وقت عربوں میں اگر 9 سال کی لڑکی کے ساتھ رخصتی کا رواج عام تھا تو سیدہ ام المومنین عائشہ رضہ کے علاوہ کوئی ایک مثال اور جس کی رخصتی 9 سال میں ہوئی ہو؟
شیخ رفیق سے التجا ہے کہ براء کرم اس کا جواب عنایت کریں
میں مبتدی ہوں اور اتنے فنی باتیں میری سمجھ میں نہیں اآرہی لیکن کیا سیدہ عائشہ کے علاوہ کوئی اور مثال بھی ہے صحابیات میں سے 9 سال تک
13 یا 14 سال کا تو کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے اس لیے کہ اس عمر کی شادی کی مثالیں تو میرے خاندان میں بھی موجود ہیں
براہ مہربانی میں بات سمجھنا چاہتی ہوں بحث نہیں کرنا چاہتی
ترمذی میں عائشہ رضی الله عنہا کا قول ہے
وَاحْتَجَّا بِحَدِيثِ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَنَى بِهَا وَهِيَ بِنْتُ تِسْعِ سِنِينَ وَقَدْ قَالَتْ عَائِشَةُ: ” إِذَا بَلَغَتِ الجَارِيَةُ تِسْعَ سِنِينَ فَهِيَ امْرَأَةٌ
الألباني في إرواء الغليل: 1/199 إنه موقوف على عائشة.
جب لڑکی نو سال کی ہو تو وہ بالغ ہے
بنو قریظہ کے فیصلے کے وقت ١٤ سال تک کے لڑکے کو قتل کر دیا گیا
لیکن یہ فیصلہ بلوغت کی وجہ سے شرم گاہ کے بال دیکھ کر کیا
یہودیوں میں ١٣ سال کا لڑکا بالغ ہوتا ہے
لہذا بنو قریظہ کے مردوں ١٤ سال تک کے لڑکوں کو قتل کر دیا گیا
لڑکی کی بلوغت اس عمر سے کم ہو گی
لڑکیاں لڑکوں سے پہلے بالغ ہو جاتی ہیں لہذا بلوغت کی عمر ٩ سے ١٤ کے درمیان ہوئی
٩ سال کم از کم عمر ہے
امام احمد اور اسحاق سے پوچھا گیا کہ لڑکی کو کب محرم کی ضرورت ہے
مسائل الإمام أحمد بن حنبل وإسحاق بن راهويه
المؤلف: إسحاق بن منصور بن بهرام، أبو يعقوب المروزي، المعروف بالكوسج (المتوفى: 251هـ)
قلت: الجارية متى تحتاج إلى محرم؟
قال: إذا كان مثلها تُشتَهى، بنت تسعٍ امرأة
کہا نو سال کی جب ہو
امام احمد یہ بھی کہتے ہیں
ولا أرى للرجل أن يدخل بها إذا زوجت وهي صغيرة دون تسع سنين
اور میں نہیں دیکھتا کہ کوئی شخص شادی کے بعد تعلق قائم کرے اور وہ نو سال سے چھوٹی ہو
——
كشاف القناع عن متن الإقناع
المؤلف: منصور بن يونس بن صلاح الدين ابن حسن بن إدريس البهوتى الحنبلى (المتوفى: 1051هـ)
ابن عقیل کہتے ہیں
وَذَكَرَ ابْنُ عَقِيلٍ أَنَّ نِسَاءَ تِهَامَةَ يَحِضْنَ لِتِسْعِ سِنِينَ
تہامہ کی عورتوں کو نو سال میں ہی حیض آ جاتا ہے
اب اس کا تعلق آب و ہوا اور غذا سے ہوا کہ کوئی لڑکی پہلے بالغ ہو گی اور کوئی ہو سکتا ہے ١٤ سال کے بھی بعد ہو لہذا نو سال کا تعین نہیں کرنا چاہیے کہ نو سال کی ہوئی اور اس کو بالغ سمجھا جانے لگا
یہ غلط ہو گا
عائشہ رضی الله عنہا کی شادی کی نو سال میں ہوئی اس کی وجہ ایک غیبی اشارہ تھا جو خواب کی صورت نبی صلی الله علیہ وسلم نے دیکھا یہ ایک خاص واقعہ تھا ورنہ رسول الله کو کپڑے میں لپٹی ایک بچی نہ دکھائی جاتی
دوم اگر ان کی عمر ١٩ سال ہوتی تو کوئی تردد بھی نہیں ہوتا اور رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو غیبی اشارہ بھی نہیں دیا جاتا