[FONT=simplified arabic, serif] محترم ،[/FONT]
[FONT=simplified arabic, serif]مجہ سے تو اپ نے حوالے طلب کر لئے مگر اپنی باتوں کی دلیل ضمن لکھنا بھی گوارہ نہیں کی ہے اور یہ کسی کی بات نہیں اکابرین کا اجماع ہے اور وہ بھی میں نقل کر دوں گا اور رہی بات جو اپنے نام لکھے ان میں ابن عمر رضی الله عنہ کے حوالے سے چند باتیں عرض کر دوں [/FONT]
[FONT=simplified arabic, serif](١) ابن عمر رضی الله عنہ کی بیعت سے یہ استدلال کہ وہ یزید کو نیک سمجھتے تھے اپنے میں ایک مذاق ہے کیونکہ ابن عمر رضی الله عنہ نے یزید کی بیعت کراہت کے ساتھ کی تھی جس طرح انہوں نے عبدالملک بن مروان کی بیعت کی تھی جس کے بارے میں امام ذھبی میزان الاعتدال فرماتے ہیں کہ " عبدالملك بن مروان بن الحكم . أنى له العدالة وقد سفك الدماء [ 237 ] وفعل الافاعيل [/FONT]
اس میں عدالت کیسے ہو سکتی ہے جس نے خون بہاے ہیں اور جو کام کیے
اور ابن عمر نے اس کی بات بھی انہی الفاظ سے کی تھی جو یزید کی باری میں فرماے تھے کہ میں الله اور رسول کی سنت کے مطابق اس کی بیعت کرتا ہوں ،
دوسری بات ابن عمر رضی الله عنہ اگر یزید کو نیک سمجھتے تو شروع ہی سے اس کی بیعت کرنے کو تیار ہوتے جبکے یہ بات مسلمہ ہے کہ وہ یزید کی بیعت پر شروع میں راضی نہیں تھے یہاں تک کہ معاویہ رضی الله عنہ نے ایک لاکھ درہم بھی بھجے تھے جس پر انہوں نے کہا کہ یہ اس بیعت کرنے کے لئے تھے تو پھر میرا دین بڑا سستا ہے .
تو عمر رضی الله عنہ یزید کی بیعت کوئی نیک سمجھ کر نہیں کی تھی بلکہ ان کا موقف ہر ایسے کی بیعت کے لئے یہی تھا کہ اور سب نے کر لی چاہے زبردستی سے کی .
دوسری بات امام ابو حنیفہ نے یزید کے کفر اور لعنت کرنے پر سکوت کیا ہے اور اگر کوئی کہے تو اس کو منع نہیں کریں گے اور رہے بات کہ محمد بن حنفیہ کی روایت تو وہ بسند پیش کردیں میری معلومات میں وو روایت کمزور اور فرمان نبی صلی الله علیہ وسلم کے خلاف ہے جس کو زبردستی یزید کی مدح میں پیش کیا جاتا ہے
بہرحال پہلے اپنی بات کے دلائل پیش کریں پھر میں امت کا اجماع نقل کروں کا کہ یزید فاسق اور فاجر تھا .