کفایت اللہ
عام رکن
- شمولیت
- مارچ 14، 2011
- پیغامات
- 5,001
- ری ایکشن اسکور
- 9,806
- پوائنٹ
- 773
پانچواں قرینہ:(زیادتی والے الفاظ کا تکرار)
اگرراوی نے جن الفاظ کا اضافہ کیا ہے اسے تکرار کے ساتھ بیان کرے تو یہ بھی اس بات کا قرینہ ہے کہ یہاں پرزیادتی محفوظ ومقبول ہے ۔اسی قرینہ سے زیادتی ثقہ کی مقبولیت پر استدلال کرتے ہوئے :
امام ابن بطال رحمہ اللہ (المتوفى449)نے کہا:
والزيادة من سفيان مقبولة؛ لأنه أثبتهم وقوى ثبوت الاستخراج فى حديثه لتكرره فيه مرتين فبعد من الوهم
اورسفیان کی زیادتی مقبول ہے کیونکہ یہ دیگر لوگوں سے اثبت ہیں ، اوران کی حدیث میں استخراج والی بات کا ثبوت اس لے بھی قوی ہوجاتا ہے کہ حدیث میں اس کا دوبار ذکر ہے لہٰذا اس میں وہم کی گنجائش بعید ہے۔[شرح صحيح البخارى لابن بطال 9/ 444 ]۔
عرض ہے کہ زیربحدث حدیث میں امام یحیی بن سعید نے قولا سینے پر ہاتھ باندھنے کا ذکر کرکے اسے فعلا بھی بیان کیا اور باقاعدہ اسے عملی شکل میں کرکے بھی بتلایا ۔ یعنی دوبار تکرار کے ساتھ اسے بیان کیا ہے ایک بار قولا اور ایک بار فعلا ۔ اور یہ تکرار بھی اس بات کی دلیل ہے کہ اس بات کے بیان میں ان سے وہم نہیں ہوا ورنہ وہ اتنے اہتمام کے ساتھ اسے مکرر بیان نہ کرتے۔
اگرراوی نے جن الفاظ کا اضافہ کیا ہے اسے تکرار کے ساتھ بیان کرے تو یہ بھی اس بات کا قرینہ ہے کہ یہاں پرزیادتی محفوظ ومقبول ہے ۔اسی قرینہ سے زیادتی ثقہ کی مقبولیت پر استدلال کرتے ہوئے :
امام ابن بطال رحمہ اللہ (المتوفى449)نے کہا:
والزيادة من سفيان مقبولة؛ لأنه أثبتهم وقوى ثبوت الاستخراج فى حديثه لتكرره فيه مرتين فبعد من الوهم
اورسفیان کی زیادتی مقبول ہے کیونکہ یہ دیگر لوگوں سے اثبت ہیں ، اوران کی حدیث میں استخراج والی بات کا ثبوت اس لے بھی قوی ہوجاتا ہے کہ حدیث میں اس کا دوبار ذکر ہے لہٰذا اس میں وہم کی گنجائش بعید ہے۔[شرح صحيح البخارى لابن بطال 9/ 444 ]۔
عرض ہے کہ زیربحدث حدیث میں امام یحیی بن سعید نے قولا سینے پر ہاتھ باندھنے کا ذکر کرکے اسے فعلا بھی بیان کیا اور باقاعدہ اسے عملی شکل میں کرکے بھی بتلایا ۔ یعنی دوبار تکرار کے ساتھ اسے بیان کیا ہے ایک بار قولا اور ایک بار فعلا ۔ اور یہ تکرار بھی اس بات کی دلیل ہے کہ اس بات کے بیان میں ان سے وہم نہیں ہوا ورنہ وہ اتنے اہتمام کے ساتھ اسے مکرر بیان نہ کرتے۔