·
"شاعری اور ریاضی"
شاعری میں ریاضی کا استعمال کیوں اور کب شروع ہوا یہ تو پتہ نہیں کیسے ہوا ؟
ذرا ملاحظہ کیجیئے
دعویٰ بہت ہے علمِ ریاضی میں آپ کو
طولِ شبِ فراق ذرا ناپ دیجیے
(نامعلوم)
طولِ شبِ فراق جو ناپا غریب نے
نکلا وہ زلفِ لیلیٰ سے دو چار ہاتھ کم
(نامعلوم)
آئی سمجھ گھڑی قیامت کی
زلف سے ماپتے ہیں قد اپنا
(قاضی محمد عمر قضا)
مانا کہ ہے دعویٰ ہمیں علمِ ریاضی میں بہت
پر عشقِ بےپناہ میں دعویٰ یکسر نہیں
جو جان لیں طوالتِ شبِ فراق ہم
ماپنے کو اسکے حالِ دلِ جاناں میسّر نہیں
(نامعلوم)
کاش میں خود کو ریاضی کے سوالوں کی طرح
تجھ پہ تقسیم کروں، کچھ بھی نہ حاصل آئے
(نامعلوم)
دو منفیوں کی ضرب سے بنتی ہیں مثبتیں
تو بھی خدا کے واسطے کہہ دے نہیں نہیں
(نامعلوم)
فلسفے عشق میں پیش آئے سوالوں کی طرح
ہم پریشاں ہی رہے اپنے خیالوں کی طرح
(سدرشن فاخر)
خوابوں کی طرح تھا نہ خیالوں کی طرح تھا
وہ علم ریاضی کے سوالوں کی طرح تھا
الجھا ہوا ایسا کہ کبھی حل نہ ہو سکا
سلجھا ہوا ایسا کہ مثالوں کی طرح تھا
(نامعلوم)
"شاعری اور ریاضی"
شاعری میں ریاضی کا استعمال کیوں اور کب شروع ہوا یہ تو پتہ نہیں کیسے ہوا ؟
ذرا ملاحظہ کیجیئے
دعویٰ بہت ہے علمِ ریاضی میں آپ کو
طولِ شبِ فراق ذرا ناپ دیجیے
(نامعلوم)
طولِ شبِ فراق جو ناپا غریب نے
نکلا وہ زلفِ لیلیٰ سے دو چار ہاتھ کم
(نامعلوم)
آئی سمجھ گھڑی قیامت کی
زلف سے ماپتے ہیں قد اپنا
(قاضی محمد عمر قضا)
مانا کہ ہے دعویٰ ہمیں علمِ ریاضی میں بہت
پر عشقِ بےپناہ میں دعویٰ یکسر نہیں
جو جان لیں طوالتِ شبِ فراق ہم
ماپنے کو اسکے حالِ دلِ جاناں میسّر نہیں
(نامعلوم)
کاش میں خود کو ریاضی کے سوالوں کی طرح
تجھ پہ تقسیم کروں، کچھ بھی نہ حاصل آئے
(نامعلوم)
دو منفیوں کی ضرب سے بنتی ہیں مثبتیں
تو بھی خدا کے واسطے کہہ دے نہیں نہیں
(نامعلوم)
فلسفے عشق میں پیش آئے سوالوں کی طرح
ہم پریشاں ہی رہے اپنے خیالوں کی طرح
(سدرشن فاخر)
خوابوں کی طرح تھا نہ خیالوں کی طرح تھا
وہ علم ریاضی کے سوالوں کی طرح تھا
الجھا ہوا ایسا کہ کبھی حل نہ ہو سکا
سلجھا ہوا ایسا کہ مثالوں کی طرح تھا
(نامعلوم)