• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شان نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
سیدناحسن کا نسب حضور نبی اکرمﷺ سے منسوب ہے اور یہ قیامت میں جب ہر نسب منقطع ہوجائے گا یہ برقرار رہے گا
امام جلال الدین سیوطی نے جامع الصغیر میں حضرت عمر سے ایک روایت بیان کی ہے کہ
كلُّ بَني أُنثى فإنَّ عَصَبَتَهم لأبيهِم ما خلا ولَدَ فاطِمةَ فإنِّي أنا عَصَبَتُهم وأنا أبوهُم

الراوي: عمر بن الخطاب المحدث: السيوطي - المصدر: الجامع الصغير - الصفحة أو الرقم: 6294
خلاصة حكم المحدث: حسن



''حضرت عمر بن خطاب کہتے ہیں : میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا " ہر عورت کے بیٹوں کی نسبت ان کے باپ کی طرف ہوتی ہے ماسوائے فاطمہ کی اولاد کے، کہ میں ہی ان کا نسب ہوں اور میں ہی ان کا باپ ہوں۔''

ایسی ہی ایک امام جلال الدین سیوطی نے جامع الصغیر میں سیدہ فاطمہ بنت رسول اللہ ﷺ سے بھی روایت کی ہے

اس فرمان مصطفیٰﷺ سے معلوم ہوا کہ حضرت سیدنا حسن جو کے فرزند سیدہ فاطمہ ہیں ان کا نسب رسول اللہﷺ سے منسوب ہے
2 - كلُّ سببٍ و نسبٍ منقطعٌ يومَ القيامةِ، إلا سببِي ونسبِي

الراوي: عمر بن الخطاب و ابن عباس و المسور بن مخرمة المحدث: السيوطي - المصدر: الجامع الصغير - الصفحة أو الرقم: 6309
خلاصة حكم المحدث: صحيح


حضور نبی کریمﷺ نےفرمایا " قیامت کے دن میرے حسب و نسب کے سواء ہر سلسلہ نسب منقطع ہو جائے گا. ہر بیٹے کی باپ کی طرف نسبت ہوتی ہے ماسوائے اولادِ فاطمہ کے کہ ان کا باپ بھی میں ہی ہوں اور ان کا نسب بھی میں ہی ہوں۔''

سیدنا حسن کی یہ بہت بڑی فضیلت ہے کہ کل قیامت میں جب سارے نسب منقطع ہوجائیں گے اس وقت بھی سیدنا امام حسن کا نسب رسول اللہﷺ سے قائم رہے گا
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344

[/hl][/arb]

یہ آپ کے بس کی بات نہیں ہے ، جس راوی پر میں نے جرح نقل کی ہے اس کی ثقاہت بیان کرو ورنہ اس تھریڈ کی خیر باد کہہ دو اور رہی حضرت حسن کی فضیلت تو آپ سے زیا دہ ہم ان کی عزت و احترام کرتے ہین اور تمہاری کرتوت دیکھ کر انھوں نے امیر معاویہ سے صلح کر لی تھی اگر کوئی صحیح سند ہے تو پیش کرو ورنہ سلام ہے آپ کو
میں شاکر بھائی اور خضر حیات بھائی اور انس صاحب سے گزارش کرتا ہوں کہ جناب بہرام صاحب کو سمجھایا جاے وہ صرف بحث براےبحث کرتے ہیں اور حقؕائق سے چشم پوشی کرتے ہیں میں جب سے فورم پہ آیا ہوں ان یہی وطیرہ ہے اس کا کچھ سدباب کیا جاے
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
یہ صاحب تو حدیث پر حکم لگانے میں متساہل ہیں اور دیگر محدثین نے اس کو ضعیف قرار دیا ہے:
اب احمد شاکر صاحب متساہل ہیں یا سخت ہیں اس سے ہمیں کیا غرض یہ ہیں تو کوئی محدث ہی ایسی لئے وہابی ویب سائٹ پر ان کے حکم لگائی ہوئی حدیثیں جا بجا مل جائیں گی۔ آپ سے گذارش ہے کہ اگر مناقب اہل بیت سے آپ کے پیٹ میں درد ہوتا ہے تو مہربانی فرماکر اپنی صحت کا خیال رکھیں اور مناقب اہل بیت والے دھاگے کو پڑھنے سے پرہیز کریں
لیکن یہ یاد رہے کہ

یہ حدیث سیدنا امام حسن کا نام رسول اللہﷺ نے تجویز کیا اس دلیل کے طور پر پیش کی گئی ہے

آئیں دیکھتے ہیں کہ البانی صاحب جن کا فرمایا ہوا آپ کے نزدیک مستند ہے وہ کیا کہتے ہیں
3 - إنِّي أُمِرتُ أن أُغيِّرَ اسمَ هذَيْن ، فسمَّاهما حسنًا وحُسينًا ، قاله لمَّا ولدا ، وسمَّاهما عليٌّ : حمزةَ وجعفرًا
الراوي: علي بن أبي طالب المحدث: الألباني - المصدر: السلسلة الصحيحة - الصفحة أو الرقم: 2709
خلاصة حكم المحدث: إسناده حسن رجاله ثقات

یہ بات تو البانی صاحب بھی ارشاد فرمارہے ہیں کہ حضرت سیدنا امام حسن کا نام حسن رکھنے کا رسول اللہﷺ نے حکم دیا
امید ہے پیٹ کے درد میں افاقہ ہوا ہوگا آرام نہ آئے تو اطباء کا قول ہے کہ علاج سے پرہیز بہتر ہے ۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
سیدناحسن کا نسب حضور نبی اکرمﷺ سے منسوب ہے اور یہ قیامت میں جب ہر نسب منقطع ہوجائے گا یہ برقرار رہے گا
امام جلال الدین سیوطی نے جامع الصغیر میں حضرت عمر سے ایک روایت بیان کی ہے کہ
كلُّ بَني أُنثى فإنَّ عَصَبَتَهم لأبيهِم ما خلا ولَدَ فاطِمةَ فإنِّي أنا عَصَبَتُهم وأنا أبوهُم

الراوي: عمر بن الخطاب المحدث: السيوطي - المصدر: الجامع الصغير - الصفحة أو الرقم: 6294
خلاصة حكم المحدث: حسن



''حضرت عمر بن خطاب کہتے ہیں : میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا " ہر عورت کے بیٹوں کی نسبت ان کے باپ کی طرف ہوتی ہے ماسوائے فاطمہ کی اولاد کے، کہ میں ہی ان کا نسب ہوں اور میں ہی ان کا باپ ہوں۔''
جن کو گالیاں دیتے ہیں ان ہی سے روایت بیان کرتے ہیں کیا حضرت عمر ؓ کی یہ روایت بہرام صاحب کے نزدیک مستند ہے جب کہ اس کے راوی سیدنا عمر فاروق ہیں شاعر نے کیا خوب کہا ہے:

میر کیا سادے ہیں، بیمارے ہوئے جس کے سبب
اسی عطار کے لڑکے سے دوا لیتے ہیں
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
یہ صاحب تو حدیث پر حکم لگانے میں متساہل ہیں اور دیگر محدثین نے اس کو ضعیف قرار دیا ہے:


هذا الحديث رواه احمد والحاكم والطبراني من طريق إسرائيل عن أبي إسحاق عن هانئِ بن هانئِ عن علي وروي من طريق يونس بن أبي إسحاق عن أبيه عن هانئِ بن هانئِ عن علي رواه البيهقي وغيره ولكنه ضعيف فيه هانئ بن هانئ
وهانئًا هذا لم يرو عنه غير أبي إسحاق وحده وهو مجهول صرح به الإمام ابن المديني ، كما صرح بذلك الذهبي وغيره . وقال الشافعي : لا يعرف ، وأهل العلم بالحديث لا يثبتون حديثه لجهالة حاله" ؛ كما في "التهذيب"وأيضا أبو إسحاق ، وهو السبيعي ، مدلس مختلط وقد عنعنه وروي من طرق أخرى ولكن لا يصح منها شيئا والله تعالى اعلم

علامہ الالبانی لکھتے ہیں :


وهذا منه عجيب!! فإن هانئاً هذا لم يرو عنه غير أبيإسحاق وحده، ولازمه أنه مجهول، وهذا ما صرح به الإمام ابن المديني، كما صرح بذلك الذهبي نفسه وغيره. وقال الشافعي:
"لا يعرف، وأهل العلم بالحديث لا يثبتون حديثه لجهالة حاله"؛ كما في "التهذيب"، فلا ينفعه بعد ذلك قول النسائي فيه:
"ليس به بأس"، وبالأولى أن لا ينفعه ذكر ابن حبان إياه في "الثقات"؛ لاشتهاره بتساهله في التوثيق، ولذلك لم يسع الحافظ في "التقريب" إلا أن يقول فيه:
"مستور"! وكأنه غفل عن هذا فقال في ترجمة (المحسن) من "الإصابة" - بعد ما عزاه لأحمد -:
"إسناده صحيح"! واغتر به محقق "تحفة المودود" (132) ، فسكت عليه!!
وأيضاً فأبو إسحاق - وهو السبيعي - مدلس مختلط وقد عنعنه، فأنى للحديث الصحة؟!

امام شافعی کا کلام
اذافی مجلس ذَکَرُواعلیاً
وسِبْطَیْہِ وَفاطمةَ الزَّکیَةَ
فَاجْریٰ بَعْضُھم ذِکریٰ سِوٰاہُ
فَاَیْقَنَ اَنَّہُ سَلَقْلَقِیَةَ
اِذٰا ذَکَرُوا عَلیَاً اَو ْبَنیہِ
تَشٰاغَلَ بِالْرِّوایاتِ الْعَلِیَةِ
یُقال تَجاوَزُوا یاقومِ ھٰذا
فَھٰذا مِنْ حَدیثِ الرّٰافَضِیََّّةِ
بَرِئتُ الی الْمُھَیْمِن مِن اناسٍ
بَرونَ الرَّفْضَ حُبَّ الْفٰاطِمَیةِ
عَلیٰ آلِ الرَّسولِ صَلوةُ رَبِّی
وَ َلَعْنَتُہُ لِتِلْکَ الْجٰاھِلِیَّةِ

خلاصہ
"جب کسی محفل میں ذکر ِعلی ہویا ذکر ِسیدہ فاطمہ ہویا اُن کے دوفرزندوں کا ذکر ہو، تب کچھ لوگ اس واسطے کہ لوگوں کو ذکر ِمحمد و آلِ محمدسے دور رکھیں، دوسری باتیں چھیڑ دیتے ہیں۔ تمہیں یہ یقین کرلینا چاہئے کہ جوکوئی اس خاندان کے ذکر کیلئے اس طرح مانع ہوتا ہے،وہ بدکار عورت کا بیٹا ہے۔ وہ لمبی روایات درمیان میں لے آتے ہیں کہ علی و فاطمہ اور اُن کے دو فرزندوں کا ذکر نہ ہوسکے۔وہ یہ کہتے ہیں کہ اے لوگو! ان باتوں سے بچو کیونکہ یہ رافضیوں کی باتیں ہیں(میں جو امام شافعی ہوں) خدا کی طرف سے ان لوگوں سے بیزاری کا اظہار کرتا ہوں جو فاطمہ سے دوستی و محبت کرنے والے کو رافضی کہتے ہیں۔ میرے رب کی طرف سے درودوسلام ہو آلِ رسول پر اور اس طرح کی جہالت پر لعنت ہو"۔
شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، صفحہ329،باب62،از دیوانِ شافعی۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
اب احمد شاکر صاحب متساہل ہیں یا سخت ہیں اس سے ہمیں کیا غرض یہ ہیں تو کوئی محدث ہی ایسی لئے وہابی ویب سائٹ پر ان کے حکم لگائی ہوئی حدیثیں جا بجا مل جائیں گی۔ آپ سے گذارش ہے کہ اگر مناقب اہل بیت سے آپ کے پیٹ میں درد ہوتا ہے تو مہربانی فرماکر اپنی صحت کا خیال رکھیں اور مناقب اہل بیت والے دھاگے کو پڑھنے سے پرہیز کریں
لیکن یہ یاد رہے کہ

یہ حدیث سیدنا امام حسن کا نام رسول اللہﷺ نے تجویز کیا اس دلیل کے طور پر پیش کی گئی ہے

آئیں دیکھتے ہیں کہ البانی صاحب جن کا فرمایا ہوا آپ کے نزدیک مستند ہے وہ کیا کہتے ہیں
3 - إنِّي أُمِرتُ أن أُغيِّرَ اسمَ هذَيْن ، فسمَّاهما حسنًا وحُسينًا ، قاله لمَّا ولدا ، وسمَّاهما عليٌّ : حمزةَ وجعفرًا
الراوي: علي بن أبي طالب المحدث: الألباني - المصدر: السلسلة الصحيحة - الصفحة أو الرقم: 2709
خلاصة حكم المحدث: إسناده حسن رجاله ثقات

یہ بات تو البانی صاحب بھی ارشاد فرمارہے ہیں کہ حضرت سیدنا امام حسن کا نام حسن رکھنے کا رسول اللہﷺ نے حکم دیا
امید ہے پیٹ کے درد میں افاقہ ہوا ہوگا آرام نہ آئے تو اطباء کا قول ہے کہ علاج سے پرہیز بہتر ہے ۔
اگر البانی ؒصاحب کی اس عبارت کو بھی نقل کر دیتے تو اچھا تھا تا کہ بات واضح ہو جاتی :
وصحح إسناده أحمد شاكر في تعليقه على " المسند " (4/ 351) وذلك من تساهله الذي عرف به، ثم قال: " ولكنه يعارضه ما مضى (769و953) في تسميتهما، ولعل ما مضى أرجح ". يشير إلى حديث هانىء بن هانىء عنعلي.. نحوه، وفيه: أنه سمى كلا منهما عند ولادتهما: (حربا) . وهذاالإسناد ضعيف عندي كما بينته في " الضعيفة " (3706) . فالراجح حديثنا هذا.
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
سیدناحسن کا نسب حضور نبی اکرمﷺ سے منسوب ہے اور یہ قیامت میں جب ہر نسب منقطع ہوجائے گا یہ برقرار رہے گا
امام جلال الدین سیوطی نے جامع الصغیر میں حضرت عمر سے ایک روایت بیان کی ہے کہ
كلُّ بَني أُنثى فإنَّ عَصَبَتَهم لأبيهِم ما خلا ولَدَ فاطِمةَ فإنِّي أنا عَصَبَتُهم وأنا أبوهُم

الراوي: عمر بن الخطاب المحدث: السيوطي - المصدر: الجامع الصغير - الصفحة أو الرقم: 6294
خلاصة حكم المحدث: حسن



''حضرت عمر بن خطاب کہتے ہیں : میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا " ہر عورت کے بیٹوں کی نسبت ان کے باپ کی طرف ہوتی ہے ماسوائے فاطمہ کی اولاد کے، کہ میں ہی ان کا نسب ہوں اور میں ہی ان کا باپ ہوں۔''

ایسی ہی ایک امام جلال الدین سیوطی نے جامع الصغیر میں سیدہ فاطمہ بنت رسول اللہ ﷺ سے بھی روایت کی ہے

اس فرمان مصطفیٰﷺ سے معلوم ہوا کہ حضرت سیدنا حسن جو کے فرزند سیدہ فاطمہ ہیں ان کا نسب رسول اللہﷺ سے منسوب ہے
2 - كلُّ سببٍ و نسبٍ منقطعٌ يومَ القيامةِ، إلا سببِي ونسبِي

الراوي: عمر بن الخطاب و ابن عباس و المسور بن مخرمة المحدث: السيوطي - المصدر: الجامع الصغير - الصفحة أو الرقم: 6309
خلاصة حكم المحدث: صحيح


حضور نبی کریمﷺ نےفرمایا " قیامت کے دن میرے حسب و نسب کے سواء ہر سلسلہ نسب منقطع ہو جائے گا. ہر بیٹے کی باپ کی طرف نسبت ہوتی ہے ماسوائے اولادِ فاطمہ کے کہ ان کا باپ بھی میں ہی ہوں اور ان کا نسب بھی میں ہی ہوں۔''

سیدنا حسن کی یہ بہت بڑی فضیلت ہے کہ کل قیامت میں جب سارے نسب منقطع ہوجائیں گے اس وقت بھی سیدنا امام حسن کا نسب رسول اللہﷺ سے قائم رہے گا
ہمیشہ کی طرح تم نےاس حدیث کا مطلب بھی وہی لیا ہے جس کو علما نے تسلیم ہی نہین کیا ہے اس سے مراد کیا ہے ذرا شارحین حدیث کی آرا کو بھی پڈھ لو اور دوسروں کو بھی بتاو ،اللہ تعالی نے قرآن میں ارشاد فرمایا ہے:
فَلَا أَنسَابَ بَينَهُم يَومَئِذٍ وَلَا يَتَسَاءَلُونَ
وَتَقَطَّعَت بِهِمُ الأَسبَابُ
آپ سبب اور نسب تمام مومنوں کے لیے ہوگا جس پر یہ حدیث دال ہے :
عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول على المنبر: ما بال أقوام تقول إن رحم رسول الله صلى الله عليه وسلم لا تنفع يوم القيامة, والله إن رحمي لموصولة في الدنيا والآخرة, وإني أيها الناس فرط لكم على الحوض.
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
ہمیشہ کی طرح تم نےاس حدیث کا مطلب بھی وہی لیا ہے جس کو علما نے تسلیم ہی نہین کیا ہے اس سے مراد کیا ہے ذرا شارحین حدیث کی آرا کو بھی پڈھ لو اور دوسروں کو بھی بتاو ،اللہ تعالی نے قرآن میں ارشاد فرمایا ہے:
فَلَا أَنسَابَ بَينَهُم يَومَئِذٍ وَلَا يَتَسَاءَلُونَ
وَتَقَطَّعَت بِهِمُ الأَسبَابُ
آپ سبب اور نسب تمام مومنوں کے لیے ہوگا جس پر یہ حدیث دال ہے :
عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول على المنبر: ما بال أقوام تقول إن رحم رسول الله صلى الله عليه وسلم لا تنفع يوم القيامة, والله إن رحمي لموصولة في الدنيا والآخرة, وإني أيها الناس فرط لكم على الحوض.
حافظ جی اگر مناقب اہل بیت بیان کرنے سے آپ کے پیٹ میں درد ہوتا ہے تو اس میں میرا کیا قصور ہے اس کے لئے میں نے امام شافعی کے اشعار شیئر کئے ہیں ان کو پڑھ لیں ان شاء اللہ افاقہ ہوگا
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
قال : قال رسول الله - صلى الله عليه وآله وسلم - : " النجوم أمان لأهل الأرض من الغرق ، وأهل بيتي أمان لأمتي من الاختلاف ، فإذا خالفتها قبيلة من العرب اختلفوا فصاروا حزب إبليس " .
هذا حديث صحيح الإسناد ولم يخرجاه .

المستدرك على الصحيحين » كتاب معرفة الصحابة رضي الله تعالى عنهم » أهل بيتي أمان لأمتي من الاختلاف۔4769
http://library.islamweb.net/newlibrary/display_book.php?idfrom=4583&idto=4585&bk_no=74&ID=2009
حاکم ابن عباس سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :جس طرح ستارے اہل زمین کو (پانی میں)غرق ہو نے سے محفوظ رکھتے ہیں اسی طرح میرے اہل بیت میری امت کو اختلاف و تفرقہ سے بچانے والے ہیں ، لہٰذا اگر کسی گروہ اور قبیلہ نے ان کی مخالفت کی تو وہ شیطانی گروہ میں شامل ہوجائے گا ۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
ہمیشہ کی طرح تم نےاس حدیث کا مطلب بھی وہی لیا ہے جس کو علما نے تسلیم ہی نہین کیا ہے اس سے مراد کیا ہے ذرا شارحین حدیث کی آرا کو بھی پڈھ لو اور دوسروں کو بھی بتاو ،اللہ تعالی نے قرآن میں ارشاد فرمایا ہے:
فَلَا أَنسَابَ بَينَهُم يَومَئِذٍ وَلَا يَتَسَاءَلُونَ
وَتَقَطَّعَت بِهِمُ الأَسبَابُ
آپ سبب اور نسب تمام مومنوں کے لیے ہوگا جس پر یہ حدیث دال ہے :
عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول على المنبر: ما بال أقوام تقول إن رحم رسول الله صلى الله عليه وسلم لا تنفع يوم القيامة, والله إن رحمي لموصولة في الدنيا والآخرة, وإني أيها الناس فرط لكم على الحوض.
آپ ان کا حوالہ اور اردو ترجمہ بھی فرما دیتے تو کیا بات تھی
تم سے کسی کو مخاطب کرنا آپ جیسے حافظ قرآن کو زیب نہیں دیتا قرآن تو اخلاق کی تعلیم دیتا ہے
 
Top