کیا پورا قرآن مجید ایک رات میں ختم کرناجائزہے ؟ :
اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن سے کم میں قرآن مجید ختم کرنے سے منع فرمایاہے ، اوراکثر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا عمل بھی اسی پرتھا۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، وہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا :
"إقرأ القرآن في كل شهر" قال :قلت: يانبي الله إني أطيق أفضل من ذلك , قال :" فأقرأه في كل عشرين " قال قلت يانبي الله إني أطيق أفضل من ذلك , قال :" فأقرأه في كل خمسة عشر" قال: قلت :يانبي الله إني أطيق أفضل من ذلك , قال :" فأقرأه في كل عشر" قال :قلت: يانبي الله إني أطيق أفضل من ذلك , قال:"فأقرأه في كل سبع ولا تزد على ذلك " (بخاری ، فضائل القرآن :5052-5054 ، ومسلم ، کتاب الصیام :1159)
یعنی " ہرماہ میں قرآن مجید پڑھاکرو" میں نےکہا :اے اللہ کے نبی میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں ، توآپ نے فرمایا:"ہربیس دن میں پڑھاکرو" میں نےکہا : اے اللہ کے نبی میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں ، توآپ نے فرمایا: "ہرپندرہ دن میں پڑھاکرو" میں نےکہا : اے اللہ کے نبی میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں ، توآپ نے فرمایا:"ہردس دن میں پڑھاکرو" میں نےکہا : اے اللہ کے نبی میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں ، توآپ نے فرمایا:"ہرسات دن میں پڑھاکرو اوراس سے زیادہ مت کرنا"
عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہماکی ہی ایک دوسری روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"لم يفقه من قرأالقرآن في أقل من ثلاث " (ابوداؤد، کتاب الصلاۃ :1394 ، ترمذی ، کتاب القراءۃ:2949 ، ابن ماجہ ،اقامۃ الصلاۃ :1347 ، علامہ البانی نے اس روایت کوصحیح قراردیاہے ، دیکھئے : صحیح سنن ابن ماجہ :1115) اورامام عبدالرزاق نے اسے بایں الفاظ نقل کیاہے :
"من قرأ فيما دون ثلاث لم يفهمه "
"یعنی جس نے تین دن سے کم میں قرآن ختم کیااس نے اسے کچھ سمجھا ہی نہیں "(مصنف عبدالرزاق :3/356)۔
ابوعبید نے طیب بن سلمان کے طریق سےعن عمرۃ عن عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کیاہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تین دن سے کم میں قرآن نہیں ختم کیاکرتےتھے" (دیکھئے : فتح الباری :9/97)
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتےہیں کہ :
" قرآن مجید تین دن سے کم میں مت پڑھاکرو بلکہ اسے سات دنوں میں پڑھاکرو" (بیھقی :2/396 ، مصنف عبدالرزاق :3/353، ہیثمی فرماتے ہیں کہ : "اسے طرانی نے روایت کیاہے اور اس کے رجال صحیح کے رجال ہیں "(مجمع الزوائد:2/269) حافظ ابن حجرنے بھی اسے صحیح کہاہے ، (فتح الباری :9/97) طبرانی کی ایک روایت میں ہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ تین دن میں قرآن مجید ختم کیا کرتے تھے " (ہیثمی فرماتےہیں کہ : "اسے طرانی نے کبیر میں دو سندوں سے روایت کیاہے اوراس میں سے ایک کے رجال صحیح کے رجال ہیں "(مجمع الزوائد:2/269) اور بیھقی کی ایک روایت میں ہےکہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ رمضان میں تین دن میں غیررمضان میں جمعہ سے جمعہ تک میں ختم کیاکرتےتھے۔(السنن الکبری :2/396) ایک دوسری روایت میں عبداللہ بن مسعود فرماتےہیں :
"من قرأالقرآن في أقل من ثلاث فهوراجز"
یعنی " جس نے تین دن سے کم میں قرآن مجید کو ختم کیا وہ راجز (رجزیہ اشعارپڑھنے والا) ہے" (سنن سعیدبن منصور:447، مصنف عبدالرزاق :3/353،
ہیثمی فرماتےہیں کہ : " اسے طرانی نے کبیرمیں روایت کیاہے اوراس کےرجال صحیح کے رجال ہیں "(مجمع الزوائد:2/269)۔
معاذبن جبل رضی اللہ عنہ تین دن سے کم میں قرآن مجید پڑھنے کو ناپسند کرتےتھے اورخودبھی تین دن سے کم میں نہیں پڑھتےتھے۔(مصنف عبدالرزاق :2/354 ، قیام اللیل لابن نصرالمروزی :ص 63)۔
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے سلسلے میں آتاہےکہ وہ سرعت وتیزی کے ساتھ قرآن مجیدپڑھنے کو ناپسند کرتےتھے اورسات دنوں میں ختم قرآن کو بہترجانتےتھے، کیوں کہ اس سے تدبر اورفہم میں مدد ملتی ہے ۔(مؤطا، تنویر الحوالک :1/206 ، مصنف عبدالرزاق :3/354)۔
تمیم داری رضی اللہ عنہ کے سلسلےمیں امام نووی نے لکھاہےکہ وہ ایک دن اور ایک رات میں قرآن مجید ختم کیا کرتےتھے(التبیان فی آداب حملۃ القرآن : ص 47 مطبوع مکتبۃ دارالبیان ، نیزدیکھئے :فضائل القرآن لابن کثیر:ص 81 ،والمدخل لدراسۃ القرآن الکریم /محمد ابو شہبۃ : ص 405 ، طبع :داراللواء ،ومختصرتاریخ دمشق :5/19 ، وسیر اعلام النبلاء :2/445)
جب کہ ایک دوسری روایت میں بسند صحیح وارد ہےکہ وہ سات دنوں میں ختم کیا کرتے تھے۔(الطبقات الکبری لابن سعد:3/500 ، وسیراعلام النبلاء :2/445 ، والسنن الکبری للبیھقی :2/396 ، ومختصرتاریخ دمشق :5/319)۔
ابو حمزہ فرماتےہیں کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے کہاکہ میں نہایت ہی سرعت کےساتھ قرآن مجید پڑھاکرتا ہوں اوربسا اوقات ایک ہی رات میں ایک مرتبہ یا دو مرتبہ ختم کر دیاکرتا ہوں، تو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: " ایک رات میں صرف سورہ بقرہ تدبر وترتیل کے ساتھ پڑھنا میرے نزدیک تمہارے جیسے پڑھنے سے بہترہے ۔(السنن الکبری للبیھقی :2/396 ،وفتح الباری :9/89)۔
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ آٹھ دنوں میں قرآن مجید ختم کیا کرتےتھے۔( السنن الکبری للبیھقی :2/396 ، مصنف عبدالرزاق :3/354 ،قیام اللیل لابن نصر:ص 63 ، طبقات ابن سعد:3/500 بسند صحیح )۔
تابعین میں سے عبدالرحمن بن یزید بن علقمہ اور ابراہیم ایک ہفتہ میں ختم کیاکرتےتھے ۔(التبیان : ص 48)۔
حسین بن علی الکرابیسی فرماتے ہیں کہ میں نے آٹھ راتیں امام شافعی رحمہ اللہ کے ساتھ گذاریں، آپ ایک تہائی رات کےقریب نمازپڑھا کرتے تھے اوران کو میں نے ایک رکعت میں پچاس آیتوں سے زیادہ پڑھتے نہیں دیکھا۔(توالی التاسیس لابن حجر:ص68 ،مناقب الشافعی للبیھقی :2/158 ط: دارالتراث القاھرۃ)۔
معمرفرماتے ہیں کہ : قتادہ سات دنوں میں قرآن ختم کیا کرتےتھے۔( مصنف عبدالرزاق :3/353)۔
ابوعبید، احمدبن حنبل اور اسحاق بن راہویہ رحمہما اللہ کا مسلک بھی یہی ہے کہ تین دنوں سے کم میں نہ ختم کیاجائے۔(فتح الباری:9/97)۔