عمر اثری
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 29، 2015
- پیغامات
- 4,404
- ری ایکشن اسکور
- 1,137
- پوائنٹ
- 412
شعر: ”کبھی اے حقیقت منتظر نظر آلباس مجاز میں“ محل نظر ہے
سوال(105- 151): علامہ اقبال کی ایک غزل کا شعر ہے:
کبھی اے حقیقت منتظر نظر آلباس مجاز میں
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبین نیاز میں
11/12/1994ء کو ایک محفل میں یہ غزل پڑھی گئی، جس پر کچھ عالم کہنے لگے کہ یہ مشرکانہ غزل ہے ، ایک عالم(مشرکانہ غزل کہنے والے عالم سے) کہنے لگے: آپ اسے شرک کیسے کہہ رہے ہیں جب کہ اس میں تصویر کشی بھی نہیں ہے ؟ دونوں صاحبان سلفی عالم ہیں ۔
آپ اس بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ بالکل وضاحت کے ساتھ فرمائیں کہ اس غزل میں کیا بیان کیا گیا ہے، یا علامہ اقبال کیاکہنا چاہتے ہیں ؟ جب کہ ان کے بیشتر اشعار توحید سے بھرے پڑے ہیں اور کتنے شرک کی جڑ کاٹنے والے ہیں ۔
جواب: علامہ اقبال رحمه الله کا مذکورہ بالا شعر میرے نزدیک محل نظر ہے، کیونکہ بظاہر اس میں انھوں نے اللہ جلّ شانہ سے لباس مجاز میں آنے کی درخواست کی ہے، گویا انھوں نے حضرت موسیٰ کی طرح : ﴿رَبِّ اَرِنِيْٓ اَنْظُرْ اِلَيْكَ﴾ (الأعراف 143) کی درخواست کی ہے ، جب کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ سے فرمادیا تھا : ﴿لَنْ تَرٰىنِيْ﴾ تم میرا دیدار نہیں کر سکتے ، دنیا میں رؤیت الٰہی کے بارے میں اسلامی عقیدہ یہی ہے کہ کوئی امتی اس کا اپنی آنکھ سے دیدار نہیں کرسکتا ۔
علامہ ابن ابی العز شرح العقیدہ الطحاویہ( ص٢١٣) میں فرماتے ہیں :
”وَاتَّفَقَتِ الْأُمَّةُ عَلَى أَنَّهُ لَا يَرَاهُ أَحَدٌ فِي الدُّنْيَا بِعَيْنِهِ، وَلَمْ يَتَنَازَعُوا فِي ذَلِكَ إِلَّا فِي نَبِيِّنَا ﷺ خَاصَّةً “
امت کا اتفاق ہے کہ دنیا میں کوئی اپنی آنکھوں سے دیدار الٰہی نہیں کر سکتا، ہمارے نبی ﷺ کے سوا باقی لوگوں کے سلسلہ میں ان کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ۔
اورانہوں نے اگر اللہ کے سوا کسی اور کو لباس مجاز میں آنے کے لئے کہا ہوتا کہ اس کے سامنے سجدہ کریں تو یہ اور بھی غلط ہے، کیونکہ سجدہ صرف ذات باری کو زیبا ہے ، اس واسطے ایسے اشعار پڑھنے سے اجتناب کرنا چاہئے ۔
نعمة المنان مجموع فتاوى فضيلة الدكتور فضل الرحمن: جلد اول، صفحہ 332۔
•••═══ ༻✿༺═══ •••
ڈاکٹر فضل الرحمن المدنی چینل.
(علمی٬ عقدی٬ تربوی٬ دعوی)
https://telegram.me/dr_fazlurrahman_almadni
سوال(105- 151): علامہ اقبال کی ایک غزل کا شعر ہے:
کبھی اے حقیقت منتظر نظر آلباس مجاز میں
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبین نیاز میں
11/12/1994ء کو ایک محفل میں یہ غزل پڑھی گئی، جس پر کچھ عالم کہنے لگے کہ یہ مشرکانہ غزل ہے ، ایک عالم(مشرکانہ غزل کہنے والے عالم سے) کہنے لگے: آپ اسے شرک کیسے کہہ رہے ہیں جب کہ اس میں تصویر کشی بھی نہیں ہے ؟ دونوں صاحبان سلفی عالم ہیں ۔
آپ اس بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ بالکل وضاحت کے ساتھ فرمائیں کہ اس غزل میں کیا بیان کیا گیا ہے، یا علامہ اقبال کیاکہنا چاہتے ہیں ؟ جب کہ ان کے بیشتر اشعار توحید سے بھرے پڑے ہیں اور کتنے شرک کی جڑ کاٹنے والے ہیں ۔
جواب: علامہ اقبال رحمه الله کا مذکورہ بالا شعر میرے نزدیک محل نظر ہے، کیونکہ بظاہر اس میں انھوں نے اللہ جلّ شانہ سے لباس مجاز میں آنے کی درخواست کی ہے، گویا انھوں نے حضرت موسیٰ کی طرح : ﴿رَبِّ اَرِنِيْٓ اَنْظُرْ اِلَيْكَ﴾ (الأعراف 143) کی درخواست کی ہے ، جب کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ سے فرمادیا تھا : ﴿لَنْ تَرٰىنِيْ﴾ تم میرا دیدار نہیں کر سکتے ، دنیا میں رؤیت الٰہی کے بارے میں اسلامی عقیدہ یہی ہے کہ کوئی امتی اس کا اپنی آنکھ سے دیدار نہیں کرسکتا ۔
علامہ ابن ابی العز شرح العقیدہ الطحاویہ( ص٢١٣) میں فرماتے ہیں :
”وَاتَّفَقَتِ الْأُمَّةُ عَلَى أَنَّهُ لَا يَرَاهُ أَحَدٌ فِي الدُّنْيَا بِعَيْنِهِ، وَلَمْ يَتَنَازَعُوا فِي ذَلِكَ إِلَّا فِي نَبِيِّنَا ﷺ خَاصَّةً “
امت کا اتفاق ہے کہ دنیا میں کوئی اپنی آنکھوں سے دیدار الٰہی نہیں کر سکتا، ہمارے نبی ﷺ کے سوا باقی لوگوں کے سلسلہ میں ان کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ۔
اورانہوں نے اگر اللہ کے سوا کسی اور کو لباس مجاز میں آنے کے لئے کہا ہوتا کہ اس کے سامنے سجدہ کریں تو یہ اور بھی غلط ہے، کیونکہ سجدہ صرف ذات باری کو زیبا ہے ، اس واسطے ایسے اشعار پڑھنے سے اجتناب کرنا چاہئے ۔
نعمة المنان مجموع فتاوى فضيلة الدكتور فضل الرحمن: جلد اول، صفحہ 332۔
•••═══ ༻✿༺═══ •••
ڈاکٹر فضل الرحمن المدنی چینل.
(علمی٬ عقدی٬ تربوی٬ دعوی)
https://telegram.me/dr_fazlurrahman_almadni