محمد فیض الابرار
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2012
- پیغامات
- 3,039
- ری ایکشن اسکور
- 1,234
- پوائنٹ
- 402
نبی ﷺ کا روزہ
1۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے رمضان کا روزہ ایمان کا تقاضا سمجھ کر اور اجر و ثواب کی خاطر رکھا اس کے تمام پہلے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں‘‘۔ (متفق علیہ)۔
2۔ آپ ﷺ نے فرمایا ہے: ’’جس نے رمضان کے روزے رکھے پھر ان کے بعد شوال کے چھ روزے بھی رکھ لئے تو اس کے پورے زمانے (پورے سال) کے روزے شمار ہوں گے‘‘۔ (رواہ مسلم)۔
3۔ آپ ﷺ نے فرمایا ہے: ’’ہر مہینے کے تین روزے اور رمضان کے روزے اگلے رمضان کے درمیانی عرصے کے لئے یہ پورے سال کے روزوں کے برابر ہیں۔ یومِ عرفہ کا روزہ (عرفات میں وقوف کے دوران آدمی روزہ نہیں رکھ سکتا۔ غیر حاجی) اگر عرفہ کا روزہ رکھ لے، اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ وہ اس عرفہ کے دن سے پہلے گذرے ہوئے سال اور اس عرفہ کے بعد آنے والے سال کی خطائیں مٹا دے۔ اور محرم کے دسویں دن کا روزہ میں اللہ سے امید رکھتا ہوں کہ وہ اس سے پہلے ایک سال کے گناہ معاف کر دے گا‘‘۔ (رواہ مسلم)۔
5۔ رسول اللہ ﷺ سے سوموار اور جمعرات کے دن روزہ رکھنے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ان دو دنوں میں رب العالمین پر (بندوں کے) اعما پیش کئے جاتے ہیں۔ سو میں پسند کرتا ہوں کہ روزے کی حالت میں میرا عمل پیش کیا جائے‘‘۔ (رواہ النسائی۔ اسے منذری نے حسن کہا ہے)۔
6۔ رسول اللہ ﷺ نے عید الفطر اور عید قربانی کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔ (متفق علیہ)۔
7۔ اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رمضان کے علاوہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو کسی مہینے کے پورے روزے رکھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا۔ (متفق علیہ)۔
1۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے رمضان کا روزہ ایمان کا تقاضا سمجھ کر اور اجر و ثواب کی خاطر رکھا اس کے تمام پہلے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں‘‘۔ (متفق علیہ)۔
2۔ آپ ﷺ نے فرمایا ہے: ’’جس نے رمضان کے روزے رکھے پھر ان کے بعد شوال کے چھ روزے بھی رکھ لئے تو اس کے پورے زمانے (پورے سال) کے روزے شمار ہوں گے‘‘۔ (رواہ مسلم)۔
3۔ آپ ﷺ نے فرمایا ہے: ’’ہر مہینے کے تین روزے اور رمضان کے روزے اگلے رمضان کے درمیانی عرصے کے لئے یہ پورے سال کے روزوں کے برابر ہیں۔ یومِ عرفہ کا روزہ (عرفات میں وقوف کے دوران آدمی روزہ نہیں رکھ سکتا۔ غیر حاجی) اگر عرفہ کا روزہ رکھ لے، اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ وہ اس عرفہ کے دن سے پہلے گذرے ہوئے سال اور اس عرفہ کے بعد آنے والے سال کی خطائیں مٹا دے۔ اور محرم کے دسویں دن کا روزہ میں اللہ سے امید رکھتا ہوں کہ وہ اس سے پہلے ایک سال کے گناہ معاف کر دے گا‘‘۔ (رواہ مسلم)۔
5۔ رسول اللہ ﷺ سے سوموار اور جمعرات کے دن روزہ رکھنے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ان دو دنوں میں رب العالمین پر (بندوں کے) اعما پیش کئے جاتے ہیں۔ سو میں پسند کرتا ہوں کہ روزے کی حالت میں میرا عمل پیش کیا جائے‘‘۔ (رواہ النسائی۔ اسے منذری نے حسن کہا ہے)۔
6۔ رسول اللہ ﷺ نے عید الفطر اور عید قربانی کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔ (متفق علیہ)۔
7۔ اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رمضان کے علاوہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو کسی مہینے کے پورے روزے رکھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا۔ (متفق علیہ)۔