ابن ابو حمادسلفی
مبتدی
- شمولیت
- اکتوبر 28، 2013
- پیغامات
- 61
- ری ایکشن اسکور
- 30
- پوائنٹ
- 17
کفایت اللہ صاحب ذرا بغاوت کرنے والے یعنی باغی کا شرعی حکم بتلا دے۔
- 5: اہل مدینہ میں پرحملہ کے وقت صرف ان لوگوں کے خلاف کاروائی کا حکم تھا جو بغاوت کے اصل ذمہ دار تھے
اور اس کے بعد بیٹھ کر سوچئے کہ یزید کو بےگناہ ثابت کرنے کے معاملہ میں کس کس کے گریبان تک ہاتھ پہنچتا ہے۔
دوسری بات یہ کہ آپ نے کہا کہ
اب نا معلوم کہ مخالفت میں شامل نا ہونے سے آپ کیا مراد لے رہے ہیں۔اگر یہ کہ یہ حضرات یزید کے حمایتی ہے تو اس کا ثبوت چاہئے اور یقینا یہ حضرات اور خصوصا حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ یزید کے حمایتی قطعا نہ تھے اگر آپ اسی البدایہ والنھایہ میں حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کا یزید کے لشکر کے خلاف نہ لڑنا کی وجہ بھی بتلادیتے تو معاملہ صاف ہوجاتا مگر کچھ تو ہے جس کی پردہ دری ہے۔واقعہ حرہ میں اہل بیت کے افراد یزید کی مخالفت میں شامل نہ تھے جیساکہ زین العابدین کی عدم شمولیت سے اشارہ ملتاہے۔اسی لئے امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے لکھا: وقد كان عبد الله بن عمر بن الخطاب وجماعات أهل بيت النبوة ممن لم ينقض العهد ولا بايع أحدا بعد بيعته ليزيد ، اور عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ اور اہل بیت کی جماعتوں نے یزید کے بیعت نہیں توڑی اور یزید کی بیعت کرنے کے بعد کسی اور کی بیعت بالکل نہیں کی [البداية والنهاية لابن کثیر : 8/ 232]