کلیم حیدر
ناظم خاص
- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,747
- ری ایکشن اسکور
- 26,381
- پوائنٹ
- 995
اس کے بعد ۹ محرم کو عصر کے وقت اس نے فوج کو تیاری کا حکم دے دیا۔ حضرت حسین ؓ نے فرمایا کہ میں نماز و دعا کے لئے ایک رات کی اجازت چاہتا ہوں ۔
رات کے وقت حضرت حسین ؓ نے اپنے ساتھیوں کو ایک دردناک خطبہ دیا۔ آپؓ نے فرمایا:
۱۰ محرم ۶۱ہجری کوجمعہ کے دن نمازِ فجر کے بعد عمرو بن سعد چار ہزار سواروں کو لے کر نکلا۔ حضرت حسین ؓ نے بھی اپنے اصحاب کی صفیں قائم کیں۔ لشکر حسینؓ محض گنتی کے سواروں اور چند پیدل افراد پر مشتمل تھا۔
رات کے وقت حضرت حسین ؓ نے اپنے ساتھیوں کو ایک دردناک خطبہ دیا۔ آپؓ نے فرمایا:
حضرت سیدنا حسین ؓ کے ان الفاظ سے اہل بیت فرطِ بے قراری سے تڑپ اُٹھے اور سب نے بالاتفاق آپ سے وفاداری اور جاں نثاری کا عہد کیا۔ جب وفاداروں کی گرم جوشیاں ختم ہوئیں تو نماز کے لئے صفیں آراستہ کی گئیں۔ سیدنا حسین ؓ اور ان کے رفقا ساری رات نماز، استغفار، تلاوتِ قرآن،دعا و تضرع میں مشغول رہے اور دشمن کے تیغ بکف سوار رات بھر لشکر حسینؓ کے گر چکر لگاتے رہے۔’’الٰہی! تیرا شکر ہے کہ تو نے ہمارے گھرانے کو نبوت سے مشرف فرمایا اور دین کی سمجھ اور قرآن کا فہم عطا فرمایا۔ لوگو! میں نہیں جانتا کہ آج روے زمین پرمیرے ساتھیوں سے افضل اور بہتر لوگ بھی موجود ہیں یا میرے اہل بیت سے زیادہ ہمدرد و غمگسار کسی کے اہل بیت ہیں۔ اے لوگو! خدا تمہیں جزاے خیر دے۔ کل میرا اور اُن کا فیصلہ ہوجائے گا۔ غوروفکر کے بعد میری رائے ہے کہ رات کے اندھیرے میں تم سب خاموشی سے نکل جاؤ اور میرے اہل بیت کو ساتھ لے جاؤ۔ میں خوشی سے تمہیں رخصت کرتا ہوں۔ مجھے کوئی شکایت نہ ہوگی۔ یہ لوگ صرف مجھے چاہتے ہیں اور میری جان لے کر تم سے غافل ہوجائیں گے۔‘‘
۱۰ محرم ۶۱ہجری کوجمعہ کے دن نمازِ فجر کے بعد عمرو بن سعد چار ہزار سواروں کو لے کر نکلا۔ حضرت حسین ؓ نے بھی اپنے اصحاب کی صفیں قائم کیں۔ لشکر حسینؓ محض گنتی کے سواروں اور چند پیدل افراد پر مشتمل تھا۔