میں کسی بھی شخص کو بڑے بڑے خطاب دینے سے احتیاط کرتا ہوں۔
السلام علیکم ارسلان بھائی
آپکی بات بلکل ٹھیک ہے۔شیخ السلام یہ لقب میں نے اپنی طرف سے نہیں لگایئ بلکہ ابن تیمیہ رحمہ علیہ کے بعد والوں نے لگایا۔
آج کے معاشرے میں لوگ زبردستی کے اپنے آپ کو شیخ السلام کے القاب سے منوارہے ہے۔یا پھر انکے مرید انکو یہ لقب کے قابل سمجھ رہے،ہے
جیسے کہ طاہرالقادری۔انکی حالات یہ ہے کہ خود انکے اپنے مسلک والے انہیں قبول نہیں کر رہے ہے۔مگر آپ نظر دوڑائے تو آپ کو یہ لفظ دیکھنے اور سنے کو ملے گا کہ شیخ السلام طاہر القادری۔
اگر آپ دونوں کا تقابل کرے گا۔ہر میدان میں علم کے میدان میں ہو یہ جہاد کے میدان میں یا اللہ کی آزمایئش میں تو دونوں میں زمیں آسمان کا فرق ہے۔اس لیے میں نے کہا تھا کہ شیخ السلام کا لفظ اگر کسی کو جچتا تو وہ ابن تیمیہ کو جچتا ہے۔
اللہ حافظ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
خیر میں اتنا بھی گیا گزرا نہیں کہ طاہر القادری اور شیخ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کے درمیان فرق نہ کر سکوں۔کیا ایسا شخص مسلمان ہے جو اپنے آپ کو سجدے کروائے؟(نعوذباللہ من ذلک)
شیخ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ معصوم عن الخطاء نہیں تھے لیکن اپنے آپ کو سجدے نہیں کرواتے تھے بلکہ عقیدہ توحید کی دعوت دیتے تھے۔