• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیخ البا نی کی کتاب ”الضعیفہ” میں مو جود صحیح روا یا ت کا تحقیقی جا ئزہ-صحیحین کا مطا لعہ

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
علمی لحاظ سے البانی کو ایک مقام حاصل تھا۔ کیا آپ اس مقام پر ہیں کہ ان کا تصفیہ کر سکیں؟

شاید اسی وجہ سے
احناف مرتے دم تک "عامی مقلد" ہی رہے ہیں -اور عامی مقلد ہی رہنا چاہتے ہیں-

علمی اعتبار سے کسی کا جو بھی مقام ہو -لیکن غلط و صحیح کی بہچان حاصل کرنے کی جستجو کرنا ہر ایک کا حق ہے- بلکہ فرض ہے-(مطلب علمی تحقیق )
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
یہ "ہے" اور "کرتا" کے الفاظ عربی متن میں ہیں یا آپ کی عنایت ہے؟ ابتسامہ
جہاں سے پڑھا تھا وہاں سے دیکھ کر ویسے ہی لکھ دیا- حقیقت الله بہتر جانتا ہے کہ لکھنے والے نے کس سوچ کے تحت ترجمہ کیا ؟؟
 
شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
علمی اعتبار سے کسی کا جو بھی مقام ہو -لیکن غلط و صحیح کی بہچان حاصل کرنے کی جستجو کرنا ہر ایک کا حق ہے- بلکہ فرض ہے-(مطلب علمی تحقیق )
جستجو کرنا اور پہچان کرنا میں بہت فرق ہے۔
ہر ایک پر فرض کے لئے دلیل چاہیئے جبکہ معکوس میں دلیل موجود ہے؛
{وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنْفِرُوا كَافَّةً فَلَوْلَا نَفَرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِنْهُمْ طَائِفَةٌ لِيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ وَلِيُنْذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ} [التوبة: 122]
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
چلیں آپ کی بات مان لیتے ہیں - اکثر مرتبہ نہیں تو بعض مرتبہ تو تساہل ہوا ہی ہے- کیا اس بات کو آپ مانتے ہیں؟؟ -یعنی انہوں نے کچھ احادیث کو پرکھنے میں صریح غلطی کی - جیسے میں نے روایت "من کنت مولا فعلی مولا' کی مثال دی. اس روایت سے متعلق شیخ البانی نے ابن تیمیہ رحم الله کی شدید الفاظ میں مذمت کی- کہ انہوں نے اس کو ضعیف کیوں قرار دیا- شیخ البانی بھول گئے کہ اس روایت کو محض ابن تیمیہ رحم الله ہی نے ہی نہیں- بلکہ ان سے پہلے کے محدثین کے گروہ نے بھی منگھڑت قرار دیا ہے اور اس پر تعن کیا ہے -جس میں امام بخاری رحم الله بھی شامل ہیں -
http://www.urdufatwa.com/index.php?/Knowledgebase/Article/View/2894/16/
علامہ ناصر البانی کا قول ابن تیمیہ رحم الله کے بارے من بھی ملاحظه فرمائیں - آپ جناب فرماتے ہیں _
میری تحقیق کے مطابق ابن تیمیہ کا حد سے زیادہ مبالغہ ہے کہ وہ کچھ احادیث کو غلط قرار دینے میں بہت جلد باز ہے اور مکمل طور پر احادیث کی چانچ پڑتال نہیں کرتا
(سلسلتہ الاحادیث الصحیحہ // البانی// ج 4// ص 344// طبع الریاض)
ایک جید محدث و محقق کے بارے میں ایسے بیانات دینا شیخ کو زیب نہیں دیتا- اور اس بات کی نشاندہی خود شیخ شعیب ارنوٴوط نے کی ہے کہ شیخ کا اپنے مخالفین کے ساتھ شدت آمیز رویہ رہا ہے-
الله سب کو ہدایت دے (آمین)-
جی یہ سب باتیں تقریبا درست ہیں ۔ شیخ کے علم و فضل اور خدمات جلیلہ کے بحربے کنار میں ان غلطیوں کی کوئی حیثیت نہیں ۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
جستجو کرنا اور پہچان کرنا میں بہت فرق ہے۔
ہر ایک پر فرض کے لئے دلیل چاہیئے جبکہ معکوس میں دلیل موجود ہے؛
{وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنْفِرُوا كَافَّةً فَلَوْلَا نَفَرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِنْهُمْ طَائِفَةٌ لِيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ وَلِيُنْذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ} [التوبة: 122]
دلیل یہ آیات ہیں -

وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا سوره الفرقان ٧٣
اور وہ ( الله کے مقرب لوگ) کہ جب انہیں ان کی رب کی آیتوں سے سمجھایا جاتا ہے تو ان پر بہرے اندھے ہو کر نہیں گرتے (مقلدوں کی طرح)-

وَأَنْ لَيْسَ لِلْإِنْسَانِ إِلَّا مَا سَعَىٰ سوره النجم ٣٦
اور انسان کے لئے وہی کچھ ہے جس کی اس نے کوشش کی -

وَأَنَّ سَعْيَهُ سَوْفَ يُرَىٰ سوره النجم ٣٧
اور عنقریب (قیامت کے دن) اس کی اس کوشش کو پرکھا جائے گا-

مندرجہ ذیل آیت سے جو نتیجہ اخذ ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ :

وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنْفِرُوا كَافَّةً فَلَوْلَا نَفَرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِنْهُمْ طَائِفَةٌ لِيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ وَلِيُنْذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ} [التوبة: 122]
اورایسا تو نہیں ہوسکتا کہ مسلمان سب کے سب کوچ کریں سو کیوں نہ نکلا ہر فرقے میں سے ایک حصہ تاکہ دین میں سمجھ پیدا کریں اور جب اپنی قوم کی طرف واپس آئیں تو ان کو ڈرائیں تاکہ وہ بچتے رہیں-

یعنی جب مسلمانوں کا ایک فرقہ دین کی سمجھ بوجھ حاصل کرکے کی اپنی قوم کی طرف واپس آئے اور لوگوں کو دین کی بات بتاے- تو لوگوں پر فرض ہے کہ اس بات کی تحقیق کریں- نہ کہ اندھے بہروں کی طرح مقلد بن جائیں-
 
Top