مدثر الیاس
مبتدی
- شمولیت
- مئی 06، 2013
- پیغامات
- 10
- ری ایکشن اسکور
- 21
- پوائنٹ
- 3
السلام علیکم
بھائی میں نے پچھلی پوسٹ ایک بھائی کے جواب میں لکھی جنہوں نے کہا تھا کہ ڈاکٹر صاحب عجیب باتیں کرتے تھے امام مہدی وغیرہ کے بارے میں اور کچھ علماء نے انکا ذہنی توازن خراب ہونے کا فتویٰ دیا تھا.
قیامت کی مدت کسی نے مقرر نہیں کی آج تک سواے مغرب نے جنہوں نے کہا کہ تب دنیا تباہ ہو جاۓگی. لیکن قیامت سے پہلے ہونے والے واقیات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے اور یہ بات قرآن و احادیث کی روشنی میں کی جا سکتی ہے.
میں پہلے عام لوگوں کی طرح ہی تھا دین سے دور لیکن تب آخرت کے بارے میں پڑھنا شروع کیا اور اس خوف نے الله کے نزدیک کر دیا. ہم دوستوں نے تحقیق شروع کی اور کیا آپ مان سکتے ہو کہ ہمیں عرب میں ہونے والے انقلاب کا ٤ سال پہلے پتا تھا؟ اور یہ بھی کہ وہاں اخوان کی حکومت اے گی اسلام کے نام پر اور ہوگا کچھ نہیں. (میں اپنے مصری اور عرب دوستوں سے اس بارے میں پوچھتا رہتا ہوں ابھی تک مصر میں کچھ نہیں بدلہ سواے چہرے کے..) اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ آگے کیا ہونے والا ہے. کیا یہ علم غیب ہے؟ نہیں. یہ ساری باتیں احادیث کی روشنی مے موجود ہیں لیکن لوگ پڑھنا چھوڑ گے اور جو پڑھ لے اسکا ذہنی توازن خراب کر دیا جاتا ہے...
رہی دجال کے انے کی بات تو اسکی تاریخ کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے. اسرائیل بننے کا مقصد ہی مسیح کو لانا ہے اور اسی لئے وہ مسجد اقصیٰ کی کھدائی وغیرہ کرتے ہیں. تفصیل نہیں، بس جب آپ دیکھو کہ جنگ ہو اور اسرائیل جو امریکا کے پیچھے بیٹھ کے حکومت کر رہا. جب وہ سامنے آ کر سپر پاور ہونے کا اعلان کر دے، یا کسی طریقہ سے مسجد اقصیٰ کو گرا دے، زلزلہ وغیرہ سے تو سمجھ لینا کہ دجال آ گیا یا اسکی تیاری ہو چکی.ہاں اب یہ نہ کہیے گا کہ وہ زلزلہ کیسے لیںگے. انکے پاس ایسی ٹیکنالوجی موجود ہے زلزلہ، بارش اور موسم تبدیل کرنے کی. اسکا نام ہارپ HAARP ہے. اور وہ مختلف ممالک میں آزما چکے ہیں وہ. باقی آپ اس پر تحقیق کریں گے تو آپکو آسانی سے مل جایگا سب کچھ...
آج کا مسلہ یہ ہے کہ علماء دنیا کو نہیں پڑھتے اور دنیا والے دین کو نہیں اس لئے انہیں پتا ہی نہیں کہ اسرائیل بنا کیوں ہے، جنگیں اسی علاقہ میں کیوں ہو رہی وغیرہ.
. جب آپ دنیا کے حالات دیکھوں اور قرآن و احادیث میں اسکی وجہ اور حل دیکھو تو سب کچھ روشن ہے...
میں سوچ رہا کہ اب میرے خلاف کوئی فتویٰ نہ آجاۓ.
الله سب سے بہتر جاننے والا ہے.
جزاک الله خیر. الله ہمیں دین سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دے. آمین.
بھائی میں نے پچھلی پوسٹ ایک بھائی کے جواب میں لکھی جنہوں نے کہا تھا کہ ڈاکٹر صاحب عجیب باتیں کرتے تھے امام مہدی وغیرہ کے بارے میں اور کچھ علماء نے انکا ذہنی توازن خراب ہونے کا فتویٰ دیا تھا.
قیامت کی مدت کسی نے مقرر نہیں کی آج تک سواے مغرب نے جنہوں نے کہا کہ تب دنیا تباہ ہو جاۓگی. لیکن قیامت سے پہلے ہونے والے واقیات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے اور یہ بات قرآن و احادیث کی روشنی میں کی جا سکتی ہے.
میں پہلے عام لوگوں کی طرح ہی تھا دین سے دور لیکن تب آخرت کے بارے میں پڑھنا شروع کیا اور اس خوف نے الله کے نزدیک کر دیا. ہم دوستوں نے تحقیق شروع کی اور کیا آپ مان سکتے ہو کہ ہمیں عرب میں ہونے والے انقلاب کا ٤ سال پہلے پتا تھا؟ اور یہ بھی کہ وہاں اخوان کی حکومت اے گی اسلام کے نام پر اور ہوگا کچھ نہیں. (میں اپنے مصری اور عرب دوستوں سے اس بارے میں پوچھتا رہتا ہوں ابھی تک مصر میں کچھ نہیں بدلہ سواے چہرے کے..) اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ آگے کیا ہونے والا ہے. کیا یہ علم غیب ہے؟ نہیں. یہ ساری باتیں احادیث کی روشنی مے موجود ہیں لیکن لوگ پڑھنا چھوڑ گے اور جو پڑھ لے اسکا ذہنی توازن خراب کر دیا جاتا ہے...
رہی دجال کے انے کی بات تو اسکی تاریخ کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے. اسرائیل بننے کا مقصد ہی مسیح کو لانا ہے اور اسی لئے وہ مسجد اقصیٰ کی کھدائی وغیرہ کرتے ہیں. تفصیل نہیں، بس جب آپ دیکھو کہ جنگ ہو اور اسرائیل جو امریکا کے پیچھے بیٹھ کے حکومت کر رہا. جب وہ سامنے آ کر سپر پاور ہونے کا اعلان کر دے، یا کسی طریقہ سے مسجد اقصیٰ کو گرا دے، زلزلہ وغیرہ سے تو سمجھ لینا کہ دجال آ گیا یا اسکی تیاری ہو چکی.ہاں اب یہ نہ کہیے گا کہ وہ زلزلہ کیسے لیںگے. انکے پاس ایسی ٹیکنالوجی موجود ہے زلزلہ، بارش اور موسم تبدیل کرنے کی. اسکا نام ہارپ HAARP ہے. اور وہ مختلف ممالک میں آزما چکے ہیں وہ. باقی آپ اس پر تحقیق کریں گے تو آپکو آسانی سے مل جایگا سب کچھ...
آج کا مسلہ یہ ہے کہ علماء دنیا کو نہیں پڑھتے اور دنیا والے دین کو نہیں اس لئے انہیں پتا ہی نہیں کہ اسرائیل بنا کیوں ہے، جنگیں اسی علاقہ میں کیوں ہو رہی وغیرہ.
. جب آپ دنیا کے حالات دیکھوں اور قرآن و احادیث میں اسکی وجہ اور حل دیکھو تو سب کچھ روشن ہے...
میں سوچ رہا کہ اب میرے خلاف کوئی فتویٰ نہ آجاۓ.
الله سب سے بہتر جاننے والا ہے.
جزاک الله خیر. الله ہمیں دین سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دے. آمین.
اصل سوال یہ نہیں کہ امام مہدی، دجال، نزولِ مسیح اور یاجوج ماجوج کی آمد اب قریب ہے یا دور!!
اگر یہی سوال ہے تو اس میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں کہ ان کی آمد بہت بہت قریب ہے۔ بلکہ ان سب سے آگے بڑھ کر یہ جس چیز کی نشانی ہیں (یعنی قیامت) وہ چیز بذات خود بہت قریب ہے۔ ﴿ وما يدريك لعل الساعة تكون قريبا ﴾
سوال یہ ہے کہ کیا ان کیلئے کوئی بالضّبط مدت مقرر کی جا سکتی ہے؟؟؟
مثلاً کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ قیامت سن 2050ء میں آجائے گی؟؟؟
یا
دجال کا ظہور دس سال کے دوران ہوجائے گا؟؟؟ وغیرہ وغیرہ
ظاہر سی بات ہے کہ بالضّبط ماہ وسال کے ساتھ اس کا اندازہ کرنا یا مثلاً یہ کہنا امام مہدی پیدا ہو چکے ہیں، علم غیب ہے، اس قسم کی باتوں کی تائید کوئی بھی نہیں کرے گا۔
اور اس بارے میں ڈاکٹر صاحب کے موقف کی مخالفت کرنا ان کو نشانہ بنانا نہیں ہے۔
واللہ اعلم!