• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیخ محمد بن عبد الوہاب اور شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ ڈاکٹر اسرار صاحب کی نظر میں

مدثر الیاس

مبتدی
شمولیت
مئی 06، 2013
پیغامات
10
ری ایکشن اسکور
21
پوائنٹ
3
السلام علیکم
بھائی میں نے پچھلی پوسٹ ایک بھائی کے جواب میں لکھی جنہوں نے کہا تھا کہ ڈاکٹر صاحب عجیب باتیں کرتے تھے امام مہدی وغیرہ کے بارے میں اور کچھ علماء نے انکا ذہنی توازن خراب ہونے کا فتویٰ دیا تھا.
قیامت کی مدت کسی نے مقرر نہیں کی آج تک سواے مغرب نے جنہوں نے کہا کہ تب دنیا تباہ ہو جاۓگی. لیکن قیامت سے پہلے ہونے والے واقیات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے اور یہ بات قرآن و احادیث کی روشنی میں کی جا سکتی ہے.
میں پہلے عام لوگوں کی طرح ہی تھا دین سے دور لیکن تب آخرت کے بارے میں پڑھنا شروع کیا اور اس خوف نے الله کے نزدیک کر دیا. ہم دوستوں نے تحقیق شروع کی اور کیا آپ مان سکتے ہو کہ ہمیں عرب میں ہونے والے انقلاب کا ٤ سال پہلے پتا تھا؟ اور یہ بھی کہ وہاں اخوان کی حکومت اے گی اسلام کے نام پر اور ہوگا کچھ نہیں. (میں اپنے مصری اور عرب دوستوں سے اس بارے میں پوچھتا رہتا ہوں ابھی تک مصر میں کچھ نہیں بدلہ سواے چہرے کے..) اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ آگے کیا ہونے والا ہے. کیا یہ علم غیب ہے؟ نہیں. یہ ساری باتیں احادیث کی روشنی مے موجود ہیں لیکن لوگ پڑھنا چھوڑ گے اور جو پڑھ لے اسکا ذہنی توازن خراب کر دیا جاتا ہے...
رہی دجال کے انے کی بات تو اسکی تاریخ کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے. اسرائیل بننے کا مقصد ہی مسیح کو لانا ہے اور اسی لئے وہ مسجد اقصیٰ کی کھدائی وغیرہ کرتے ہیں. تفصیل نہیں، بس جب آپ دیکھو کہ جنگ ہو اور اسرائیل جو امریکا کے پیچھے بیٹھ کے حکومت کر رہا. جب وہ سامنے آ کر سپر پاور ہونے کا اعلان کر دے، یا کسی طریقہ سے مسجد اقصیٰ کو گرا دے، زلزلہ وغیرہ سے تو سمجھ لینا کہ دجال آ گیا یا اسکی تیاری ہو چکی.ہاں اب یہ نہ کہیے گا کہ وہ زلزلہ کیسے لیںگے. انکے پاس ایسی ٹیکنالوجی موجود ہے زلزلہ، بارش اور موسم تبدیل کرنے کی. اسکا نام ہارپ HAARP ہے. اور وہ مختلف ممالک میں آزما چکے ہیں وہ. باقی آپ اس پر تحقیق کریں گے تو آپکو آسانی سے مل جایگا سب کچھ...

آج کا مسلہ یہ ہے کہ علماء دنیا کو نہیں پڑھتے اور دنیا والے دین کو نہیں اس لئے انہیں پتا ہی نہیں کہ اسرائیل بنا کیوں ہے، جنگیں اسی علاقہ میں کیوں ہو رہی وغیرہ.

. جب آپ دنیا کے حالات دیکھوں اور قرآن و احادیث میں اسکی وجہ اور حل دیکھو تو سب کچھ روشن ہے...
میں سوچ رہا کہ اب میرے خلاف کوئی فتویٰ نہ آجاۓ.
الله سب سے بہتر جاننے والا ہے.
جزاک الله خیر. الله ہمیں دین سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دے. آمین.



اصل سوال یہ نہیں کہ امام مہدی، دجال، نزولِ مسیح اور یاجوج ماجوج کی آمد اب قریب ہے یا دور!!

اگر یہی سوال ہے تو اس میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں کہ ان کی آمد بہت بہت قریب ہے۔ بلکہ ان سب سے آگے بڑھ کر یہ جس چیز کی نشانی ہیں (یعنی قیامت) وہ چیز بذات خود بہت قریب ہے۔ ﴿ وما يدريك لعل الساعة تكون قريبا ﴾

سوال یہ ہے کہ کیا ان کیلئے کوئی بالضّبط مدت مقرر کی جا سکتی ہے؟؟؟

مثلاً کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ قیامت سن 2050ء میں آجائے گی؟؟؟

یا

دجال کا ظہور دس سال کے دوران ہوجائے گا؟؟؟ وغیرہ وغیرہ

ظاہر سی بات ہے کہ بالضّبط ماہ وسال کے ساتھ اس کا اندازہ کرنا یا مثلاً یہ کہنا امام مہدی پیدا ہو چکے ہیں، علم غیب ہے، اس قسم کی باتوں کی تائید کوئی بھی نہیں کرے گا۔

اور اس بارے میں ڈاکٹر صاحب کے موقف کی مخالفت کرنا ان کو نشانہ بنانا نہیں ہے۔

واللہ اعلم!
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
لیکن قیامت سے پہلے ہونے والے واقیات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے اور یہ بات قرآن و احادیث کی روشنی میں کی جا سکتی ہے.
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

محترم بھائی! قرآن وسنت میں جس چیز کی مدت ماہ وسال وغیرہ میں بیان کر دی گئی ہے وہاں تک تو یہ بات ٹھیک ہے، مثلاً امام مہدی سات سال حکومت کریں گے۔ یا دجال دنیا میں 40 دن (جن میں ایک دن ایک سال، ایک دن ایک مہینہ اور ایک دن ایک ہفتہ کا ہوگا اور باقی دن عام دنوں کی طرح) رہے گا وغیرہ وغیرہ ان کو چھوڑ کر جن نشانیوں میں اس قسم کی تعیین نہیں ہے، وہاں بالضّبط ماہ وسال کی تعیین کس طرح کی جا سکتی ہے؟؟؟ یہ دعویٰ کیسے ممکن ہے کہ امام مہدی پیدا ہو چکے ہیں اور 2002ء میں ان کا ظہور ہوگا؟؟؟ اس کی قرآن وسنت کی روشنی میں کیا توجیہ کی جائے گی؟؟؟

رہی دجال کے انے کی بات تو اسکی تاریخ کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے.
کیسے؟؟؟ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ دجّال کس سنہ میں آئے گا؟؟؟
 

مدثر الیاس

مبتدی
شمولیت
مئی 06، 2013
پیغامات
10
ری ایکشن اسکور
21
پوائنٹ
3
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

محترم بھائی! قرآن وسنت میں جس چیز کی مدت ماہ وسال وغیرہ میں بیان کر دی گئی ہے وہاں تک تو یہ بات ٹھیک ہے، مثلاً امام مہدی سات سال حکومت کریں گے۔ یا دجال دنیا میں 40 دن (جن میں ایک دن ایک سال، ایک دن ایک مہینہ اور ایک دن ایک ہفتہ کا ہوگا اور باقی دن عام دنوں کی طرح) رہے گا وغیرہ وغیرہ ان کو چھوڑ کر جن نشانیوں میں اس قسم کی تعیین نہیں ہے، وہاں بالضّبط ماہ وسال کی تعیین کس طرح کی جا سکتی ہے؟؟؟ یہ دعویٰ کیسے ممکن ہے کہ امام مہدی پیدا ہو چکے ہیں اور 2002ء میں ان کا ظہور ہوگا؟؟؟ اس کی قرآن وسنت کی روشنی میں کیا توجیہ کی جائے گی؟؟؟

بھائی میں نے پہلے بیان کیا ہے...
رہی دجال کے انے کی بات تو اسکی تاریخ کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے. اسرائیل بننے کا مقصد ہی مسیح کو لانا ہے اور اسی لئے وہ مسجد اقصیٰ کی کھدائی وغیرہ کرتے ہیں. تفصیل نہیں، بس جب آپ دیکھو کہ جنگ ہو اور اسرائیل جو امریکا کے پیچھے بیٹھ کے حکومت کر رہا. جب وہ سامنے آ کر سپر پاور ہونے کا اعلان کر دے، یا کسی طریقہ سے مسجد اقصیٰ کو گرا دے، زلزلہ وغیرہ سے تو سمجھ لینا کہ دجال آ گیا یا اسکی تیاری ہو چکی.ہاں اب یہ نہ کہیے گا کہ وہ زلزلہ کیسے لیںگے. انکے پاس ایسی ٹیکنالوجی موجود ہے زلزلہ، بارش اور موسم تبدیل کرنے کی. اسکا نام ہارپ HAARP ہے. اور وہ مختلف ممالک میں آزما چکے ہیں وہ. باقی آپ اس پر تحقیق کریں گے تو آپکو آسانی سے مل جایگا سب کچھ... اس سے وہ پوری دنیا کے موسم کو کنٹرول کر سکتے ہیں جو دجال کی سب سے بڑی نشانیوں میں سے ہے کہ وہ موسم کو کنٹرول کر لے گا....

یہ تو آپکو پتا ہوگا کہ یہودیوں نے حضرت عیسا علیہ سلام کو مسیح نہیں تھا مانا اور وہ اب تک اسی مسیح کے لئے کام کر رہے. سورت بنی اسرائیل میں الله نے یہودیوں کے واپس انے کا یوں ذکر فرمایا.
(اس کے بعد ہم نے بنی اسرائیل سے فرما دیا کہ اس سرزمین (١) پر رہو سہو۔ ہاں جب آخرت کا وقت آئے گا ہم سب کو سمیٹ لپیٹ کر لے آئیں گے)

دجال خود تو فقط ایک سال کے لئے اے گا لیکن اس کے کارندے پوری دنیا میں کام کر چکے ہیں. اگر آپ یاجوج ماجوج کو لے لیں تو وہ ظاہر ہو چکے قرآن پاک کے مطابق صورت انبیاء آیت ٩٥-٩٦
اور جس بستی کو ہم نے ہلاک کر دیا اس پر لازم ہے کہ وہاں کے لوگ پلٹ کر نہیں آئیں گے (١)۔یہاں تک کہ یاجوج اور ماجوج کھول دیئے جائیں گے اور وہ ہر بلندی سے دوڑتے ہوئے آئیں گے (١)۔
. جب وہ آییں گے تو بیت المقدس میں موجود جھیل طبریا SEA OF GALILEE کا پانی ختم کر دیں گے صحیح مسلم کے مطابق.وہ پانی اب تقریبن ختم ہو چکا.جن لوگوں نے اس کے بارے میں پڑھا اور مختلف خبروں کے مطابق اس جھیل کا پانی اب سب سے نچلے درجہ کو پوھنچ چکا ہے اور زیادہ سے زیادہ ٢٠-٣٠ سال میں خشک ہو جایگا. الله وعلم

پہلی بات تو یہ کہ مسلمانوں کو فقہ کے مسلے مسائل میں اتنا ڈبو دیا گیا کہ وہ باقی دین کو ماننے کے لئے تیار ہی نہیں، اور کوئی بھی اس حالت میں نہیں کہ ان سے مقابلہ کر سکے. اور یہی وجہ تھی شاید کہ یاجوج ماجوج کے مقابلے میں کوئی نہیں جیت سکے گا اور انکو حضرت عیسا علیہ سلام کے بعد الله کی طرف سے ختم کر دیا جایگا.

کیسے؟؟؟ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ دجّال کس سنہ میں آئے گا؟؟؟
میں نے پہلے فرمایا کہ کیسے اندازہ لگایا جا سکتا ہے جب بھی آپ دیکھیں کہ اسرائیل ایک سپر پاور کے طور پی ظاہر ہو جاۓ یا مسجد اقصیٰ کو گرا دے تو سمجھ لینا کہ دجال اسی سال یا چند سال میں ا جایگا.، آپ نے مسجد اقصیٰ کی کھدائی کی خبریں تو پڑھی ہونگی کئی بار. کیا کبھی سوچا یا تحقیق کی کہ اس کے پیچھے کیا راز ہے؟
جو بھی مسیح کا دعویدار ہوگا اسے حضرت سلیمان کے تخت پی بیٹھ کر حکومت کرنی ہے اور یہودیوں کہ مطابق وہ مسجد اقصیٰ ہے اور یہاں ووہی تخت تعمیر کی جایگا. ایک بہت عجیب سی بات ہے کہ میڈیا کے ذریے مسجد اقصیٰ بھی غلط دکھائی جاتی ہے. آج تک جس مسلمان سے بھی میں نے مسجد اقصیٰ کا پوچھا تو اسنے غلط جواب دیا کہ مسجد سونے کے رنگ کے مینار والی ہے. نہیں. اصلی مسجد اس سے تھوڑا فاصلے پر ہے مٹی کے رنگ کے گمبد والی. میں نے اپنے دوست مصری سے بھی پوچھا جو اس بارے میں جانتا تھا لیکن انکو بھی نہیں تھا پتا... جب خدا نخواستہ مسجد کو گرا بھی دیا گیا تو اکثریت مسلمانوں کی خاموش رہے گی مسجد کا پتا ہی نہ ہونے کی وجہ سے.

الله بہتر جانتا ہے...
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
بھائی! آپ واضح بات کیوں نہیں کرتے؟؟؟

کیا دجال اور یاجوج ماجوج آچکے ہیں؟؟؟ اگر آچکے ہیں تو کب اور کہاں؟

اور اگر ابھی تک آئے نہیں کہ کب آئیں گے؟ اگر آپ ماہ وسال بیان کریں تو مجھے اس بارے میں آپ سے اختلاف ہے۔ اور اگر آپ کہیں کہ بس آئے کہ آئے تو میری بھی یہی رائے ہے کہ ان کا آنا بہت قریب ہے لیکن اس کے بارے میں بالضّبط ماہ وسال کی تعیین نہیں کی جا سکتی۔
 

مدثر الیاس

مبتدی
شمولیت
مئی 06، 2013
پیغامات
10
ری ایکشن اسکور
21
پوائنٹ
3
بھائی! آپ واضح بات کیوں نہیں کرتے؟؟؟

کیا دجال اور یاجوج ماجوج آچکے ہیں؟؟؟ اگر آچکے ہیں تو کب اور کہاں؟

اور اگر ابھی تک آئے نہیں کہ کب آئیں گے؟ اگر آپ ماہ وسال بیان کریں تو مجھے اس بارے میں آپ سے اختلاف ہے۔ اور اگر آپ کہیں کہ بس آئے کہ آئے تو میری بھی یہی رائے ہے کہ ان کا آنا بہت قریب ہے لیکن اس کے بارے میں بالضّبط ماہ وسال کی تعیین نہیں کی جا سکتی۔
السلام علیکم​
بھائی میں نے واضح کیا کہ دجال ابھی نہیں آیا اور وہ تو فقط ایک سال اور کچھ عرصہ کے لئے اے گا اور انسانی صورت میں وہ ٣٧ دن کے لئے نمودار ہوگا...والله أعلم​
لیکن میں نے یہ بھی واضح کیا کہ قرآن پاک میں سورت انبیاء آیت ٩٥-٩٦ کے مطابق یاجوج ماجوج آ چکے ہیں الله پاک فرماتا ہے " اور جس بستی کو ہم نے ہلاک کر دیا اس پر لازم ہے کہ وہاں کے لوگ پلٹ کر نہیں آئیں گے (١)۔یہاں تک کہ یاجوج اور ماجوج کھول دیئے جائیں گے اور وہ ہر بلندی سے دوڑتے ہوئے آئیں گے (١)۔"​
. وہ دیوار جو لوہے اور تانبے کی بنی تھی نبی پاک صلی الله علیہ وسلم کے زمانے سے ٹوٹنا شروع ہو گئی تھی اور اب تو وہ پوری طرح ختم ہو چکی اور غائب ہو گئی اور جن علما نے کبھی نہیں پڑھا یا تحقیق کی تو انہوں نے اس دیوار کو روحانی یا غائبانہ دیوار قرار دے دیا جب کہ قرآن پاک سیدھا کہ رہا کہ وہ لوہے کی تھی وہ کہاں تھی؟ یہ ایک دوسرا معاملہ ہے لیکن وہ ختم ہو چکی. اور اس بارے میں بہت سی صحیح احادیث موجود ہیں جیسے.​
حیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 604 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 9 متفق علیہ 7​
یحیی بن بکیر لیث عقیل ابن شہاب عروہ بن زبیر زینب بنت ابوسلمہ حضرت ام حبیبہ بنت ابوسفیان حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہن سے روایت کرتی ہے کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن ان کے پاس گھبرائے ہوئے تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ لا الہ الا اللہ عرب کی خرابی ہو اس شر سے جو قریب آگیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھے اور شہادت والی انگلی کا حلقہ بنا کر اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ آج اس کے برابر یاجوج ماجوج نے دیوار میں سوراخ کر لیا ہے حضرت زینب نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا ہم ہلاک ہو جائیں گے حالانکہ ہم میں نیک لوگ بھی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اس وقت جبکہ فسق وفجور کی زیادتی ہو جائے گی​
اب جب وہ بستی بنی اسرائیل ٢٠٠٠ سال بعد واپس ا گئی ہے تو یاجوج ماجوج بھی آ گئے ہیں. اور انکو فلسطین میں لانے والی بھی وہی ہیں. یاجوج ماجوج بھی ابن آدم میں سے ہیں اور ہماری طرح انسان ہیں لیکن وہ فساد پھیلاتے ہیں. مغرب کی جدید تہذیب کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ یاجوج ماجوج کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں. اسرائیل کو فلسطین میں لانے والی وہی ہیں. ٢٠ صدی کے شرو میں جب یہ شرو ہوا تھا تو برطانیہ نے صاف کہا تھا کہ ہمارا مقصد فلسطین میں یہودیوں کی بستی قائم کرنا ہے. قائم بھی انہوں نے کی اور قائم رکھ بھی وہی رہے ہیں. جب ١٩٧١ میں مصر نے اسرائیل پر حملہ کیا اور تقریبا اسے ختم کرنے والی تھے تو اسی وقت اسی مغرب نے اسے بچا لیا.​
انہی یاجوج ماجوج کی یلغار جب سلطنت عثمانیہ پر پڑی تھی تو سب تباہ کر دیا اور اسی کے بارے میں علامہ اقبال نے کہا تھا.​
کھل گئے، یاجوج اور ماجوج کے لشکر تمام​
چشم مسلم دیکھ لے تفسیر حرف 'ینسلون​
کہ یاجوج ماجوج کھل چکے ہیں اور مسلمان اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں قرآن پاک کا لفظ ینسلون جو یاجوج ماجوج کے لئے استمال ہوا کہ وہ ہر طرف سے دوڑتے ھوۓ نظر ییں گی...​
الله سب سے بہتر جانتا ہے...​
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
السلام علیکم​
بھائی میں نے واضح کیا کہ دجال ابھی نہیں آیا اور وہ تو فقط ایک سال اور کچھ عرصہ کے لئے اے گا اور انسانی صورت میں وہ ٣٧ دن کے لئے نمودار ہوگا...والله أعلم​
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!​
دجال زمین میں ایک سال اور کچھ دن نہیں بلکہ چالیس دن رہے گا، جس کا ایک دن سال کے برابر، ایک دن مہینہ کے برابر، ایک دن ہفتہ کے برابر اور باقی 37 ایام ہمارے عام ایام کی طرح ہوں گے، جس طرح صحابہ کرام﷢ نے جو نبی کریمﷺ سے سنا اس کی تاویل کیے بغیر - خواہ وہ ان کے فہم وعقل کے مطابق تھا یا نہیں - اسے تسلیم کیا، ہم بھی تسلیم کرتے ہیں کہ دجال زمین میں چالیس دن ہی رہے گا۔ صحابہ کرام﷢ نے مزید تاویلات یا تشریحات میں پڑے بغیر یہ عملی سوال کیا کہ ان غیر طبعی ایام میں نماز کس طرح پڑھی جائے؟ جس کا جواب نبی کریمﷺ نے مرحمت فرمایا کہ اندازہ کر لینا۔ ثابت ہوا کہ دجال زمین میں چالیس دن ہی رہے گا۔​
صحیح حدیث مبارکہ میں ہے:​
قلنا : يا رسولَ اللهِ ! وما لُبثُه في الأرضِ ؟ قال " أربعون يومًا . يومٌ كسنةٍ . ويومٌ كشهرٍ . ويومٌ كجمعةٍ . وسائرُ أيامِه كأيامِكم " قلنا : يا رسولَ اللهِ ! فذلك اليومُ الذي كسنةٍ ، أتكفينا فيه صلاةُ يومٍ ؟ قال " لا . اقدُروا له قَدرَه"

الراوي: النواس بن سمعان المحدث:مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 2937​
آپ کا یہ جملہ بھی محل نظر ہے کہ وہ انسانی صورت میں 37 دن کیلئے نمودار ہوگا۔​
کیا آپ کے نزدیک باقی ایام میں وہ انسانی صورت کی بجائے کسی اور صورت میں ہوگا؟؟؟​
محترم بھائی! ہماری بات چیت یہاں سے شروع ہوئی تھی کہ ڈاکٹر اسرار صاحب﷫ - اللہ ان کی قبر منور فرمائیں - کی رائے یہ تھی کہ امام مہدی پیدا ہوچکے ہیں۔ اس بارے میں میں نے اختلاف رائے کیا تھا کہ قیامت کی جن نشانیوں کی ماہ وسال وغیرہ میں قرآن وسنت میں تحدید نہیں ہوئی تو اس کی اس طرح تحدید کرنا مناسب نہیں۔ اس کے متعلق آپ نے ابھی تک کچھ ارشاد نہیں فرمایا کہ کیا واقعی ڈاکٹر صاحب مرحوم کی طرح آپ کے نزدیک بھی امام مہدی تشریف لا چکے ہیں؟؟؟ اگر ہاں تو کب؟ اور اب وہ کہاں ہیں؟؟ دلیل کے ساتھ اپنا موقف واضح کریں!​
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
لیکن میں نے یہ بھی واضح کیا کہ قرآن پاک میں سورت انبیاء آیت ٩٥-٩٦ کے مطابق یاجوج ماجوج آ چکے ہیں الله پاک فرماتا ہے " اور جس بستی کو ہم نے ہلاک کر دیا اس پر لازم ہے کہ وہاں کے لوگ پلٹ کر نہیں آئیں گے (١)۔یہاں تک کہ یاجوج اور ماجوج کھول دیئے جائیں گے اور وہ ہر بلندی سے دوڑتے ہوئے آئیں گے (١)۔"

. وہ دیوار جو لوہے اور تانبے کی بنی تھی نبی پاک صلی الله علیہ وسلم کے زمانے سے ٹوٹنا شروع ہو گئی تھی اور اب تو وہ پوری طرح ختم ہو چکی اور غائب ہو گئی اور جن علما نے کبھی نہیں پڑھا یا تحقیق کی تو انہوں نے اس دیوار کو روحانی یا غائبانہ دیوار قرار دے دیا جب کہ قرآن پاک سیدھا کہ رہا کہ وہ لوہے کی تھی وہ کہاں تھی؟ یہ ایک دوسرا معاملہ ہے لیکن وہ ختم ہو چکی. اور اس بارے میں بہت سی صحیح احادیث موجود ہیں جیسے.

حیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 604 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 9 متفق علیہ 7

یحیی بن بکیر لیث عقیل ابن شہاب عروہ بن زبیر زینب بنت ابوسلمہ حضرت ام حبیبہ بنت ابوسفیان حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہن سے روایت کرتی ہے کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن ان کے پاس گھبرائے ہوئے تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ لا الہ الا اللہ عرب کی خرابی ہو اس شر سے جو قریب آگیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھے اور شہادت والی انگلی کا حلقہ بنا کر اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ آج اس کے برابر یاجوج ماجوج نے دیوار میں سوراخ کر لیا ہے حضرت زینب نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا ہم ہلاک ہو جائیں گے حالانکہ ہم میں نیک لوگ بھی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اس وقت جبکہ فسق وفجور کی زیادتی ہو جائے گی

اب جب وہ بستی بنی اسرائیل ٢٠٠٠ سال بعد واپس ا گئی ہے تو یاجوج ماجوج بھی آ گئے ہیں. اور انکو فلسطین میں لانے والی بھی وہی ہیں. یاجوج ماجوج بھی ابن آدم میں سے ہیں اور ہماری طرح انسان ہیں لیکن وہ فساد پھیلاتے ہیں. مغرب کی جدید تہذیب کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ یاجوج ماجوج کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں. اسرائیل کو فلسطین میں لانے والی وہی ہیں. ٢٠ صدی کے شرو میں جب یہ شرو ہوا تھا تو برطانیہ نے صاف کہا تھا کہ ہمارا مقصد فلسطین میں یہودیوں کی بستی قائم کرنا ہے. قائم بھی انہوں نے کی اور قائم رکھ بھی وہی رہے ہیں. جب ١٩٧١ میں مصر نے اسرائیل پر حملہ کیا اور تقریبا اسے ختم کرنے والی تھے تو اسی وقت اسی مغرب نے اسے بچا لیا.

انہی یاجوج ماجوج کی یلغار جب سلطنت عثمانیہ پر پڑی تھی تو سب تباہ کر دیا اور اسی کے بارے میں علامہ اقبال نے کہا تھا.

کھل گئے، یاجوج اور ماجوج کے لشکر تمام

چشم مسلم دیکھ لے تفسیر حرف 'ینسلون

کہ یاجوج ماجوج کھل چکے ہیں اور مسلمان اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں قرآن پاک کا لفظ ینسلون جو یاجوج ماجوج کے لئے استمال ہوا کہ وہ ہر طرف سے دوڑتے ھوۓ نظر ییں گی...

الله سب سے بہتر جانتا ہے...
محترم بھائی! قرآنی آیات کی تفسیر شعروں سے نہیں بلکہ احادیث مبارکہ اور اقوال صحابہ﷢ وکبار تابعین﷭ وغیرہ سے کی جاتی ہے کہ تابعین عظام﷭ نے یہ تفسیر صحابہ کرام﷢ سے اور انہوں نے نبی کریمﷺ سے سیکھی۔ فرمان باری ہے:
﴿ وَأَنزَلنا إِلَيكَ الذِّكرَ‌ لِتُبَيِّنَ لِلنّاسِ ما نُزِّلَ إِلَيهِم وَلَعَلَّهُم يَتَفَكَّر‌ونَ ٤٤ ﴾ ... سورة النحل
یہ ذکر (کتاب) ہم نے آپ کی طرف اتارا ہے کہ لوگوں کی جانب جو نازل فرمایا گیا ہے آپ اسے کھول کھول کر بیان کر دیں، شاید کہ وه غور وفکر کریں (44)

جہاں آیت کریمہ ﴿ حَتّىٰ إِذا فُتِحَت يَأجوجُ وَمَأجوجُ وَهُم مِن كُلِّ حَدَبٍ يَنسِلونَ ٩٦ ﴾ سورة الأنبياء اور حدیث مبارکہ ويل للعرب من شر قد اقترب کا تعلق ہے۔ تو ان سے یہ استدلال کرنا کہ یاجوج ماجوچ آچکے ہیں، ایک باطل استدلال ہے۔ کیونکہ اقترب کا مطلب یہ ہے کہ یہ فتنہ (یاجوج ماجوج) قریب ہے۔ یہ مطلب ہرگز ہرگز نہیں کہ یہ وقوع پذیر ہوچکا ہے، جیسے ایک مکی سورت سورة القمر میں قیامت کی بابت فرمایا: اقتربت الساعة وانشق القمر جس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ نبی کریمﷺ کی مکہ موجودگی میں (ہجرت مدینہ سے پہلے) قیامت آجکی تھی۔ قیامت ابھی تک نہیں آئی۔

محترم بھائی! جب آپ کو بھی یہ بات تسلیم ہے کہ ابھی تک دجال کا ظہور نہیں ہوا تو صحیح احادیث مبارکہ میں یہ بات ثابت ہے کہ یاجوج ماجوج کا خروج ظہور دجال بلکہ سیدنا عیسیٰ﷤ کے ہاتھوں قتلِ دجال کے بعد سیدنا عیسیٰ﷤ کے زمانے میں ہی ہوگا اور پھر انہیں بھی سیدنا عیسیٰ﷤ کی دُعا کے نتیجے میں نیست نابود کر دیا جائے گا۔ تفصیل کیلئے دیکھئے صحیح مسلم کی ہی وہ حدیث جس کا میں نے پیچھے ریفرنس دیا ہے۔

محترم بھائی! ایک گزارش اور کروں گا کہ علماء پر تنقید کرنے کی بجائے ازراہ کرم آپ دلائل سے اپنا موقف واضح کریں۔ ان شاء اللہ! آپ کی مدلّل بات کو قبول کیا جائے گا۔

اللهم انفعنا بما علمتنا وعلمنا ما ينفعنا وزدنا علما
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
کسی بھی شخصیت کی آرا سے اختلاف ہو سکتا ہے لیکن اس ضمن میں علمی اسلوب اپنانا چاہیے۔مجھے بھی ڈاکٹر صاحب مرحوم کی کئی رایوں سے اختلاف ہے لیکن میں اس انداز گفت گو کو مناسب نہیں سمجھتا جو یہاں بعض احباب نے اپنایا ہے۔اختلاف کو علمی بحث و نظر تک محدود رکھنا چاہیے۔
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
میرا خیال ہے بحث موضوع سے ہٹ چکی ہے؛یاجوج ماجوج ظہور مہدی اور خروج دجال علاحدہ موضوعات ہیں جب کہ اس دھاگے کا اصل موضوع یہ نکتہ ہے کہ شیخ محمد اور شاہ ولی اللہ رحمہمااللہ میں کون بڑا مجدد ہے؟میرے خیال میں عقیدہ توحید کی شرح و وضاحت اورردشرک و بدعات میں شیخ محمد علیہ الرحمۃ کا کام بہت شان دار ہے، جب کہ نشر حدیث وسنت ،مباحث فقہ و اجتہاد اور اسرار شریعت کے باب میں شاہ صاحب مرحوم کی خدمات بے مثال ہیں؛بنا بریں محترم ڈاکٹر صاحب کی راے میں جزوی صداقت موجود ہے۔واللہ اعلم
 

مدثر الیاس

مبتدی
شمولیت
مئی 06، 2013
پیغامات
10
ری ایکشن اسکور
21
پوائنٹ
3
محترم بھائی! قرآنی آیات کی تفسیر شعروں سے نہیں بلکہ احادیث مبارکہ اور اقوال صحابہ﷢ وکبار تابعین﷭ وغیرہ سے کی جاتی ہے کہ تابعین عظام﷭ نے یہ تفسیر صحابہ کرام﷢ سے اور انہوں نے نبی کریمﷺ سے سیکھی۔ فرمان باری ہے:

﴿ وَأَنزَلنا إِلَيكَ الذِّكرَ‌ لِتُبَيِّنَ لِلنّاسِ ما نُزِّلَ إِلَيهِم وَلَعَلَّهُم يَتَفَكَّر‌ونَ ٤٤ ﴾ ... سورة النحل

یہ ذکر (کتاب) ہم نے آپ کی طرف اتارا ہے کہ لوگوں کی جانب جو نازل فرمایا گیا ہے آپ اسے کھول کھول کر بیان کر دیں، شاید کہ وه غور وفکر کریں (44)

جہاں آیت کریمہ ﴿ حَتّىٰ إِذا فُتِحَت يَأجوجُ وَمَأجوجُ وَهُم مِن كُلِّ حَدَبٍ يَنسِلونَ ٩٦ ﴾ سورة الأنبياء اور حدیث مبارکہ ويل للعرب من شر قد اقترب کا تعلق ہے۔ تو ان سے یہ استدلال کرنا کہ یاجوج ماجوچ آچکے ہیں، ایک باطل استدلال ہے۔ کیونکہ اقترب کا مطلب یہ ہے کہ یہ فتنہ (یاجوج ماجوج) قریب ہے۔ یہ مطلب ہرگز ہرگز نہیں کہ یہ وقوع پذیر ہوچکا ہے، جیسے ایک مکی سورت سورة القمر میں قیامت کی بابت فرمایا: اقتربت الساعة وانشق القمر جس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ نبی کریمﷺ کی مکہ موجودگی میں (ہجرت مدینہ سے پہلے) قیامت آجکی تھی۔ قیامت ابھی تک نہیں آئی۔

اللهم انفعنا بما علمتنا وعلمنا ما ينفعنا وزدنا علما
میرے بھائی وہ ہمارے لحاظ سے ایک سال اور کچھ عرصہ رہے گا. اپنے حساب سے وہ ٤٠ دن رہے گا. ایک سال، ایک ماہ، ایک ہفتہ، ٣٧ دن کتنے ہو گے؟ تقریبا ایک سال دو ماہ اور چودہ دن....




بھائی ! نبی پاک صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ قرآن پاک کا علم کبھی ختم نہیں ہو سکتا. اور اگر آپ قرآن پاک کی تفسیر لپ صحابہ تک محدود کر دیں گے تو اسکا مطلب آپ قرآن پاک کو صرف پہلے دور کے لئے سمجھیں گے. جیسا کہ قرآن پاک کی تقریبا ایک ہزار آیات سائنس کے مطلق ہیں اور قرآن ہر دور کے لئے ہے اور آج کے سائنسی دور کے لئے بھی. اسکا مطلب آپ وہ سب تحقیقات جو اصحاب رسول صلی الله علیہ وسلم سے نہیں بل کہ اب یجد ہوئی اور جن سے لاکھوں لوگ اسلام قبول کر رہے ہیں انکو نہیں مانتے. یہی بات یہاں کے ایک امام نے اپنی کم علمی کی وجہ سے کی اور خطبہ میں مجھے یقین ہے کہ سب پڑھے لکھ لوگوں کے سامنے جاہل ہونے کا ثبوت دیا. ان کے پاس غلط معلومات تھی سائنس کے بارے میں اور انہوں نے سائنس کو ہی رگڑ ڈالا اور حقیقت میں وہی سائنس آج کے دور میں قرآن کو سچا ثابت کر رہی تھی غیر مسلموں کے مطابق اور ووہی چیز مسلمانوں کے امن میں بھی اضافہ کرتی ہے...

بھائی آپ حدیث کو پورا پڑھیں. ويل للعرب من شر قد اقترب کی وجہ کیا ہے؟ وہ بھی بیان ہے کہ یاجوج ماجوج کی دیوار ٹوٹنا شروع ہو گئی تھی ١٤٠٠ سال پہلے. کیا آپ اس بات کو مانتے ہیں جو حدیث پاک میں بیان ہے کہ یاجوج ماجوج کی دیوار ١٤٠٠ سال پہلے ٹوٹنا شروع ہو گئی تھی؟ لوگ تو یہ ماننے کے لئے تیار نہیں کہ وہ دیوار ٹوٹنا شروع ہو گئی تھی اور ٹوٹ چکی کو کہاں مانیں گے. وقت کی کمی کی وجہ سے میں یہ بیان نہیں کر سکتا کہ وہ دیوار تھی کہاں. قرآن پاک سورت الکھف آیات ٨٣-١٠٠ میں پورا نقشہ بیان کرتا ہے اور جو جغرافیہ کو جانتا ہے اندازہ کر سکتا ہے کہ وہ کس علاقہ میں دیوار تھی. انشاء الله اگر وقت ملا تو تفصیل سے نقشہ کے ساتھ بیان کروں گا.

حیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 604 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 9 متفق علیہ 7
یحیی بن بکیر لیث عقیل ابن شہاب عروہ بن زبیر زینب بنت ابوسلمہ حضرت ام حبیبہ بنت ابوسفیان حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہن سے روایت کرتی ہے کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن ان کے پاس گھبرائے ہوئے تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ لا الہ الا اللہ عرب کی خرابی ہو اس شر سے جو قریب آگیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھے اور شہادت والی انگلی کا حلقہ بنا کر اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ آج اس کے برابر یاجوج ماجوج نے دیوار میں سوراخ کر لیا ہے حضرت زینب نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا ہم ہلاک ہو جائیں گے حالانکہ ہم میں نیک لوگ بھی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اس وقت جبکہ فسق وفجور کی زیادتی ہو جائے گی

بہت سی احادیث میں اقتربت الساعة کے الفاظ ملتے ہیں اور اسکا مقصد کیا تھا؟ کہ مسلمانوں قیامت کو دور مت سمجھنا. جب میں کسی سے بھی بات کرتا ہوں اس بارے میں تو وہ یہی کہتے ہیں کہ دجال وغیرہ کے واقیات کو ایک ہزار یا ہزاروں سال باقی ہیں.

محترم بھائی! جب آپ کو بھی یہ بات تسلیم ہے کہ ابھی تک دجال کا ظہور نہیں ہوا تو صحیح احادیث مبارکہ میں یہ بات ثابت ہے کہ یاجوج ماجوج کا خروج ظہور دجال بلکہ سیدنا عیسیٰ﷤ کے ہاتھوں قتلِ دجال کے بعد سیدنا عیسیٰ﷤ کے زمانے میں ہی ہوگا اور پھر انہیں بھی سیدنا عیسیٰ﷤ کی دُعا کے نتیجے میں نیست نابود کر دیا جائے گا۔ تفصیل کیلئے دیکھئے صحیح مسلم کی ہی وہ حدیث جس کا میں نے پیچھے ریفرنس دیا ہے۔



محترم بھائی! ایک گزارش اور کروں گا کہ علماء پر تنقید کرنے کی بجائے ازراہ کرم آپ دلائل سے اپنا موقف واضح کریں۔ ان شاء اللہ! آپ کی مدلّل بات کو قبول کیا جائے گا۔

بھائی حدیث کے مطابق جب امام مہدی کی فوج یا مجاہدین دجال کو ختم کرنے پوھنچھیں گے تو وہ بحیرہ طبریہ جو کہ بیت المقدس کے پاس ہے کا پانی ختم کر چکے ہونگے اور وہ اب تاریخ کے سب سے نچلی سطح پر ہے اور اسرائیل میں صاف پانی کا بڑا ذخیرہ وہی ہے جسے استعمال کیا جا رہا ہے.اور میں نے اس بارے میں بہت سی تحقیق کی لیکن کہیں بھی نہیں پڑھا کہ یاجوج ماجوج حضرت عیسا علیہ سلام کے ساتھ نکلیں گے بل کہ جیسا کہ قرآن پاک میں آیا ہے کہ وہ اس بستی کے واپس انے سے پہلے نکلیں گے...
اور میرا مقصد علماء پر تنقید ہرگز نہیں بل کہ صرف اتنا کہنا ہے کہ اسلام کی اس سائیڈ کو بھی پڑھنا چاہیے.


محترم بھائی! ہماری بات چیت یہاں سے شروع ہوئی تھی کہ ڈاکٹر اسرار صاحب﷫ - اللہ ان کی قبر منور فرمائیں - کی رائے یہ تھی کہ امام مہدی پیدا ہوچکے ہیں۔ اس بارے میں میں نے اختلاف رائے کیا تھا کہ قیامت کی جن نشانیوں کی ماہ وسال وغیرہ میں قرآن وسنت میں تحدید نہیں ہوئی تو اس کی اس طرح تحدید کرنا مناسب نہیں۔ اس کے متعلق آپ نے ابھی تک کچھ ارشاد نہیں فرمایا کہ کیا واقعی ڈاکٹر صاحب مرحوم کی طرح آپ کے نزدیک بھی امام مہدی تشریف لا چکے ہیں؟؟؟ اگر ہاں تو کب؟ اور اب وہ کہاں ہیں؟؟ دلیل کے ساتھ اپنا موقف واضح کریں!

جیسا کہ میں نے پہلے فرمایا کہ اگر میں ایک ایسے بندے جو قرآن کو جدید دور سے بلکل علیحدہ سمجھتا ہے. اسے کہوں کہ قرآن پاک میں سائنس کے بہت سے حقائق ہیں جو آج دریافت ہو رہے ہیں تو وہ مجھ پر یقین نہیں کرے گا بلکہ مجھے پاگل کہے گا اور جب تک وہ ان حقائق کو خود نہ پڑھ لے تب تک وہ ایسا ہی سمجھے گا. اسی طرح بہت سے علماء جن میں ڈاکٹر صاحب شامل ہیں کے مطابق ٣٠-٥٠ سال تک دجال ظاہر ہو جایگا. اور امام مہدی آ جایئنگے. اب انکا خیال ہے کہ اگر یہ واقعہ ٣٠ سال تک ہو جایگا تو امام مہدی بھی پیدا ہو چکے ہونگے لیکن میرے خیال سے یہ بات کہنا قبل از وقت ہے کیوں کہ مہدی کوئی نہیں جانتا ہوگا یہاں تک کہ وہ ظاہر ہو جایئنگے تب بھی صرف ٣١٣ لوگ ان کے ساتھ ہونگے اور تب بھی انکے سچے مہدی ہونے کا نہیں پتا ہوگا یہاں تک کہ ان پر ایک فوج حملہ کرے گی جو زمیں میں دھنس جایئگی. یہ سب سے بڑی نشانی ہوگی ان کے سچا ہونے کی.

میں ایک چھوٹی سی بات پر بات ختم کرتا ہوں کہ ایک بار میرے دوست سے جب بحث ہو رہی تھی جو فلسطین کا ہے اور طائف میں رہتا ہے. اسنے کہا کہ تمہاری باتیں ٹھیک ہیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ ابھی وہ نہیں وقت آیا لیکن اگر اسرائیل انے والے وقت میں سپر پاور بن گیا تو میں صد فیصد یقین کر لوں گا کہ وہی ہو رہا. اس وقت شام میں فساد شروع نہیں ہوا تھا ابھی. دیکھتے ہیں کہ کیا ہوتا ہے لیکن میرے علم کے مطابق تو یہی ہے...
والله اعلم
 
Top