• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیخ محمد بن عبد الوہاب اور شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ ڈاکٹر اسرار صاحب کی نظر میں

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
میرا خیال ہے بحث موضوع سے ہٹ چکی ہے؛یاجوج ماجوج ظہور مہدی اور خروج دجال علاحدہ موضوعات ہیں جب کہ اس دھاگے کا اصل موضوع یہ نکتہ ہے کہ شیخ محمد اور شاہ ولی اللہ رحمہمااللہ میں کون بڑا مجدد ہے؟میرے خیال میں عقیدہ توحید کی شرح و وضاحت اورردشرک و بدعات میں شیخ محمد علیہ الرحمۃ کا کام بہت شان دار ہے، جب کہ نشر حدیث وسنت ،مباحث فقہ و اجتہاد اور اسرار شریعت کے باب میں شاہ صاحب مرحوم کی خدمات بے مثال ہیں؛بنا بریں محترم ڈاکٹر صاحب کی راے میں جزوی صداقت موجود ہے۔واللہ اعلم
کیا یہ یقینی بات ہے کہ حدیث وسنت ،مباحث فقہ و اجتہاد اور اسرار شریعت کے باب شاہ صاحب ٌ جانتے تھے ،اور شیخ ابن عبد الوہاب کااس میدان میں کوئی کردار نہیں۔اور کیا شاہ صاحبٌ نے توحید کو نہیں جانتے تھے اور کیا ان کی اس ضمن میں کوئی خدمات نہیں۔شیخ عبد الوہاب کا شاہ صاحب ٌسے کوئی تعلق نہیں ،شیخ صاحب تاریخ کی متنازعہ ترین شخصیت اور ایک متشدد کی حثیت سے انکی پہچان ہے،اسلئے انکا موازنہ شاہ صاحبٌ کرنا درست نہیں۔
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
کیا یہ یقینی بات ہے کہ حدیث وسنت ،مباحث فقہ و اجتہاد اور اسرار شریعت کے باب شاہ صاحب ٌ جانتے تھے ،اور شیخ ابن عبد الوہاب کااس میدان میں کوئی کردار نہیں۔اور کیا شاہ صاحبٌ نے توحید کو نہیں جانتے تھے اور کیا ان کی اس ضمن میں کوئی خدمات نہیں۔شیخ عبد الوہاب کا شاہ صاحب ٌسے کوئی تعلق نہیں ،شیخ صاحب تاریخ کی متنازعہ ترین شخصیت اور ایک متشدد کی حثیت سے انکی پہچان ہے،اسلئے انکا موازنہ شاہ صاحبٌ کرنا درست نہیں۔
سچ ہے نادان دوست کی نسبت دانا دشمن بہتر ہوتا ہے؛خدا شاہ ولی اللہ صاحبؒ کو ان نادان دوستوں سے محفوظ رکھے۔
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
سچ ہے نادان دوست کی نسبت دانا دشمن بہتر ہوتا ہے؛خدا شاہ ولی اللہ صاحبؒ کو ان نادان دوستوں سے محفوظ رکھے۔
جی حافظ صاحب ہم تو نادان ہی ٹھہرے،مگر دانا یہ کیوں نہیں صاف کہتے کہ شاہ صاحبؒ صوفی تھے ۔اتنی سی تو بات ہے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
میرے بھائی وہ ہمارے لحاظ سے ایک سال اور کچھ عرصہ رہے گا. اپنے حساب سے وہ ٤٠ دن رہے گا. ایک سال، ایک ماہ، ایک ہفتہ، ٣٧ دن کتنے ہو گے؟ تقریبا ایک سال دو ماہ اور چودہ دن
محترم بھائی! نبی کریمﷺ فرمان یہ ہے کہ دجال زمین میں چالیس دن رہے گا۔ جن میں ایک دن سال کے برابر، ایک دن مہینہ کے برابر، ایک دن ہفتہ کے برابر اور باقی دن ہمارے عام دنوں کی طرح ہوں گے۔

ہمیں صحابہ کرام﷢ کی طرح ہو بہو نبی کریمﷺ کی تعبیر کو ہی اختیار کرنا چاہئے کہ دجال زمین میں چالیس دن ہی رہے گا۔اگرچہ ان میں سے تین دن غیر طبعی ہوں گے۔

اگر اس سے مراد نبی کریمﷺ کی وہی ہوتی جو آپ بیان کر رہے ہیں (ایک سال، دو ماہ اور چودہ دن یعنی تقریبا 430 دن) تو نبی کریمﷺ کو یہ نشانی بیان کرنے کی کیا ضرورت تھی کہ وہ چالیس دن رہے گا؟ آپ سیدھا فرما دیتے کہ وہ 430 دن یا اتنے سال اور اتنے ماہ رہے گا۔ ظاہر سی بات ہے کہ دجال کے ان چالیس دنوں میں تین دن - دجال ہو یا باقی لوگ - سب کیلئے غیر طبعی ہوں گے۔ اگر غیر طبعی نہ ہوتے بلکہ وہ تین دن آپ کے حساب کے مطابق (سال: 355 دن + مہینہ: 30 دن + ہفتہ: 7 دن) تقریباً 392 دن ہوتے تو صحابہ کرام کو یہ سوال کرنے کی ضرورت ہی نہ ہوتی کہ ہم ان دنوں میں نماز کیسے پڑھیں؟ محسوس یہی ہوتا ہے کہ ان تین دنوں میں سورج کا طلوع وغروب ایک ایک مرتبہ ہی ہوگا، اسی لئے نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ تم اندازہ کر لینا۔

واللہ تعالیٰ اعلم!

باقی آپ نے ایک بات اور بھی فرمائی تھی:
بھائی میں نے واضح کیا کہ دجال ابھی نہیں آیا اور وہ تو فقط ایک سال اور کچھ عرصہ کے لئے اے گا اور انسانی صورت میں وہ ٣٧ دن کے لئے نمودار ہوگا...والله أعلم
اس کی ابھی تک وضاحت نہیں ہو سکی؟؟؟ کیا باقی تین غیر طبعی ایام میں وہ کسی غیر انسانی صورت میں ہوگا؟؟؟
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
بھائی ! نبی پاک صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ قرآن پاک کا علم کبھی ختم نہیں ہو سکتا. اور اگر آپ قرآن پاک کی تفسیر لپ صحابہ تک محدود کر دیں گے تو اسکا مطلب آپ قرآن پاک کو صرف پہلے دور کے لئے سمجھیں گے. جیسا کہ قرآن پاک کی تقریبا ایک ہزار آیات سائنس کے مطلق ہیں اور قرآن ہر دور کے لئے ہے اور آج کے سائنسی دور کے لئے بھی. اسکا مطلب آپ وہ سب تحقیقات جو اصحاب رسول صلی الله علیہ وسلم سے نہیں بل کہ اب یجد ہوئی اور جن سے لاکھوں لوگ اسلام قبول کر رہے ہیں انکو نہیں مانتے. یہی بات یہاں کے ایک امام نے اپنی کم علمی کی وجہ سے کی اور خطبہ میں مجھے یقین ہے کہ سب پڑھے لکھ لوگوں کے سامنے جاہل ہونے کا ثبوت دیا. ان کے پاس غلط معلومات تھی سائنس کے بارے میں اور انہوں نے سائنس کو ہی رگڑ ڈالا اور حقیقت میں وہی سائنس آج کے دور میں قرآن کو سچا ثابت کر رہی تھی غیر مسلموں کے مطابق اور ووہی چیز مسلمانوں کے امن میں بھی اضافہ کرتی ہے...
حدیث کے الفاظ یہ نہیں کہ اس کا علم کبھی ختم نہیں ہوگا، بلکہ یہ ہیں: لا تنقضي عجائبه کہ اس کے عجائب (نکات، گہرائیاں وغیرہ) کبھی ختم نہیں ہوں گے۔ ویسے بھی جامع ترمذی کی روایت ضعیف ہے۔ تفصیل کیلئے دیکھئے:
http://dorar.net/enc/hadith?skeys=لا تنقضي عجائبه&m[]=1420&xclude=

دو چیزوں میں فرق کرنا چاہئے: 1. ایک ہے قرآن کریم کی تفسیر، وضاحت، بیان، قرآن کریم کی نصیحت لینا وغیرہ جس کے بغیر آیت کا معنیٰ واضح نہ ہو، قرآن کریم اپنی تفسیر وبیان (احادیث مبارکہ) سمیت ہمارے لئے ضابطۂ حیات ہے۔ اس کے متعلق تمام معلومات اس پہلی قسم میں شامل ہیں۔

2. اور دوسری شے ہے قرآن کریم کے علمی نکات، گہرائیاں وغیرہ جو اصل الاصول کی حیثیت نہیں رکھیں بلکہ زائد ہیں۔ مثلاً کچھ لوگ علم الاعداد، اور سائنسی قسم کی چیزیں بھی قرآن سے ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اگر قرآن اتنا مرتب بھی ہو کہ اس میں یہ اعداد وغیرہ ایک مخصوص ترتیب کے مطابق موجود بھی ہوں یا قرآن کریم سے کوئی سائنسی اصول ضمنی طور پر ثابت بھی ہو رہا ہو تو بھی یہ چیزیں قرآن کا اصل مقصود نہیں ہیں۔ ان چیزوں کا یکسر انکار مقصود نہیں ہے بلکہ انہیں اپنی حد میں محدود رکھنا چاہئے اور قرآن کی تفسیر وغیرہ پر ترجیح نہیں دینا چاہئے۔

جہاں تک قرآن کریم کی تفسیر وبیان کا تعلق ہے تو اسے سب سے زیادہ سے نبی کریمﷺ جانتے تھے، اور صحابہ کرام﷢ نے نبی کریمﷺ سے ہی قرآن کی تفسیر کو سیکھا اور یہی تفسیر سب سے معتبر ہے۔ یہی نبی کریمﷺ کا مقصدِ بعثت تھا: ﴿ وأنزلنا إليك الذكر لتبين للناس ما نزل إليهم ﴾ ... سورة النحل
اگر ہم یہ کہیں کہ قرآن کی وضاحت اور تفسیر کبھی ختم نہیں ہوگی تو یہ سوال پیدا ہوگا کہ کیا نبی کریمﷺ قرآن کریم کو مکمل طور پر سمجھ نہ سکے تھے؟؟؟ کیا بہت سی سائنسی ایجادات اور ترقی ہونے کی وجہ سے آج ہم صحابہ کرام﷢، تابعین عظام اور ائمہ کرام﷭ سے بڑھ کر قرآن کی تفسیر جان سکتے ہیں؟؟؟ ہرگز نہیں! ہاں البتہ کچھ نئے علمی نکات وغیرہ ہمیں ضرور آج معلوم ہو سکتے ہیں۔

میرے بھائی! یہ چیزیں علمی نکات کی حیثیت رکھتی ہیں یہ قرآن کریم کے عجائب ہیں، لیکن اصل مقصد نہیں۔ اسی لئے امام رازی﷫ کی تفسیر مفاتیح الغیب کے بارے میں یہ تک فرمایا گیا: فيه كل شيء إلا التفسير کہ اس میں تفسیر کے علاوہ ہر شے موجود ہے۔

یعنی مقصود یہ ہے کہ امام رازی﷫ نے اپنی تفسیر میں علمی نکات وعجائب وغیرہ اتنے کثرت سے بیان کیے اصل مقصد یعنی آیات کی تفسیر وبیان پس پشت چلا گیا یا وہ کم رہ گیا۔

اس بارے میں مزید تفصیل کیلئے میرے تھیسس کے آخر سے خاتمۃ البحث (صفحہ نمبر 530) دیکھا جا سکتا ہے۔
http://kitabosunnat.com/kutub-library/article/urdu-islami-kutub/2-quran-aur-uloom-ul-quran/1304-hameed-ul-deen-farahi-aur-jamhoor-k-usol-e-tafseer-tahqiqi-wa-taqabli-mutalia.html
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
بھائی آپ حدیث کو پورا پڑھیں. ويل للعرب من شر قد اقترب کی وجہ کیا ہے؟ وہ بھی بیان ہے کہ یاجوج ماجوج کی دیوار ٹوٹنا شروع ہو گئی تھی ١٤٠٠ سال پہلے. کیا آپ اس بات کو مانتے ہیں جو حدیث پاک میں بیان ہے کہ یاجوج ماجوج کی دیوار ١٤٠٠ سال پہلے ٹوٹنا شروع ہو گئی تھی؟ لوگ تو یہ ماننے کے لئے تیار نہیں کہ وہ دیوار ٹوٹنا شروع ہو گئی تھی اور ٹوٹ چکی کو کہاں مانیں گے. وقت کی کمی کی وجہ سے میں یہ بیان نہیں کر سکتا کہ وہ دیوار تھی کہاں. قرآن پاک سورت الکھف آیات ٨٣-١٠٠ میں پورا نقشہ بیان کرتا ہے اور جو جغرافیہ کو جانتا ہے اندازہ کر سکتا ہے کہ وہ کس علاقہ میں دیوار تھی. انشاء الله اگر وقت ملا تو تفصیل سے نقشہ کے ساتھ بیان کروں گا.

حیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 604 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 9 متفق علیہ 7
یحیی بن بکیر لیث عقیل ابن شہاب عروہ بن زبیر زینب بنت ابوسلمہ حضرت ام حبیبہ بنت ابوسفیان حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہن سے روایت کرتی ہے کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن ان کے پاس گھبرائے ہوئے تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ لا الہ الا اللہ عرب کی خرابی ہو اس شر سے جو قریب آگیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھے اور شہادت والی انگلی کا حلقہ بنا کر اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ آج اس کے برابر یاجوج ماجوج نے دیوار میں سوراخ کر لیا ہے حضرت زینب نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا ہم ہلاک ہو جائیں گے حالانکہ ہم میں نیک لوگ بھی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اس وقت جبکہ فسق وفجور کی زیادتی ہو جائے گی

بہت سی احادیث میں اقتربت الساعة کے الفاظ ملتے ہیں اور اسکا مقصد کیا تھا؟ کہ مسلمانوں قیامت کو دور مت سمجھنا. جب میں کسی سے بھی بات کرتا ہوں اس بارے میں تو وہ یہی کہتے ہیں کہ دجال وغیرہ کے واقیات کو ایک ہزار یا ہزاروں سال باقی ہیں.
محترم بھائی! آپ میری تمام پوسٹس دوبارہ پڑھ لیں میں نے کہیں بھی اس بات سے انکار نہیں کیا کہ نبی کریم کے دور میں یاجوج ماجوج کی دیوار میں سوراخ ہوا تھا (یاجوج ماجوج کی دیوار میں سوراخ ہوتا رہتا ہے حتیٰ کہ وہ سورج کی شعائیں دیکھتے ہیں اور پھر - ان شاء اللہ کہے بغیر - کہتے ہیں کہ باقی کل! اگلے وہ دیوار ویسے ہی ہوجاتی ہے جیسی تھی ... حدیث مبارکہ)، نہ ہی میں نے کہیں کہا ہے کہ دجال کے آنے میں ابھی ایک ہزار یا کئی ہزار سال باقی ہیں۔ میں اس بارے میں آپ سے متفق ہوں کہ قیامت یہ نشانیاں بلکہ قیامت بذاتِ خود بہت قریب ہے۔ مجھے آپ سے اختلاف ان نشانیوں یا قیامت کی صرف ماہ وسال کے ساتھ تعیین کرنے میں ہے۔

آپ فرماتے ہیں کہ ابھی دجال تو نہیں آیا لیکن یاجوج ماجوج آچکے ہیں۔ میں نے پچھلی پوسٹ میں صحیح مسلم کی حدیث مبارکہ کی طرف اشارہ کیا تھا جس سے صراحت سے ثابت ہوتا ہے کہ دجال کو سیدنا عیسیٰ﷤ قتل کریں گے، اور پھر یاجوج ماجوج آئیں گے، کوئی ان کا مقابلہ نہیں کر سکے گا، مسلمان طور پہاڑ پر محصور ہو جائیں گے، یاجوج ماجوج دنیا کی ہر چیز نیست نابود کر دیں گے، کھانے کی چیزیں ختم کر دیں گے، زمين كا سارا پانی پی جائیں گے، پھر آسمان کی طرف تیر چلائیں گے اور وہ تیر خون آلود واپس لوٹیں گے تو وہ کہیں گے کہ ہم دنیا والوں کی طرح آسمان والوں پر بھی غالب آگئے ہیں، آخر کار سیدنا عیسیٰ﷤ اور مسلمانوں کی بد دعا کی وجہ سے اللہ تعالیٰ انہیں نیست نابود کر دیں گے۔

میرے بھائی! میں یہ باتیں اپنی طرف سے نہیں کہہ رہا یہ صحیح احادیث مبارکہ میں موجود ہیں لہٰذا یاجوج ماجوج کسی صورت مسیح الضلالۃ (دجال) اور مسیح الہدی (سیدنا عیسیٰ﷤) سے پہلے نہیں آسکتے:
فبينما هو كذلك إذ بعث اللهُ المسيحَ ابنَ مريمَ . فينزل عند المنارةِ البيضاءِ شَرقَي دمشقَ . بين مَهرودَتَينِ . واضعًا كفَّيه على أجنحةِ ملَكَينِ . إذا طأطأَ رأسَه قطر . وإذا رفعه تحدَّر منه جُمانٌ كاللؤلؤ . فلا يحلُّ لكافرٍ يجد ريح َنفسه إلا مات . ونفَسُه ينتهي حيث ينتهي طرفُه . فيطلبه حتى يدركَه ببابِ لُدَّ . فيقتله . ثم يأتي عيسى ابنَ مريمَ قومٌ قد عصمهم اللهُ منه . فيمسح عن وجوهِهم ويحدثُهم بدرجاتِهم في الجنةِ . فبينما هو كذلك إذ أوحى اللهُ إلى عيسى : إني قد أخرجتُ عبادًا لي ، لا يدَانِ لأحدٍ بقتالهم . فحرِّزْ عبادي إلى الطور . ويبعث اللهُ يأجوجَ ومأجوجَ . وهم من كلِّ حدَبٍ ينسِلونَ . فيمرُّ أوائلُهم على بحيرةِ طَبرِيَّةَ . فيشربون ما فيها . ويمرُّ آخرُهم فيقولون : لقد كان بهذه ، مرةً ، ماءً . ويحصر نبيُّ اللهِ عيسى وأصحابُه . حتى يكون رأسُ الثَّورِ لأحدِهم خيرًا من مائةِ دينارٍ لأحدِكم اليومَ .فيرغب نبيُّ اللهِ عيسى وأصحابُه . فيُرسِلُ اللهُ عليهم النَّغَفَ في رقابِهم . فيصبحون فرْسَى كموتِ نفسٍ واحدةٍ
الراوي: النواس بن سمعان المحدث:مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 2937


یہی حدیث سنن ابو داؤد، جامع ترمذی اور ابن ماجہ وغیرہ میں بھی موجود ہے۔

ان تمام احادیث مبارکہ میں نہایت ہی وضاحت سے موجود ہے کہ جب سیدنا عیسیٰ﷤ دجال کو قتل کریں گے تو اس بعد یاجوج ماجوج کا خروج ہوگا۔عربی عبارت میں، میں نے ان مقامات کو ہائی لائٹ کر دیا ہے۔

ویسے بھی میرے بھائی! قیامت کی نشانیاں دو قسم کی ہیں: 1. چھوٹی نشانیاں، 2. بڑی نشانیاں
یاجوج ماجوج بڑی نشانیوں میں سے ہیں۔ بڑی نشانیاں دس ہیں۔ ان کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ تسبیح کے دانوں کی طرح یکے بعد دیگرے آئیں گی۔ ان کے درمیان چھوٹی نشانیوں کی طرح وقفہ نہیں ہوگا۔ جیسے دجال کا ظہور، سیدنا عیسیٰ﷤ کا نزول اور یاجوج ماجوج کا خروج اکٹھا ہی ہے۔ درج ذیل حدیث مبارکہ میں انہیں دس بڑی نشانیوں کا ذکر ہے:
- لن تكون – أو لن تقوم – الساعة ! حتى يكون قبلها عشر آيات ؛ طلوع الشمس من مغربها ، وخروج الدابة ، وخروج يأجوج ومأجوج، والدجال ، وعيسى بن مريم ، والدخان . وثلاث خسوف ؛ خسف بالمغرب ، وخسف بالمشرق ، وخسف بجزيرة العرب . وآخر ذلك ! تخرج نار من اليمن ، من قعر عدن تسوق الناس إلى المحشر
الراوي: حذيفة بن أسيد الغفاري المحدث:الألباني - المصدر: صحيح أبي داود - الصفحة أو الرقم: 4311
خلاصة حكم المحدث: صحيح
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
بھائی حدیث کے مطابق جب امام مہدی کی فوج یا مجاہدین دجال کو ختم کرنے پوھنچھیں گے تو وہ بحیرہ طبریہ جو کہ بیت المقدس کے پاس ہے کا پانی ختم کر چکے ہونگے اور وہ اب تاریخ کے سب سے نچلی سطح پر ہے اور اسرائیل میں صاف پانی کا بڑا ذخیرہ وہی ہے جسے استعمال کیا جا رہا ہے.اور میں نے اس بارے میں بہت سی تحقیق کی لیکن کہیں بھی نہیں پڑھا کہ یاجوج ماجوج حضرت عیسا علیہ سلام کے ساتھ نکلیں گے بل کہ جیسا کہ قرآن پاک میں آیا ہے کہ وہ اس بستی کے واپس انے سے پہلے نکلیں گے...
اور میرا مقصد علماء پر تنقید ہرگز نہیں بل کہ صرف اتنا کہنا ہے کہ اسلام کی اس سائیڈ کو بھی پڑھنا چاہیے.
محترم بھائی! میرا بھی یہی نظریہ ہے کہ اسلام کی ہر سائیڈ کو پڑھنا چاہئے، کسی علمی شے کو نہیں چھوڑنا چاہئے
لیکن!
مجھے شدید حیرت ہے کہ آپ نے بہت سی تحقیق کی، باقی ساری چیزیں تو پڑھ لیں لیکن اس سلسلے میں موجود صحیح وصریح احادیث مبارکہ کو شائد آپ نے دیکھا تک نہی؟ کیا اسی کو ﴿ ادخلوا في السلم كافة ﴾ کہا جاتا ہے؟؟ گزارش ہے کہ درج ذیل لنک پر موجود احادیث مبارکہ کا مطالعہ کریں!
http://dorar.net/enc/hadith?skeys=يأجوج+ومأجوج&xclude=&t=*&d[1]=1

آپ تو بحیرہ طبریہ کے پانی کے نچلے سطح کے ہونے کی بات کر رہے ہیں۔ بحیرہ طبریہ کے پانی ختم ہونے کا ذکر دجال اور یاجوج ماجوج دونوں کے قصوں میں آتا ہے۔ لیکن عجیب بات یہ ہے کہ آپ صرف اس کی بنیاد پر ایک (یاجوج ماجوج) کے متعلق فرماتے ہیں کہ وہ آچکے ہیں اور دوسرے (دجال) کے متعلق کہتے ہیں کہ وہ نہیں آیا۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
جیسا کہ میں نے پہلے فرمایا کہ اگر میں ایک ایسے بندے جو قرآن کو جدید دور سے بلکل علیحدہ سمجھتا ہے. اسے کہوں کہ قرآن پاک میں سائنس کے بہت سے حقائق ہیں جو آج دریافت ہو رہے ہیں تو وہ مجھ پر یقین نہیں کرے گا بلکہ مجھے پاگل کہے گا اور جب تک وہ ان حقائق کو خود نہ پڑھ لے تب تک وہ ایسا ہی سمجھے گا. اسی طرح بہت سے علماء جن میں ڈاکٹر صاحب شامل ہیں کے مطابق ٣٠-٥٠ سال تک دجال ظاہر ہو جایگا. اور امام مہدی آ جایئنگے. اب انکا خیال ہے کہ اگر یہ واقعہ ٣٠ سال تک ہو جایگا تو امام مہدی بھی پیدا ہو چکے ہونگے لیکن میرے خیال سے یہ بات کہنا قبل از وقت ہے کیوں کہ مہدی کوئی نہیں جانتا ہوگا یہاں تک کہ وہ ظاہر ہو جایئنگے تب بھی صرف ٣١٣ لوگ ان کے ساتھ ہونگے اور تب بھی انکے سچے مہدی ہونے کا نہیں پتا ہوگا یہاں تک کہ ان پر ایک فوج حملہ کرے گی جو زمیں میں دھنس جایئگی. یہ سب سے بڑی نشانی ہوگی ان کے سچا ہونے کی.

میں ایک چھوٹی سی بات پر بات ختم کرتا ہوں کہ ایک بار میرے دوست سے جب بحث ہو رہی تھی جو فلسطین کا ہے اور طائف میں رہتا ہے. اسنے کہا کہ تمہاری باتیں ٹھیک ہیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ ابھی وہ نہیں وقت آیا لیکن اگر اسرائیل انے والے وقت میں سپر پاور بن گیا تو میں صد فیصد یقین کر لوں گا کہ وہی ہو رہا. اس وقت شام میں فساد شروع نہیں ہوا تھا ابھی. دیکھتے ہیں کہ کیا ہوتا ہے لیکن میرے علم کے مطابق تو یہی ہے...
والله اعلم
محترم بھائی! میں قرآن کو جدید دور سے بالکل علیحدہ نہیں سمجھتا لیکن میں ایسا بھی نہیں کرتا جدید دور میں موجود ایسے ظن وتخمین جو نصوص (قرآن وسنت) کے صریح مخالف ہوں، انہیں آپ کی طرح تسلیم کرلوں۔ مثلاً آپ کے نزدیک جدید دور کے ظن وتخمین سے ثابت ہوتا ہے کہ یاجوج ماجوج کا خروج ہو چکا ہے حالانکہ صحیح وصریح احادیث مبارکہ کے مطابق ان کا خروج ظہور دجال اور نزول مسیح﷤ کے بعد ہوگا۔ اب آپ ہی بتائیے کونسی بات مانی جائے؟؟؟

جہاں تک 30 سے 50 سال میں دجال کے ظہور کی بات ہے تو اسی پر مجھے اختلاف ہے، آپ کو قیامت کی کسی نشانی کی ماہ وسال کے ساتھ تعیین کرنے کا حق کس نے دیا ہے؟؟؟ آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ چیزیں بہت قریب ہیں، ممکن ہے کہ 50 سال سے بھی قریب ہوں، لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ 50 سال سے دور ہوں، تو کسی نشانی کو ماہ وسال کے ساتھ متعین کرنا ہمارے لئے جائز نہیں ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔

واللہ تعالیٰ اعلم!

اللهم انفعنا بما علمتنا وعلمنا ما ينفعنا وزدنا علما
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
میں اتنا کہوں گا۔۔۔ کہ اعتراض کرنے والے اور اعتراض اٹھانے والے اور اعتراض کا جواب دینے والے یہ تین مختلف ذہن ہیں ان تمام باتوں کا اعتراضات کا جواب اگر صحیح طور پر کوئی شخصیت دے سکتی تھی تو خود ڈاکٹر صاحب کی ذات ہے جو کہ مشیعت اللہ اب ہمارے درمیان نہیں ہیں۔۔۔ لہذا ایسے افراد جو ڈاکٹر صاحب کی بیان کی گئی باتوں کو دلیل بنا کر اپنے عقیدے کو صحیح ثابت کرنا چاہ رہے ہیں بے شک کریں لیکن یہ بات ذہن میں رکھیں کے ڈاکٹر صاحب کی باقی تمام خدمات ان اعتراضات کے بعد مشکوک ہوجائیں گی اور لوگ بلاوجہ اُن کے عقیدے کے حوالے سے ابہام کا شکار ہونا شروع ہوجائیں گے۔۔۔ بہتر یہ ہے کہ یہ ڈاکٹر صاحب جس ادارے سے منسلک یا بانی تھے یا دارالاسلام جن کے ساتھ کام کرتے تھے اُن اداروں سے رجوع کیا جائے ان کے عقیدے کے تعلق سے وہ شاید بہتر طریقے سے اس پر جواب دے سکیں۔۔۔

دوسری چیز جو عقل بھائی نے اوپر بیان کی کے نذیردیلوی کی زندگی کا ایک پہلو تو میری اُن سے گذارش ہے کہ اگر آپ ان کی زندگی کے پہلو کو دیکھنا چاہتے ہیں تو آپ کو کسی نے منع نہیں کیا شوق سے کیجئے۔۔۔ لیکن یاد رکھئے کسی کی ذات ہمارے لئے حجت نہیں ماسوائے جواب سب جانتے ہیں۔۔۔ یا پھر دلیل!۔۔۔۔
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
میں اتنا کہوں گا۔۔۔ کہ اعتراض کرنے والے اور اعتراض اٹھانے والے اور اعتراض کا جواب دینے والے یہ تین مختلف ذہن ہیں ان تمام باتوں کا اعتراضات کا جواب اگر صحیح طور پر کوئی شخصیت دے سکتی تھی تو خود ڈاکٹر صاحب کی ذات ہے جو کہ مشیعت اللہ اب ہمارے درمیان نہیں ہیں۔۔۔ لہذا ایسے افراد جو ڈاکٹر صاحب کی بیان کی گئی باتوں کو دلیل بنا کر اپنے عقیدے کو صحیح ثابت کرنا چاہ رہے ہیں بے شک کریں لیکن یہ بات ذہن میں رکھیں کے ڈاکٹر صاحب کی باقی تمام خدمات ان اعتراضات کے بعد مشکوک ہوجائیں گی اور لوگ بلاوجہ اُن کے عقیدے کے حوالے سے ابہام کا شکار ہونا شروع ہوجائیں گے۔۔۔ بہتر یہ ہے کہ یہ ڈاکٹر صاحب جس ادارے سے منسلک یا بانی تھے یا دارالاسلام جن کے ساتھ کام کرتے تھے اُن اداروں سے رجوع کیا جائے ان کے عقیدے کے تعلق سے وہ شاید بہتر طریقے سے اس پر جواب دے سکیں۔۔۔

دوسری چیز جو عقل بھائی نے اوپر بیان کی کے نذیردیلوی کی زندگی کا ایک پہلو تو میری اُن سے گذارش ہے کہ اگر آپ ان کی زندگی کے پہلو کو دیکھنا چاہتے ہیں تو آپ کو کسی نے منع نہیں کیا شوق سے کیجئے۔۔۔ لیکن یاد رکھئے کسی کی ذات ہمارے لئے حجت نہیں ماسوائے جواب سب جانتے ہیں۔۔۔ یا پھر دلیل!۔۔۔۔
حرب بھائی آپ ایک بات بتا دے آپ قرآن وحدیث کو کیسے سمجھتے ہیں ،یعنی قرآن وحدیث کی تعبیر کیسے کرتے ہیں۔؟جزاک اللہ خیرا
 
Top