بھائی آپ حدیث کو پورا پڑھیں. ويل للعرب من شر قد اقترب کی وجہ کیا ہے؟ وہ بھی بیان ہے کہ یاجوج ماجوج کی دیوار ٹوٹنا شروع ہو گئی تھی ١٤٠٠ سال پہلے. کیا آپ اس بات کو مانتے ہیں جو حدیث پاک میں بیان ہے کہ یاجوج ماجوج کی دیوار ١٤٠٠ سال پہلے ٹوٹنا شروع ہو گئی تھی؟ لوگ تو یہ ماننے کے لئے تیار نہیں کہ وہ دیوار ٹوٹنا شروع ہو گئی تھی اور ٹوٹ چکی کو کہاں مانیں گے. وقت کی کمی کی وجہ سے میں یہ بیان نہیں کر سکتا کہ وہ دیوار تھی کہاں. قرآن پاک سورت الکھف آیات ٨٣-١٠٠ میں پورا نقشہ بیان کرتا ہے اور جو جغرافیہ کو جانتا ہے اندازہ کر سکتا ہے کہ وہ کس علاقہ میں دیوار تھی. انشاء الله اگر وقت ملا تو تفصیل سے نقشہ کے ساتھ بیان کروں گا.
حیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 604 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 9 متفق علیہ 7
یحیی بن بکیر لیث عقیل ابن شہاب عروہ بن زبیر زینب بنت ابوسلمہ حضرت ام حبیبہ بنت ابوسفیان حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہن سے روایت کرتی ہے کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن ان کے پاس گھبرائے ہوئے تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ لا الہ الا اللہ عرب کی خرابی ہو اس شر سے جو قریب آگیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھے اور شہادت والی انگلی کا حلقہ بنا کر اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ آج اس کے برابر یاجوج ماجوج نے دیوار میں سوراخ کر لیا ہے حضرت زینب نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا ہم ہلاک ہو جائیں گے حالانکہ ہم میں نیک لوگ بھی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اس وقت جبکہ فسق وفجور کی زیادتی ہو جائے گی
بہت سی احادیث میں اقتربت الساعة کے الفاظ ملتے ہیں اور اسکا مقصد کیا تھا؟ کہ مسلمانوں قیامت کو دور مت سمجھنا. جب میں کسی سے بھی بات کرتا ہوں اس بارے میں تو وہ یہی کہتے ہیں کہ دجال وغیرہ کے واقیات کو ایک ہزار یا ہزاروں سال باقی ہیں.
محترم بھائی! آپ میری تمام پوسٹس دوبارہ پڑھ لیں میں نے کہیں بھی اس بات سے انکار نہیں کیا کہ نبی کریم کے دور میں یاجوج ماجوج کی دیوار میں سوراخ ہوا تھا (یاجوج ماجوج کی دیوار میں سوراخ ہوتا رہتا ہے حتیٰ کہ وہ سورج کی شعائیں دیکھتے ہیں اور پھر - ان شاء اللہ کہے بغیر - کہتے ہیں کہ باقی کل! اگلے وہ دیوار ویسے ہی ہوجاتی ہے جیسی تھی ... حدیث مبارکہ)، نہ ہی میں نے کہیں کہا ہے کہ دجال کے آنے میں ابھی ایک ہزار یا کئی ہزار سال باقی ہیں۔ میں اس بارے میں آپ سے متفق ہوں کہ قیامت یہ نشانیاں بلکہ قیامت بذاتِ خود بہت قریب ہے۔ مجھے آپ سے اختلاف ان نشانیوں یا قیامت کی صرف ماہ وسال کے ساتھ تعیین کرنے میں ہے۔
آپ فرماتے ہیں کہ ابھی دجال تو نہیں آیا لیکن یاجوج ماجوج آچکے ہیں۔ میں نے پچھلی پوسٹ میں صحیح مسلم کی حدیث مبارکہ کی طرف اشارہ کیا تھا جس سے صراحت سے ثابت ہوتا ہے کہ دجال کو سیدنا عیسیٰ قتل کریں گے، اور
پھر یاجوج ماجوج آئیں گے، کوئی ان کا مقابلہ نہیں کر سکے گا، مسلمان طور پہاڑ پر محصور ہو جائیں گے، یاجوج ماجوج دنیا کی ہر چیز نیست نابود کر دیں گے، کھانے کی چیزیں ختم کر دیں گے، زمين كا سارا پانی پی جائیں گے، پھر آسمان کی طرف تیر چلائیں گے اور وہ تیر خون آلود واپس لوٹیں گے تو وہ کہیں گے کہ ہم دنیا والوں کی طرح آسمان والوں پر بھی غالب آگئے ہیں، آخر کار
سیدنا عیسیٰ اور مسلمانوں کی بد دعا کی وجہ سے اللہ تعالیٰ انہیں نیست نابود کر دیں گے۔
میرے بھائی! میں یہ باتیں اپنی طرف سے نہیں کہہ رہا یہ صحیح احادیث مبارکہ میں موجود ہیں لہٰذا یاجوج ماجوج کسی صورت مسیح الضلالۃ (دجال) اور مسیح الہدی (سیدنا عیسیٰ) سے پہلے نہیں آسکتے:
فبينما هو كذلك إذ بعث اللهُ المسيحَ ابنَ مريمَ . فينزل عند المنارةِ البيضاءِ شَرقَي دمشقَ . بين مَهرودَتَينِ . واضعًا كفَّيه على أجنحةِ ملَكَينِ . إذا طأطأَ رأسَه قطر . وإذا رفعه تحدَّر منه جُمانٌ كاللؤلؤ . فلا يحلُّ لكافرٍ يجد ريح َنفسه إلا مات . ونفَسُه ينتهي حيث ينتهي طرفُه . فيطلبه حتى يدركَه ببابِ لُدَّ . فيقتله . ثم يأتي عيسى ابنَ مريمَ قومٌ قد عصمهم اللهُ منه . فيمسح عن وجوهِهم ويحدثُهم بدرجاتِهم في الجنةِ . فبينما هو كذلك إذ أوحى اللهُ إلى عيسى : إني قد أخرجتُ عبادًا لي ، لا يدَانِ لأحدٍ بقتالهم . فحرِّزْ عبادي إلى الطور . ويبعث اللهُ يأجوجَ ومأجوجَ . وهم من كلِّ حدَبٍ ينسِلونَ . فيمرُّ أوائلُهم على بحيرةِ طَبرِيَّةَ . فيشربون ما فيها . ويمرُّ آخرُهم فيقولون : لقد كان بهذه ، مرةً ، ماءً . ويحصر نبيُّ اللهِ عيسى وأصحابُه . حتى يكون رأسُ الثَّورِ لأحدِهم خيرًا من مائةِ دينارٍ لأحدِكم اليومَ .فيرغب نبيُّ اللهِ عيسى وأصحابُه . فيُرسِلُ اللهُ عليهم النَّغَفَ في رقابِهم . فيصبحون فرْسَى كموتِ نفسٍ واحدةٍ
الراوي: النواس بن سمعان المحدث:مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 2937
یہی حدیث سنن ابو داؤد، جامع ترمذی اور ابن ماجہ وغیرہ میں بھی موجود ہے۔
ان تمام احادیث مبارکہ میں نہایت ہی وضاحت سے موجود ہے کہ جب سیدنا عیسیٰ دجال کو قتل کریں گے تو اس بعد یاجوج ماجوج کا خروج ہوگا۔عربی عبارت میں، میں نے ان مقامات کو ہائی لائٹ کر دیا ہے۔
ویسے بھی میرے بھائی! قیامت کی نشانیاں دو قسم کی ہیں: 1. چھوٹی نشانیاں، 2. بڑی نشانیاں
یاجوج ماجوج بڑی نشانیوں میں سے ہیں۔ بڑی نشانیاں دس ہیں۔ ان کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ تسبیح کے دانوں کی طرح یکے بعد دیگرے آئیں گی۔ ان کے درمیان چھوٹی نشانیوں کی طرح وقفہ نہیں ہوگا۔ جیسے دجال کا ظہور، سیدنا عیسیٰ کا نزول اور یاجوج ماجوج کا خروج اکٹھا ہی ہے۔ درج ذیل حدیث مبارکہ میں انہیں دس بڑی نشانیوں کا ذکر ہے:
- لن تكون – أو لن تقوم – الساعة ! حتى يكون قبلها عشر آيات ؛ طلوع الشمس من مغربها ، وخروج الدابة ، وخروج يأجوج ومأجوج، والدجال ، وعيسى بن مريم ، والدخان . وثلاث خسوف ؛ خسف بالمغرب ، وخسف بالمشرق ، وخسف بجزيرة العرب . وآخر ذلك ! تخرج نار من اليمن ، من قعر عدن تسوق الناس إلى المحشر
الراوي: حذيفة بن أسيد الغفاري المحدث:الألباني - المصدر: صحيح أبي داود - الصفحة أو الرقم: 4311
خلاصة حكم المحدث: صحيح