• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیعہ حضرات سے ایک سوال

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
بنیادی طور پر یہ بات سمجھنے کی ہے، اور میں ایک دوسرے تھریڈ میں بھی آپ کو یہ بات ثابت کر چکا ہوں کہ انبیاء و رسل علیھم السلام کے پاس وحی نازل ہوتی ہے، اور وحی میں جس چیز کی بھی اللہ تعالیٰ چاہے خبر دے دے، نبی اور رسول وہی اپنی امت کو بتا دیتے ہیں، اب ہم میں سے کوئی انسان سال بعد آنے والے وقت کی خبر تو دور کی بات یہ بھی نہیں بتا سکتا کہ شام کو ہم کس صورتحال میں ہوں گے، لیکن انبیاء اور رسول جیسے آخری نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت تک کے حالات بذریعہ وحی بتا دئیے۔
میں نے ایک بار پھر اس روایت کو بڑے غور سے پڑھا ہے لیکن معاف کیجئے گا مجھے اس روایت میں رسول اللہﷺ کو اپنے وصال کی خبر بذریعہ وحی ملنے کے الفاظ نہیں ملے ( یہ تو ہوا وہابی طرز استدلال)
چلیں پھر بھی ہم مان لیتے ہیں ایسا ہی ہوا کہ آپ ﷺ کو بذریعہ وحی یہ پتہ چل گیا کہ آپ ﷺ کا وصال اسی مرض میں ہو جائے گا اور آپ ﷺ کے بعد اہل بیت اطہار میں سے حضرت فاطمہ کا وصال ہوگا لیکن بات تو پھر وہیں کی وہیں ہے کہ آپﷺ کو معلوم تھا کہ آپ کا وصال ہونے والا ہے اور یہ معلوم ہونا بذریعہ وحی تھا ، رسول اللہﷺ کی زبردست فہم کی وجہ سے نہیں تھا کیونکہ زبردست فہم تو صرف حضرت ابو بکر کے پاس تھی جو آپ نے بیان کیا ہے
لا حول ولا قوة الا بالله العلي العظيم
یہ مفہوم آپ نے کہاں سے کشید کیا، اس کی کوئی دلیل بھی دیں تاکہ ہمیں پتہ چلے کہ آپ کے اس موقف کے پیچھے کیا کیا دلائل ہیں۔ جبکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
حدیث کے الفاظ سے کیونکہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میرا وصال اسی مرض میں ہوجائے گا اور یہ مرض آپﷺ کو مدینہ منورہ میں لگا تھا اطباء آج کے ترقی یافتہ دور کے ذرائع آمد و رفت کے ہوتے ہوئے مریض کو سفر سے منع کرتے ہیں پھر رسول اللہﷺ کے عہد کے انتہائی درجہ دشوار ذرائع آمد و رفت میں مریض کے لئے سفر کیوں کر ممکن ہوگا ، یہ ایک عقلی دلیل ہے
اس روایت سے یہ بات کہاں ثابت ہوتی ہے، کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو لوگوں کی وفات کا علم ہو جاتا تھا،
واہ بھولے بادشاہ واہ !
یہ لوگوں کی بات کہاں سے آگئی !
اس روایت سے یہ معلوم ہوتا کہ ابن عباس و عمر کو رسول اللہﷺ کے وصال کی خبر پہلے سے ہی ہوگئی تھی
اب آپ یہ فرمائیں گے کہ حضرت ابن عباس و عمر کو ان کی زبردست فہم کی بناء پر یہ خبر ہوگئی ہوگی کیونکہ یہ زبردست فہم سوائے رسول اللہ ﷺ کے سارے لوگوں کو تھی
لا حول ولا قوة الا بالله العلي العظيم
جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس آیت (إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّـهِ وَالْفَتْحُ) کی تلاوت کی تو دیگر تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین خوش ہو گئے لیکن حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ رو پڑے، رونے کی وجہ یہی تھی کہ وہ سمجھ گئے تھے کہ اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا وقت قریب ہے، کیونکہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت پیار کرتے تھے اور ساری زندگی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت و اطاعت اور فرمانبرداری میں گزاری اسی لئے انہوں نے اس موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس آیت کی تلاوت کرنے سے یہ مفہوم لیا، اور یہاں بھی یہ بات زہن نشین رہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے اس واقعے کی نسبت کوئی بدعقیدگی اختیار نہ کی جائے کہ معاذاللہ ان کو بھی وفات کا علم ہو جاتا تھا، یہ ایک فہم ہے، جیسے ایک شخص اگر ہنس ہنس کر اپنے دکھ کر چھپانے کی کوشش کر رہا ہوں تو اکثر لوگ اندازہ کر لیتے ہیں کہ یہ شخص ہنس تو رہا تھا لیکن محسوس ہوتا ہے کہ اس کو بہت دکھ ہے، تو یہ ایک فہم ہے جس سے کوئی عقیدہ گھڑ لینا عقل مندی نہیں۔
یعنی صاحب قرآنﷺ سے بھی زیادہ وحی کا فہم حضرت ابوبکر کو تھا ؟؟؟؟؟
جی ہاں! اسے انبیاء علیھم السلام کا خاصہ کہا جا سکتا ہے، یہ کسی عام انسان کے لئے نہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ انبیاء علیھم السلام کو زندگی اور موت کا اختیار تھا کیونکہ زندگی اور موت کا خالق و مالک اللہ تعالیٰ ہے (تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿١﴾ الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْغَفُورُ ﴿٢﴾) اور یہاں سے بریلوی عقائد کی بھی نفی ہوتی ہے کہ انبیاء علیھم السلام کے لئے موت نہیں ، کیونکہ یعقوب علیہ السلام کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا (أَمْ كُنتُمْ شُهَدَاءَ إِذْ حَضَرَ يَعْقُوبَ الْمَوْتُ) تو اس سے ثابت ہوا کہ تمام انسانوں نے بشمول انبیاء و رسل علیھم السلام نے فوت ہونا ہے، اور باقی صرف اللہ کی ذات ہے (كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ ﴿٢٦﴾ وَيَبْقَىٰ وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ ﴿٢٧﴾...سورۃ الرحمن)
اللہ تعالیٰ ہم سب کو عقیدہ توحید سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
بخاری کی روایت کو مانے میں اس قدر پس وپیش ؟؟؟؟
پہلے مانا پھر انکار بھی کردیا
یعنی
رند کے رند رہے ہاتھ سے جنت نہ گئی
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
ٹھیک ہے، آپ کو لفظ "بھونک رہا ہوتا ہے" پر اعتراض ہے، تو میں معذرت کرتا ہوں، یہ میری غلطی تھی جو میں نے جذبات میں لکھا، کیونکہ مجھے نام نہاد مفاہمتیوں پر بہت زیادہ غصہ تھا۔

لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہ سمجھ لینا کہ تمام شیعہ ایسا نہیں کرتے وہ ضرور بھونکتے ہیں اور اپنے اس بھونکنے کا انجام پائیں گے ۔ ان شاءاللہ

آپ کو اعتراض کرتے تو دیکھا ہے لیکن کبھی صحابہ کو گالیاں دیتے نہیں دیکھا، یہاں سے میں آپ کے بارے میں حسنِ ظن رکھ رہا ہوں، لیکن اگر آپ نے بھی صحابہ پر دشنام طرازی کی تو اللہ بہتر حساب لینے والا ہے۔
اب میں اس پر کیا کہوں " حواب کے کتوں "کے بھونکنے کی بشارت تو خود رسول اللہﷺ نے عطاء کی تھی ۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
ضروری نہیں کہ تمام صحافی "حضرات" ایسے ہوں ،ہر انسان کی اپنی کاوش اور اپنے مقاصد ہوتے ہیں۔جسے تمام پر لاگو نہیں کیا جا سکتا۔
مسلمان کو ضروری ہے کہ جس خلوص نیت کے ساتھ وہ اللہ کے لیے ، اللہ کے دین کے لیے ،شریعت کی دعوت کے لیے جذبہ رکھتا ہے ،یہ جذبہ اس کے دل ، اس کے عمل ،انداز ، زبان ہر چیز سے جھلکے ، اس کی ہر چیز میں اسلام کے احکامات کی لبیک ہو۔یہی تقاضا اسلام کرتا ہے ، جس کی کنجی صبر ہے۔
بہرحال ہر انسان کو اپنا محاسبہ اور اصلاح کرتے رہنا چاہیئے اور دعا بھی کہ اللہ تعالی امت مسلماں میں اتحاد اور یک جہتی پیدا کر دے۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
محترم بھائی مجھے آپ کی بات سے اتفاق ہے۔
لیکن اگر تو صرف اپنے لوگوں میں پذیرائی چاہتے ہیں تو یہ طریقہ درست ہے۔ اور اگر واقعی اصلاح کرنا چاہتے ہیں تو پھر میں اس طریقہ کو درست نہیں سمجھتا۔
سپاہ صحابہ کے کئی ساتھیوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا رہتا ہے۔ یقینا انہوں نے قابل قدر کام کیا ہے لیکن اس کام کا جو وقت تھا وہ گزر گیا۔ کیا آج وہ یا ہم کسی ایک شیعہ کو بھی اس طریقے سے درست راستہ سمجھا سکتے ہیں۔ ہدایت بے شک اللہ کے ہاتھ میں ہے لیکن عمل ہم پر لازم ہے اور اس انداز سے ہم عمل کا راستہ بند کر دیتے ہیں۔
جزاک اللہ خیرا
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
عنوان میں کسی ایک رکن کو نشانہ بنانا بہتر نہیں ۔ اگر کوئی خاص رکن کسی خاص رکن کو مطلع کرنا چاہتے ہیں تو اس کا تذکر ہ کیا جائے ۔ مثلا :
حافظ عمران الٰہی
علی بہرام
اس سہولت کا بھی بعض بھائی بے دریغ استعمال کرتے ہیں یہ بھی کوئی درست فعل نہیں خاص طور پر اس وقت جب دوسرا رکن آپ کی بات پر توجہ کرنا ہی نہیں چاہتا ۔
حتی کہ مجھے یاد ہے کہ ایک دفعہ کسی بھائی پر تذکرہ جات کی پابندی صرف اس وجہ سے لگادی گئی تھی کہ وہ ہر مراسلے میں پانچ دس اراکین کا نام لینے میں کوئی حرج ہی نہیں سمجھتے تھے ۔
جزاک اللہ خیرا
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
بات کا مقصد یہ تھا کہ شیعہ مسلک کی کہانیوں کو واضح کیا جائے ، کیا اب کسی نے کوئی جواب دیا ہے، علی بہرام صاحب کہاں اس کا جواب دیں یا یہ تسلیم کریں کہ ان کی کتابوں میں کہانیاں لکھی ہیں
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
بات کا مقصد یہ تھا کہ شیعہ مسلک کی کہانیوں کو واضح کیا جائے ، کیا اب کسی نے کوئی جواب دیا ہے، علی بہرام صاحب کہاں اس کا جواب دیں یا یہ تسلیم کریں کہ ان کی کتابوں میں کہانیاں لکھی ہیں
پوسٹ نمبر 35 کو ملاحظہ فرمالیں
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
ویسے تو وہابی حضرات ان تینوں معاملات کو انبیاء علیہم السلام کے لئے بھی نہیں مانتے اس لئے میں کوشش کرونگا کہ ان تینوں امر کو انبیاء علیہم السلام کے لئے ثابت کروں تاکہ معاملہ سمجھنا تھوڑا آسان ہوجائے اس لئے ان سوالات کو میں کچھ اس طرح سے کئے دیتا ہو
جناب علی گستاخی معاف آپ کے خود ساختہ ائمہ کے بارے بات ہو رہی ہے، اس کا جواب دیں اور مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ آپ یہ تھریڈ چھوڑ کر بھاگنے والے ہیں، موضوع کو بدل دینا اس کی واضح دلیل ہے کہ آپ کے پاس آپ کے ائمہ کے علم غیب پر کوئی دلیل نہیں ہے، انبیا کرام کے متعلق بعد میں بات ہو جائے گی پہلے اس کا جواب عنایت فرما دیں
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
لو جی شیعہ فرقہ کے کفریہ عقائد پر نظر ڈالیں اور یہ بتائیں کہ اب بھی ان کے گمراہ ہونے میں کوئی قصر باقی ہے ،کلینی اپنی کتاب ''الکافی'' میں روایت کرتا ہے:
''امام کو ہر چیز کا علم ہوتا ہے، جب کسی بھی واقعہ کے متعلق جاننا چاہیں انہیں فوراً اس کا علم ہو جاتا ہے۔'' (اصول کافی: کتاب الحجۃ ۱/۲۵۸)
مزید لکھتا ہے:''ہر امام اپنی موت سے آگاہ اور اس سلسلے میں با اختیار ہوتا ہے، جب تک وہ خود نہ چاہے اس پر موت واقع نہیں ہو سکتی۔''
حضرت جعفر سے روایت کرتے ہیں:''جو امام غیب کا علم نہیں رکھتا اور اپنے انجام سے باخبر نہیں ہوتا وہ لوگوں کے لیے حجت نہیں۔'' (اصول کافی: ۱/۲۸۵)
شیعہ قوم اپنے اماموں کے فضائل بیان کرتے وقت انبیائے کرام کی توہین میں بھی کسی قسم کا تردد محسوس نہیں کرتی، چنانچہ ان کا محدث کلینی، یوسف التمار سے روایت کرتا ہے۔ اس نے کہا:
''ہم ایک روز امام جعفر صادق علیہ السلام کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ فرمانے لگے: ''ہمارے درمیان کوئی جاسوس بیٹھا ہوا ہے۔'' ہم نے ادھر ادھر نگاہ دوڑائی ہمیں کوئی مشکوک شخص نظر نہ آیا۔ ہم نے کہا: ہمارے خیال میں یہاں کوئی جاسوس نہیں ہے۔ فرمایا: رب کعبہ کی قسم! اگر میں موسی اور خضر علیہما السلام کے ساتھ موجود ہوتا تو میں انہیں بتاتا کہ میں ان دونوں سے زیادہ علم رکھتا ہوں۔ اس لیے کہ ان دونوں کے پاس ماضی کا علم تو تھا مگر وہ حال اور مستقبل کے بارہ میں کچھ نہ جانتے تھے جب کہ مجھے قیامت تک کے تمام واقعات کا علم ہے۔'' (اصول کافی: ۱/۲۶۱)
ایک اور روایت میں ہے:
''امام جعفر صادق نے فرمایا جو کچھ آسمانوں اور زمینوں میں ہے مجھے سب اشیاء کا علم ہے اور جو کچھ جنت اور دوزخ میں ہے مجھے اس کا بھی علم ہے، اسی طرح مجھے گزشتہ واقعات اور ہونے والے واقعات کا بھی علم ہے۔'' (اصول کافی: ۱/۲۶۱)
طبرسی لکھتا ہے:''بارہ اماموں میں سے ہر ایک اللہ کی طرف سے منصوص یعنی مقرر کردہ تھا۔'' (اعلام الوری: ص۶۰۲، عقیدۃ الشیعۃ فی الامامۃ از شریعتی: ص ۸۳)
تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جناب حسن بن علی کو اس بات کا پتہ کیوں نہ چلا کہ کھانے میں زہر ملا ہے، کیا یہ جھوٹ تو نہیں ہے جسے لوگوں پر تھوپا جا رہا ہے؟
 

shahzad

رکن
شمولیت
مارچ 17، 2011
پیغامات
34
ری ایکشن اسکور
144
پوائنٹ
42
براءے مہربانی کوءی ایسی کتاب بتا دیں جس میں ایک شیعہ کی اصلاح کرنا مقصود ھوجو کہ تحقیق کا متلاشی ہے۔ لیکن ایسی نہ ھو کہ وہ اس کہ پڑھ کر اشتعال میں آجاءے۔ ےعنی ذیادہ طنزوتنقید نہ ہو۔بلکہ دلاءل سے صحیح عقیدہ کی راہنماءی مقصود ہو۔جزا ک اللہ خیرا
 
Top