عنوان میں ’’شیعہ ذاکر‘‘ کی بجائے موصوف کا نام لکھنا چاہئے تھا۔ اور لعنت ملامت جیسے فقروں سے پر ہیز کریں۔
کسی کے باطل عقائد و اعمال پر حوالہ کے ساتھ تنقید ضرور کی جائے لیکن کسی ایک فرد یا چند افراد پر تنقید کرتے ہوئے پورے گروہ کو لپیٹ کر لعنت ملامت کرنا ، میرے خیال سےمناسب نہیں ہے۔
مخصوص ومتعین گروہ یا اشخاص پر لعنت کرنا صحیح نہیں۔
البتہ مخصوص اعمال واقوال پر لعنت تو کیا تکفیر بھی کی جا سکتی ہے، مخصوص عمل پر منافق بھی کہا جا سکتا ہے۔
قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں اس کی بہت ساری مثالیں موجود ہیں۔
مثلاً
﴿ إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِاللَّـهِ وَرُسُلِهِ وَيُرِيدُونَ أَن يُفَرِّقُوا بَيْنَ اللَّـهِ وَرُسُلِهِ وَيَقُولُونَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَنَكْفُرُ بِبَعْضٍ وَيُرِيدُونَ أَن يَتَّخِذُوا بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا ١٥٠ أُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ حَقًّا ۚ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُّهِينًا ١٥١ ﴾ ۔۔۔ سورة النساء
جو لوگ اللہ کے ساتھ اور اس کے پیغمبروں کے ساتھ کفر کرتے ہیں اور جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان فرق رکھیں اور جو لوگ کہتے ہیں کہ بعض نبیوں پر تو ہمارا ایمان ہے اور بعض پر نہیں اور چاہتے ہیں کہ اس کے اور اس کے بین بین کوئی راه نکالیں (
150)
یقین مانو کہ یہ سب لوگ اصلی کافر ہیں، اور کافروں کے لئے ہم نے اہانت آمیز سزا تیار کر رکھی ہے (
151)
مثلاً
إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَىٰ مِن بَعْدِ مَا بَيَّنَّاهُ لِلنَّاسِ فِي الْكِتَابِ ۙ أُولَـٰئِكَ يَلْعَنُهُمُ اللَّـهُ وَيَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ ١٥٩ ۔۔۔ سورة البقرة
جو لوگ ہماری اتاری ہوئی دلیلوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں باوجودیکہ ہم اسے اپنی کتاب میں لوگوں کے لئے بیان کرچکے ہیں، ان لوگوں پر اللہ کی اور تمام لعنت کرنے والوں کی لعنت ہے (
159)
﴿ إِنَّ الَّذِينَ يُؤْذُونَ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ لَعَنَهُمُ اللَّـهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَأَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُّهِينًا ٥٧ ﴾ ۔۔۔ سورة الأحزاب
جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کو ایذا دیتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں اللہ کی پھٹکار ہے اور ان کے لئے نہایت رسوا کن عذاب ہے (
57)
نبی کریمﷺ کا فرمان ہے:
سباب المسلم فسوق ، وقتاله كفر ۔۔۔ صحيحين
’’مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے لڑنا کفر (دون کفر) ہے۔‘‘
آية المنافق ثلاث : إذا حدث كذب ، وإذا اؤتمن خان ، وإذا وعد أخلف ۔۔۔ صحيحين
واللہ تعالیٰ اعلم!