• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیعہ كا عقیدہ تحريف قرآن

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
آپ کے اعتراضات کا خلاصہ یہ ہے کہ صحیح بخاری سے ثابت ہے کہ آیت رجم پہلے تلاوت کی جاتی تھی اور بعد میں قرآن میں نہیں لکھی گئی کیونکہ اسے بکری کھا گئی تھی۔
پہلی بات بالکل درست ہے کہ آیت رجم قرآن میں موجود تھی، اس کی تلاوت کی جاتی تھی، لیکن یہ بات غلط ہے کہ اس کے قرآن میں نہ لکھے جانے کی وجہ بکری کا کھا جانا تھا۔ یہ اہل تشیع کا عمومی بہتان ہے جو کسی بھی حدیث سے ثابت نہیں۔
اعتراضات کے خلاصے میں آپ نے اصل اعتراض کا ذکر نہیں کیا کہ صحیح بخاری کی مطابق آیت رجم حضرت عمر کو یاد تھی اور اس آیت کو نہ پاکر انھوں نے یہ تک کہہ دیا کہ
" اگر لوگ یوں نہ کہیں کہ عمر نے اللہ کی کتاب میں اپنی طرف سے بڑھا دیا تو میں رجم کی آیت اپنے ہاتھ سے مصحف میں لکھ دیتا۔"
''جس آیت کو ہم منسوخ کر دیں، یا بھلا دیں اس سے بہتر یا اُس جیسی اور لے آتے ہیں۔''
اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے مطابق اللہ جس آیت کو منسوخ کردے یا بھلادے اس کی جگہ اس سے بہتر( یہاں بہتر سے مراد اس سے بھی ذیادہ واضح بھی ہوسکتا ہے) یا ایسی جیسی اور آیت نازل فرمادیتا ہے​
یاد رہے کہ حضرت ام المومنین عائشہ کے مطابق آیت رجم کو جس وقت بکری نے کھایا اس وقت تک قرآن کا نزول موقوف ہوچکا تھا یعنی خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال ہوچکا تھا اس لئے اس سے بہتر یا اس جیسی کسی اور آیت کا نزول ممکن نہیں تھا​
دوسری بات یہ کہ آیت رجم اللہ تعالیٰ نے بھلائی بھی نہیں تھی کیونکہ یہ آیت حضرت عمر کو یاد تھی اور اس حد تک یاد تھی کہ اگر لوگ انہیں اس بات کا طعنہ نہ دیتے کہ عمر نے قرآن میں اپنی طرف سے بڑھا دیا تو وہ اس آیت کو قرآن میں لکھ دیتے​
یہ سب باتیں ان احادیث سے ثابت ہورہی ہیں​
لہٰذا اہل سنت کا یہ مشہور عقیدہ ہے کہ قرآنی آیات میں نسخ ہے۔ اور وہ تین طرح کا ہے:

جس کا حکم اور تلاوت دونوں منسوخ ہوں، جیسے رضاعت میں دس گھونٹ
جس کی تلاوت منسوخ ہو لیکن حکم باقی ہو، جیسے رضاعت میں پانچ گھونٹ اور شادی شدہ زانی مرد وعورت کیلئے سنگسار کا حکم
3۔جس کا حکم باقی نہ ہو لیکن اس کی تلاوت باقی ہو۔
ہائی لائٹ کردہ تینوں باتوں کے بارے میں قرآن و حدیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دلیل بیان فرمادیں پھر آگے بات کرتے ہیں
آپ ناسخ منسوخ کے عقیدہ میں ہم پر اعتراضات کر سکتے ہیں اور اس سے اختلاف رکھ سکتے ہیں (حالانکہ تفسیر قمی میں قرآن میں ناسخ منسوخ کے عقیدہ کا اثبات کیا گیا ہے)۔ لیکن اس عقیدہ کا موجودہ قرآن کریم کی صحت سے کوئی تعلق نہیں۔ اگر رجم کی آیت تھی اور تلاوت اٹھا لی گئی، تب بھی اور اگر آپ کے عقیدے کے مطابق رجم کی آیت تھی ہی نہیں، تب بھی، ہمارے نزدیک قرآن کہلانے کا حق دار فقط وہی ہے جو آج مصحف میں موجود ہے۔ موجودہ قرآن جس حالت میں ہے یہی ہمارے نزدیک قرآن ہے اور بالکل مکمل ہے۔
میں بھی یہی مانتا ہوں کہ
موجودہ قرآن جس حالت میں ہے یہی ہمارے نزدیک قرآن ہے اور بالکل مکمل ہے۔


مگر یہ بات صحابہ پرستوں کے لئے سوالیہ نشان ہے کہ حضرت عمر کہتے ہیں کہ

کتاب اللہ کی صورت میں جو کچھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوا، ان میں آیت رجم بھی تھی۔ ہم نے اسے پڑھا تھا سمجھا تھا اور یاد رکھا تھا۔
آپ تو دھاگے کے تعلق سے یہ بتائیے کہ اصول کافی میں جو سترہ ہزار آیات کا تذکرہ ہے وہ کون سا قرآن ہے؟
وہ قرآن کون سا ہے جو آپ کے امام غار میں لے گئے ہیں؟
مصحف فاطمہ کا کیا ہوا جو موجودہ قرآن سے تین گنا بڑا ہے؟
موجودہ قرآن تو وہ ہے جو آپ کے نزدیک نعوذباللہ مرتدین اور منافقین نے جمع کیا ہے، کمال ہے آپ ایک ایسے قرآن پر ایمان لے آئے ہیں جس کے جامعین آپ کے نزدیک مسلمان بھی نہیں۔
میں پہلے ہی عرض کرچکا کہ اصول کافی یا دیگر کتب کی ان روایت کی صحت کے بارے میں مجھ نہیں معلوم اس لئے کوئی بات نہیں کرسکتا لیکن میں نے جو احادیث آپ کی خدمت میں پیش کی ان کی صحت کے بارے آپ بھی جانتے ہیں اور میں بھی
سنی کتب میں مصحف حفصہ بنت عمر کا بھی ذکر آیا ہے اور اس مصحف کے ساتھ کیا ہوا یہ بھی آپ جیسے اہل علم سے پوشیدہ نہ ہوگا

قرآن پر میرا ایمان اس لئے نہیں کہ یہ فلاں نے یا فلاں نے جمع کیا بلکہ اس لئے ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایسے محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل کیا اور اس کی حفاظت کا ذمہ بھی اللہ نے اپنے ذمے رکھا ہے

 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
اہل سنت کے بارے میں آپ کے پیش کردہ الزامات کو علیحدہ دھاگے میں منتقل کر رہا ہوں۔ تاکہ یہاں فقط اہل تشیع کے عقیدہ تحریف قرآن پر بات کی جا سکے۔ جو کہ اس دھاگے کا اصل موضوع ہے۔

میں بھی یہی مانتا ہوں کہ
موجودہ قرآن جس حالت میں ہے یہی ہمارے نزدیک قرآن ہے اور بالکل مکمل ہے۔

اگر یہ واقعی سچ ہے تو اصول کافی کی پیش کردہ روایات کا جواب دیجئے۔ یہ کیا بات ہوئی کہ اعتراض کے جواب میں اہل سنت پر اعتراض کر دیا۔ اس سے اہل تشیع پر کیا جانے والا اعتراض تو ہرگز رفع نہیں ہوتا۔

پھر میں نے ایک نکتہ پیش کیا کہ ان روایات سے قطع نظر ہمارے نزدیک وہی مکمل قرآن ہے جو آج موجود ہے۔ اس کے جواب میں آپ نے بھی یہی دعویٰ دائر کر دیا کہ قرآن آج جس حالت میں ہے یہی آپ کے نزدیک بھی مکمل قرآن ہے۔ جو کہ بوجوہ باطل ہے۔ اس کی قلعی تو ابھی کھولتے ہیں۔ ذرا مقدمہ واضح کر لیں:

1۔ اوپر مضمون میں اصول کافی اور دیگر اہل تشیع کی کتب کی جن روایات کا حوالہ دیا گیا ہے، ان کا جواب دیجئے یا تسلیم کیجئے کہ ان روایات سے تحریف قرآن کا عقیدہ ثابت ہوتا ہے اور یہ کہ آپ سمیت کسی شیعہ کے پاس ان کا کوئی جواب موجود نہیں ہے۔
2۔ درج ذیل اسکین ملاحظہ فرمائیں اور اس کا جواب دیں کہ آج کے دور میں ایسی تفاسیر و تراجم کیونکر کئے جا رہے ہیں، کہ جن سے قرآن میں تحریف ثابت ہوتی ہے۔

x-021a.jpg


014.jpg





"معلوم ہوتا ہے کہ جب قرآن میں ظاہر اعراب لگائے گئے ہیں تو شراب خور خلفاء کی خاطر یعصرو کا یعصرون سے بدل کر معنی کو زیر و زبر کیا گیا ہے یا مجہول کو معروف سے بدل کر لوگوں کے لئے ان کے کرتوت کی معرفت آسان کر دی گئی ہے۔ ہم اپنے امام کے حکم سے مجبور ہیں کہ جو تغیر یہ لوگ کریں تم اس کو اسی کے حال پر رہنے دو اور تغیر کرنے والے کا عذاب کم نہ کرو۔ ہاں جہاں تک ممکن ہو لوگوں کو اصل حال سے مطلع کر دو۔ قرآن مجید کو اس کی اصلی حالت پر لانا جناب صاحب العصر علیہ السلام کا حق ہے ۔ اور انہی کے وقت میں وہ حسب تنزیل خدا تعالیٰ پڑھا جائے گا۔"


tahreef-tarjuma-maqbool-05.jpg

تفسیر قمی میں ہے کہ یہ آیت اوپر کی آیت ترجی من تشاء منہن و تؤوی الیک من تشاء سے منسوخ ہے۔ ترتیب دینے والوں نے الٹ پلٹ کر دیا۔

سنا ہے اصول کافی کا آپ کے نزدیک وہی مقام ہے جو ہمارے نزدیک صحیح بخاری کا ہے۔ آپ اصول کافی کے بالا مضمون میں پیش کردہ حوالہ جات کا انکار نہ کر سکیں، اس کے لئے یہ اسکین پیش خدمت ہے۔ امید ہے آپ کو اطمینان ہو جائے گا کہ یہ بے بنیاد الزامات نہیں۔ بلکہ تلخ حقیقت کا مکروہ چہرہ ہے۔

tahreef-kafi-11.jpg



غالباً جب آپ قرآن کے مکمل ہونے کا دعویٰ کر رہے تھے تو یا تو تقیہ فرما رہے تھے اور یا پھر قرآن سے مراد کوئی اور قرآن لے رہے تھے ، یعنی آپ کے امام غائب کے پاس موجود قرآن۔

منتظر ہیں دیکھتے ہیں آپ کی جانب سے کیا جواب آتا ہے۔ اس کے بعد اہل سنت پر تحریف قرآن کے لگائے جانے والے الزامات کا بھی جائزہ لیتے ہیں علیحدہ دھاگے میں، ان شاء اللہ۔
 

ابن قاسم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 07، 2011
پیغامات
253
ری ایکشن اسکور
1,081
پوائنٹ
120
بہرام نے لکھا ہے:
قرآن پر میرا ایمان اس لئے نہیں کہ یہ فلاں نے یا فلاں نے جمع کیا بلکہ اس لئے ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایسے محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل کیا اور اس کی حفاظت کا ذمہ بھی اللہ نے اپنے ذمے رکھا ہے
آپ کو کیسے پتہ چلا کہ اللہ نے قرآن کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے
شاکر بھائی کا جواب دیجیے،پھر بتائیے
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اہل سنت کے بارے میں آپ کے پیش کردہ الزامات کو علیحدہ دھاگے میں منتقل کر رہا ہوں۔ تاکہ یہاں فقط اہل تشیع کے عقیدہ تحریف قرآن پر بات کی جا سکے۔ جو کہ اس دھاگے کا اصل موضوع ہے۔




اگر یہ واقعی سچ ہے تو اصول کافی کی پیش کردہ روایات کا جواب دیجئے۔ یہ کیا بات ہوئی کہ اعتراض کے جواب میں اہل سنت پر اعتراض کر دیا۔ اس سے اہل تشیع پر کیا جانے والا اعتراض تو ہرگز رفع نہیں ہوتا۔

پھر میں نے ایک نکتہ پیش کیا کہ ان روایات سے قطع نظر ہمارے نزدیک وہی مکمل قرآن ہے جو آج موجود ہے۔ اس کے جواب میں آپ نے بھی یہی دعویٰ دائر کر دیا کہ قرآن آج جس حالت میں ہے یہی آپ کے نزدیک بھی مکمل قرآن ہے۔ جو کہ بوجوہ باطل ہے۔ اس کی قلعی تو ابھی کھولتے ہیں۔ ذرا مقدمہ واضح کر لیں:

1۔ اوپر مضمون میں اصول کافی اور دیگر اہل تشیع کی کتب کی جن روایات کا حوالہ دیا گیا ہے، ان کا جواب دیجئے یا تسلیم کیجئے کہ ان روایات سے تحریف قرآن کا عقیدہ ثابت ہوتا ہے اور یہ کہ آپ سمیت کسی شیعہ کے پاس ان کا کوئی جواب موجود نہیں ہے۔
2۔ درج ذیل اسکین ملاحظہ فرمائیں اور اس کا جواب دیں کہ آج کے دور میں ایسی تفاسیر و تراجم کیونکر کئے جا رہے ہیں، کہ جن سے قرآن میں تحریف ثابت ہوتی ہے۔

151 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

149 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں




"معلوم ہوتا ہے کہ جب قرآن میں ظاہر اعراب لگائے گئے ہیں تو شراب خور خلفاء کی خاطر یعصرو کا یعصرون سے بدل کر معنی کو زیر و زبر کیا گیا ہے یا مجہول کو معروف سے بدل کر لوگوں کے لئے ان کے کرتوت کی معرفت آسان کر دی گئی ہے۔ ہم اپنے امام کے حکم سے مجبور ہیں کہ جو تغیر یہ لوگ کریں تم اس کو اسی کے حال پر رہنے دو اور تغیر کرنے والے کا عذاب کم نہ کرو۔ ہاں جہاں تک ممکن ہو لوگوں کو اصل حال سے مطلع کر دو۔ قرآن مجید کو اس کی اصلی حالت پر لانا جناب صاحب العصر علیہ السلام کا حق ہے ۔ اور انہی کے وقت میں وہ حسب تنزیل خدا تعالیٰ پڑھا جائے گا۔"


150 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
تفسیر قمی میں ہے کہ یہ آیت اوپر کی آیت ترجی من تشاء منہن و تؤوی الیک من تشاء سے منسوخ ہے۔ ترتیب دینے والوں نے الٹ پلٹ کر دیا۔

سنا ہے اصول کافی کا آپ کے نزدیک وہی مقام ہے جو ہمارے نزدیک صحیح بخاری کا ہے۔ آپ اصول کافی کے بالا مضمون میں پیش کردہ حوالہ جات کا انکار نہ کر سکیں، اس کے لئے یہ اسکین پیش خدمت ہے۔ امید ہے آپ کو اطمینان ہو جائے گا کہ یہ بے بنیاد الزامات نہیں۔ بلکہ تلخ حقیقت کا مکروہ چہرہ ہے۔

152 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں


غالباً جب آپ قرآن کے مکمل ہونے کا دعویٰ کر رہے تھے تو یا تو تقیہ فرما رہے تھے اور یا پھر قرآن سے مراد کوئی اور قرآن لے رہے تھے ، یعنی آپ کے امام غائب کے پاس موجود قرآن۔

منتظر ہیں دیکھتے ہیں آپ کی جانب سے کیا جواب آتا ہے۔ اس کے بعد اہل سنت پر تحریف قرآن کے لگائے جانے والے الزامات کا بھی جائزہ لیتے ہیں علیحدہ دھاگے میں، ان شاء اللہ۔
میرا جو عقیدہ ہے وہ میں وضاحت کے ساتھ پیش کرچکا جہاں تک بات ہے شیعہ کتب کی راوایت کی تو میں پہلے ہی عرض کرچکا کہ ان کی صحت کے بارے میں نہیں جانتا ۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
میرا جو عقیدہ ہے وہ میں وضاحت کے ساتھ پیش کرچکا جہاں تک بات ہے شیعہ کتب کی راوایت کی تو میں پہلے ہی عرض کرچکا کہ ان کی صحت کے بارے میں نہیں جانتا ۔
ہمیں کیا معلوم کہ آپ واقعی اپنا عقیدہ پیش کر رہے ہیں یا تقیہ فرما رہے ہیں۔
اور اگر شیعہ کتب روایات کی صحت کا علم نہیں تو فقط اہل سنت کی کتب پر اعتراضات کرنے کیوں تشریف لاتے ہیں؟ ہماری آنکھ کا بال نظر آتا ہے اور اپنے تار تار دامن کی طرف نظر نہیں جاتی؟ اپنے عقیدہ اور مذہب کی فکر بھی کیجئے۔ اور ان کے جواب ڈھونڈئے یا تسلیم کریں کہ شیعہ کے نزدیک تو واقعی قرآن میں تحریف ہو چکی ہے لیکن بہرام کے نزدیک نہیں ہوئی۔
چلیں یہی بتا دیں کہ آپ اصول کافی کی تمام روایات کو سنداً صحیح مانتے ہیں یا نہیں؟


جب تک آپ کی تسلی کے لئے تحریف قرآن کے کچھ مزید آن لائن ثبوت حاضر ہیں:

سورہ فاتحہ میں تحریف:
fatiha-majlisi-01.jpg


nurayn-majlisi-01.png


آیت الکرسی میں تحریف:
ayatulkursi-wilayah-majlisi-01.jpg
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
ہمیں کیا معلوم کہ آپ واقعی اپنا عقیدہ پیش کر رہے ہیں یا تقیہ فرما رہے ہیں۔
زیادہ گمان کے پیچھے مت چلا کریں کیونکہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں

اور اگر شیعہ کتب روایات کی صحت کا علم نہیں تو فقط اہل سنت کی کتب پر اعتراضات کرنے کیوں تشریف لاتے ہیں؟
صرف آئینہ دیکھانے کے لئے

ہماری آنکھ کا بال نظر آتا ہے اور اپنے تار تار دامن کی طرف نظر نہیں جاتی؟ اپنے عقیدہ اور مذہب کی فکر بھی کیجئے۔ اور ان کے جواب ڈھونڈئے یا تسلیم کریں کہ شیعہ کے نزدیک تو واقعی قرآن میں تحریف ہو چکی ہے لیکن بہرام کے نزدیک نہیں ہوئی۔
اب دامن کس کا تار تار ہے اس کا فیصلہ اللہ پر چھوڑ دیتے ہیں ویسے ایک بات تو ہے اگر یہ دامن تار تار نہیں ہوتا تو اس کو چھپانے کے لئے میری ارسال کردہ پوسٹوں کو مختلف دھاگوں سے غیر متعلق قرار دے کر الگ دھاگوں کے طور پر پیش نہیں کیا جاتا جس طرح اس دھاگے میں بھی آپ کا یہی ارادہ ہے اس طرح کرکے آپ کس کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں ؟؟؟
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
زیادہ گمان کے پیچھے مت چلا کریں کیونکہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں
تو کیا آپ تقیہ کو شرعی حیثیت دینے سے انکار کر رہے ہیں یا یہ کہہ رہے ہیں کہ آپ تقیہ کرتے ہی نہیں!
ہم نے تو آپ کے عقیدے ہی کی بنیاد پر آپ سے ایک گمان رکھا تھا۔


صرف آئینہ دیکھانے کے لئے
اور اب جب ہم نے اہل تشیع کا مکروہ چہرہ اسی آئینے میں آپ کو دکھایا ہے تو کیسا محسوس کر رہے ہیں؟

اب دامن کس کا تار تار ہے اس کا فیصلہ اللہ پر چھوڑ دیتے ہیں ویسے ایک بات تو ہے اگر یہ دامن تار تار نہیں ہوتا تو اس کو چھپانے کے لئے میری ارسال کردہ پوسٹوں کو مختلف دھاگوں سے غیر متعلق قرار دے کر الگ دھاگوں کے طور پر پیش نہیں کیا جاتا جس طرح اس دھاگے میں بھی آپ کا یہی ارادہ ہے اس طرح کرکے آپ کس کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں ؟؟؟
فضول بات۔ غالباً موضوع سے ہٹانے کی ایک اور کاوش۔ ہم نے آپ کی اس دھاگے میں بھی پوسٹ کو اسی لئے برقرار رکھا ہے تاکہ آپ کوئی الزام نہ عائد کر سکیں۔ کیونکہ اہل تشیع اور عمومی طور پر تمام باطل گروہوں کا یہی وطیرہ ہے کہ آخر میں لے دے کر انتظامیہ ہی پر طعن کیا جاتا ہے۔ آپ اہل تشیع کے تحریف قرآن والے دھاگے میں اہل سنت کے عقیدے کی بحث چھیڑیں گے تو اسے غیرمتعلق ہی قرار دیا جائے گا۔ الگ دھاگے میں بھی ضرور پیش کریں گے، آپ کے بقول پہلے ایک دھاگے پر تو بات مکمل ہو جائے۔

ہاں تو اوپر اسکین حوالہ جات بھی پیش کئے گئے۔ آپ کی حدیث کی صحیح ترین کتاب اصول کافی سے بھی حوالہ جات پیش کر دئے گئے۔ قرآن کی شیعی تفاسیر سے بھی تحریف کا ثبوت پیش کر دیا گیا اور آخر میں آن لائن شیعہ لائبریری سے تین چار گھڑی گھڑائی سورتیں بھی پیش کر دی گئیں اور آپ کے پاس ان میں سے کسی دلیل کا کوئی جواب نہیں؟؟؟ ایسے مذہب پر لعنت کیوں نہیں بھیج دیتے کہ جس میں قرآن میں تحریف کا اعتقاد رکھنا لازم آتا ہو؟

آپ کی دلچسپی اور علم میں اضافے کے لئے ایک اور ثبوت پیش خدمت ہے۔

tahreef-maqbool-08a (1).jpg



اگر اسکین میں لکھا ہوا پڑھنے میں دشواری ہو تو آپ کی سہولت کے لئے یونیکوڈ میں پیش خدمت ہے، عقیدہ تحریف قرآن از اہل تشیع:

لقد تاب الله على النبي والمهاجرين والانصار
احتجاج طبرسی میں منقول ہے کہ جناب امام جعفر صادق اور مجمع البیان میں ہے کہ امام رضا اس آیت کو یوں پڑھا کرتے تھے لقد تاب الله بالنبي على المهاجرين والأنصار
تفسیر قمی میں جناب جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ اسی شان سے یہ آیت نازل ہوئی ہے۔ احتجاج میں ابان ابن تغلب سے منقول ہے کہ میں نے عرض کی یابن رسول اللہ ۔ عوام الناس تو اسطرح نہیں پڑھتے جیسے کہ آپ کے پاس ہے۔ دریافت فرمایا کہ اے ابن ابان وہ کیونکر پڑھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کی کہ وہ یوں پڑھتے ہیں۔
لقد تاب الله على النبي والمهاجرين والانصار
فرمایا ویل ہو انکے لئے نبی ﴿ص﴾ کا کونسا گناہ تھا جسکے بارے میں خدا نے انکی توبہ قبول کر لی۔ سوائے اس کے نہیں ہے کہ توبہ تو انکی امت کے لئے قبول کر لی گئ۔
ترجمہ مقبول، پارہ ١١ ، سورہ توبہ، ص ۳۲٦

اب بہرام صاحب یہ بتائیے کہ امام جعفر صادق کی ویل والی وعید کا مصداق بننا پسند فرمائیں گے یا سنیوں کے قرآن کی طرح ہی اس آیت کی تلاوت کرتے رہیں گے؟
 
Top