• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیعہ کا کفریہ عقیدہ ۔ علی راضی اللہ اور نبی صلی اللہ وسلم کا مقام برابر ہے

صائب عظیم

مبتدی
شمولیت
جنوری 04، 2015
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
16
مشرکین شیعہ مجوس پہ ﷲ سبحانہ و تعالی کی بیشمار لعنت و عذاب ہو
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105

تفسیر ابن کثیر میں سورہ آل عمران کی آیت 61 کی تفسیر کے تحت ابن کثیر لکھتے ہیں کہ اس آیت میں
أَنفُسَنَا
سےمراد خود رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
وقال لعلي:‏‏‏‏ انت مني وانا منك
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی سے ارشاد فرمایا کہ" تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں۔"

صحيح البخاري
- الصفحة أو الرقم: 4251
صحيح البخاري
- الصفحة أو الرقم: 2699
صحيح ابن حبان
- الصفحة أو الرقم: 4873
مسند أحمد
- الصفحة أو الرقم: 2/157
مسند أحمد
- الصفحة أو الرقم: 2/184
منهاج السنة
- الصفحة أو الرقم: 6/261
صحيح الترمذي
- الصفحة أو الرقم: 3716
 

HUMAIR YOUSUF

رکن
شمولیت
مارچ 22، 2014
پیغامات
191
ری ایکشن اسکور
56
پوائنٹ
57
وقال لعلي:‏‏‏‏ انت مني وانا منك
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی سے ارشاد فرمایا کہ" تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں۔"

صحيح البخاري
- الصفحة أو الرقم: 4251
صحيح البخاري
- الصفحة أو الرقم: 2699
صحيح ابن حبان
- الصفحة أو الرقم: 4873
مسند أحمد
- الصفحة أو الرقم: 2/157
مسند أحمد
- الصفحة أو الرقم: 2/184
منهاج السنة
- الصفحة أو الرقم: 6/261
صحيح الترمذي
- الصفحة أو الرقم: 3716
@علی بہرام ، صاحب۔ تو آپ کے اس مراسلے سے کیا یہ مطلب لیا جائے کہ کیا جسطرح نبی اکرم ﷺ اللہ کے رسول ہیں تو گویا نعوذ باللہ حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی اللہ کے رسول ہیں؟ یہ احادیث کے ریفرنس دے کر آپ نے کیا بات ثابت کرنے کی کوشش کی ہے؟
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
@علی بہرام ، صاحب۔ تو آپ کے اس مراسلے سے کیا یہ مطلب لیا جائے کہ کیا جسطرح نبی اکرم ﷺ اللہ کے رسول ہیں تو گویا نعوذ باللہ حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی اللہ کے رسول ہیں؟ یہ احادیث کے ریفرنس دے کر آپ نے کیا بات ثابت کرنے کی کوشش کی ہے؟
نہیں ایسا نہیں بلکہ اس کے لئے صحیح بخاری کی ایک حدیث پیش خدمت ہے

حدثني محمد بن بشار حدثنا غندر حدثنا شعبة عن سعد قال:‏‏‏‏ سمعت إبراهيم بن سعد عن ابيه قال:‏‏‏‏ قال النبي صلى الله عليه وسلم لعلي:‏‏‏‏ " اما ترضى ان تكون مني بمنزلة هارون من موسى ".

ترجمہ داؤد راز
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سعد نے، انہوں نے ابراہیم بن سعد سے سنا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ کیا تم اس پر خوش نہیں ہو کہ تم میرے لیے ایسے ہو جیسے موسیٰ علیہ السلام کے لیے ہارون علیہ السلام تھے۔
صحیح بخاری ،حدیث نمبر: 3706
یا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ ارشاد پاک کہ

حدثنا مسدد حدثنا يحيى عن شعبة عن الحكم عن مصعب بن سعد عن ابيه:‏‏‏‏ ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج إلى تبوك واستخلف عليا فقال:‏‏‏‏ اتخلفني في الصبيان والنساء قال:‏‏‏‏"الا ترضى ان تكون مني بمنزلة هارون من موسى؟ إلا انه ليس نبي بعدي"وقال ابو داود:‏‏‏‏ حدثنا شعبة عن الحكم سمعت مصعبا.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ:‏‏‏‏ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى تَبُوكَ وَاسْتَخْلَفَ عَلِيًّا، فَقَالَ:‏‏‏‏ أَتُخَلِّفُنِي فِي الصِّبْيَانِ وَالنِّسَاءِ، قَالَ:‏‏‏‏"أَلَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى؟ إِلَّا أَنَّهُ لَيْسَ نَبِيٌّ بَعْدِي"،وَقَالَ أَبُو دَاوُدَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، سَمِعْتُ مُصْعَبًا.

ترجمہ داؤد راز
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سمیر قفان نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے حکم بن عتبہ نے، ان سے مصعب بن سعد نے اور ان سے ان کے والد نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک کے لیے تشریف لے گئے تو علی رضی اللہ عنہ کو مدینہ میں اپنا نائب بنایا۔ علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ آپ مجھے بچوں اور عورتوں میں چھوڑے جا رہے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اس پر خوش نہیں ہو کہ میرے لیے تم ایسے ہو جیسے موسیٰ کے لیے ہارون تھے۔ لیکن فرق یہ ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہو گا۔ اور ابوداؤد طیالسی نے اس حدیث کو یوں بیان کیا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حکم بن عتبہ نے اور انہوں نے کہا میں نے مصعب سے سنا۔

یعنی نبوت اور رسالت کے علاوہ شیر خدا حضرت علی کی قدر و منزلت رسول اللہ صلی اللہ علیہ کے نزدیک ایسی ہی ہے جیسی کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے نزدیک حضرت ہارون علیہ السلام کی ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
شیعہ کے ہاں جناب پیغمبر ﷺ اور علی رضی اللہ عنہ صرف قدر و منزلت میں ہی برابر نہیں ،بلکہ اہل تشیع کے ’‘ مجتہد ’‘ صاحب صاف لکھتے ہیں:

خميني2.jpg

ہائی لائیٹ کردہ عبارت کا ترجمہ یہ ہے :
ہمارے شیخ و استاذ برسر عام فرماتے کہ اگر علی ،پیمبر ﷺ سے پہلے ظاہر ہوجاتے ۔
تو وہ بھی اسی طرح شریعت ظاہر کرتے ،جیسےنبی ﷺ نے ظاہر کی۔ ۔(بس صرف ظہور میں تاخیر کے سبب منصب نبوت تک نہ پہنچ پائے )
اور یقیناً و ہی نبی مرسل ہوتے،،اس لئے کہ پیمبر و علی، روحانیت اور معنوی مقامات میں متحد ہیں۔’‘
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
اگر آپ کے ہاں صحیح بخاری کی بات مستند و معتبر ہے ،تو اس میں صرف علی رضی اللہ عنہ کے ہی فضائل ومناقب نہیں ۔۔علی سے بھی پہلے ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما
کے مقامات عالیہ موجود ہیں ۔۔ایک آدھ یہاں دیکھ لیں :
حدثني عمرو بن العاص رضي الله عنه ان النبي صلى الله عليه وسلم بعثه على جيش ذات السلاسل فاتيته فقلت:‏‏‏‏ اي الناس احب إليك؟ قال:‏‏‏‏ " عائشة " فقلت:‏‏‏‏ من الرجال فقال:‏‏‏‏ " ابوها " قلت:‏‏‏‏ ثم من قال:‏‏‏‏ " ثم عمر بن الخطاب " ، فعد رجالا.

عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں غزوہ ذات السلاسل کے لیے بھیجا (عمرو رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ) پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے پوچھا کہ سب سے زیادہ محبت آپ کو کس سے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عائشہ سے میں نے پوچھا، اور مردوں میں؟ فرمایا کہ ان کے والد گرامی سے۔ میں نے پوچھا، اس کے بعد؟ فرمایا کہ عمر بن خطاب سے۔ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی آدمیوں کے نام لیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صحابی نے آپ ﷺ سے سوال کیا تھا کہ (اي الناس احب إليك ) سب لوگوں سے بڑھ کر آپ کا پیا راکون ؟
فرمایا سب سے اولیں تو سیدہ عائشہ اور ان کےوالد گرامی ۔ابو بکرصدیق ۔ہیں،انکے بعد یہ مقام بے مثال ۔فاروق۔ کیلئے ہے
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
اور آپ چونکہ صحیح بخاری پر اعتماد کرتے ہیں ،،اس لئے اسی کتاب سے فرزند علی ، جناب محمد ابن الحنفیہ رضی اللہ عنہما،واشگاف الفاظ میں فرماتے ہیں ؛

عن محمد بن الحنفية قال:‏‏‏‏ قلت لابي:‏‏‏‏ " اي الناس خير بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال ابو بكر:‏‏‏‏ قلت:‏‏‏‏ ثم من قال:‏‏‏‏ ثم عمر وخشيت ان يقول:‏‏‏‏ عثمان قلت:‏‏‏‏ ثم انت قال:‏‏‏‏ ما انا إلا رجل من المسلمين ".

محمد بن حنفیہ نے بیان کیا کہ میں نے اپنے والد (علی رضی اللہ عنہ) سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل صحابی کون ہیں؟
انہوں نے بتلایا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ ۔میں نے پوچھا پھر کون ہیں؟ انہوں نے بتلایا، اس کے بعد عمر رضی اللہ عنہ ہیں۔ مجھے اس کا اندیشہ ہوا کہ اب (میرے اگلے سوال کے جواب میں ) کہہ دیں گے کہ عثمان رضی اللہ عنہ اس لیے میں نے خود کہا، اس کے بعد آپ ہیں؟ یہ سن کر وہ بولے کہ میں تو صرف عام مسلمانوں کی جماعت کا ایک شخص ہوں۔

اور اس حدیث کے تحت فتح الباری میں ہے ؛
والإسناد كله كوفيون ومحمد بن الحنفية هو بن علي بن أبي طالب ۔۔اس حدیث کی سند تمام راوی بھی کوفی ہیں
 
Top