- شمولیت
- نومبر 01، 2013
- پیغامات
- 2,035
- ری ایکشن اسکور
- 1,227
- پوائنٹ
- 425
آپ محتلف باتوں کو گڈ مڈ کر رہے ہیں دل کا نرم ہونا علیحدہ چیز ہے اور حق کی دعوت دینا علیحدہ چیز ہے اور یہ دونوں چیزیں آپس میں متناقض نہیں کہ اکٹھی ہی نہیں ہو سکتیں اور اسی لئے اوپر جو دعوت کا طریقہ بتایا گیا ہے اس میں نرمی اور حکمت کا استعمال ہی بتایا گیا ہے کہ ادع الی سبیل ربک بالحکمۃ پس حکمت سے دعوت دینا تو لازمی ہے مگر اصل توحید کی دعوت کو ہی بدل دینا یہ بھی حکمت نہیں بلکہ جہالت ہےسلام علیکم میری بہن اوپر کی گی بہت سی باتیں تند اور سخت ہے جبکہ قرآن کا حکم ہے کہ ولو کنت فضا غلیظ القلب لانفضو من حولک نرمی اور دلیل کیساتھ جواب دینی کی ضرورت ہے
آپ اس نبی کا تذکرہ کر رہے ہیں جو یہ کہتا ہے کہ آپ میرے دائیں ہاتھ پر سورج اور بائیں پر چاند رکھ دیں تو میں پھر بھی حو کی دعوت نہیں چھوڑوں گا اور جب اسلام کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو کہتا ہے کہ والذی نفس محمد بیدہ لو فاطمۃ بنت محمد سرقت لقطعت یدھا اور جو یہ کہتا ہے کہ جئت بالذبح
یہ ساری باتیں بھی وہ نرم دل ہونے کے باوجود کرتے تھے پس خالی لا تقربو الصلوۃ کو پڑھ کر آگے آنکھیں ہمیں بند نہیں کر دینی چاہیں بلکہ آگے بھی دیکھنا چاہئے کہ وانتم سکٰری
بھائی پہلی بات تو یہ کہ اس سے بھی پہلے توحید کا مسئلہ ہے پس ہم تو ہمیشہ پہلے توحید پر بات کرنے کی کوشش کرتے ہیں اب وہ دلائل دیتے ہوئے کچھ اہل تشیع جب قرآن میں تحریف کی بات شروع کر دیں تو ہمارے بھی کچھ بھائی جوابا تحریف قرآن کا غلط ہونا بتائیں گے آپ بتائیں ایسی صورت میں وہ کیا کر سکتے ہیں کیونکہ انکے اکثر لوگ یہ بات کرتے ہیںایک بھائی نے یہ کہا کہ شیعہ تحریف قرآن کے قابل ہیں جبکہ میری آٹھ سالہ تحقیق یہ کہتی ہے کہ یہ صحیح نہیں ہے ان کے علماء کا اجماع ہے کہ قرآن میں کسی قسم کی کوئی تحریف نہیں ہوئی رہی بات ان روایات کا جو ان کی کتابوں میں ملتی ہے تو پھر ہماری صحاح ستہ میں بھی ایسی کتابیں ہیں جن سے تحریف قرآن لازم آتا ہے جبکہ علماء رجال کا کہنا ہے کہ یہ روایات سند کے اعتبار سے ضعیف ہیں لہزا ہمیں چاہیے کہ ہم شیعوں کی کتابوں کا مطالعہ کریں تاکہ ہمیں حقیقت کا علم ہوجاے پھر بہتر انداز میں جواب دے سکے
اب آپ کی آٹھ سالہ تحقیق پر ہم اپنے تجربے کو تو قربان نہیں کر سکتے ہم نے دیکھا ہے کہ کسی شیعہ عالم نے کبھی اپنے مومنوں کو تقریر کے دوران یہ نہیں سمجھایا کہ ہماری کتاب میں جو فلاں فلاں روایت تحریف قرآن کے بارے لکھی ہے وہ غلط اور من گھڑت ہے پس تم اس پر کبھی اعتبار نہ کرنا لیکن جب مناظرہ کرنا پڑتا ہے اور لاجواب ہونے لگتے ہیں تو پھر یہ باتیں سامنے آ جاتی ہے کیونکہ انکے عقائد کی دیوار کھڑی کرنا ہی مشکل ہے جب تک قرآن میں تحریف کا قائل نہ ہوا جائے
جہاں تک ہماری ضعیف روایات کا حوالہ دیا گیا ہے اور خود ہی وضآحت کی گئی ہے کہ ہم اسکا انکار کرتے ہیں تو اگر جس چیز کا ہم سب کے سامنے انکار کریں اور ہمارا عمل بھی اس پر نہ ہو اور نہ ہم مناظرہ میں اسکا سہارا لیں اور نہ اپنی عوام کو گمراہ کرنے میں اس تحریف قرآن کا سہارا لیں تو خالی کسی کی کتاب میں غلط روایت ہونے پر ہم نے بھی کبھی اعتراض نہیں کیا مسئلہ تو یہ ہوتا ہے کہ وہ ہمیں چپ کرانے کے لئے تو اسکا انکار کرتے ہیں مگر اپنی محفلوں میں کبھی اسکا سختی سے انکار کیا ہو تو بتائیں