• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیعہ کے مطابق امام اپنی موت کا وقت جانتے ہیں اور وہ اپنی مرضی سے ہی مرتے ہیں۔ معاذ اللہ

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
آپ کو غلطی لگی ہے۔ یہ تھریڈ شعیہ کے اماموں سے متعلق ہے۔ انبیائے کرام﷩ کے متعلق نہیں!
سوری میں یہ سمجھا تھا کہ کوئی متنفس نہیں جانتا کہ کس سرزمین میں اُسے موت آئے گی میں آپ انبیاءا کرام﷩ کو بھی شامل کررہیں ہیں ایک بار پھر معذرت

سورہ لقمان / آیت 34
خدا ہی کو قیامت کا علم ہے اور وہی مینھہ برساتا ہے۔ اور وہی (حاملہ کے) پیٹ کی چیزوں کو جانتا ہے (کہ نر ہے یا مادہ) اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کام کرے گا۔ اور کوئی متنفس نہیں جانتا کہ کس سرزمین میں اُسے موت آئے گی بیشک خدا ہی جاننے والا (اور) خبردار ہے —
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
غلطی پر معضرت حضرت سلیمان علیہ السلام کی جگہ حضرت یوسف علیہ السلام لکھ دیا تھا ۔
لیکن جب آپ کو اس غلطی کا علم ہوگیا ہے تو اس کا جواب بھی دے دیں۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
غلطی پر معضرت حضرت سلیمان علیہ السلام کی جگہ حضرت یوسف علیہ السلام لکھ دیا تھا ۔
لیکن جب آپ کو اس غلطی کا علم ہوگیا ہے تو اس کا جواب بھی دے دیں۔
فرض کرتے ہیں حضرت سلیمان علیہ السلام کو اپنے وصال کا علم وصال سے ایک مہینے قبل ہوگیا اور بیت المقدس کی تعمیر کا کام مکمل ہونے میں ابھی 13 ماہ باقی ہیں اگر یہ تعمیرات جنات دن رات ایک کرکے کریں اب اس صورت حال میں اگر جنات کو حضرت سلیمان علیہ السلام کے وصال کی خبر فوری طور سے ہوجاتی تو جنات بیت المقدس کی تعمیر کا کام ادھورا چھوڑ کر آذاد ہوجاتے اور یوں بیت المقدس کی تعمیر کا کام رک جاتا اور یہ کام پھر انسانوں کو کرنا پڑتا اب جس کام کے کرنے میں جنات کو ایک سال کا عرصہ درکار ہو اس کو اگر انسان کرنا چاہیں تو کتنے عرصہ میں کریں گے یقینا اس میں 20 یا 25 سال تو لگنے ہی تھے حضرت سلیمان علیہ السلام چاہتے تھے کہ بیت المقدس کی تعمیر جلد از جلد مکمل ہوجائے اس لئے حضرت سلیمان علیہ السلام نے اللہ کے حکم سے اپنے وصال کو انسانوں اور جنات سے پوشیدہ رکھا لیکن لکڑی کے کیڑے نے اس راز کو کھول دیا ایک سال کے بعد
سلام
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
جب نص قرآنی سے لاعلمی ظاہر ہے تو ایسے فرض کرنے کی کیا ضرورت۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
شیعہ کے مطابق امام اپنی موت کا وقت جانتے ہیں اور وہ اپنی مرضی سے ہی مرتے ہیں۔ معاذ اللہ
شیعہ کتاب: اصول الکافی / جلد 2 / صفحہ 154
بہرام صاحب! کیا یہی عقیدہ آپ کا بھی ہے؟؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
موت و حیات کا مالک !!!

س: زندگی اور موت کا کون مالک ہے؟
ج: اللہ تعالیٰ زندگی اور موت کا مالک ہے۔

س: موت کے مالک ہونے کا کیا مطلب ہے؟
ج: اللہ تعالیٰ جب چاہے کسی کو موت دیدے۔

س: حیات (زندگی)کے مالک ہونے کا کیا معنی ہیں؟
ج: اللہ تعالیٰ جب چاہے کسی کو زندہ کر دے۔

س: موت کب آتی ہے؟
ج: موت کا وقت اللہ تعالیٰ نے مقرر کر رکھا ہے موت اس وقت سے نہ پہلے آ سکتی ہے نہ بعد میں۔

س: سنا ہے پیر کی قبر پر اُگے ہوئے درخت کی ٹہنی توڑنے سے پیر اس ٹہنی توڑنے والے کو مار دیتا ہے؟
ج: پیر تو خود مرا ہوا ہے وہ اسے کیسے مار سکتا ہے۔ایسا عقیدہ رکھنا شرک ہے۔

س: سنا ہے اولیاء مردوں کو زندہ بھی کر سکتے ہیں؟
ج: اگر ایسا ہے تو وہ اپنے باپ دادا اور دوسرے رشتہ داروں کو زندہ کیوں نہیں کر لیتے ۔یہ سب کہانیاں بنائی گئی ہیں حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔

س: کیا کسی کو موت کا وقت معلوم ہے؟
ج: موت کا وقت اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے۔کسی آدمی کو کچھ پتہ نہیں کہ وہ کب اور کس سر زمین پر مرے گا ۔

س: کیا ہمیں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا جائے گا؟
ج: قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ہمیں دوبارہ زندہ کرے گا اور حساب کتاب لے گا۔

س: کیا اولیاء اور انبیاء بھی موت و حیات کے مالک نہیں؟
ج: اولیاء اور انبیاء بھی موت و حیات کے مالک نہیں۔

http://www.siratulhuda.com/forums/showthread.php/4688-آئیے-عقیدہ-سیکھئے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
سن لو! ہم نے روز اول سے ایک ہی بات جانی ' ایک ہی چیز سمجھی اور ایک ہی چیز پر ایمان رکھا ہے اور وہ یہ ہے کہ

لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ یُحْیٖی وَیُمِیْتُ۔ (الاعراف:۱۵۸)
کائنات میں کوئی ایسی ہستی نہیں ہے جو کسی کی موت و حیات کی مالک ہو۔

موت و حیات کا مالک اگر ہے تو صرف رب ذوالجلال ہے۔

http://forum.mohaddis.com/threads/اہل-حدیث-کی-دعوت.5448/
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
اللہ تعالی ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے!!!

اللہ تعالی کے اس فرمان کا معنی کیا ہے ؟
( اللہ تعالی ہر چیز کو جاننے والا ہے )

الحمدللہ
اللہ تعالی ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے اس پر زمین وآسمان میں حرکات وسکنات اور اقوال وافعال طاعات ومعاصی میں سے کوئی چیز بھی مخفی نہیں ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
( کیا آپ یہ نہیں جانتے کہ آسمان وزمین کی ہر چیز اللہ تعالی کے علم میں ہے یہ سب لکھی ہوئی کتاب میں محفوظ ہے بیشک یہ امر تو اللہ تعالی پر بالکل آسان ہے ) الحج / 70

اور اللہ تعالی نے اپنے علم کے ساتھ ہر چیز کا احاطہ کیا ہوا ہے اور اسے لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
( اور آپ کسی حال میں اور منجملہ ان احوال کے آپ کہیں سے بھی قرآن پڑھتے ہوں اور جو کام بھی کرتے ہوں ہمیں سب کی خبر ہوتی ہے جب تم اس کام میں مشغول ہوتے ہو اور آپ کے رب سے آسمان وزمین میں کوئی چیز ذرہ برابر بھی غائب نہیں نہ ہی اس سے چھوٹی اور نہ ہی بڑی مگر یہ سب کتاب مبین میں ہے ) یونس / 61
اور اللہ تعالی اکیلا ہی علام الغیوب ہے آسمان وزمین میں جو کچھ بھی ہے وہ اس کا علم رکھتا ہے ۔

جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
( بے شک میں آسمان وزمین کے غیب کا علم رکھتا ہوں اور جو تم ظاہر کر رہے ہو اور چھپا رہے ہو وہ بھی میرے علم میں ہے ) البقرہ / 33

اور اللہ تبارک وتعالی ہر چیز کو جاننے والا ہے اور اس کے علاو غیب کی کنجیاں کسی اور کے پاس نہیں جیسا کہ اللہ تبارک وتعالی نے اس آیت میں فرمایا ہے :
( اور اللہ تعالی ہی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں ان کو اس کے علاوہ کوئی اور نہیں جانتا اور وہ جو کچھ سمندروں اور خشکی میں ہے اس کا علم بھی اس کے پاس ہے اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر وہ اس کو بھی جانتا ہے اور زمین کے تاریک حصوں میں کوئی دانہ نہیں پڑتا اور نہ کوئی تر اور کوئی خشک چیز گرتی ہے مگر یہ سب کتاب مبین میں ہے ) الانعام / 59
اور اللہ وحدہ ہی یہ جانتا ہے کہ قیامت کب قائم ہو گی اور بارش کے نزول کا علم بھی اسی کے پاس ہے اور جو کچھ ماں کے رحم میں ہے اور انسان کے عمل وقت اور جگہ اور اس کی موت کا علم بھی اللہ تبارک وتعالی کے پاس ہی ہے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد مبارک ہے :
( بےشک اللہ تعالی ہی کے پاس قیامت کا علم ہے اور وہی بارش نازل فرماتا ہے اور جو کچھ ماں کے پیٹ میں ہے اسے بھی جانتا ہے اور کوئی بھی یہ نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کرے گا اور نہ ہی کسی کو یہ معلوم ہے کہ وہ کس زمین میں مرے گا بیشک اللہ تعالی علم والا اور خبر رکھنے والا ہے ) القمان / 34
اور اللہ عزوجل ہمارے ساتھ ہے ہمارا کوئی بھی معاملہ اس سے پوشیدہ نہیں ۔

اللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے :
( اور تم جہاں کہیں بھی ہو وہ تمہارے ساتھ ہے اور جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ تعالی اسے دیکھ رہا ہے ) الحدید / 4
اور اللہ تبارک وتعالی ہمارے سارے اعمال پر مطلع ہے ہمارے اچھے اور برے اعمال کو جانتا ہے پھر اس کے بعد وہ ہمیں اس کی خبر بھی دے گا اور قیامت کے دن ان اعمال کا بدلہ بھی ۔

جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے :
( کیا آپ نے یہ نہیں دیکھا کہ اللہ تعالی آسمانوں وزمین کی ہر چیز کو جانتا ہے تین آدمیوں کی سرگوشی نہیں ہوتی مگر وہ ان کا چوتھا ہوتا ہے اور نہ پانچ کی مگر وہ ان کا چھٹا ہوتا ہے اور نہ اس سے کم اور نہ ہی زیادہ مگر وہ جہاں بھی ہوں وہ ان کے ساتھ ہوتا ہے پھر قیامت کے دن انہیں ان کے اعمال سے آگاہ کرے گا بیشک اللہ تعالی ہر چیز کو جاننے والا ہے ) المجادلۃ / 7
اور اللہ وحدہ ہی غیب اور حاضر، سری اور جہری اشیاء کو جانتا ہے ۔

جیسا کہ اللہ تبارک وتعالی نے اپنے متعلق فرمایا ہے :
(ظاہر وپوشیدہ کا وہ علم رکھنے والا ہے سب سے بڑا اور بلند وبالا ) الرعد / 9

اور اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
( اور اگر تو اونچی بات کہ تو وہ تو ہر ایک پوشیدہ تر چیز کو بھی بخوبی جانتا ہے ) طہ / 7 .
شیخ محمد بن ابراہیم التویجری کی کتاب اصول الدین الاسلامی سے لیا گیا ۔

http://islamqa.info/ur/10244
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
فرض کرتے ہیں حضرت سلیمان علیہ السلام کو اپنے وصال کا علم وصال سے ایک مہینے قبل ہوگیا اور بیت المقدس کی تعمیر کا کام مکمل ہونے میں ابھی 13 ماہ باقی ہیں اگر یہ تعمیرات جنات دن رات ایک کرکے کریں اب اس صورت حال میں اگر جنات کو حضرت سلیمان علیہ السلام کے وصال کی خبر فوری طور سے ہوجاتی تو جنات بیت المقدس کی تعمیر کا کام ادھورا چھوڑ کر آذاد ہوجاتے اور یوں بیت المقدس کی تعمیر کا کام رک جاتا اور یہ کام پھر انسانوں کو کرنا پڑتا اب جس کام کے کرنے میں جنات کو ایک سال کا عرصہ درکار ہو اس کو اگر انسان کرنا چاہیں تو کتنے عرصہ میں کریں گے یقینا اس میں 20 یا 25 سال تو لگنے ہی تھے حضرت سلیمان علیہ السلام چاہتے تھے کہ بیت المقدس کی تعمیر جلد از جلد مکمل ہوجائے اس لئے حضرت سلیمان علیہ السلام نے اللہ کے حکم سے اپنے وصال کو انسانوں اور جنات سے پوشیدہ رکھا لیکن لکڑی کے کیڑے نے اس راز کو کھول دیا ایک سال کے بعد
سلام



سوری میں یہ سمجھا تھا کہ کوئی متنفس نہیں جانتا کہ کس سرزمین میں اُسے موت آئے گی میں آپ انبیاءا کرام﷩ کو بھی شامل کررہیں ہیں ایک بار پھر معذرت
بہرام بھائی:

کیا انبیاءا کرام کو خود پتا ہوتا ہے کہ ان کی موت کا کیا وقت ہے یا اللہ تعالی کی طرف سے بتایا جاتا ہیں- کیوں کہ علم غیب اللہ تعالی کے سوا کوئی نہیں جانتا بلکہ انبیاء اکرام کو جو بھی علم دیا جاتا ہے وہ اللہ تعالی کی وحی کہ زریعہ دیا جاتا ہے جس کی دلیل قرآن کی یہ آیت ہے -

قرآن پاک میں ارشاد ہے

وَما يَنطِقُ عَنِ الهَوىٰ ﴿٣﴾ إِن هُوَ إِلّا وَحىٌ يوحىٰ ﴿٤﴾
''ترجمہ۔ وہ اپنی خواہش سے نہیں بولتے دینی امور میں جو بھی کہتے ہیں سب اللہ کی طرفسے وحی کی جاتی ہے۔

اور اللہ تبارک وتعالی ہر چیز کو جاننے والا ہے اور اس کے علاو غیب کی کنجیاں کسی اور کے پاس نہیں جیسا کہ اللہ تبارک وتعالی نے اس آیت میں فرمایا ہے :
( اور اللہ تعالی ہی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں ان کو اس کے علاوہ کوئی اور نہیں جانتا اور وہ جو کچھ سمندروں اور خشکی میں ہے اس کا علم بھی اس کے پاس ہے اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر وہ اس کو بھی جانتا ہے اور زمین کے تاریک حصوں میں کوئی دانہ نہیں پڑتا اور نہ کوئی تر اور کوئی خشک چیز گرتی ہے مگر یہ سب کتاب مبین میں ہے ) الانعام / 59

اور اللہ وحدہ ہی یہ جانتا ہے کہ قیامت کب قائم ہو گی اور بارش کے نزول کا علم بھی اسی کے پاس ہے اور جو کچھ ماں کے رحم میں ہے اور انسان کے عمل وقت اور جگہ اور اس کی موت کا علم بھی اللہ تبارک وتعالی کے پاس ہی ہے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد مبارک ہے :
( بےشک اللہ تعالی ہی کے پاس قیامت کا علم ہے اور وہی بارش نازل فرماتا ہے اور جو کچھ ماں کے پیٹ میں ہے اسے بھی جانتا ہے اور کوئی بھی یہ نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کرے گا اور نہ ہی کسی کو یہ معلوم ہے کہ وہ کس زمین میں مرے گا بیشک اللہ تعالی علم والا اور خبر رکھنے والا ہے ) القمان / 34
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
حضرت سلیمان علیہ السلام کے وصال کا حال تفسیر ابن کثیر سے
 
Top