دونوں شہزادے علیہ السلام حق پر ہی تھے اور قطعی جنتی بھی بلکہ اہل جنت کے سردار بھی اگر ناصبیت کی عینک اتار دیں گے تو آپ کو اپنی قرآن کے بعد اصح کتاب میں یہ سب نظر آجائے گا
ابتسامۃ۔۔۔
جزاکم اللہ خیرا۔۔۔
دیکھو ہمارے محدث فورم کے شہزادے!۔
سیدنا محمد بن علی المشہور محمد بن الحنیفہ جو جنگ صفین کے ایک جانباز ہیرو تھے انہوں نے اپنے بھائی کو بڑی شدت سے روکا کہ کوفہ کا سفر نہ کیجئے مگر آپ نہ رُکے جلیل القدر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم میں سے ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ، ابو واقد لیثی رضی اللہ عنہ، سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ہر چند آپ کو روکا مگر اپ نے سب کی خواہشات کو ٹھکرا دیا سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ جو آپ کے چچا زاد تھے انہوں نے ہر چند منع کیا اور نہایت رقت بھرے انداز میں کہا کہ مجھے آپ کی خاطر مطلوب ہے میں آپکو اس طرح پکڑ کر روکتا کہ لوگ تماشا دیکھتے بعض روایات میں آیا کہ میں تمہیں سر اور داڑھی کے بالوں سے پکڑ کر روکتا۔۔۔
کیا اس بھری دنیا میں کسی ایک پر امیر یزید رحمہ اللہ علیہ کے خلاف جہاد کرنا ضروری نہ تھا اور لاکھو مربع میل میں پھیلی ہوئی وسیع سلطنت میں صرف ایک حضرت حسین رضی اللہ عنہ پر ہی جہاد فرض ہوکر رہ گیا تھا اور اگر آپ کا موقف مبنی برحق تھا تو مدینہ میں یا مکہ میں آپ نے اعلان جہاد کیوں نہ فرمایا؟؟؟۔۔۔ یہ سب کچھ صرف کوفہ پر ہی کیوں منحصر ہوکر رہ گیا؟؟؟۔۔۔
شہزادے!۔۔۔ یہ سب امور اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ آپ نے یہ سفر محض اہل کوفہ رافضی شیعوں کے خطوط کی بنیاد پر کیا اور کسی حکومت کے خلاف خروج کرنے کے لئے جن وسائل کی ضرورت ہوتی ہے انہیں سراسر نظر انداز کردیا مگر جب آپ کو سیدنا مسلم بن عقیل رضی اللہ عنہ کے قتل کی خبر ملی اور آپ نے اپنی تدبیر کو الٹ ہوتے دیکھا تو اپنی فراست ایمانی کی بناء پر اپنے مؤقف سے رجوع فرما لیا مسلم رضی اللہ عنہ کے قتل کی خبر سن کر آپ نے راستے سے ہی واپسی کا ارادہ کرلیا تھا کہا جاتا ہے کہ مسلم کے بھائیوں کہا ہم یا تو اپنے بھائی مسلم کے قتل کا بدلہ لیں گے یا خود لڑکر مرجائیں گے سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے لئے بڑا صبر آزما وقت تھا خواتین حرم ماور چھوٹے چھوٹے بچے ہمراہ ہیں جس اُمید پر یہ دور دراز کا سفر کیا وہ ختم ہوچکی تھی مسلم کے بھائی واپسی کے ارادہ میں مانع تھے اور ساتھ ہی وہ ساٹھ کوفی جو مکہ سے آپ کو اپنے ہمراہ لائے تھے انکی تدابیر اور خواہشات بھی آپ کی واپسی کی صورت میں دم توڑتی نظر آتی تھیں چنانچہ انہوں نے بھی پینترا بدلا اور کہنا شروع کردیا۔۔۔
صرف باتیں کرنا ہوائی قلعے بنانا اور ہائے حسین رضی اللہ عنہ کے نعرے لگا کر سینہ کوبی کرکے یہ سمجھ لینا کہ ہم نے محب حسین رضی اللہ عنہ ہونے کا حق ادا کردیا ہے الگ بات ہے مگر جو حالات اس موقع پر سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے سامنے تھے ان سے عہدہ برآ ہونا۔۔۔
شیر مرد باید دریائے مردانہ
یہاں جذبات کی وادی سے نکل کر ذرا ٹھنڈے دل سے غور کریں کہ جب آپ نے حالات کی نزاکت دیکھ کر واپسی کا ارادہ فرمایا تو کہاں رہ گیا فریضہ جہاد کا بلند وبانگ نظریہ؟؟؟۔۔۔ کیا اس وقت یزید رحمہ اللہ فاسق وفاجر نہیں رہا؟؟؟۔۔۔ اگر مسلم بن عقیل رضی اللہ عنہ کے بھائی سفر جاری رکھنے پر بضد نہ ہوتے تو؟؟؟۔۔۔۔
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
والا نظریہ تو خاک میں مل جاتا ہے۔۔۔۔
شہزادے کیا سمجھے؟؟؟۔۔۔۔ یہ نہ کہنا ناصبی۔۔۔ ورنہ ہم کہہ دیں گے رافضی۔۔۔