• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صاحب جامع المسانید کون ہیں ؟

ابو خبیب

مبتدی
شمولیت
مارچ 16، 2016
پیغامات
55
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
18
السلام و علیکم ورحمتہ اللہ وبرکتہ کوئی بھائی مجھے بتادیں یہ ابو مؤید محمد بن محمود، مصنف جامع مسانید للامام ابو حنیفہ، یہ کون ہیں کب پیدا ہوئے،
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ان کا مختصر تعارف درج ذیل ہے :
محمد بن محمود بن محمد بن حسن، الإمام أبو المؤيد الخوارزمي، الحنفي، الخطيب. ولد سنة ثلاث وتسعين وخمسمائة. وتفقه على نجم الدين طاهر بن محمد الحفصي، وغيره. وسمع بخوارزم من الشيخ نجم الدين الكبري. وولي قضاء خوارزم وخطابتها بعد أخذ التتار لها. ثم تركها وقدم بغداد وسمع بها، ثم حج وجاور، ورجع على مصر؛ وقدم دمشق، ثم عاد إلى بغداد ودرس بها. وحدث بدمشق. ومات في ذي القعدة ببغداد.[تاريخ الإسلام (14/ 790)]
قال الشيخ قاسم بن قطلوبغا :وصنَّف "مسانيد الإمام أبي حنيفة" في مجلدين جمع فيهما بين خمسة عشر مصنفا ... وتوفي في ذي العقدة سنة خمس وخمسين وستمائة.
[تاج التراجم لابن قطلوبغا (ص: 278)]
 

ابو خبیب

مبتدی
شمولیت
مارچ 16، 2016
پیغامات
55
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
18
اسلام و علیکم بھائی اردو میں تفصیل کے ساتھ بتائیں ان کے بارے، کہ یہ ثقہ ہیں یا نہیں، اور ان کی کتاب جامع مسانید کی کیا حیثیت ہے،
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
مسانید ابی حنیفہ رحمہ اللہ پر میں نے چند مہینے پہلے عربی مضمون لکھا تھا ، جس کا خلاصہ پیش خدمت ہے :
الحمد لله و حده و الصلاة والسلام على من لا نبي بعده ، أما بعد :
فقد وجدت من المسانيد المنسوبة إلى الإمام أبي حنيفة عشرين مسندا ، خمسة عشر منها جمعها الخوارزمي في جامع المسانيد .
أما الخمسة منها و هي : رواية أبي يوسف (182هـ) و رواية الشيباني (189هـ) و رواية الحارثي (380هـ) و رواية أبي نعيم الأصبهاني (430هـ) و رواية ابن خسرو البلخي (526هـ) فقد طبعت كل رواية منها على حدة .
و أما العشرة منها فلم تطبع إلا ضمن جامع المسانيد للخوارزمي ، و هي : رواية الشاهد البغدادي (340هـ ) ، ورواية ابن المظفر ( 379 هـ ) ، و رواية ابن عبد الباقي ( 535هـ ) ، ورواية ابن عدي ( 365هـ ) ، و رواية ابن زياد اللؤلؤي ( 204هـ ) ، وراية الأشناني (339هـ)، ، ورواية ابن الحسن الشيباني ( 189 هـ ) ، و رواية ابن خلي الكلاعي و رواية حماد بن أبي حنيفة ( 177 هـ )، و رواية ابن أبي العوام السعدي .
أما الخمسة التي لم يذكرها الخوارزمي و وجدتها في كتب الفهارس و الأثبات فهي كالتالي : رواية ابن عقدة ( 332هـ ) و رواية ابن المقرئ ( 381هـ ) و رواية الماوردي (450هـ ) و رواية ابن عساكر (571هـ ) و رواية البكري ( 656هـ ) . و كلها غير مطبوعة .
و قد عرفت بكل واحد منهم بتعريف موجز ، إلا اثنين الكلاعي و ابن أبي العوام السعدي ، فلم أقف لهما على ما يفيد التعريف . و ترجمت للإمام أبي حنيفة و ذكرت أقوال الأئمة فيه وأنه مع جلالته و إمامته في الفقه و غيره ضعيف في الحديث . و هذه علة مشتركة في كل ما نسب إليه من المسانيد و إن صحت النسبة إليه . ثم قال ابن حجر : لم أجد عن أبي حنيفة مسندا يعتمد عليه (إتحاف المهرة لابن حجر (1/ 159). و قال المعلمي : و غالب الجامعين لمسانيده متأخرون وجماعة منهم متهمون بالكذب ومن لم يكن منهم متهما يكثر أن يكون في أسانيده إلى أبي حنيفة من لا يعتد بروايته ( التنكيل بما في تأنيب الكوثري من الأباطيل (1/ 423). هذا و الله أعلم بالصواب و إليه المرجع و المآب .
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
اسلام و علیکم بھائی اردو میں تفصیل کے ساتھ بتائیں ان کے بارے، کہ یہ ثقہ ہیں یا نہیں، اور ان کی کتاب جامع مسانید کی کیا حیثیت ہے،
کوئی ثقہ ہے یا نہیں ہے ؟ کسی عربی کتاب کی کیا اہمیت ہے ؟ اس سب سے پہلے آپ سے گزارش ہے کہ ’’ السلام علیکم ‘‘ صحیح لکھنا سیکھیں ۔ ان مبادیات سے صرف نظر کرکے علماء کا قد ناپنے بیٹھ جانا مناسب بات نہیں ۔
خیر خلاصہ سن لیجیے :
جامع المسانید کے مؤلف الخوارزمی معروف حنفی علماء میں سے ہیں ، اس سے زیادہ ان کی تعریف و توصیف مجھے نہیں مل سکی ۔
ان کی کتاب جامع المسانید میں 15 کتابوں کو جمع کیا گیا ہے ، اس کے علاوہ اور بھی کچھ مسانید ہیں ، میں نے اکثر کی اسانید دیکھنے کی کوشش کی ہے ، لیکن خوارزمی سے لیکر صاحب کتاب تک سند میں پائے جانے والے کئی ایک رجال کے تراجم نایاب ہیں ۔ مجھے بڑی حیرانی ہوئی کہ حنفی علما مذہب اور اہل مذہب کی خدمت میں معروف ہیں ، لیکن اس طرف انہوں نے بہت کم توجہ دی ہے ۔ امام صاحب کی طرف منسوب مسانید کے حوالے سے تفصیلی مواد ہونا چاہیے تھا ۔ خوارزمی کا مفصل تعارف ، جامع المسانید کا بہترین طبع ہونا چاہیے تھا ، لیکن افسوس ایسا کچھ بھی نہیں ۔
مسانید ابی حنیفہ کے ساتھ اسی بے اعتنائی کی وجہ سے حافظ ابن حجر جیسے واسع الاطلاع شخص کو کہنا پڑا ہے کہ مجھے ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی طرف منسوب کوئی قابل اعتماد مسند نہیں مل سکی ۔
علامہ معلمی رحمہ اللہ نے بھی اسی قسم کے تاثرات کا اظہار کیا ہے ۔
حال ہی میں علامہ تقی الدین ندوی کی تحقیق کے ساتھ شرح مسند ابی حنیفہ چھپی ہے ، جسے میں ابھی تک دیکھ نہیں سکا ، امید ہے انہوں نے اس طرف ضرور توجہ کی ہوگی ۔
مسانید ابی حنیفہ کی استنادی حیثیت کے بارے میں اردو زبان میں پڑھنے کے لیے مولانا ابو القاسم بنارسی کی دفاع صحیحین کا مقدمہ ( ص : س ) از شیخ عزیر شمس ملاحظہ فرمائیں ۔
 
Last edited:
شمولیت
نومبر 27، 2014
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
63
پوائنٹ
49
خضر بھائی جتنا سوال کیا گیا تھا ۔ اسی کا جواب کافی تھا ۔ اور وہ آپ نے واضح دیا نہیں ۔
اور سینیئر ہونے کے باوجود روایتی سلفی جزبات (یعنی احناف اور امام ابو حنیفہؒ سے مخالفت کی تکرار) کا اظہار کر دیا ۔ اور ایک طرف آپ فرماتے ہیں کہ جامعین کا تعارف نہیں اور ریفر کر رہے ہیں سلفی مصنف کی طرف ۔ وہ بھی ٹھیک ہے ۔ لیکن کیا صحیح بتائیں ۔ آپ کے علم میں مولانا عبدالرشید نعمانیؒ کا مقدمہ جو مسانید اور جامعین کے تعارف پر ہے کیا آپ کے علم میں نہیں ہے ۔ وہ بھی ریفر کریں چاہے آپ متفق نہ ہوں ۔ جرح و تعدیل دونوں ذکر کرنا ہی انصاف ہے ۔
حافظ ابن حجر ؒ کے کلام کا مطلب یہ ہے کہ ۔امام ابو حنیفہؒ کے خود جمع کرنے کے حساب سے قابل اعتماد۔
لیکن ساتھ ہی انہوں نے جو یہ فرمایا ہے کہ ۔امام ابوحنیفہؒ کی مستقل کتاب ۔۔الآثار ہے جو ان کے شاگرد محمد نے روایت کی ہے ۔ آپ نے یہ بھی ذکر نہیں کیا ۔
ایک کسی پچھلی پوسٹ میں آپ نے بڑی اچھی بات کی تھی کہ ۔۔ہر مسئلہ آ۔۔جا۔۔کہ ہمارے پسندیدہ موضوع کی طرف آجاتا ہے ۔۔ آپ نے بھی ایسا ہی کیا ۔۔۔کیا امام ابوحنیفہؒ کاضعف اس محدث فورم پر آنے والے سے چھپا رہ سکتا ہے ۔ پوسٹوں پر پوسٹیں موجود ہیں ۔ آپ کو پھر تکرار کیوں کرنا پڑا ۔ آپ کے الفاظ میں (اس کا کوئی حل)
مجھے معلوم ہے یہ سلفی فورم ہے ۔ اور اس پوسٹ پہ مجھے سارے ہی جواب دینا چاہیں گے ۔ کیونکہ اس فورم کا بہت زیادہ پسندیدہ موضوع ہے ۔۔یہ طنز نہیں ہے بلکہ پوسٹوں کی تعداد کی وجہ سے ۔
لیکن امید ہے آپ ہی مجھے جواب دیں تو زیادہ بہتر ہے ۔
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
خضر بھائی جتنا سوال کیا گیا تھا ۔ اسی کا جواب کافی تھا ۔ اور وہ آپ نے واضح دیا نہیں ۔
وہ واضح مجھے ملا ہی نہیں ، تو دوں کیسے ؟
اور سینیئر ہونے کے باوجود روایتی سلفی جزبات (یعنی احناف اور امام ابو حنیفہؒ سے مخالفت) کا اظہار کر دیا ۔
ایسی کوئی بات نہیں ۔ جو نظر آیا سامنے رکھ دیا ۔ آپ کے پاس اس سے مختلف معلومات ہیں تو ضرور مطلع فرمائیں ۔
اور ایک طرف آپ فرماتے ہیں کہ جامعین کا تعارف نہیں اور ریفر کر رہے ہیں سلفی مصنف کی طرف ۔ وہ بھی ٹھیک ہے ۔
تعارف واقعتا نہیں ملا ، جس کی طرف ریفر کیا ہے ، انہوں نے بھی جن باتوں کو لیکر نقد کیا ہے ، ان میں سے ایک یہی ہے کہ تراجم و تعارف غیر دستیاب ہیں ۔
آپ کے علم میں مولانا عبدالرشید نعمانیؒ کا مقدمہ جو مسانید اور جامعین کے تعارف پر ہے کیا آپ کے علم میں نہیں ہے ۔ وہ بھی ریفر کریں چاہے آپ متفق نہ ہوں ۔ جرح و تعدیل دونوں ذکر کرنا ہی انصاف ہے ۔
واقعتا میرے علم میں نہیں تھا، آپ ضرور اس سے متعلق معلومات نقل کریں ۔ اگر نعمانی صاحب نے اس سے متعلق تحقیق پیش کی ہے تو یقینا غنیمت ہے ۔
 
شمولیت
نومبر 27، 2014
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
63
پوائنٹ
49
اردو میں مسند امام ابو حنیفہؒ جس نے بھی چھاپی ہے اسکے شروع میں مقدمہ موجود ہے ۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
خضر بھائی۔ یہ جو آپ نے فرمایا:
لیکن خوارزمی سے لیکر صاحب کتاب تک سند میں پائے جانے والے کئی ایک رجال کے تراجم نایاب ہیں ۔ مجھے بڑی حیرانی ہوئی کہ حنفی علما مذہب اور اہل مذہب کی خدمت میں معروف ہیں ، لیکن اس طرف انہوں نے بہت کم توجہ دی ہے ۔
اس کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ یہ لوگ رواۃ کتاب ہیں۔ رواۃ حدیث نہیں۔ جس طرح دیگر حدیث کی کتب کے جو نسخہ جات موجود ہیں وہ مصنف کے بہت بعد کے ہیں (بطور مثال مصنف ابن ابی شیبہ کو ہی لے لیں) اور ناقلین اور صاحب کتاب کے درمیان کے رواۃ کے اول تو نام ہی معلوم نہیں ہیں اور اگر معلوم ہیں تو ان کے بارے میں کوئی تعریف نہیں ملتی لیکن اس کے باوجود کتاب مقبول ہوتی ہے (سچی بات ہے کہ مجھے ابھی تک اس کی وجہ سمجھ میں نہیں آئی۔ بس محققین اور علماء حدیث کی تقلید ہے صرف)۔ اسی طرح ابو حنیفہؒ کی اصل روایت تو وہ ہے جسے ابو یوسف و محمد رحمہما اللہ نے اسی وقت جمع کر دیا تھا آثار کی شکل میں لیکن جو دیگر اصحاب کے مجموعے تھے وہ بعد میں قرطاس پر اترے۔ یا شاید پہلے بھی اتر چکے ہوں (جیسا کہ اس قرن سے طلبہ حدیث کا طرز رہا ہے) لیکن تاریخ نے محفوظ نہیں رکھے۔ تو درمیان کے رواۃ تو رواۃ کتاب تھے اس لیے ان کی تفصیل کسی نے نہیں جمع کی۔ واللہ اعلم
اس سلسلے میں میرا خیال یہ ہے کہ ان مسانید کو ایک جگہ اس طرح جمع کرنا چاہیے کہ جن احادیث پر دو یا دو سے زائد مسانید متفق ہوں یا جو کتاب الآثار، موطا امام محمد یا طحاوی میں امام کی سند سے ہوں انہیں باقی رکھنا چاہیے۔ پھر آگے صحت و ضعف کی بات الگ ہو۔

و ترجمت للإمام أبي حنيفة و ذكرت أقوال الأئمة فيه وأنه مع جلالته و إمامته في الفقه و غيره ضعيف في الحديث .
امام کے بارے میں اقوال کو کچھ نہ کچھ دیکھ میں بھی تقریبا اسی نتیجے پر پہنچا ہوں اور علامہ ذہبی کی رائے بھی اس کے قریب معلوم ہوتی ہے لیکن ذہبی کے ہی ایک قول سے یہ نتیجہ خراب ہوجاتا ہے کہ فقہ کی یہ امامت تب تک حاصل ہی نہیں ہو سکتی جب تک کسی شخص کو حدیث پر مہارت نہ ہو (یہ ذہبیؒ کے قول کا مفہوم ہے)۔
ظاہر سی بات ہے کہ فقہ حنفی کی جو گہرائی ہے تو اس تک صرف قرآن کریم اور قیاس سے جانا نا ممکن ہے۔ اس کے لیے لازمی ہے کہ بندہ کی حدیث پر بڑی وسیع نظر ہو۔ بے شک بہت سے مقامات پر فتوی امام ابو یوسفؒ اور امام محمدؒ کے قول پر ہوتا ہے اور بعض جگہ امام زفر وغیرہ کے اقوال پر یا خارج مذہب بھی ہوتا ہے۔ لیکن یہ فتوی نوے فیصد مقامات پر طرز استدلال کی ترجیح کی وجہ سے ہوتا ہے ادلہ کے کمزور ہونے سے نہیں ہوتا۔ اگر ذرا سی دیر کے لیے ذہن کو کھول کر ادلہ کو دیکھا جائے تو امام کا قول بھی بہت وزنی ہوتا ہے۔
تو اس وجہ سے میں اس نتیجے کے قائم کرنے میں متردد ہوں کہ امام کو فقہ میں ماہر امام اور حدیث میں ضعیف کہا جا سکے۔
 
Top