• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صبح وشام کے اذکار :

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
@اسحاق سلفی بھائی یہ احادیث صحیح ہے یا نہیں
جی بھائی یہ دونوں حدیثیں بالکل صحیح ہیں ،اصل روایات اسناد اور تخریج کے ساتھ پیش ہیں :
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ إِذَا أَصْبَحَ: «اللَّهُمَّ بِكَ أَصْبَحْنَا، وَبِكَ أَمْسَيْنَا، وَبِكَ نَحْيَا، وَبِكَ نَمُوتُ، وَإِلَيْكَ النُّشُورُ» وَإِذَا أَمْسَى قَالَ:
«اللَّهُمَّ بِكَ أَمْسَيْنَا، وَبِكَ نَحْيَا، وَبِكَ نَمُوتُ، وَإِلَيْكَ النُّشُورُ»

(سنن ابی داود ،5068 )قال الالبانی :صحیح
(مسند احمد،8649 )
وقال شعيب الارناؤط :
(1) إسناده صحيح على شرط مسلم.
وأخرجه ابن أبي شيبة 10/244 عن الحسن بن موسى، بهذا الإِسناد.
وأخرجه النسائي في "عمل اليوم والليلة" (8) ، وابن حبان (964) من طريقين عن حماد بن سلمة، به.
وأخرجه البخاري في "الأدب المفرد" (1199) ، وأبو داود (5068) ، وابن ماجه (3868) ، والترمذي (3391) ، والنسائي (564) ، وابن حبان (965) ، وابن السني في "عمل اليوم والليلة" (35) ، والبغوي (1325)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مُرْنِي [ص:317] بِكَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ إِذَا أَصْبَحْتُ، وَإِذَا أَمْسَيْتُ، قَالَ: " قُلْ: اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، رَبَّ كُلِّ شَيْءٍ وَمَلِيكَهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي، وَشَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ «قَالَ» قُلْهَا إِذَا أَصْبَحْتَ، وَإِذَا أَمْسَيْتَ، وَإِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَكَ "
(سنن ابی داود ،5067 )[حكم الألباني] : صحيح
وقال شعيب الارناؤط :
(1) إسناده صحيح، رجاله ثقات رجال الصحيح غير عمروبن عاصم - وهو ابن سفيان بن عبد الله الثقفي - وهو ثقة. بهز: هو ابن أسد العمِّي. وهذا الحديثُ من مسند أبي هريرة،
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
جس شخص سے صبح شام یہ کملات تین تین مرتبہ کہے اللہ تعالیٰ پر واجب ہو جاتا ہے کہ قیامت کے دن اس سے راضی کرے -
.
رضيتُ باللهِ رباً,وبالإسلامِ ديناً, وبمُحمدٍ نبياً
.
میں اللہ کے ساتھ (اس کے ) رب ہونے پر راضی ہو گیا اور اسلام کے ساتھ (اس کے ) دین ہونے پراور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (اس کے ) نبی ہونے پر ۔
,
****** سنن ترمزی # ٣٣٨٩ *****
@اسحاق سلفی بھائی یہ حدیث صحیح ہے یا نہیں
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
جس شخص سے صبح شام یہ کملات تین تین مرتبہ کہے اللہ تعالیٰ پر واجب ہو جاتا ہے کہ قیامت کے دن اس سے راضی کرے -
.
رضيتُ باللهِ رباً,وبالإسلامِ ديناً, وبمُحمدٍ نبياً
.
میں اللہ کے ساتھ (اس کے ) رب ہونے پر راضی ہو گیا اور اسلام کے ساتھ (اس کے ) دین ہونے پراور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (اس کے ) نبی ہونے پر ۔
,
****** سنن ترمزی # ٣٣٨٩ *****
@اسحاق سلفی بھائی یہ حدیث صحیح ہے یا نہیں

حدثنا ابو سعيد الاشج حدثنا عقبة بن خالد عن ابي سعد سعيد بن المرزبان عن ابي سلمة عن ثوبان رضي الله عنه قال:‏‏‏‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ " من قال حين يمسي:‏‏‏‏
رضيت بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد نبيا كان حقا على الله ان يرضيه ".
قال ابو عيسى:‏‏‏‏ هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه ‘‘

(سنن الترمذی، حدیث نمبر: 3389 )
ثوبان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص شام کے وقت کہا کرے «رضيت بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد نبيا» ”میں اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی (و خوش) ہوں“، تو اللہ پر یہ حق بنتا ہے کہ وہ اس بندے کو بھی اپنی طرف سے راضی و خوش کر دے“۔

امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔

تفرد بہ الترمذي (تحفة الأشراف : ۲۱۲۲) (ضعیف)
(سند میں سعید بن المرزبان ضعیف راوی ہیں، تراجع الالبانی ۲۰۷)

قال الشيخ الألباني: ضعيف نقد الكتاني (33 / 34) ، الكلم الطيب (24) ، الضعيفة (5020) // ضعيف الجامع الصغير (5735) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3389

شام کے وقت پڑھنے کی یہ روایت تو سنداً ضعیف ہے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تاہم شام ،یا کسی اور وقت کی قید کے بغیر یہ کلمات پڑھنے کی فضیلت صحیح حدیث میں ثابت ہے
صحیح مسلم اور سنن ابو داود میں درج ذیل حدیث :

ابا سعيد الخدري ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:‏‏‏‏"من قال:‏‏‏‏ رضيت بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد رسولا وجبت له الجنة".


ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کہے: «رضيت بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد رسولا» ”میں اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے پر راضی ہوا“ تو جنت اس کے لیے واجب گئی“۔

(سنن ابی داود ، حدیث نمبر: 1529 ، (تحفة الأشراف:۴۲۶۸)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الإمارة ۳۱ (۱۸۸۴)، سنن النسائی/الجہاد ۱۸ (۳۱۳۳) (صحیح)
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا صبح و شام کے وقت (کبھی ) نہیں چھوڑا کرتے تھے -
.
اللهم إني أسألك العافية في الدنيا والآخرة، اللهم إني أسألك العفو والعافية في ديني ودنياي وأهلي, ومالي، اللهم استر عوراتِي، وآمن روعاتِي، اللهم أحفظني من بيْن يدي، ومن خلفيوعن يَمينِي، وعن شِمالِي، ومن فوقِي، وأعوذ بعظمتك أن أُغْتَال من تَحتِي

.
اے اللہ ! بے شک میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں‌معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں‌، ائے اللہ ! بے شک میں تجھ سے اپنے دین ، اپنی دنیا اور اپنے اہل و مال میں معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں‌۔ ائے اللہ ! میرے عیبوں پر پردہ ڈال دے اور میری گھبراہٹوں کو امن دے ۔ ائے اللہ ! تو میری حفاظت فرما ، میرے سامنے سے ، میرے پیچھے سے ، میری دائیں طرف سے ، میری بائیں طرف سے اور میرے اوپر سے ۔ اور میں تیری عظمت کے ساتھ اس بات سے پناہ مانگتا ہوں‌کہ ناگہاں اپنے نیچے سے ہلاک کیا جاؤں "
.
*****ابو داؤد # ٥٠٧٤
@اسحاق سلفی بھائی یہ حدیث صحیح ہے یا نہیں
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
@اسحاق سلفی بھائی یہ حدیث صحیح ہے یا نہیں
عَنْ جُبَيْرِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ:‏‏‏‏"لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَعُ هَؤُلَاءِ الدَّعَوَاتِ حِينَ يُمْسِي وَحِينَ يُصْبِحُ

« اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِي، اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَتِي، وَقَالَ عُثْمَانُ:‏‏‏‏ عَوْرَاتِي وَآمِنْ رَوْعَاتِي، اللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ، وَمِنْ خَلْفِي، وَعَنْ يَمِينِي، وَعَنْ شِمَالِي، وَمِنْ فَوْقِي، وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي" »
قال أبو داود:‏‏‏‏ قَالَ وَكِيعٌ:‏‏‏‏ يَعْنِي الْخَسْفَ.

(سنن ابی داود ،حدیث نمبر: 5074 )
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح اور شام کرتے تو ان دعاؤں کا پڑھنا نہیں چھوڑتے تھے :
”اے للہ! میں تجھ سے دنیا و آخرت میں عافیت کا طالب ہوں، اے اللہ! میں تجھ سے عفو و درگزر کی، اپنے دین و دنیا، اہل و عیال، مال میں بہتری و درستگی کی درخواست کرتا ہوں، اے اللہ! ہماری ستر پوشی فرما۔ اے اللہ! ہماری شرمگاہوں کی حفاظت فرما، اور ہمیں خوف و خطرات سے مامون و محفوظ رکھ، اے اللہ! تو ہماری حفاظت فرما آگے سے، اور پیچھے سے، دائیں اور بائیں سے، اوپر سے، اور میں تیری عظمت کی پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ میں اچانک اپنے نیچے سے پکڑ لیا جاؤں“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: وکیع کہتے ہیں کہ اس کا مطلب ہے کہ زمین میں دھنسا نہ دیا جاؤں۔

امام ابو داود کے علاوہ اس حدیث کو درج ذیل محدثین نے بھی نقل کیا ہے :
سنن النسائی/الاستعاذة ۵۹ (۵۵۳۱)، عمل الیوم واللیلة ۱۸۱ (۵۶۶)، سنن ابن ماجہ/الدعاء ۱۴ (۳۸۷۱)، (تحفة الأشراف: ۶۶۷۳)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۲/۲۵)
 
Top