الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
صحيح البخاري - مولانا محمد داؤد راز رحمہ اللہ - جلد ٤ - احادیث ۲۷۸۲سے ۳۷۷۵
184- بَابُ الْعَوْنِ بِالْمَدَدِ: باب: مدد کے لیے فوج روانہ کرنا
حدیث نمبر: 3064 حَدَّثَنَامُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَاابْنُ أَبِي عَدِيٍّوَسَهْلُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْسَعِيدٍ، عَنْقَتَادَةَ، عَنْأَنَسٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَتَاهُ رِعْلٌ وَذَكْوَانُ وَعُصَيَّةُ وَبَنُو لَحْيَانَ فَزَعَمُوا أَنَّهُمْ قَدْ أَسْلَمُوا وَاسْتَمَدُّوهُ عَلَى قَوْمِهِمْ، فَأَمَدَّهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعِينَ مِنْ الْأَنْصَارِ، قَالَ: أَنَسٌ كُنَّا نُسَمِّيهِمْ الْقُرَّاءَ يَحْطِبُونَ بِالنَّهَارِ وَيُصَلُّونَ بِاللَّيْلِ فَانْطَلَقُوا بِهِمْ حَتَّى بَلَغُوا بِئْرَ مَعُونَةَ غَدَرُوا بِهِمْ وَقَتَلُوهُمْ، فَقَنَتَ شَهْرًا يَدْعُو عَلَى رِعْلٍ وَذَكْوَانَ وَبَنِي لَحْيَانَ، قَالَ: قَتَادَةُ، وَحَدَّثَنَا أَنَسٌ أَنَّهُمْ قَرَءُوا بِهِمْ قُرْآنًا أَلَا بَلِّغُوا عَنَّا قَوْمَنَا بِأَنَّا قَدْ لَقِيَنَا رَبَّنَا فَرَضِيَ عَنَّا وَأَرْضَانَا، ثُمَّ رُفِعَ ذَلِكَ بَعْدُ". ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے محمد بن ابی عدی اور سہل بن یوسف نے بیان کیا ‘ ان سے سعید بن ابی عروبہ نے ‘ ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رعل ‘ ذکوان ‘ عصیہ اور بنو لحیان قبائل کے کچھ لوگ آئے اور یقین دلایا کہ وہ لوگ اسلام لا چکے ہیں اور انہوں نے اپنی کافر قوم کے مقابل امداد اور تعلیم و تبلیغ کے لیے آپ سے مدد چاہی۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ستر انصاریوں کو ان کے ساتھ کر دیا۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ‘ کہ ہم انہیں قاری کہا کرتے تھے۔ وہ لوگ دن میں جنگل سے لکڑیاں جمع کرتے اور رات میں نماز پڑھتے رہتے۔ یہ حضرات ان قبیلہ والوں کے ساتھ چلے گئے ‘ لیکن جب بئرمعونہ پر پہنچے تو انہیں قبیلہ والوں نے ان صحابہ کے ساتھ دغا کی اور انہیں شہید کر ڈالا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینہ تک (نماز میں) قنوت پڑھی اور رعل و ذکوان اور بنو لحیان کے لیے بددعا کرتے رہے۔ قتادہ نے کہا کہ ہم سے انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ (ان شہداء کے بارے میں) قرآن مجید میں ہم یہ آیت یوں پڑھتے رہے ہاں! ہماری قوم (مسلم) کو بتا دو کہ ہم اپنے رب سے جا ملے۔ اور وہ ہم سے راضی ہو گیا ہے اور ہمیں بھی اس نے خوش کیا ہے۔ پھر یہ آیت منسوخ ہو گئی تھی۔
185- بَابُ مَنْ غَلَبَ الْعَدُوَّ فَأَقَامَ عَلَى عَرْصَتِهِمْ ثَلاَثًا: باب: جس نے دشمن پر فتح پائی اور پھر تین دن تک ان کے ملک میں ٹھہرا رہا
حدیث نمبر: 3065 حَدَّثَنَامُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَارَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَاسَعِيدٌ، عَنْقَتَادَةَ، قَالَ: ذَكَرَ لَنَاأَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، عَنْأَبِي طَلْحَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَنَّهُ كَانَ إِذَا ظَهَرَ عَلَى قَوْمٍ أَقَامَ بِالْعَرْصَةِ ثَلَاثَ لَيَالٍ"تَابَعَهُمُعَاذٌوَعَبْدُ الْأَعْلَىحَدَّثَنَاسَعِيدٌ، عَنْقَتَادَةَ، عَنْأَنَسٍ، عَنْأَبِي طَلْحَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا ‘ ان سے سعید نے بیان کیا ‘ ان سے قتادہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کسی قوم پر فتح حاصل ہوتی، تو میدان جنگ میں تین رات قیام فرماتے۔ روح بن عبادہ کے ساتھ اس حدیث کو معاذ اور عبدالاعلیٰ نے بھی روایت کیا۔ دونوں نے کہا ہم سے سعید نے بیان کیا انہوں نے قتادہ سے ‘ انہوں نے انس سے ‘ انہوں نے ابوطلحہ سے انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
186- بَابُ مَنْ قَسَمَ الْغَنِيمَةَ فِي غَزْوِهِ وَسَفَرِهِ: باب: سفر میں اور جہاد میں مال غنیمت کو تقسیم کرنا وَقَالَ رَافِعٌ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ فَأَصَبْنَا غَنَمًا وَإِبِلًا، فَعَدَلَ عَشَرَةً مِنَ الْغَنَمِ بِبَعِيرٍ. اور رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم ذوالحلیفہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ‘ ہم کو بکریاں اور اونٹ غنیمت میں ملے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برابر قرار دے کر تقسیم کی تھی۔
ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا ‘ ان سے قتادہ نے اور انہیں انس رضی اللہ عنہ نے خبر دی ‘ آپ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام جعرانہ سے ‘ جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ حنین کا مال غنیمت تقسیم کیا تھا ‘ عمرہ کا احرام باندھا تھا۔
187- بَابُ إِذَا غَنِمَ الْمُشْرِكُونَ مَالَ الْمُسْلِمِ ثُمَّ وَجَدَهُ الْمُسْلِمُ: باب: کسی مسلمان کا مال مشرکین لوٹ کر لے جائیں پھر ( مسلمانوں کے غلبہ کے بعد ) وہ مال اس مسلمان کو مل گیا
حدیث نمبر: 3067 قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: "ذَهَبَ فَرَسٌ لَهُ فَأَخَذَهُ الْعَدُوُّ فَظَهَرَ عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ فَرُدَّ عَلَيْهِ فِي زَمَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَقَ عَبْدٌ لَهُ، فَلَحِقَ بِالرُّومِ فَظَهَرَ عَلَيْهِمُ الْمُسْلِمُونَ فَرَدَّهُ عَلَيْهِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ". اور عبداللہ بن نمیر نے کہا ‘ کہ ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا ‘ ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہان کا ایک گھوڑا بھاگ گیا تھا اور دشمنوں نے اس کو پکڑ لیا تھا۔ پھر مسلمانوں کو غلبہ حاصل ہوا تو ان کا گھوڑا انہیں واپس کر دیا گیا۔ یہ واقعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک کا ہے۔ اسی طرح ان کے ایک غلام نے بھاگ کر روم میں پناہ حاصل کر لی تھی۔ پھر جب مسلمانوں کو اس ملک پر غلبہ حاصل ہوا تو خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے ان کا غلام انہیں واپس کر دیا۔ یہ واقعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کا ہے۔
حدیث نمبر: 3068 حَدَّثَنَامُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَايَحْيَى، عَنْعُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِينَافِعٌ: أَنَّ"عَبْدًا لِابْنِ عُمَرَ أَبَقَ فَلَحِقَ بِالرُّومِ فَظَهَرَ عَلَيْهِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فَرَدَّهُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ، وَأَنَّ فَرَسًا لِابْنِ عُمَرَ عَارَ فَلَحِقَ بِالرُّومِ فَظَهَرَ عَلَيْهِ، فَرَدُّوهُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: عَارَ مُشْتَقٌّ مِنَ الْعَيْرِ وَهُوَ حِمَارُ وَحْشٍ أَيْ هَرَبَ. ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ‘ ان سے عبیداللہ عمری نے بیان کیا ‘ انہیں نافع نے خبر دی کہابن عمر رضی اللہ عنہما کا ایک غلام بھاگ کر روم کے کافروں میں مل گیا تھا۔ پھر خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی سرکردگی میں (اسلامی لشکر نے) اس پر فتح پائی اور خالد رضی اللہ عنہ نے وہ غلام انکو واپس کر دیا۔ اور یہ کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا ایک گھوڑا بھاگ کر روم پہنچ گیا تھا۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو جب روم پر فتح ہوئی ‘ تو انہوں نے یہ گھوڑا بھی عبداللہ کو واپس کر دیا تھا۔
حدیث نمبر: 3069 حَدَّثَنَاأَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَازُهَيْرٌ، عَنْمُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْنَافِعٍ، عَنْابْنِ عُمَرَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، "أَنَّهُ كَانَ عَلَى فَرَسٍ يَوْمَ لَقِيَ الْمُسْلِمُونَ وَأَمِيرُ الْمُسْلِمِينَ يَوْمَئِذٍ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ بَعَثَهُ أَبُو بَكْرٍ، فَأَخَذَهُ الْعَدُوُّ فَلَمَّا هُزِمَ الْعَدُوُّ رَدَّ خَالِدٌ فَرَسَهُ". ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا ‘ ان سے موسیٰ بن عقبہ نے ‘ ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جس دن اسلامی لشکر کی مڈبھیڑ (رومیوں سے) ہوئی تو وہ ایک گھوڑے پر سوار تھے۔ سالار فوج ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف سے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ تھے۔ پھر گھوڑے کو دشمنوں نے پکڑ لیا ‘ لیکن جب انہیں شکست ہوئی تو خالد رضی اللہ عنہ نے گھوڑا عبداللہ رضی اللہ عنہ کو واپس کر دیا۔
188- بَابُ مَنْ تَكَلَّمَ بِالْفَارِسِيَّةِ وَالرَّطَانَةِ: باب: فارسی یا اور کسی بھی عجمی زبان میں بولنا وَقَوْلِهِ تَعَالَى: وَاخْتِلاَفُ أَلْسِنَتِكُمْ وَأَلْوَانِكُمْ، وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ رَسُولٍ إِلاَّ بِلِسَانِ قَوْمِهِ. اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا «واختلاف ألسنتكم وألوانكم» (اللہ کی نشانیوں میں) تمہاری زبان اور رنگ کا اختلاف بھی ہے۔ اور (اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ) «وما أرسلنا من رسول إلا بلسان قومه» ہم نے کوئی رسول نہیں بھیجا ‘ لیکن یہ کہ وہ اپنی قوم کا ہم زبان ہوتا تھا۔
حدیث نمبر: 3070 حَدَّثَنَاعَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَاأَبُو عَاصِمٍ، أَخْبَرَنَاحَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ، أَخْبَرَنَاسَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ، قَالَ: سَمِعْتُجَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَبَحْنَا بُهَيْمَةً لَنَا وَطَحَنْتُ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، فَتَعَالَ أَنْتَ وَنَفَرٌ، فَصَاحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "يَا أَهْلَ الْخَنْدَقِ إِنَّ جَابِرًا قَدْ صَنَعَ سُؤْرًا فَحَيَّ هَلًا بِكُمْ". ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا ‘ انہیں حنظلہ بن ابی سفیان نے خبر دی ‘ انہیں سعید بن میناء نے خبر دی ‘ کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا۔ آپ نے بیان کیا ‘ کہ میں نے (جنگ خندق میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھوکا پا کر چپکے سے) عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم نے ایک چھوٹا سا بکری کا بچہ ذبح کیا ہے۔ اور ایک صاع جو کا آٹا پکوایا ہے۔ اس لیے آپ دو چار آدمیوں کو ساتھ لے کر تشریف لائیں۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بآواز بلند فرمایا اے خندق کھودنے والو! جابر نے دعوت کا کھانا تیار کر لیا ہے۔ آؤ چلو ‘ جلدی چلو۔
حدیث نمبر: 3071 حَدَّثَنَاحِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَاعَبْدُ اللَّهِ، عَنْخَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْأَبِيهِ، عَنْأُمِّ خَالِدٍ بِنْتِ خَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَتْ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَبِي وَعَلَيَّ قَمِيصٌ أَصْفَرُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "سَنَهْ سَنَهْ"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَهِيَ بِالْحَبَشِيَّةِ حَسَنَةٌ، قَالَتْ: فَذَهَبْتُ أَلْعَبُ بِخَاتَمِ النُّبُوَّةِ فَزَبَرَنِي أَبِي، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "دَعْهَا"، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَبْلِي وَأَخْلِفِي، ثُمَّ أَبْلِي وَأَخْلِفِي، ثُمَّ أَبْلِي وَأَخْلِفِي"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَبَقِيَتْ حَتَّى ذَكَرَ. ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہ ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ انہیں خالد بن سعید نے ‘ انہیں ان کے والد نے اور ان سے ام خالد بنت خالد بن سعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے والد کے ساتھ حاضر ہوئی ‘ میں اس وقت ایک زرد رنگ کی قمیص پہنے ہوئے تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا سنہ سنہ عبداللہ نے کہا یہ لفظ حبشی زبان میں عمدہ کے معنے میں بولا جاتا ہے۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر میں مہر نبوت کے ساتھ (جو آپ کے پشت پر تھی) کھیلنے لگی تو میرے والد نے مجھے ڈانٹا ‘ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے مت ڈانٹو ‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام خالد کو(درازی عمر کی) دعا دی کہ اس قمیص کو خوب پہن اور پرانی کر ‘ پھر پہن اور پرانی کر ‘ اور پھر پہن اور پرانی کر ‘ عبداللہ نے کہا کہ چنانچہ یہ قمیص اتنے دنوں تک باقی رہی کہ زبانوں پر اس کا چرچا آ گیا۔
حدیث نمبر: 3072 حَدَّثَنَامُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَاغُنْدَرٌ، حَدَّثَنَاشُعْبَةُ، عَنْمُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْأَبِي هُرَيْرَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ أَخَذَ تَمْرَةً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ فَجَعَلَهَا فِي فِيهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْفَارِسِيَّةِ: "كِخْ كِخْ أَمَا تَعْرِفُ أَنَّا لَا نَأْكُلُ الصَّدَقَةَ". ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن زیاد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے صدقہ کی کھجور میں سے (جو بیت المال میں آئی تھی) ایک کھجور اٹھا لی اور اپنے منہ کے قریب لے گئے۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فارسی زبان کا یہ لفظ کہہ کر روک دیا کہ «كخ كخ» کیا تمہیں معلوم نہیں کہ ہم صدقہ نہیں کھایا کرتے ہیں۔
189- بَابُ الْغُلُولِ: باب: مال غنیمت میں سے تقسیم سے پہلے کچھ چرا لینا وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: وَمَنْ يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ. اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ آل عمران میں) فرمایا «ومن يغلل يأت بما غل» اور جو کوئی خیانت کرے گا وہ قیامت میں اسے لے کر آئے گا۔
حدیث نمبر: 3073 حَدَّثَنَامُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَايَحْيَى، عَنْأَبِي حَيَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنِيأَبُو زُرْعَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِيأَبُو هُرَيْرَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَامَ فِينَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْغُلُولَ فَعَظَّمَهُ وَعَظَّمَ أَمْرَهُ، قَالَ: "لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ شَاةٌ لَهَا ثُغَاءٌ عَلَى رَقَبَتِهِ فَرَسٌ لَهُ حَمْحَمَةٌ، يَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي، فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُكَ وَعَلَى رَقَبَتِهِ بَعِيرٌ لَهُ رُغَاءٌ، يَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي، فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُكَ وَعَلَى رَقَبَتِهِ صَامِتٌ، فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي، فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُكَ أَوْ عَلَى رَقَبَتِهِ رِقَاعٌ تَخْفِقُ، فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي، فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُكَ، وَقَالَأَيُّوبُ، عَنْأَبِي حَيَّانَفَرَسٌ لَهُ حَمْحَمَةٌ. ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ‘ ان سے ابوحیان نے بیان کیا ‘ ان سے ابوزرعہ نے بیان کیا ‘ کہا کہمجھ سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطاب فرمایا اور غلول (خیانت) کا ذکر فرمایا ‘ اس جرم کی ہولناکی کو واضح کرتے ہوئے فرمایا کہ میں تم میں کسی کو بھی قیامت کے دن اس حالت میں نہ پاؤں کہ اس کی گردن پر بکری لدی ہوئی ہو اور وہ چلا رہی ہو یا اس کی گردن پر گھوڑا لدا ہوا ہو اور وہ چلا رہا ہو اور وہ شخص مجھ سے کہے کہ یا رسول اللہ! میری مدد فرمائیے۔ لیکن میں یہ جواب دے دوں کہ میں تمہاری کوئی مدد نہیں کر سکتا۔ میں تو (اللہ کا پیغام) تم تک پہنچا چکا تھا۔ اور اس کی گردن پر اونٹ لدا ہوا ہو اور چلا رہا ہو اور وہ شخص کہے کہ یا رسول اللہ! میری مدد فرمائیے۔ لیکن میں یہ جواب دے دوں کہ میں تمہاری کوئی مدد نہیں کر سکتا ‘ میں اللہ کا پیغام تمہیں پہنچا چکا تھا ‘ یا (وہ اس حال میں آئے کہ) وہ اپنی گردن پر سونا ‘ چاندی ‘ اسباب لادے ہوئے ہو اور وہ مجھ سے کہے کہ یا رسول اللہ! میری مدد فرمایئے ‘ لیکن میں اس سے یہ کہہ دوں کہ میں تمہاری کوئی مدد نہیں کر سکتا ‘ میں اللہ تعالیٰ کا پیغام تمہیں پہنچا چکا تھا۔ یا اس کی گردن پر کپڑے کے ٹکڑے ہوں جو اسے حرکت دے رہے ہوں اور وہ کہے کہ یا رسول اللہ! میری مدد کیجئے اور میں کہہ دوں کہ میں تمہاری کوئی مدد نہیں کر سکتا ‘ میں تو (اللہ کا پیغام) پہلے ہی پہنچا چکا تھا۔ اور ایوب سختیانی نے بھی ابوحیان سے روایت کیا ہے گھوڑا لادے دیکھوں جو ہنہنا رہا ہو۔
190- بَابُ الْقَلِيلِ مِنَ الْغُلُولِ: باب: مال غنیمت میں سے ذرا سی چوری کر لینا وَلَمْ يَذْكُرْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَنَّهُ حَرَّقَ مَتَاعَهُ وَهَذَا أَصَحُّ". اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے باب کی حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ روایت نہیں کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چرانے والے کا اسباب جلا دیا تھا اور یہ زیادہ صحیح ہے اس روایت سے جس میں جلانے کا ذکر ہے۔
حدیث نمبر: 3074 حَدَّثَنَاعَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَاسُفْيَانُ، عَنْعَمْرٍو، عَنْسَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: كَانَ عَلَى ثَقَلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، يُقَالُ لَهُ: كِرْكِرَةُ فَمَاتَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "هُوَ فِي النَّارِ فَذَهَبُوا يَنْظُرُونَ إِلَيْهِ فَوَجَدُوا عَبَاءَةً قَدْ غَلَّهَا"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: قَالَ ابْنُ سَلَامٍ كَرْكَرَةُ: يَعْنِي بِفَتْحِ الْكَافِ وَهُوَ مَضْبُوطٌ كَذَا. ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ ان سے عمرو نے ‘ ان سے سالم بن ابی الجعد نے ‘ ان سے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامان و اسباب پر ایک صاحب مقرر تھے ‘ جن کا نام کرکرہ تھا۔ ان کا انتقال ہو گیا ‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ تو جہنم میں گیا۔ صحابہ انہیں دیکھنے گئے تو ایک عباء جسے خیانت کر کے انہوں نے چھپا لیا تھا ان کے یہاں ملی۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ محمد بن سلام نے (ابن عیینہ سے نقل کیا اور) کہا یہ لفظ «كركرة» بفتح کاف ہے اور اسی طرح منقول ہے۔
191- بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ ذَبْحِ الإِبِلِ وَالْغَنَمِ فِي الْمَغَانِمِ: باب: مال غنیمت کے اونٹ بکریوں کو تقسیم سے پہلے ذبح کرنا مکروہ ہے
حدیث نمبر: 3075 حَدَّثَنَامُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَاأَبُو عَوَانَةَ، عَنْسَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْعَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ جَدِّهِرَافِعٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ فَأَصَابَ النَّاسَ جُوعٌ وَأَصَبْنَا إِبِلًا وَغَنَمًا، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُخْرَيَاتِ النَّاسِ"فَعَجِلُوا فَنَصَبُوا الْقُدُورَ، فَأَمَرَ بِالْقُدُورِ فَأُكْفِئَتْ ثُمَّ قَسَمَ فَعَدَلَ عَشَرَةً مِنَ الْغَنَمِ بِبَعِيرٍ فَنَدَّ مِنْهَا بَعِيرٌ وَفِي الْقَوْمِ خَيْلٌ يَسِير فَطَلَبُوهُ، فَأَعْيَاهُمْ، فَأَهْوَى إِلَيْهِ رَجُلٌ بِسَهْمٍ، فَحَبَسَهُ اللَّهُ، فَقَالَ: هَذِهِ الْبَهَائِمُ لَهَا أَوَابِدُ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ فَمَا نَدَّ عَلَيْكُمْ فَاصْنَعُوا بِهِ هَكَذَا، فَقَالَ جَدِّي: إِنَّا نَرْجُو أَوْ نَخَافُ أَنْ نَلْقَى الْعَدُوَّ غَدًا وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًى أَفَنَذْبَحُ بِالْقَصَبِ، فَقَالَ: مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَكُلْ لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ وَسَأُحَدِّثُكُمْ عَنْ ذَلِكَ أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ، وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ". ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوعوانہ وضاح شکری نے بیان کیا ‘ ان سے سعید بن مسروق نے ‘ ان سے عبایہ بن رفاعہ نے اور ان سے ان کے دادا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مقام ذوالحلیفہ میں ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑاؤ کیا۔ لوگ بھوکے تھے۔ ادھر غنیمت میں ہمیں اونٹ اور بکریاں ملی تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لشکر کے پیچھے حصے میں تھے۔ لوگوں نے (بھوک کے مارے) جلدی کی ہانڈیاں چڑھا دیں۔ بعد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ان ہانڈیوں کو اوندھا دیا گیا پھر آپ نے غنیمت کی تقسیم شروع کی دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برابر رکھا اتفاق سے مال غنیمت کا ایک اونٹ بھاگ نکلا۔ لشکر میں گھوڑوں کی کمی تھی۔ لوگ اسے پکڑنے کے لیے دوڑے لیکن اونٹ نے سب کو تھکا دیا۔ آخر ایک صحابی (خود رافع رضی اللہ عنہ)نے اسے تیر مارا۔ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اونٹ جہاں تھا وہیں رہ گیا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان (پالتو) جانوروں میں بھی جنگلی جانوروں کی طرح بعض دفعہ وحشت ہو جاتی ہے۔ اس لیے اگر ان میں سے کوئی قابو میں نہ آئے تو اس کے ساتھ ایسا ہی کرو۔ عبایہ کہتے ہیں کہ میرے دادا (رافع رضی اللہ عنہ) نے خدمت نبوی میں عرض کیا ‘ کہ ہمیں امید ہے یا (یہ کہا کہ) خوف ہے کہ کل کہیں ہماری دشمن سے مڈبھیڑ نہ ہو جائے۔ ادھر ہمارے پاس چھری نہیں ہے۔ تو کیا ہم بانس کی کھپچیوں سے ذبح کر سکتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو چیز خون بہا دے اور ذبح کرتے وقت اس پر اللہ تعالیٰ کا نام بھی لیا گیا ہو ‘ تو اس کا گوشت کھانا حلال ہے۔ البتہ وہ چیز (جس سے ذبح کیا گیا ہو) دانت اور ناخن نہ ہونا چاہئے۔ تمہارے سامنے میں اس کی وجہ بھی بیان کرتا ہوں دانت تو اس لیے نہیں کہ وہ ہڈی ہے اور ناخن اس لیے نہیں کہ وہ حبشیوں کی چھری ہیں۔
192- بَابُ الْبِشَارَةِ فِي الْفُتُوحِ: باب: فتح کی خوشخبری دینا
حدیث نمبر: 3076 حَدَّثَنَامُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَايَحْيَى، حَدَّثَنَاإِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِيقَيْسٌ، قَالَ: قَالَ لِي:جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَلَا تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ وَكَانَ بَيْتًا فِيهِ خَثْعَمُ يُسَمَّى كَعْبَةَ الْيَمَانِيَةِ فَانْطَلَقْتُ فِي خَمْسِينَ وَمِائَةٍ مِنْ أَحْمَسَ وَكَانُوا أَصْحَابَ خَيْلٍ، فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي لَا أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ فَضَرَبَ فِي صَدْرِي حَتَّى رَأَيْتُ أَثَرَ أَصَابِعِهِ فِي صَدْرِي، فَقَالَ: اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا، فَانْطَلَقَ إِلَيْهَا فَكَسَرَهَا وَحَرَّقَهَا فَأَرْسَلَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَشِّرُهُ، فَقَالَ: رَسُولُ جَرِيرٍ لِرَسُولِ اللَّهِ، يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا جِئْتُكَ حَتَّى تَرَكْتُهَا كَأَنَّهَا جَمَلٌ أَجْرَبُ، فَبَارَكَ عَلَى خَيْلِ أَحْمَسَ وَرِجَالِهَا خَمْسَ مَرَّاتٍ، قَالَمُسَدَّدٌ: بَيْتٌ فِي خَثْعَمَ". ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے اسماعیل بن ابوخالد نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ذی الخلصہ (یمن کے کعبے) کو تباہ کر کے مجھے کیوں خوش نہیں کرتے۔ یہ ذی الخلصہ (یمن کے قبیلہ) خثعم کا بت کدہ تھا (کعبے کے مقابل بنایا تھا) جسے کعبۃ الیمانیہ کہتے تھے۔ چنانچہ میں (اپنے قبیلہ) احمس کے ڈیڑھ سو سواروں کو لے کر تیار ہو گیا۔ یہ سب اچھے شہسوار تھے۔ پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میں گھوڑے پر اچھی طرح سے جم نہیں پاتا تو آپ نے میرے سینے پر (دست مبارک) مارا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کا نشان اپنے سینے پر دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر یہ دعا دی «اللهم ثبته واجعله هاديا مهديا ". فانطلق إليها فكسرها وحرقها» اے اللہ! اسے گھوڑے پر جما دے اور اسے صحیح راستہ دکھانے والا بنا دے اور خود اسے بھی راہ پایا ہوا کر دے۔ پھر جریر رضی اللہ عنہ مہم پر روانہ ہوئے اور ذی الخلصہ کو توڑ کر جلا دیا اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں خوشخبری بھجوائی جریر رضی اللہ عنہ کے قاصد (حسین بن ربیعہ) نے (خدمت نبوی میں) حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ! اس ذات پاک کی قسم جس نے آپ کو سچا پیغمبر بنا کر مبعوث فرمایا میں اس وقت تک آپ کی خدمت میں حاضر نہیں ہوا جب تک وہ بت کدہ جل کر ایسا (سیاہ) نہیں ہو گیا جیسا خارش والا بیمار اونٹ سیاہ ہوا کرتا ہے۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ احمس کے سواروں اور ان کے پیدل جوانوں کے لیے پانچ مرتبہ برکت کی دعا فرمائی مسدد نے اس حدیث میں یوں کہا ذی الخلصہ خثعم قبیلے میں ایک گھر تھا۔
193- بَابُ مَا يُعْطَى الْبَشِيرُ: باب: ( فتح اسلام کی ) خوشخبری دینے والے کو انعام دینا وَأَعْطَى كَعْبُ بْنُ مَالِكٍ ثَوْبَيْنِ حِينَ بُشِّرَ بِالتَّوْبَةِ. اور کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے جب انہیں توبہ کے قبول ہونے کی خوشخبری سنائی گئی تو خوشخبری سنانے والے کو دو کپڑے انعام دیئے تھے۔