• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحيح البخاري - مولانا محمد داؤد راز رحمہ اللہ - جلد ٤ - احادیث ۲۷۸۲سے ۳۷۷۵

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033

42- بَابُ: {وَاضْرِبْ لَهُمْ مَثَلاً أَصْحَابَ الْقَرْيَةِ} الآيَةَ:
باب: اور ان کے سامنے بستی والوں کی مثال بیان کر الآیۃ

‏‏‏‏فَعَزَّزْنَا‏‏‏‏ قَالَ مُجَاهِدٌ شَدَّدْنَا. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: ‏‏‏‏طَائِرُكُمْ‏‏‏‏ مَصَائِبُكُمْ.
«فعززنا‏»
کے معنی میں مجاہد نے کہا کہ ہم نے انہیں قوت پہنچائی۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ «طائركم‏» کے معنی تمہاری مصیبتیں ہیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033

43- بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {ذِكْرُ رَحْمَةِ رَبِّكَ عَبْدَهُ زَكَرِيَّاءَ إِذْ نَادَى رَبَّهُ نِدَاءً خَفِيًّا قَالَ رَبِّ إِنِّي وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّي وَاشْتَعَلَ الرَّأْسُ شَيْبًا} إِلَى قَوْلِهِ: {لَمْ نَجْعَلْ لَهُ مِنْ قَبْلُ سَمِيًّا}.
باب: ( زکریا علیہ السلام کا بیان ) اور اللہ تعالیٰ نے ( سورۃ مریم میں ) فرمایا ( یہ ) تیرے پروردگار کے رحمت ( فرمانے ) کا تذکرہ ہے اپنے بندے زکریا پر جب انہوں نے اپنے رب کو آہستہ پکارا کہا : اے پروردگار ! میری ہڈیاں کمزور ہو گئی ہیں اور سر میں بالوں کی سفیدی پھیل پڑی ہے آیت «لم نجعل له من قبل سميا‏» تک

قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ مِثْلًا يُقَالُ رَضِيًّا مَرْضِيًّا عُتِيًّا عَصِيًّا عَتَا يَعْتُو، ‏‏‏‏‏‏قَالَ رَبِّ أَنَّى يَكُونُ لِي غُلامٌ وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِرًا وَقَدْ بَلَغْتُ مِنَ الْكِبَرِ عِتِيًّا إِلَى قَوْلِهِ ثَلاثَ لَيَالٍ سَوِيًّا سورة مريم آية 8 - 10 وَيُقَالُ صَحِيحًا، ‏‏‏‏‏‏فَخَرَجَ عَلَى قَوْمِهِ مِنَ الْمِحْرَابِ فَأَوْحَى إِلَيْهِمْ أَنْ سَبِّحُوا بُكْرَةً وَعَشِيًّا سورة مريم آية 11 فَأَوْحَى سورة مريم آية 11 فَأَشَارَ يَا يَحْيَى خُذِ الْكِتَابَ بِقُوَّةٍ إِلَى قَوْلِهِ وَيَوْمَ يُبْعَثُ حَيًّا سورة مريم آية 12 - 15، ‏‏‏‏‏‏حَفِيًّا لَطِيفًا، ‏‏‏‏‏‏عَاقِرًا الذَّكَرُ وَالْأُنْثَى سَوَاءٌ.
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ «رضيا» ، «مرضيا» کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ «عتيا» بمعنی «عصيا» ہے۔ «عتا» «يعتو»سے مشتق ہے۔ زکریا علیہ السلام بولے اے پروردگار! میرے یہاں لڑکا کیسے پیدا ہو گا۔ آیت «ثلاث ليال سويا‏» تک۔ «سويا‏»بمعنی «صحيحا» ہے۔ پھر وہ اپنی قوم کے روبرو حجرہ میں سے برآمد ہوا اور اشارہ کیا کہ اللہ کی پاکی صبح و شام بیان کیا کرو۔ «فأوحى»بمعنی «فأشار» ہے۔ اے یحییٰ! کتاب کو مضبوط پکڑ «ويوم يبعث حيا‏‏» تک۔ «حفيا‏» بمعنی «لطيفا» ۔ «عاقرا‏» مذکر اور مونث دونوں کے لیے آتا ہے۔



حدیث نمبر: 3430
حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكِ بْنِ صَعْصَعَةَ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُمْ عَنْ لَيْلَةَ"أُسْرِيَ بِهِ ثُمَّ صَعِدَ حَتَّى أَتَى السَّمَاءَ الثَّانِيَةَ فَاسْتَفْتَحَ، ‏‏‏‏‏‏قِيلَ:‏‏‏‏ مَنْ هَذَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ جِبْرِيلُ:‏‏‏‏ قِيلَ وَمَنْ مَعَكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ فَلَمَّا خَلَصْتُ فَإِذَا يَحْيَى وَعِيسَى وَهُمَا ابْنَا خَالَةٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا يَحْيَى وَعِيسَى فَسَلِّمْ عَلَيْهِمَا فَسَلَّمْتُ فَرَدَّا ثُمَّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ".
ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے اور ان سے مالک بن صعصعہ رضی اللہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شب معراج کے متعلق بیان فرمایا کہ پھر آپ اوپر چڑھے اور دوسرے آسمان پر تشریف لے گئے۔ پھر دروازہ کھولنے کے لیے کہا۔ پوچھا گیا: کون ہیں؟ کہا کہ جبرائیل علیہ السلام۔ پوچھا گیا: آپ کے ساتھ کون ہیں؟ کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ۔ پوچھا گیا: کیا انہیں لانے کے لیے بھیجا، کہا کہ جی ہاں۔ پھر جب میں وہاں پہنچا تو عیسیٰ اور یحییٰ علیہما السلام وہاں موجود تھے۔ یہ دونوں نبی آپس میں خالہ زاد بھائی ہیں۔ جبرائیل علیہ السلام نے بتایا کہ یہ یحییٰ اور عیسیٰ علیہما السلام ہیں۔ انہیں سلام کیجئے۔ میں نے سلام کیا، دونوں نے جواب دیا اور کہا خوش آمدید نیک بھائی اور نیک نبی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033

44- بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انْتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا مَكَانًا شَرْقِيًّا}:
باب: ( عیسیٰ علیہ السلام اور مریم علیہا السلام کا بیان ) اور اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ مریم میں ) ارشاد اور اس کتاب میں مریم کا ذکر کر جب وہ اپنے گھر والوں سے الگ ہو کر ایک شرقی مکان میں چلی گئیں

‏‏‏‏إِذْ قَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ‏‏‏‏. ‏‏‏‏إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَى آدَمَ وَنُوحًا وَآلَ إِبْرَاهِيمَ وَآلَ عِمْرَانَ عَلَى الْعَالَمِينَ‏‏‏‏ إِلَى قَوْلِهِ: ‏‏‏‏يَرْزُقُ مَنْ يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ‏‏‏‏. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ وَآلُ عِمْرَانَ الْمُؤْمِنُونَ مِنْ آلِ إِبْرَاهِيمَ وَآلِ عِمْرَانَ وَآلِ يَاسِينَ وَآلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِإِبْرَاهِيمَ لَلَّذِينَ اتَّبَعُوهُ سورة آل عمران آية 68 وَهُمُ الْمُؤْمِنُونَ وَيُقَالُ آلُ يَعْقُوبَ أَهْلُ يَعْقُوبَ فَإِذَا صَغَّرُوا آلَ ثُمَّ رَدُّوهُ إِلَى الْأَصْلِ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ أُهَيْلٌ.
(اور فرمایا) «إذ قالت الملائكة يا مريم إن الله يبشرك بكلمة‏» (اور وہ وقت یاد کر) جب فرشتوں نے کہا کہ اے مریم! اللہ تجھ کو خوشخبری دے رہا ہے، اپنی طرف ایک کلمہ کی۔ (اور فرمایا) «إن الله اصطفى آدم ونوحا وآل إبراهيم وآل عمران على العالمين» بیشک اللہ نے آدم اور نوح اور آل عمران کو تمام جہاں پر برگزیدہ بنایا۔ آیت «يرزق من يشاء بغير حساب‏» تک۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ «آل عمران» سے مراد ایماندار لوگ مراد ہیں جو عمران کی اولاد میں ہوں جیسے «آل إبراهيم» اور «آل ياسين»اور «آل محمد صلى الله عليه وسلم» سے وہی لوگ مراد ہیں جو مومن ہوں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ابراہیم علیہ السلام کے نزدیک والے وہی لوگ ہیں جو ان کی راہ پر چلتے ہیں یعنی جو مومن موحد ہیں۔ «آل» کا لفظ اصل میں «أهل‏.»تھا۔ «آل يعقوب» یعنی «أهل يعقوب‏.‏» (ھ کو ہمزہ سے بدل دیا) تصغیر میں پھر اصل کی طرف لے جاتے ہیں تب «أهيل‏.» کہتے ہیں۔



حدیث نمبر: 3431
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ "مَا مِنْ بَنِي آدَمَ مَوْلُودٌ إِلَّا يَمَسُّهُ الشَّيْطَانُ حِينَ يُولَدُ فَيَسْتَهِلُّ صَارِخًا مِنْ مَسِّ الشَّيْطَانِ غَيْرَ مَرْيَمَ وَابْنِهَا ثُمَّ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ أَبُو هُرَيْرَةَ وَإِنِّي أُعِيذُهَا بِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ سورة آل عمران آية 36".
ہم سے ابولیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا انہوں نے کہا کہ مجھ سے سعید بن مسیب نے بیان کیا، کہا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر ایک بنی آدم جب پیدا ہوتا ہے تو پیدائش کے وقت شیطان اسے چھوتا ہے اور بچہ شیطان کے چھونے سے زور سے چیختا ہے۔ سوائے مریم اور ان کے بیٹے عیسیٰ علیہما السلام کے۔ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (اس کی وجہ مریم علیہما السلام کی والدہ کی دعا ہے کہ اے اللہ!) میں اسے (مریم کو) اور اس کی اولاد کو شیطان رجیم سے تیری پناہ میں دیتی ہوں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033

45- بَابُ: {وَإِذْ قَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَاكِ وَطَهَّرَكِ وَاصْطَفَاكِ عَلَى نِسَاءِ الْعَالَمِينَ}:
باب: اللہ تعالیٰ نے فرمایا اور ( وہ وقت یاد کر ) جب فرشتوں نے کہا کہ اے مریم بیشک اللہ نے تجھ کو برگزیدہ کیا ہے اور پلیدی سے پاک کیا ہے اور تجھ کو دنیا جہاں کی عورتوں کے مقابلہ میں برگزیدہ کیا

‏‏‏‏يَا مَرْيَمُ اقْنُتِي لِرَبِّكِ وَاسْجُدِي وَارْكَعِي مَعَ الرَّاكِعِينَ ذَلِكَ مِنْ أَنْبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ وَمَا كُنْتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يُلْقُونَ أَقْلاَمَهُمْ أَيُّهُمْ يَكْفُلُ مَرْيَمَ وَمَا كُنْتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يَخْتَصِمُونَ‏‏‏‏ يُقَالُ يَكْفُلُ يَضُمُّ، كَفَلَهَا ضَمَّهَا، مُخَفَّفَةً لَيْسَ مِنْ كَفَالَةِ الدُّيُونِ وَشِبْهِهَا.
اے مریم! اپنے رب کی عبادت کرتی رہ اور سجدہ کرتی رہ اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرتی رہ، یہ (واقعات) غیب کی خبروں میں سے ہیں جو ہم تیرے اوپر وحی کر رہے ہیں اور تو ان لوگوں کے پاس نہیں تھا جب وہ اپنے قلم ڈال رہے تھے کہ ان میں سے کون مریم کو پالے اور تو نہ اس وقت ان کے پاس تھا جب وہ آپس میں اختلاف کر رہے تھے۔ «يكفل» «يضم» کے معنی میں بولتے ہیں، یعنی ملا لیوے۔ «كفلها» یعنی «ضمها» ملا لیا (بعض قراتوں میں) تخفیف کے ساتھ ہے۔ یہ وہ کفالت ہے جو قرضوں وغیرہ میں کی جاتی ہے یعنی ضمانت وہ دوسرا معنی ہے۔



حدیث نمبر: 3432
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ أَبِي رَجَاءٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا النَّضْرُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَبِي ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ "خَيْرُ نِسَائِهَا مَرْيَمُ ابْنَةُ عِمْرَانَ وَخَيْرُ نِسَائِهَا خَدِيجَةُ".
مجھ سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا، کہا ہم سے نضر نے بیان کیا، ان سے ہشام، کہا کہ مجھے میرے والد نے خبر دی، کہا کہ میں نے عبداللہ بن جعفر سے سنا، کہا کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ مریم بنت عمران (اپنے زمانہ میں) سب سے بہترین خاتون تھیں اور اس امت کی سب سے بہترین خاتون خدیجہ ہیں (رضی اللہ عنہا)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033

46- بَابُ قَوْلِهِ تَعَالَى: {إِذْ قَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ يَا مَرْيَمُ} إِلَى قَوْلِهِ: {فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ}:
باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ آل عمران میں ) فرمانا جب فرشتوں نے کہا اے مریم ! سے آیت «فإنما يقول له كن فيكون‏» تک

يُبَشِّرُكِ سورة آل عمران آية 45 وَيَبْشُرُكِ وَاحِدٌ وَجِيهًا سورة آل عمران آية 45 شَرِيفًا وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ:‏‏‏‏ المَسِيحُ:‏‏‏‏ الصِّدِّيقُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ مُجَاهِدٌ الْكَهْلُ الْحَلِيمُ وَالْأَكْمَهُ مَنْ يُبْصِرُ بِالنَّهَارِ وَلَا يُبْصِرُ بِاللَّيْلِ وَقَالَ غَيْرُهُ مَنْ يُولَدُ أَعْمَى.
«يبشرك‏»
اور «ويبشرك» (مزید اور مجرد) دونوں کے ایک معنی ہیں۔ «وجيها‏» کا معنی شریف۔ ابراہیم نخعی نے کہا «مسيح» «صديق‏.‏»کو کہتے ہیں۔ مجاہد نے کہا «كهلا‏» کا معنی برباد۔ «أكمه» جو دن کو دیکھے، پر رات کو نہ دیکھے۔ یہ مجاہد کا قول ہے۔ اوروں نے کہا«أكمه» کے معنی مادر زاد اندھے کے ہیں۔



حدیث نمبر: 3433
حَدَّثَنَا آدَمُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيَّ يُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ "فَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ كَمَلَ مِنَ الرِّجَالِ كَثِيرٌ وَلَمْ يَكْمُلْ مِنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَرْيَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ وَآسِيَةُ امْرَأَةُ فِرْعَوْنَ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن مرہ نے، انہوں نے کہا ہم کہ میں نے مرہ ہمدانی سے سنا۔ وہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورتوں پر عائشہ کی فضیلت ایسے ہے جیسے تمام کھانوں پر ثرید کی۔ مردوں میں سے تو بہت سے کامل ہو گزرے ہیں لیکن عورتوں میں مریم بنت عمران اور فرعون کی بیوی آسیہ کے سوا اور کوئی کامل پیدا نہیں ہوئی۔



حدیث نمبر: 3434
وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ :‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ "نِسَاءُ قُرَيْشٍ خَيْرُ نِسَاءٍ رَكِبْنَ الْإِبِلَ أَحْنَاهُ عَلَى طِفْلٍ وَأَرْعَاهُ عَلَى زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ"يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ:‏‏‏‏ عَلَى إِثْرِ ذَلِكَ وَلَمْ تَرْكَبْ مَرْيَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ بَعِيرًا قَطُّ، ‏‏‏‏‏‏تَابَعَهُ ابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏ وَإِسْحَاقُ الْكَلْبِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ .
اور ابن وہب نے بیان کیا کہ مجھے یونس نے خبر دی، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اونٹ پر سوار ہونے والیوں (عربی خواتین) میں سب سے بہترین قریشی خواتین ہیں۔ اپنے بچے پر سب سے زیادہ محبت و شفقت کرنے والی اور اپنے شوہر کے مال و اسباب کی سب سے بہتر نگراں و محافظ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یہ حدیث بیان کرنے کے بعد کہتے تھے کہ مریم بنت عمران اونٹ پر کبھی سوار نہیں ہوئی تھیں۔ یونس کے ساتھ اس حدیث کو زہری کے بھتیجے اور اسحاق کلبی نے بھی زہری سے روایت کیا ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033

47- بَابُ قَوْلُهُ: {يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لاَ تَغْلُوا فِي دِينِكُمْ وَلاَ تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ إِلاَّ الْحَقَّ إِنَّمَا الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَسُولُ اللَّهِ وَكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَى مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِنْهُ فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ وَلاَ تَقُولُوا ثَلاَثَةٌ انْتَهُوا خَيْرًا لَكُمْ إِنَّمَا اللَّهُ إِلَهٌ وَاحِدٌ سُبْحَانَهُ أَنْ يَكُونَ لَهُ وَلَدٌ لَهُ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَكَفَى بِاللَّهِ وَكِيلاً}:
باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ النساء میں ) فرمانا اے اہل کتاب ! اپنے دین میں غلو ( سختی اور تشدد ) نہ کرو اور اللہ تعالیٰ کی نسبت وہی بات کہو جو سچ ہے ۔ مسیح عیسیٰ بن مریم تو بس اللہ کے ایک پیغمبر ہی ہیں اور اس کا ایک کلمہ جسے اللہ نے مریم تک پہنچا دیا اور ایک روح ہے اس کی طرف سے ۔ پس اللہ اور اس کے پیغمبروں پر ایمان لاؤ اور یہ نہ کہو کہ رب تین ہیں ، اس سے باز آ جاؤ ۔ تمہارے حق میں یہی بہتر ہے ۔ اللہ تو بس ایک ہی معبود ہے ، وہ پاک ہے اس سے کہ اسے کے بیٹا ہو ۔ اس کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور اللہ ہی کا کار ساز ہونا کافی ہے

قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ:‏‏‏‏ وَكَلِمَتُهُ سورة النساء آية 171 كُنْ فَكَانَ وَقَالَ غَيْرُهُ وَرُوحٌ مِنْهُ سورة النساء آية 171 أَحْيَاهُ فَجَعَلَهُ رُوحًا وَلا تَقُولُوا ثَلاثَةٌ سورة النساء آية 171.
ابو عبید نے بیان کیا کہ «كلمته» سے مراد اللہ تعالیٰ کا یہ فرمانا ہے کہ ہو جا اور وہ ہو گیا اور دوسروں نے کہا کہ «وروح منه» سے مراد یہ ہے کہ اللہ نے انہیں زندہ کیا اور اور روح ڈالی اور یہ نہ کہو کہ رب تین ہیں۔



حدیث نمبر: 3435
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي عُمَيْرُ بْنُ هَانِئٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي جُنَادَةُ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ "مَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَّ عِيسَى عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ وَكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَى مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِنْهُ وَالْجَنَّةُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ عَلَى مَا كَانَ مِنَ الْعَمَلِ"، ‏‏‏‏‏‏قَالَ الْوَلِيدُ :‏‏‏‏ حَدَّثَنِي ابْنُ جَابِرٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُمَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جُنَادَةَ وَزَادَ:‏‏‏‏ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةِ أَيَّهَا شَاءَ.
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا، کہا ہم سے ولید نے بیان کیا، ان سے اوزاعی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عمیر بن ہانی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے جنادہ بن ابی امیہ نے بیان کیا اور ان سے عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ وحدہ لا شریک ہے اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں اور یہ کہ عیسیٰ علیہ السلام اس کے بندے اور رسول ہیں اور اس کا کلمہ ہیں، جسے پہنچا دیا تھا اللہ نے مریم تک اور ایک روح ہیں اس کی طرف سے اور یہ کہ جنت حق ہے اور دوزخ حق ہے تو اس نے جو بھی عمل کیا ہو گا (آخر) اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کرے گا۔ ولید نے بیان کیا، کہ مجھ سے ابن جابر نے بیان کیا، ان سے عمیر نے اور جنادہ نے اور اپنی روایت میں یہ زیادہ کیا (ایسا شخص) جنت کے آٹھ دروازوں میں سے جس سے چاہے (داخل ہو گا)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033

48- بَابُ: {وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انْتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا}:
باب: اللہ تعالیٰ نے ( سورۃ مریم میں ) فرمایا ( اس ) کتاب میں مریم کا ذکر کر جب وہ اپنے گھر والوں سے الگ ہو کر ایک پورب رخ مکان میں چلی گئی

نَبَذْنَاهُ أَلْقَيْنَاهُ. اعْتَزَلَتْ ‏‏‏‏شَرْقِيًّا‏‏‏‏ مِمَّا يَلِي الشَّرْقَ ‏‏‏‏فَأَجَاءَهَا‏‏‏‏ أَفْعَلْتُ مِنْ جِئْتُ، وَيُقَالُ أَلْجَأَهَا اضْطَرَّهَا. ‏‏‏‏تَسَّاقَطْ‏‏‏‏ تَسْقُطْ ‏‏‏‏قَصِيًّا‏‏‏‏ قَاصِيًا ‏‏‏‏فَرِيًّا‏‏‏‏ عَظِيمًا. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ نَسْيًا سورة مريم آية 23 لَمْ أَكُنْ شَيْئًا وَقَالَ غَيْرُهُ النِّسْيُ الْحَقِيرُ وَقَالَ أَبُو وَائِلٍ عَلِمَتْ مَرْيَمُ أَنَّ التَّقِيَّ ذُو نُهْيَةٍ حِينَ قَالَتْ إِنْ كُنْتَ تَقِيًّا سورة مريم آية 18 قَالَ وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِسْرَائِيلَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْبَرَاءِ سَرِيًّا سورة مريم آية 24 نَهَرٌ صَغِيرٌ بِالسُّرْيَانِيَّةِ.
لفظ «انتبذت» «نبذ» سے نکلا ہے جیسے یونس علیہ السلام کے قصے میں فرمایا «نبذناه» یعنی ہم نے ان کو ڈال دیا۔ «شرقيا‏» پورب رخ(یعنی مسجد سے یا ان کے گھر سے پورب کی طرف) «فأجاءها‏» کے معنی اس کو لاچار اور بے قرار کر دیا۔ «تساقط‏» گرے گا۔ «قصيا‏»دور۔ «فريا‏» بڑا یا برا۔ «نسيا‏» ناچیز۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ایسا ہی کہا۔ دوسروں نے کہا «نسى» کہتے ہیں حقیر چیز کو (یہ«فاتحه» سدی سے منقول ہے) ابووائل نے کہا کہ مریم یہ سمجھی کہ پرہیزگار وہی ہوتا ہے جو عقلمند ہوتا ہے۔ جب انہوں نے کہا (جبرائیل علیہ السلام کو ایک جوان مرد کی شکل میں دیکھ کر) اگر تو پرہیزگار ہے اللہ سے ڈرتا ہے۔ وکیع نے اسرائیل سے نقل کیا، انہوں نے ابواسحاق سے، انہوں نے براء بن عازب سے «سريا‏» سریانی زبان میں چھوٹی نہر کو کہتے ہیں۔



حدیث نمبر: 3436
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ "لَمْ يَتَكَلَّمْ فِي الْمَهْدِ إِلَّا ثَلَاثَةٌ عِيسَى وَكَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ رَجُلٌ، ‏‏‏‏‏‏يُقَالُ لَهُ:‏‏‏‏ جُرَيْجٌ كَانَ يُصَلِّي جَاءَتْهُ أُمُّهُ فَدَعَتْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أُجِيبُهَا أَوْ أُصَلِّي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ لَا تُمِتْهُ حَتَّى تُرِيَهُ وُجُوهَ الْمُومِسَاتِ وَكَانَ جُرَيْجٌ فِي صَوْمَعَتِهِ فَتَعَرَّضَتْ لَهُ امْرَأَةٌ وَكَلَّمَتْهُ فَأَبَى فَأَتَتْ رَاعِيًا فَأَمْكَنَتْهُ مِنْ نَفْسِهَا فَوَلَدَتْ غُلَامًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ مِنْجُرَيْجٍ فَأَتَوْهُ فَكَسَرُوا صَوْمَعَتَهُ وَأَنْزَلُوهُ وَسَبُّوهُ فَتَوَضَّأَ وَصَلَّى ثُمَّ أَتَى الْغُلَامَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَنْ أَبُوكَ يَا غُلَامُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الرَّاعِي، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ نَبْنِي صَوْمَعَتَكَ مِنْ ذَهَبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا إِلَّا مِنْ طِينٍ وَكَانَتِ امْرَأَةٌ تُرْضِعُ ابْنًا لَهَا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، ‏‏‏‏‏‏فَمَرَّ بِهَا رَجُلٌ رَاكِبٌ ذُو شَارَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ اجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهُ فَتَرَكَ ثَدْيَهَا وَأَقْبَلَ عَلَى الرَّاكِبِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى ثَدْيِهَا يَمَصُّهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ:‏‏‏‏ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَصُّ إِصْبَعَهُ ثُمَّ مُرَّ بِأَمَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلِ ابْنِي مِثْلَ هَذِهِ فَتَرَكَ ثَدْيَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ لِمَ ذَاكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ الرَّاكِبُ جَبَّارٌ مِنَ الْجَبَابِرَةِ وَهَذِهِ الْأَمَةُ يَقُولُونَ سَرَقْتِ زَنَيْتِ وَلَمْ تَفْعَلْ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گود میں تین بچوں کے سوا اور کسی نے بات نہیں کی۔ اول عیسیٰ علیہ السلام (دوسرے کا واقعہ یہ ہے کہ) بنی اسرائیل میں ایک بزرگ تھے، نام جریج تھا۔ وہ نماز پڑھ رہے تھے کہ ان کی ماں نے انہیں پکارا۔ انہوں نے۔(اپنے دل میں) کہا کہ میں والدہ کا جواب دوں یا نماز پڑھتا رہوں؟ اس پر ان کی والدہ نے (غصہ ہو کر) بددعا کی: اے اللہ! اس وقت تک اسے موت نہ آئے جب تک یہ زانیہ عورتوں کا منہ نہ دیکھ لے۔ جریج اپنے عبادت خانے میں رہا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ ان کے سامنے ایک فاحشہ عورت آئی اور ان سے بدکاری چاہی لیکن انہوں نے (اس کی خواہش پوری کرنے سے) انکار کیا۔ پھر ایک چرواہے کے پاس آئی اور اسے اپنے اوپر قابو دے دیا اس سے ایک بچہ پیدا ہوا۔ اور اس نے ان پر یہ تہمت دھری کہ یہ جریج کا بچہ ہے۔ ان کی قوم کے لوگ آئے اور ان کا عبادت خانہ توڑ دیا، انہیں نیچے اتار کر لائے اور انہیں گالیاں دیں۔ پھر انہوں نے وضو کر کے نماز پڑھی، اس کے بعد بچے کے پاس آئے اور اس سے پوچھا کہ تیرا باپ کون ہے؟ بچہ (اللہ کے حکم سے) بول پڑا کہ چرواہا ہے اس پر (ان کی قوم شرمندہ ہوئی اور) کہا ہم آپ کا عبادت خانہ سونے کا بنائیں گے۔ لیکن انہوں نے کہا ہرگز نہیں، مٹی ہی کا بنے گا (تیسرا واقعہ) اور ایک بنی اسرائیل کی عورت تھی، اپنے بچے کو دودھ پلا رہی تھی۔ قریب سے ایک سوار نہایت عزت والا اور خوش پوش گزرا۔ اس عورت نے دعا کی: اے اللہ! میرے بچے کو بھی اسی جیسا بنا دے لیکن بچہ (اللہ کے حکم سے) بول پڑا کہ اے اللہ! مجھے اس جیسا نہ بنانا۔ پھر اس کے سینے سے لگ کر دودھ پینے لگا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جیسے میں اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلی چوس رہے ہیں (بچے کے دودھ پینے کی کیفیت بتلاتے وقت) پھر ایک باندی اس کے قریب سے لے جائی گئی (جسے اس کے مالک مار رہے تھے) تو اس عورت نے دعا کی کہ اے اللہ! میرے بچے کو اس جیسا نہ بنانا۔ بچے نے پھر اس کا پستان چھوڑ دیا اور کہا کہ اے اللہ! مجھے اسی جیسا بنا دے۔ اس عورت نے پوچھا۔ ایسا تو کیوں کہہ رہا ہے؟ بچے نے کہا کہ وہ سوار ظالموں میں سے ایک ظالم شخص تھا اور اس باندی سے لوگ کہہ رہے تھے کہ تم نے چوری کی اور زنا کیا حالانکہ اس نے کچھ بھی نہیں کیا تھا۔



حدیث نمبر: 3437
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَعْمَرٍ وَحَدَّثَنِي مَحْمُودٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْالزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ "لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ لَقِيتُ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَنَعَتَهُ فَإِذَا رَجُلٌ حَسِبْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مُضْطَرِبٌ رَجِلُ الرَّأْسِ كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَلَقِيتُ عِيسَى فَنَعَتَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ رَبْعَةٌ أَحْمَرُ كَأَنَّمَا خَرَجَ مِنْ دِيمَاسٍ يَعْنِي الْحَمَّامَ وَرَأَيْتُ إِبْرَاهِيمَ وَأَنَا أَشْبَهُ وَلَدِهِ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَأُتِيتُ بِإِنَاءَيْنِ أَحَدُهُمَا لَبَنٌ وَالْآخَرُ فِيهِ خَمْرٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ لِي:‏‏‏‏ خُذْ أَيَّهُمَا شِئْتَ فَأَخَذْتُ اللَّبَنَ فَشَرِبْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ لِي:‏‏‏‏ هُدِيتَ الْفِطْرَةَ أَوْ أَصَبْتَ الْفِطْرَةَ أَمَا إِنَّكَ لَوْ أَخَذْتَ الْخَمْرَ غَوَتْ أُمَّتُكَ".
مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں معمر نے (دوسری سند) مجھ سے محمود نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو معمر نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھ کو سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس رات میری معراج ہوئی، میں نے موسیٰ علیہ السلام سے ملاقات کی تھی۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا حلیہ بیان کیا وہ .... میرا خیال ہے کہ معمر نے کہا .... دراز قامت اور سیدھے بالوں والے تھے جیسے قبیلہ شنوہ کے لوگ ہوتے ہیں۔ آپ نے بیان کیا کہ میں نے عیسیٰ علیہ السلام سے بھی ملاقات کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا بھی حلیہ بیان فرمایا کہ درمیانہ قد اور سرخ و سپید تھے، جیسے ابھی ابھی غسل خانے سے باہر آئے ہوں اور میں نے ابراہیم علیہ السلام سے بھی ملاقات کی تھی اور میں ان کی اولاد میں ان سے سب سے زیادہ مشابہ ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے پاس دو برتن لائے گئے، ایک میں دودھ تھا اور دوسرے میں شراب۔ مجھ سے کہا گیا کہ جو آپ کا جی چاہے لے لو۔ میں نے دودھ کا برتن لے لیا اور پی لیا۔ اس پر مجھ سے کہا گیا کہ فطرت کی آپ نے راہ پا لی، یا فطرت کو آپ نے پا لیا۔ اس کے بجائے اگر آپ شراب کا برتن لیتے تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی۔



حدیث نمبر: 3438
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُجَاهِدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ "رَأَيْتُ عِيسَى ومُوسَى وَإِبْرَاهِيمَ فَأَمَّا عِيسَى فَأَحْمَرُ جَعْدٌ عَرِيضُ الصَّدْرِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا مُوسَى فَآدَمُ جَسِيمٌ سَبْطٌ كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ الزُّطِّ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو اسرائیل نے خبر دی، کہا ہم کو عثمان بن مغیرہ نے خبر دی، انہیں مجاہد نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے عیسیٰ، موسیٰ اور ابراہیم علیہم السلام کو دیکھا۔ عیسیٰ علیہ السلام نہایت سرخ گھونگھریالے بال والے اور چوڑے سینے والے تھے اور موسیٰ علیہ السلام گندم گوں دراز قامت اور سیدھے بالوں والے تھے جیسے کوئی قبیلہ زط کا آدمی ہو۔



حدیث نمبر: 3439
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُوسَى ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عَبْدُ اللَّهِ "ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بَيْنَ ظَهْرَيِ النَّاسِ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ أَلَا إِنَّ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ أَعْوَرُ الْعَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ.
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوضمرہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے موسیٰ نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا کہ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن لوگوں کے سامنے دجال کا ذکر کیا اور فرمایا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے، لیکن دجال داہنی آنکھ سے کانا ہو گا، اس کی آنکھ اٹھے ہوئے انگور کی طرح ہو گی۔



حدیث نمبر: 3440
وَأَرَانِي اللَّيْلَةَ عِنْدَ الْكَعْبَةِ فِي الْمَنَامِ فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ كَأَحْسَنِ مَا يُرَى مِنْ أُدْمِ الرِّجَالِ تَضْرِبُ لِمَّتُهُ بَيْنَ مَنْكِبَيْهِ رَجِلُ الشَّعَرِ يَقْطُرُ رَأْسُهُ مَاءً وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى مَنْكِبَيْ رَجُلَيْنِ وَهُوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ مَنْ هَذَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ هَذَا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ثُمَّ رَأَيْتُ رَجُلًا وَرَاءَهُ جَعْدًا قَطِطًا أَعْوَرَ الْعَيْنِ الْيُمْنَى كَأَشْبَهِ مَنْ رَأَيْتُ بِابْنِ قَطَنٍ وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى مَنْكِبَيْ رَجُلٍ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ مَنْ هَذَا، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ، ‏‏‏‏‏‏تَابَعَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ .
اور میں نے رات کعبہ کے پاس خواب میں ایک گندمی رنگ کے آدمی کو دیکھا جو گندمی رنگ کے آدمیوں میں شکل کے اعتبار سے سب سے زیادہ حسین و جمیل تھا۔ اس کے سر کے بال شانوں تک لٹک رہے تھے، سر سے پانی ٹپک رہا تھا اور دونوں ہاتھ دو آدمیوں کے شانوں پر رکھے ہوئے وہ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ میں نے پوچھا یہ کون بزرگ ہیں؟ تو فرشتوں نے بتایا کہ یہ مسیح ابن مریم ہیں۔ اس کے بعد میں نے ایک شخص کو دیکھا، سخت اور مڑے ہوئے بالوں والا جو داہنی آنکھ سے کانا تھا۔ اسے میں نے ابن قطن سے سب سے زیادہ شکل میں ملتا ہوا پایا، وہ بھی ایک شخص کے شانوں پر اپنے دونوں ہاتھ رکھے ہوئے بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا۔ میں نے پوچھا، یہ کون ہیں؟ فرشتوں نے بتایا کہ یہ دجال ہے۔ اس روایت کی متابعت عبیداللہ نے نافع سے کی ہے۔



حدیث نمبر: 3441
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَكِّيُّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَالِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهِ مَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ "لِعِيسَى أَحْمَرُ وَلَكِنْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ أَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ سَبْطُ الشَّعَرِ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ يَنْطِفُ رَأْسُهُ مَاءً أَوْ يُهَرَاقُ رَأْسُهُ مَاءً، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ مَنْ هَذَا، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ ابْنُ مَرْيَمَ فَذَهَبْتُ أَلْتَفِتُ فَإِذَا رَجُلٌ أَحْمَرُ جَسِيمٌ جَعْدُ الرَّأْسِ أَعْوَرُ عَيْنِهِ الْيُمْنَى كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ مَنْ هَذَا، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ هَذَا الدَّجَّالُ وَأَقْرَبُ النَّاسِ بِهِ شَبَهًا ابْنُ قَطَنٍ"قَالَ الزُّهْرِيُّ:‏‏‏‏ رَجُلٌ مِنْ خُزَاعَةَ هَلَكَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ.
ہم سے احمد بن محمد مکی نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابراہیم بن سعد سے سنا، کہا کہ مجھ سے زہری نے بیان کیا، ان سے سالم نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ ہرگز نہیں۔ اللہ کی قسم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں یہ نہیں فرمایا تھا کہ وہ سرخ تھے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ میں نے خواب میں ایک مرتبہ بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے اپنے کو دیکھا، اس وقت مجھے ایک صاحب نظر آئے جو گندمی رنگ لٹکے ہوئے بال والے تھے، دو آدمیوں کے درمیان ان کا سہارا لیے ہوئے اور سر سے پانی صاف کر رہے تھے۔ میں نے پوچھا کہ آپ کون ہیں؟ تو فرشتوں نے جواب دیا کہ آپ ابن مریم علیہما السلام ہیں۔ اس پر میں نے انہیں غور سے دیکھا تو مجھے ایک اور شخص بھی دکھائی دیا جو سرخ، موٹا، سر کے بال مڑے ہوئے اور داہنی آنکھ سے کانا تھا، اس کی آنکھ ایسی دکھائی دیتی تھی جیسے اٹھا ہوا انار ہو، میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ تو فرشتوں نے بتایا کہ یہ دجال ہے۔ اس سے شکل و صورت میں ابن قطن بہت زیادہ مشابہ تھا۔ زہری نے کہا کہ یہ قبیلہ خزاعہ کا ایک شخص تھا جو جاہلیت کے زمانہ میں مر گیا تھا۔



حدیث نمبر: 3442
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ "أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِابْنِ مَرْيَمَ وَالْأَنْبِيَاءُ أَوْلَادُ عَلَّاتٍ لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں ابوسلمہ نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ میں ابن مریم علیہما السلام سے دوسروں کے مقابلہ میں زیادہ قریب ہوں، انبیاء علاتی بھائیوں کی طرح ہیں اور میرے اور عیسیٰ علیہ السلام کے درمیان کوئی نبی نہیں ہے۔



حدیث نمبر: 3443
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ عَلِيٍّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ "أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَالْأَنْبِيَاءُ إِخْوَةٌ لِعَلَّاتٍ أُمَّهَاتُهُمْ شَتَّى وَدِينُهُمْ وَاحِدٌ". وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا، کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ہلال بن علی نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں عیسیٰ بن مریم علیہما السلام سے اور لوگوں کی بہ نسبت زیادہ قریب ہوں، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور انبیاء علیہم السلام علاتی بھائیوں (کی طرح) ہیں۔ ان کے مسائل میں اگرچہ اختلاف ہے لیکن دین سب کا ایک ہی ہے۔ اور ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے، ان سے صفوان بن سلیم نے، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔



حدیث نمبر: 3444
وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هَمَّامٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ "رَأَى عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَجُلًا يَسْرِقُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ:‏‏‏‏ أَسَرَقْتَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَلَّا وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عِيسَى:‏‏‏‏ آمَنْتُ بِاللَّهِ وَكَذَّبْتُ عَيْنِي".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ہمام نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام نے ایک شخص کو چوری کرتے ہوئے دیکھا پھر اس سے دریافت فرمایا: تو نے چوری کی ہے؟ اس نے کہا ہرگز نہیں، اس ذات کی قسم جس کے سوا اور کوئی معبود نہیں۔ عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ میں اللہ پر ایمان لایا اور میری آنکھوں کو دھوکا ہوا۔



حدیث نمبر: 3445
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍسَمِعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ عَلَى الْمِنْبَرِ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ "لَا تُطْرُونِي كَمَا أَطْرَتِ النَّصَارَى ابْنَ مَرْيَمَ فَإِنَّمَا أَنَا عَبْدُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقُولُوا:‏‏‏‏ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ".
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زہری سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے، انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ کو منبر پر یہ کہتے سنا تھا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے میرے مرتبے سے زیادہ نہ بڑھاؤ جیسے عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کو نصاریٰ نے ان کے رتبے سے زیادہ بڑھا دیا ہے۔ میں تو صرف اللہ کا بندہ ہوں، اس لیے یہی کہا کرو (میرے متعلق) کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں۔



حدیث نمبر: 3446
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا صَالِحُ بْنُ حَيٍّ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ لِلشَّعْبِيِّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَالشَّعْبِيّ :‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَبُو بُرْدَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ "إِذَا أَدَّبَ الرَّجُلُ أَمَتَهُ فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا وَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِيمَهَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَعْتَقَهَا فَتَزَوَّجَهَا كَانَ لَهُ أَجْرَانِ وَإِذَا آمَنَ بِعِيسَى، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ آمَنَ بِي فَلَهُ أَجْرَانِ وَالْعَبْدُ إِذَا اتَّقَى رَبَّهُ وَأَطَاعَ مَوَالِيَهُ فَلَهُ أَجْرَانِ".
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو صالح بن حیی نے خبر دی کہ خراسان کے ایک شخص نے شعبی سے پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ مجھے ابوبردہ نے خبر دی اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا اگر کوئی شخص اپنی لونڈی کو اچھی طرح ادب سکھلائے اور پورے طور پر اسے دین کی تعلیم دے۔ پھر اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کر لے تو اسے دوگنا ثواب ملتا ہے اور وہ شخص جو پہلے عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان رکھتا تھا، پھر مجھ پر ایمان لایا تو اسے بھی دوگنا ثواب ملتا ہے اور وہ غلام جو اپنے رب کا بھی ڈر رکھتا ہے اور اپنے آقا کی بھی اطاعت کرتا ہے تو اسے بھی دوگنا ثواب ملتا ہے۔



حدیث نمبر: 3447
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ "تُحْشَرُونَ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا ثُمَّ قَرَأَ كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ سورة الأنبياء آية 104 فَأَوَّلُ مَنْ يُكْسَى إِبْرَاهِيمُ ثُمَّ يُؤْخَذُ بِرِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِي ذَاتَ الْيَمِينِ وَذَاتَ الشِّمَالِ فَأَقُولُ أَصْحَابِي، ‏‏‏‏‏‏فَيُقَالُ:‏‏‏‏ إِنَّهُمْ لَمْ يَزَالُوا مُرْتَدِّينَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ مُنْذُ فَارَقْتَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَأَقُولُ:‏‏‏‏ كَمَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي كُنْتَ أَنْتَ الرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ وَأَنْتَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ ‏‏‏‏ 117 ‏‏‏‏ إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ‏‏‏‏ 118 ‏‏‏‏ سورة المائدة آية 117-118، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الْفَرَبْرِيُّ ذُكِرَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ عَنْ قَبِيصَةَ قَالَ هُمُ الْمُرْتَدُّونَ الَّذِينَ ارْتَدُّوا عَلَى عَهْدِ أَبِي بَكْرٍ فَقَاتَلَهُمْ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے مغیرہ بن نعمان نے، انہیں سعید بن جبیر نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (قیامت کے دن) تم لوگ ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بغیر ختنہ کے اٹھائے جاؤ گے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی جس طرح ہم نے انہیں پہلی مرتبہ پیدا کیا تھا اسی طرح ہم دوبارہ لوٹائیں گے، یہ ہماری جانب سے وعدہ ہے اور بیشک ہم اسے کرنے والے ہیں۔ پھر سب سے پہلے ابراہیم علیہ السلام کو کپڑا پہنایا جائے گا۔ پھر میرے اصحاب کو دائیں (جنت کی) طرف لے جایا جائے گا۔ لیکن کچھ کو بائیں (جہنم کی) طرف لے جایا جائے گا۔ میں کہوں گا کہ یہ تو میرے اصحاب ہیں لیکن مجھے بتایا جائے گا کہ جب آپ ان سے جدا ہوئے تو اسی وقت انہوں نے ارتداد اختیار کر لیا تھا۔ میں اس وقت وہی کہوں گا جو عبد صالح عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام نے کہا تھا کہ جب تک میں ان میں موجود تھا ان کی نگرانی کرتا رہا لیکن جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو تو ہی ان کا نگہبان ہے اور تو ہر چیز پر نگہبان ہے۔ آیت «‏‏‏‏العزيز الحكيم‏» تک۔ محمد بن یوسف نے بیان کیا کہ ابوعبداللہ سے روایت ہے اور ان سے قبیصہ نے بیان کیا کہ یہ وہ مرتدین ہیں جنہوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں کفر اختیار کیا تھا اور جن سے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جنگ کی تھی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033

49- بَابُ نُزُولُ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ عليهما السلام:
باب: عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کا آسمان سے اترنا
حدیث نمبر: 3448

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ صَالِحٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ سَمِعَأَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ "وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَيُوشِكَنَّ أَنْ يَنْزِلَ فِيكُمْ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا عَدْلًا فَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ وَيَقْتُلَ الْخِنْزِيرَ وَيَضَعَ الْجِزْيَةَ وَيَفِيضَ الْمَالُ حَتَّى لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌ حَتَّى تَكُونَ السَّجْدَةُ الْوَاحِدَةُ خَيْرًا مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا ثُمَّ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ وَإِنْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا سورة النساء آية 159".
ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا، کہا ہم کو یعقوب بن ابراہیم نے خبر دی، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سعید بن مسیب نے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، وہ زمانہ قریب ہے کہ عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام تمہارے درمیان ایک عادل حاکم کی حیثیت سے نازل ہوں گے۔ وہ صلیب کو توڑ دیں گے، سور کو مار ڈالیں گے اور جزیہ موقوف کر دیں گے۔ اس وقت مال کی اتنی کثرت ہو جائے گی کہ کوئی اسے لینے والا نہیں ملے گا۔ اس وقت کا ایک سجدہ «دنيا وما فيها» سے بڑھ کر ہو گا۔ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر تمہارا جی چاہے تو یہ آیت پڑھ لو «وإن من أهل الكتاب إلا ليؤمنن به قبل موته ويوم القيامة يكون عليهم شهيدا‏» اور کوئی اہل کتاب ایسا نہیں ہو گا جو عیسیٰ کی موت سے پہلے اس پر ایمان نہ لائے اور قیامت کے دن وہ ان پر گواہ ہوں گے۔



حدیث نمبر: 3449
حَدَّثَنَا ابْنُ بُكَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يُونُسَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ "كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا نَزَلَ ابْنُ مَرْيَمَ فِيكُمْ وَإِمَامُكُمْ مِنْكُمْ، ‏‏‏‏‏‏تَابَعَهُ عُقَيْلٌوَالْأَوْزَاعِيُّ .
ہم سے ابن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ کے غلام نافع نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا اس وقت کیا حال ہو گا جب عیسیٰ ابن مریم تم میں اتریں گے (تم نماز پڑھ رہے ہو گے) اور تمہارا امام تم ہی میں سے ہو گا۔ اس روایت کی متابعت عقیل اور اوزاعی نے کی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033

50- بَابُ مَا ذُكِرَ عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ:
باب: بنی اسرائیل کے واقعات کا بیان
حدیث نمبر: 3450

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو لِحُذَيْفَةَ أَلَا تُحَدِّثُنَا مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ"إِنَّ مَعَ الدَّجَّالِ إِذَا خَرَجَ مَاءً وَنَارًا فَأَمَّا الَّذِي يَرَى النَّاسُ أَنَّهَا النَّارُ فَمَاءٌ بَارِدٌ وَأَمَّا الَّذِي يَرَى النَّاسُ أَنَّهُ مَاءٌ بَارِدٌ فَنَارٌ تُحْرِقُ فَمَنْ أَدْرَكَ مِنْكُمْ فَلْيَقَعْ فِي الَّذِي يَرَى أَنَّهَا نَارٌ فَإِنَّهُ عَذْبٌ بَارِدٌ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالملک نے بیان کیا، ان سے ربعی بن حراش نے بیان کیا کہ عقبہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہا، کیا آپ وہ حدیث ہم سے نہیں بیان کریں گے جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی؟ انہوں نے کہا کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا تھا کہ جب دجال نکلے گا تو اس کے ساتھ آگ اور پانی دونوں ہوں گے لیکن لوگوں کو جو آگ دکھائی دے گی وہ ٹھنڈا پانی ہو گا اور لوگوں کو جو ٹھنڈا پانی دکھائی دے گا تو وہ جلانے والی آگ ہو گی۔ اس لیے تم میں سے جو کوئی اس کے زمانے میں ہو تو اسے اس میں گرنا چاہئے جو آگ ہو گی کیونکہ وہی انتہائی شیریں اور ٹھنڈا پانی ہو گا۔



حدیث نمبر: 3451
قَالَ:‏‏‏‏ حُذَيْفَةُ وَسَمِعْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ رَجُلًا كَانَ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ أَتَاهُ الْمَلَكُ لِيَقْبِضَ رُوحَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ لَهُ:‏‏‏‏ هَلْ عَمِلْتَ مِنْ خَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَا أَعْلَمُ قِيلَ لَهُ انْظُرْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَا أَعْلَمُ شَيْئًا غَيْرَ أَنِّي كُنْتُ أُبَايِعُ النَّاسَ فِي الدُّنْيَا وَأُجَازِيهِمْ فَأُنْظِرُ الْمُوسِرَ وَأَتَجَاوَزُ عَنِ الْمُعْسِرِ فَأَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ.
حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا تھا کہ پہلے زمانے میں ایک شخص کے پاس ملک الموت ان کی روح قبض کرنے آئے تو ان سے پوچھا گیا کوئی اپنی نیکی تمہیں یاد ہے؟ انہوں نے کہا کہ مجھے تو یاد نہیں پڑتی۔ ان سے دوبارہ کہا گیا کہ یاد کرو! انہوں نے کہا کہ مجھے کوئی اپنی نیکی یاد نہیں، سوا اس کے کہ میں دنیا میں لوگوں کے ساتھ خرید و فروخت کیا کرتا تھا اور لین دین کیا کرتا تھا، جو لوگ خوشحال ہوتے انہیں تو میں (اپنا قرض وصول کرتے وقت) مہلت دیا کرتا تھا اور تنگ ہاتھ والوں کو معاف کر دیا کرتا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں اسی پر جنت میں داخل کیا۔



حدیث نمبر: 3452
فَقَالَ:‏‏‏‏ وَسَمِعْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ رَجُلًا حَضَرَهُ الْمَوْتُ فَلَمَّا يَئِسَ مِنَ الْحَيَاةِ أَوْصَى أَهْلَهُ إِذَا أَنَا مُتُّ فَاجْمَعُوا لِي حَطَبًا كَثِيرًا وَأَوْقِدُوا فِيهِ نَارًا حَتَّى إِذَا أَكَلَتْ لَحْمِي وَخَلَصَتْ إِلَى عَظْمِي فَامْتُحِشَتْ فَخُذُوهَا فَاطْحَنُوهَا ثُمَّ انْظُرُوا يَوْمًا رَاحًا فَاذْرُوهُ فِي الْيَمِّ فَفَعَلُوا فَجَمَعَهُ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ:‏‏‏‏ لِمَ فَعَلْتَ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مِنْ خَشْيَتِكَ فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو:‏‏‏‏ وَأَنَا سَمِعْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ ذَاكَ وَكَانَ نَبَّاشًا".
اور حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ ایک شخص کی موت کا جب وقت آ گیا اور وہ اپنی زندگی سے بالکل مایوس ہو گیا تو اس نے اپنے گھر والوں کو وصیت کی کہ جب میری موت ہو جائے تو میرے لیے بہت ساری لکڑیاں جمع کرنا اور ان میں آگ لگا دینا۔ جب آگ میرے گوشت کو جلا چکے اور آخری ہڈی کو بھی جلا دے تو ان جلی ہوئی ہڈیوں کو پیس ڈالنا اور کسی تند ہوا والے دن کا انتظار کرنا اور (ایسے کسی دن) میری راکھ کو دریا میں بہا دینا۔ اس کے گھر والوں نے ایسا ہی کیا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کی راکھ کو جمع کیا اور اس سے پوچھا ایسا تو نے کیوں کروایا تھا؟ اس نے جواب دیا کہ تیرے ہی خوف سے اے اﷲ! اللہ تعالیٰ نے اسی وجہ سے اس کی مغفرت فرما دی۔ عقبہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے آپ کو یہ فرماتے سنا تھا کہ یہ شخص کفن چور تھا۔



حدیث نمبر: 3453 - 3454
حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي مَعْمَرٌ وَيُونُسُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَائِشَةَ وَابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ "لَمَّا نَزَلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَفِقَ يَطْرَحُ خَمِيصَةً عَلَى وَجْهِهِ فَإِذَا اغْتَمَّ كَشَفَهَا عَنْ وَجْهِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ وَهُوَ كَذَلِكَ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ يُحَذِّرُ مَا صَنَعُوا".
مجھ سے بشر بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے کہا مجھ کو معمر اور یونس نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی کہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نزع کی حالت طاری ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر چہرہ مبارک پر باربار ڈال لیتے پھر جب شدت بڑھتی تو اسے ہٹا دیتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حالت میں فرمایا تھا، اللہ کی لعنت ہو یہود و نصاریٰ پر کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس امت کو ان کے کئے سے ڈرانا چاہتے تھے۔



حدیث نمبر: 3455
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَاعَدْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ خَمْسَ سِنِينَ فَسَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ "كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ تَسُوسُهُمُ الْأَنْبِيَاءُ كُلَّمَا هَلَكَ نَبِيٌّ خَلَفَهُ نَبِيٌّ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي وَسَيَكُونُ خُلَفَاءُ فَيَكْثُرُونَ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ فَمَا تَأْمُرُنَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فُوا بِبَيْعَةِ الْأَوَّلِ فَالْأَوَّلِ أَعْطُوهُمْ حَقَّهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ سَائِلُهُمْ عَمَّا اسْتَرْعَاهُمْ".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہ ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے فرات قزار نے بیان کیا، انہوں نے ابوحازم سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی مجلس میں پانچ سال تک بیٹھا ہوں۔ میں نے انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کرتے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنی اسرائیل کے انبیاء ان کی سیاسی رہنمائی بھی کیا کرتے تھے، جب بھی ان کا کوئی نبی ہلاک ہو جاتا تو دوسرے ان کی جگہ آ موجود ہوتے، لیکن یاد رکھو میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ ہاں میرے نائب ہوں گے اور بہت ہوں گے۔ صحابہ نے عرض کیا کہ ان کے متعلق آپ کا ہمیں کیا حکم ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب سے پہلے جس سے بیعت کر لو، بس اسی کی وفاداری پر قائم رہو اور ان کا جو حق ہے اس کی ادائیگی میں کوتاہی نہ کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ ان سے قیامت کے دن ان کی رعایا کے بارے میں سوال کرے گا۔



حدیث نمبر: 3456
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ "لَتَتَّبِعُنَّ سَنَنَ مَنْ قَبْلَكُمْ شِبْرًا بِشِبْرٍ وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ حَتَّى لَوْ سَلَكُوا جُحْرَ ضَبٍّ لَسَلَكْتُمُوهُ، ‏‏‏‏‏‏قُلْنَا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَمَنْ".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوغسان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے زید بن اسلم نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ پہلی امتوں کے طریقوں کی قدم بقدم پیروی کرو گے یہاں تک کہ اگر وہ لوگ کسی ساہنہ کے سوراخ میں داخل ہوئے تو تم بھی اس میں داخل ہو گے۔ ہم نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ کی مراد پہلی امتوں سے یہود و نصاریٰ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر کون ہو سکتا ہے؟



حدیث نمبر: 3457
حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ "ذَكَرُوا النَّارَ وَالنَّاقُوسَ فَذَكَرُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى فَأُمِرَ بِلَالٌ أَنْ يَشْفَعَ الْأَذَانَ وَأَنْ يُوتِرَ الْإِقَامَةَ".
ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد نے، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (نماز کے لیے اعلان کے طریقے پر بحث کرتے وقت) صحابہ نے آگ اور ناقوس کا ذکر کیا، لیکن بعض نے کہا کہ یہ تو یہود و نصاریٰ کا طریقہ ہے۔ آخر بلال رضی اللہ عنہ کو حکم ہوا کہ اذان میں (کلمات) دو دو دفعہ کہیں اور تکبیر میں ایک ایک دفعہ۔



حدیث نمبر: 3458
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْمَشِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الضُّحَى ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَسْرُوقٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا"كَانَتْ تَكْرَهُ أَنْ يَجْعَلَ يَدَهُ فِي خَاصِرَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَتَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ الْيَهُودَ تَفْعَلُهُ"، ‏‏‏‏‏‏تَابَعَهُ شُعْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْمَشِ .
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابوالضحیٰ نے بیان کیا، ان سے مسروق نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کوکھ پر ہاتھ رکھنے کو ناپسند کرتی تھیں اور فرماتی تھیں کہ اس طرح یہود کرتے ہیں۔



حدیث نمبر: 3459
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ "إِنَّمَا أَجَلُكُمْ فِي أَجَلِ مَنْ خَلَا مِنَ الْأُمَمِ مَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى مَغْرِبِ الشَّمْسِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّمَا مَثَلُكُمْ وَمَثَلُ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى كَرَجُلٍ اسْتَعْمَلَ عُمَّالًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَنْ يَعْمَلُ لِي إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ فَعَمِلَتْ الْيَهُودُ إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ ثُمَّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ إِلَى صَلَاةِ الْعَصْرِ عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ فَعَمِلَتْ النَّصَارَى مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ إِلَى صَلَاةِ الْعَصْرِ عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ ثُمَّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى مَغْرِبِ الشَّمْسِ عَلَى قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ أَلَا فَأَنْتُمُ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى مَغْرِبِ الشَّمْسِ عَلَى قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ أَلَا لَكُمُ الْأَجْرُ مَرَّتَيْنِ فَغَضِبَتْ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ نَحْنُ أَكْثَرُ عَمَلًا وَأَقَلُّ عَطَاءً، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُ هَلْ ظَلَمْتُكُمْ مِنْ حَقِّكُمْ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَإِنَّهُ فَضْلِي أُعْطِيهِ مَنْ شِئْتُ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا زمانہ پچھلی امتوں کے مقابلے میں ایسا ہے جیسے عصر سے مغرب تک کا وقت ہے، تمہاری مثال یہود و نصاریٰ کے ساتھ ایسی ہے جیسے کسی شخص نے کچھ مزدور لیے اور کہا کہ میرا کام آدھے دن تک کون ایک ایک قیراط کی اجرت پر کرے گا؟ یہود نے آدھے دن تک ایک ایک قیراط کی مزدوری پر کام کرنا طے کر لیا۔ پھر اس شخص نے کہا کہ آدھے دن سے عصر کی نماز تک میرا کام کون شخص ایک ایک قیراط کی مزدوری پر کرے گا۔ اب نصاریٰ ایک ایک قیراط کی مزدوری پر آدھے دن سے عصر کے وقت تک مزدوری کرنے پر تیار ہو گئے۔ پھر اس شخص نے کہا کہ عصر کی نماز سے سورج ڈوبنے تک دو دو قیراط پر کون شخص میرا کام کرے گا؟ تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ وہ تمہیں ہو جو دو دو قیراط کی مزدوری پر عصر سے سورج ڈوبنے تک کام کرو گے۔ تم آگاہ رہو کہ تمہاری مزدوری دگنی ہے۔ یہود و نصاریٰ اس فیصلہ پر غصہ ہو گئے اور کہنے لگے کہ کام تو ہم زیادہ کریں اور مزدوری ہمیں کو کم ملے۔ اللہ تعالیٰ نے ان سے فرمایا کیا میں نے تمہیں تمہارا حق دینے میں کوئی کمی کی ہے؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ پھر یہ میرا فضل ہے، میں جسے چاہوں زیادہ دوں۔



حدیث نمبر: 3460
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرٍو ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ طَاوُسٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ قَاتَلَ اللَّهُ فُلَانًا أَلَمْ يَعْلَمْ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ "لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ حُرِّمَتْ عَلَيْهِمُ الشُّحُومُ فَجَمَّلُوهَا فَبَاعُوهَا"، ‏‏‏‏‏‏تَابَعَهُ جَابِرٌ وَأَبُو هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو نے، ان سے طاؤس نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے سنا انہوں نے کہا اللہ تعالیٰ فلاں کو تباہ کرے۔ انہیں کیا معلوم نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا یہود پر اللہ کی لعنت ہو، ان کے لیے چربی حرام ہوئی تو انہوں نے اسے پگھلا کر بیچنا شروع کر دیا۔ اس روایت کو ابن عباس رضی اللہ عنہما کے ساتھ جابر اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔



حدیث نمبر: 3461
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي كَبْشَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ "بَلِّغُوا عَنِّي وَلَوْ آيَةً وَحَدِّثُوا عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَلَا حَرَجَ وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ".
ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم کو اوزاعی نے خبر دی، کہا ہم سے حسان بن عطیہ نے بیان کیا، ان سے ابوکبشہ نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا پیغام لوگوں کو پہنچاؤ! اگرچہ ایک ہی آیت ہو اور بنی اسرائیل کے واقعات تم بیان کر سکتے ہو، ان میں کوئی حرج نہیں اور جس نے مجھ پر قصداً جھوٹ باندھا تو اسے اپنے جہنم کے ٹھکانے کے لیے تیار رہنا چاہئے۔



حدیث نمبر: 3462
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ صَالِحٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ "إِنَّ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى لَا يَصْبُغُونَ فَخَالِفُوهُمْ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے صالح نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہود و نصاریٰ (ڈاڑھی وغیرہ) میں خضاب نہیں لگاتے، تم لوگ اس کے خلاف طریقہ اختیار کرو (یعنی خضاب لگایا کرو)۔



حدیث نمبر: 3463
حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي حَجَّاجٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْحَسَنِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا جُنْدَبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ وَمَا نَسِينَا مُنْذُ حَدَّثَنَا وَمَا نَخْشَى، ‏‏‏‏‏‏أَنْ يَكُونَ جُنْدُبٌ كَذَبَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ "كَانَ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ رَجُلٌ بِهِ جُرْحٌ فَجَزِعَ فَأَخَذَ سِكِّينًا فَحَزَّ بِهَا يَدَهُ فَمَا رَقَأَ الدَّمُ حَتَّى مَاتَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ اللَّهُ تَعَالَى بَادَرَنِي عَبْدِي بِنَفْسِهِ حَرَّمْتُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ".
مجھ سے محمد نے بیان کیا، کہا مجھ سے حجاج نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے حسن نے، کہا ہم سے جندب بن عبداللہ نے اسی مسجد میں بیان کیا (حسن نے کہا کہ) انہوں نے جب ہم سے بیان کیا ہم اسے بھولے نہیں اور نہ ہمیں اس کا اندیشہ ہے کہانہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اس حدیث کی نسبت غلط کی ہو گی، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پچھلے زمانے میں ایک شخص (کے ہاتھ میں) زخم ہو گیا تھا اور اسے اس سے بڑی تکلیف تھی، آخر اس نے چھری سے اپنا ہاتھ کاٹ لیا اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ خون بہنے لگا اور اسی سے وہ مر گیا پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میرے بندے نے خود میرے پاس آنے میں جلدی کی اس لیے میں نے بھی جنت کو اس پر حرام کر دیا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033

51- بَابُ حَدِيثُ أَبْرَصَ وَأَعْمَى وَأَقْرَعَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ:
باب: بنی اسرائیل کے ایک کوڑھی اور ایک نابینا اور ایک گنجے کا بیان
حدیث نمبر: 3464

حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ "إِنَّ ثَلَاثَةً فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ أَبْرَصَ وَأَقْرَعَ وَأَعْمَى بَدَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَبْتَلِيَهُمْ فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ مَلَكًا فَأَتَى الْأَبْرَصَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَيُّ شَيْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَوْنٌ حَسَنٌ وَجِلْدٌ حَسَنٌ قَدْ قَذِرَنِي النَّاسُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَمَسَحَهُ فَذَهَبَ عَنْهُ فَأُعْطِيَ لَوْنًا حَسَنًا وَجِلْدًا حَسَنًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الْإِبِلُ أَوْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الْبَقَرُ هُوَ شَكَّ فِي ذَلِكَ إِنَّ الْأَبْرَصَ وَالْأَقْرَعَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَحَدُهُمَا الْإِبِلُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ الْآخَرُ الْبَقَرُ فَأُعْطِيَ نَاقَةً عُشَرَاءَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يُبَارَكُ لَكَ فِيهَا وَأَتَى الْأَقْرَعَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَيُّ شَيْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ شَعَرٌ حَسَنٌ وَيَذْهَبُ عَنِّي هَذَا قَدْ قَذِرَنِي النَّاسُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَمَسَحَهُ فَذَهَبَ وَأُعْطِيَ شَعَرًا حَسَنًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الْبَقَرُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَأَعْطَاهُ بَقَرَةً حَامِلًا، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ يُبَارَكُ لَكَ فِيهَا وَأَتَى الْأَعْمَى، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَيُّ شَيْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَرُدُّ اللَّهُ إِلَيَّ بَصَرِي فَأُبْصِرُ بِهِ النَّاسَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَمَسَحَهُ فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيْهِ بَصَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الْغَنَمُ فَأَعْطَاهُ شَاةً وَالِدًا فَأُنْتِجَ هَذَانِ وَوَلَّدَ هَذَا فَكَانَ لِهَذَا وَادٍ مِنْ إِبِلٍ وَلِهَذَا وَادٍ مِنْ بَقَرٍ وَلِهَذَا وَادٍ مِنْ غَنَمٍ ثُمَّ إِنَّهُ أَتَى الْأَبْرَصَ فِي صُورَتِهِ وَهَيْئَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ رَجُلٌ مِسْكِينٌ تَقَطَّعَتْ بِيَ الْحِبَالُ فِي سَفَرِي فَلَا بَلَاغَ الْيَوْمَ إِلَّا بِاللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ بِكَ أَسْأَلُكَ بِالَّذِي أَعْطَاكَ اللَّوْنَ الْحَسَنَ وَالْجِلْدَ الْحَسَنَ وَالْمَالَ بَعِيرًا أَتَبَلَّغُ عَلَيْهِ فِي سَفَرِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ:‏‏‏‏ إِنَّ الْحُقُوقَ كَثِيرَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ:‏‏‏‏ كَأَنِّي أَعْرِفُكَ أَلَمْ تَكُنْ أَبْرَصَ يَقْذَرُكَ النَّاسُ فَقِيرًا فَأَعْطَاكَ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَقَدْ وَرِثْتُ لِكَابِرٍ عَنْ كَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنْ كُنْتَ كَاذِبًا فَصَيَّرَكَ اللَّهُ إِلَى مَا كُنْتَ وَأَتَى الْأَقْرَعَ فِي صُورَتِهِ وَهَيْئَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ:‏‏‏‏ مِثْلَ مَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لِهَذَا فَرَدَّ عَلَيْهِ مِثْلَ مَا رَدَّ عَلَيْهِ هَذَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنْ كُنْتَ كَاذِبًا فَصَيَّرَكَ اللَّهُ إِلَى مَا كُنْتَ وَأَتَى الْأَعْمَى فِي صُورَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ رَجُلٌ مِسْكِينٌ وَابْنُ سَبِيلٍ وَتَقَطَّعَتْ بِيَ الْحِبَالُ فِي سَفَرِي فَلَا بَلَاغَ الْيَوْمَ إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ بِكَ أَسْأَلُكَ بِالَّذِي رَدَّ عَلَيْكَ بَصَرَكَ شَاةً أَتَبَلَّغُ بِهَا فِي سَفَرِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ قَدْ كُنْتُ أَعْمَى فَرَدَّ اللَّهُ بَصَرِي وَفَقِيرًا فَقَدْ أَغْنَانِي فَخُذْ مَا شِئْتَ فَوَاللَّهِ لَا أَجْهَدُكَ الْيَوْمَ بِشَيْءٍ أَخَذْتَهُ لِلَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَمْسِكْ مَالَكَ فَإِنَّمَا ابْتُلِيتُمْ فَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنْكَ وَسَخِطَ عَلَى صَاحِبَيْكَ".
مجھ سے احمد بن اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم سے عمرو بن عاصم نے بیان کیا، ان سے ہمام نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا مجھ سے عبدالرحمٰن بن ابی حمزہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا (دوسری سند) اور مجھ سے محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن رجاء نے بیان کیا، انہیں ہمام نے خبر دی، ان سے اسحاق بن عبداللہ نے بیان کیا، انہیں عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بنی اسرائیل میں تین شخص تھے، ایک کوڑھی، دوسرا اندھا اور تیسرا گنجا، اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ ان کا امتحان لے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کے پاس ایک فرشتہ بھیجا۔ فرشتہ پہلے کوڑھی کے پاس آیا اور اس سے پوچھا کہ تمہیں سب سے زیادہ کیا چیز پسند ہے؟ اس نے جواب دیا کہ اچھا رنگ اور اچھی چمڑی کیونکہ مجھ سے لوگ پرہیز کرتے ہیں۔ بیان کیا کہ فرشتے نے اس پر اپنا ہاتھ پھیرا تو اس کی بیماری دور ہو گئی اور اس کا رنگ بھی خوبصورت ہو گیا اور چمڑی بھی اچھی ہو گئی۔ فرشتے نے پوچھا کس طرح کا مال تم زیادہ پسند کرو گے؟ اس نے کہا کہ اونٹ! یا اس نے گائے کہی، اسحاق بن عبداللہ کو اس سلسلے میں شک تھا کہ کوڑھی اور گنجے دونوں میں سے ایک نے اونٹ کی خواہش کی تھی اور دوسرے نے گائے کی۔ چنانچہ اسے حاملہ اونٹنی دی گئی اور کہا گیا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں اس میں برکت دے گا، پھر فرشتہ گنجے کے پاس آیا اور اس سے پوچھا کہ تمہیں کیا چیز پسند ہے؟ اس نے کہا کہ عمدہ بال اور موجودہ عیب میرا ختم ہو جائے کیونکہ لوگ اس کی وجہ سے مجھ سے پرہیز کرتے ہیں۔ بیان کیا کہ فرشتے نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا اور اس کا عیب جاتا رہا اور اس کے بجائے عمدہ بال آ گئے۔ فرشتے نے پوچھا، کس طرح کا مال پسند کرو گے؟ اس نے کہا کہ گائے! بیان کیا کہ فرشتے نے اسے حاملہ گائے دے دی اور کہا کہ اللہ تعالیٰ اس میں برکت دے گا۔ پھر اندھے کے پاس فرشتہ آیا اور کہا کہ تمہیں کیا چیز پسند ہے؟ اس نے کہا کہ اللہ تعالیٰ مجھے آنکھوں کی روشنی دیدے تاکہ میں لوگوں کو دیکھ سکوں۔ بیان کیا کہ فرشتے نے ہاتھ پھیرا اور اللہ تعالیٰ نے اس کی بینائی اسے واپس دے دی۔ پھر پوچھا کہ کس طرح کا مال تم پسند کرو گے؟ اس نے کہا کہ بکریاں! فرشتے نے اسے حاملہ بکری دے دی۔ پھر تینوں جانوروں کے بچے پیدا ہوئے، یہاں تک کہ کوڑھی کے اونٹوں سے اس کی وادی بھر گئی، گنجے کی گائے بیل سے اس کی وادی بھر گئی اور اندھے کی بکریوں سے اس کی وادی بھر گئی۔ پھر دوبارہ فرشتہ اپنی اسی پہلی شکل میں کوڑھی کے پاس آیا اور کہا کہ میں ایک نہایت مسکین و فقیر آدمی ہوں، سفر کا تمام سامان و اسباب ختم ہو چکا ہے اور اللہ تعالیٰ کے سوا اور کسی سے حاجت پوری ہونے کی امید نہیں، لیکن میں تم سے اسی ذات کا واسطہ دے کر جس نے تمہیں اچھا رنگ اور اچھا چمڑا اور مال عطا کیا، ایک اونٹ کا سوال کرتا ہوں جس سے سفر کو پورا کر سکوں۔ اس نے فرشتے سے کہا کہ میرے ذمہ حقوق اور بہت سے ہیں۔ فرشتہ نے کہا، غالباً میں تمہیں پہچانتا ہوں، کیا تمہیں کوڑھ کی بیماری نہیں تھی جس کی وجہ سے لوگ تم سے گھن کھاتے تھے۔ تم ایک فقیر اور قلاش تھے۔ پھر تمہیں اللہ تعالیٰ نے یہ چیزیں عطا کیں؟ اس نے کہا کہ یہ ساری دولت تو میرے باپ دادا سے چلی آ رہی ہے۔ فرشتے نے کہا کہ اگر تم جھوٹے ہو تو اللہ تمہیں اپنی پہلی حالت پر لوٹا دے۔ پھر فرشتہ گنجے کے پاس اپنی اسی پہلی صورت میں آیا اور اس سے بھی وہی درخواست کی اور اس نے بھی وہی کوڑھی والا جواب دیا۔ فرشتے نے کہا کہ اگر تم جھوٹے ہو تو اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی پہلی حالت پر لوٹا دے۔ اس کے بعد فرشتہ اندھے کے پاس آیا، اپنی اسی پہلی صورت میں اور کہا کہ میں ایک مسکین آدمی ہوں، سفر کے تمام سامان ختم ہو چکے ہیں اور سوا اللہ تعالیٰ کے کسی سے حاجت پوری ہونے کی توقع نہیں۔ میں تم سے اس ذات کا واسطہ دے کر جس نے تمہیں تمہاری بینائی واپس دی ہے، ایک بکری مانگتا ہوں جس سے اپنے سفر کی ضروریات پوری کر سکوں۔ اندھے نے جواب دیا کہ واقعی میں اندھا تھا اور اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنے فضل سے بینائی عطا فرمائی اور واقعی میں فقیر و محتاج تھا اور اللہ تعالیٰ نے مجھے مالدار بنایا۔ تم جتنی بکریاں چاہو لے سکتے ہو، اللہ کی قسم جب تم نے اللہ کا واسطہ دیا ہے تو جتنا بھی تمہارا جی چاہے لے جاؤ، میں تمہیں ہرگز نہیں روک سکتا۔ فرشتے نے کہا کہ تم اپنا مال اپنے پاس رکھو، یہ تو صرف امتحان تھا اور اللہ تعالیٰ تم سے راضی اور خوش ہے اور تمہارے دونوں ساتھیوں سے ناراض ہے۔
 
Top