Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
حدیث نمبر: 3599
وَعَنْ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَتْنِي هِنْدُ بِنْتُ الْحَارِثِ ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: اسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "سُبْحَانَ اللَّهِ مَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْخَزَائِنِ وَمَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْفِتَنِ".
اور زہری سے روایت ہے، ان سے ہند بنت الحارث نے بیان کیا کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلمبیدار ہوئے تو فرمایا سبحان اللہ! کیسے کیسے خزانے اترے ہیں (جو مسلمانوں کو ملیں گے) اور کیا کیا فتنے و فساد اترے ہیں۔
حدیث نمبر: 3600
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ الْمَاجِشُونِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ لِي: إِنِّي أَرَاكَ تُحِبُّ الْغَنَمَ وَتَتَّخِذُهَا فَأَصْلِحْهَا وَأَصْلِحْ رُعَامَهَا فَإِنِّي، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ تَكُونُ الْغَنَمُ فِيهِ خَيْرَ مَالِ الْمُسْلِمِ يَتْبَعُ بِهَا شَعَفَ الْجِبَالِ أَوْ سَعَفَ الْجِبَالِ فِي مَوَاقِعِ الْقَطْرِ يَفِرُّ بِدِينِهِ مِنَ الْفِتَنِ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ بن ماجشون نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی صعصعہ نے، ان سے ان کے والد نے کہا، ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہیں بکریوں سے بہت محبت ہے اور تم انہیں پالتے ہو تو تم ان کی نگہداشت اچھی کیا کرو اور ان کی ناک کی صفائی کا بھی خیال رکھا کرو۔ کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا کہ مسلمان کا سب سے عمدہ مال اس کی بکریاں ہوں گی جنہیں لے کر وہ پہاڑ کی چوٹیوں پر چڑھ جائے گا یا (آپ نے «سعف الجبال» کے لفظ فرمائے) وہ بارش گرنے کی جگہ میں چلا جائے گا۔ اس طرح وہ اپنے دین کو فتنوں سے بچانے کے لیے بھاگتا پھرے گا۔
حدیث نمبر: 3601
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ الْأُوَيْسِيُّ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "سَتَكُونُ فِتَنٌ الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ وَالْقَائِمُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْمَاشِي، وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي وَمَنْ يُشْرِفْ لَهَا تَسْتَشْرِفْهُ وَمَنْ وَجَدَ مَلْجَأً أَوْ مَعَاذًا فَلْيَعُذْ بِهِ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے صالح بن کیسان نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فتنوں کا دور جب آئے گا تو اس میں بیٹھنے والا کھڑا رہنے والے سے بہتر ہو گا، کھڑا رہنے والا چلنے والے سے بہتر ہو گا اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہو گا جو اس میں جھانکے گا فتنہ بھی اسے اچک لے گا اور اس وقت جسے جہاں بھی پناہ مل جائے بس وہیں پناہ پکڑ لے تاکہ اپنے دین کو فتنوں سے بچا سکے۔
حدیث نمبر: 3602
وَعَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُطِيعِ بْنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ نَوْفَلِ بْنِ مُعَاوِيَةَ مِثْلَ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ هَذَا إِلَّا أَنَّ أَبَا بَكْرٍ يَزِيدُ مِنَ الصَّلَاةِ صَلَاةٌ مَنْ فَاتَتْهُ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ".
اور ابن شہاب سے روایت ہے، ان سے ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن مطیع بن اسود نے اور ان سے نوفل بن معاویہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی اسی حدیث کی طرح البتہ ابوبکر (راوی حدیث) نے اس روایت میں اتنا اور زیادہ بیان کیا کہ نمازوں میں ایک نماز ایسی ہے کہ جس سے وہ چھوٹ جائے گویا اس کا گھربار سب برباد ہو گئے۔ (اور وہ عصر کی نماز ہے)۔
حدیث نمبر: 3603
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "سَتَكُونُ أَثَرَةٌ وَأُمُورٌ تُنْكِرُونَهَا، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا تَأْمُرُنَا، قَالَ: تُؤَدُّونَ الْحَقَّ الَّذِي عَلَيْكُمْ وَتَسْأَلُونَ اللَّهَ الَّذِي لَكُمْ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی، انہیں اعمش نے، انہیں زید بن وہب نے اور انہیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے بعد تم پر ایک ایسا زمانہ آئے گا جس میں تم پر دوسروں کو مقدم کیا جائے گا اور ایسی باتیں سامنے آئیں گی جن کو تم برا سمجھو گے۔ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس وقت ہمیں آپ کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو حقوق تم پر دوسروں کے واجب ہوں انہیں ادا کرتے رہنا اور اپنے حقوق اللہ ہی سے مانگنا۔(یعنی صبر کرنا اور اپنا حق لینے کے لیے خلیفہ اور حاکم وقت سے بغاوت نہ کرنا)۔
حدیث نمبر: 3604
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ ، حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "يُهْلِكُ النَّاسَ هَذَا الْحَيُّ مِنْ قُرَيْشٍ، قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُنَا، قَالَ: لَوْ أَنَّ النَّاسَ اعْتَزَلُوهُمْ"، قَالَ مَحْمُودٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ .
مجھ سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابومعمر اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابوالتیاح نے، ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس قبیلہ قریش کے بعض آدمی لوگوں کو ہلاک و برباد کر دیں گے۔ صحابہ نے عرض کیا: ایسے وقت کے لیے آپ ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کاش لوگ ان سے بس الگ ہی رہتے۔ محمود بن غیلان نے بیان کیا کہ ہم سے ابوداؤد طیالسی نے بیان کیا، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، انہیں ابوالتیاح نے، انہوں نے ابوزرعہ سے سنا۔
حدیث نمبر: 3605
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَكِّيُّ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ مَرْوَانَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ، فَسَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ الصَّادِقَ الْمَصْدُوقُ، يَقُولُ: "هَلَاكُ أُمَّتِي عَلَى يَدَيْ غِلْمَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ، فَقَالَ مَرْوَانُ: غِلْمَةٌ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: إِنْ شِئْتَ أَنْ أُسَمِّيَهُمْ بَنِي فُلَانٍ وَبَنِي فُلَانٍ".
مجھ سے احمد محمد مکی نے بیان کیا، کہا ہم سے عمرو بن یحییٰ بن سعید اموی نے بیان کیا، ان سے ان کے دادا نے بیان کیا کہ میں مروان بن حکم اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا۔ اس وقت میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے سچوں کے سچے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ میری امت کی بربادی قریش کے چند لڑکوں کے ہاتھوں پر ہو گی۔ مروان نے پوچھا: نوجوان لڑکوں کے ہاتھ پر؟ اس پر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر تم چاہو تو میں ان کے نام بھی لے دوں کہ وہ بنی فلاں اور بنی فلاں ہوں گے۔
حدیث نمبر: 3606
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ جَابِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْحَضْرَمِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ ، أَنَّهُ سَمِعَ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ ، يَقُولُ: كَانَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْخَيْرِ وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنِ الشَّرِّ مَخَافَةَ أَنْ يُدْرِكَنِي، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا فِي جَاهِلِيَّةٍ وَشَرٍّ فَجَاءَنَا اللَّهُ بِهَذَا الْخَيْرِ فَهَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ، قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: وَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الشَّرِّ مِنْ خَيْرٍ، قَالَ: نَعَمْ وَفِيهِ دَخَنٌ، قُلْتُ: وَمَا دَخَنُهُ، قَالَ: قَوْمٌ يَهْدُونَ بِغَيْرِ هَدْيِي تَعْرِفُ مِنْهُمْ وَتُنْكِرُ، قُلْتُ: فَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ، قَالَ: نَعَمْ دُعَاةٌ إِلَى أَبْوَابِ جَهَنَّمَ مَنْ أَجَابَهُمْ إِلَيْهَا قَذَفُوهُ فِيهَا، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صِفْهُمْ لَنَا، فَقَالَ: هُمْ مِنْ جِلْدَتِنَا وَيَتَكَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا، قُلْتُ: فَمَا تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ، قَالَ: تَلْزَمُ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَإِمَامَهُمْ، قُلْتُ: فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ جَمَاعَةٌ وَلَا إِمَامٌ، قَالَ: فَاعْتَزِلْ تِلْكَ الْفِرَقَ كُلَّهَا وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ بِأَصْلِ شَجَرَةٍ حَتَّى يُدْرِكَكَ الْمَوْتُ وَأَنْتَ عَلَى ذَلِكَ".
ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ولید نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابن جابر نے، کہا کہ مجھ سے بسر بن عبیداللہ حضرمی نے، کہا کہ مجھ سے ابوادریس خولانی نے بیان کیا، انہوں نے حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ دوسرے صحابہ کرام تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر کے متعلق سوال کیا کرتے تھے لیکن میں شر کے بارے میں پوچھتا تھا اس خوف سے کہ کہیں میں ان میں نہ پھنس جاؤں۔ تو میں نے ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: یا رسول اللہ! ہم جاہلیت اور شر کے زمانے میں تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ خیر و برکت (اسلام کی) عطا فرمائی، اب کیا اس خیر کے بعد پھر شر کا کوئی زمانہ آئے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں، میں نے سوال کیا، اور اس شر کے بعد پھر خیر کا کوئی زمانہ آئے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں، لیکن اس خیر پر کچھ دھواں ہو گا۔ میں نے عرض کیا وہ دھواں کیا ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو میری سنت اور طریقے کے علاوہ دوسرے طریقے اختیار کریں گے۔ ان میں کوئی بات اچھی ہو گی کوئی بری۔ میں نے سوال کیا: کیا اس خیر کے بعد پھر شر کا کوئی زمانہ آئے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں، جہنم کے دروازوں کی طرف بلانے والے پیدا ہوں گے، جو ان کی بات قبول کرے گا اسے وہ جہنم میں جھونک دیں گے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ان کے اوصاف بھی بیان فرما دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ لوگ ہماری ہی قوم و مذہب کے ہوں گے۔ ہماری ہی زبان بولیں گے۔ میں نے عرض کیا، پھر اگر میں ان لوگوں کا زمانہ پاؤں تو میرے لیے آپ کا حکم کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام کو لازم پکڑنا، میں نے عرض کیا اگر مسلمانوں کی کوئی جماعت نہ ہو اور نہ ان کا کوئی امام ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ان تمام فرقوں سے اپنے کو الگ رکھنا۔ اگرچہ تجھے اس کے لیے کسی درخت کی جڑ چبانی پڑے، یہاں تک کہ تیری موت آ جائے اور تو اسی حالت پر ہو (تو یہ تیرے حق میں ان کی صحبت میں رہنے سے بہتر ہو گا)۔
حدیث نمبر: 3607
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنِي قَيْسٌ ، عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: "تَعَلَّمَ أَصْحَابِي الْخَيْرَ وَتَعَلَّمْتُ الشَّرَّ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا مجھ سے یحییٰ بن سعید نے، ان سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا مجھ سے قیس نے بیان کیا، ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے ساتھیوں نے (یعنی صحابہ رضی اللہ عنہم نے) تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھلائی کے حالات سیکھے اور میں نے برائی کے حالات دریافت کئے۔
حدیث نمبر: 3608
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَقْتَتِلَ فِئَتَانِ دَعْوَاهُمَا وَاحِدَةٌ".
ہم سے حکم بن نافع نے بیان کیا، کہا ہم سے شعیب نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھے ابوسلمہ نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک دو جماعتیں(مسلمانوں کی) آپس میں جنگ نہ کر لیں اور دونوں کا دعویٰ ایک ہو گا (کہ وہ حق پر ہیں)۔
حدیث نمبر: 3609
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَقْتَتِلَ فِئَتَانِ فَيَكُونَ بَيْنَهُمَا مَقْتَلَةٌ عَظِيمَةٌ دَعْوَاهُمَا وَاحِدَةٌ، وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُبْعَثَ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ قَرِيبًا مِنْ ثَلَاثِينَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ہمام نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک دو جماعتیں آپس میں جنگ نہ کر لیں۔ دونوں میں بڑی بھاری جنگ ہو گی۔ حالانکہ دونوں کا دعویٰ ایک ہی ہو گا اور قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک تقریباً تیس جھوٹے دجال پیدا نہ ہو لیں۔ ان میں ہر ایک کا یہی گمان ہو گا کہ وہ اللہ کا نبی ہے۔
حدیث نمبر: 3610
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقْسِمُ قِسْمًا أَتَاهُ ذُو الْخُوَيْصِرَةِ وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ اعْدِلْ، فَقَالَ: "وَيْلَكَ وَمَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ قَدْ خِبْتَ وَخَسِرْتَ، إِنْ لَمْ أَكُنْ أَعْدِلُ"فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي فِيهِ فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ، فَقَالَ: "دَعْهُ فَإِنَّ لَهُ أَصْحَابًا يَحْقِرُ أَحَدُكُمْ صَلَاتَهُ مَعَ صَلَاتِهِمْ وَصِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِمْ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ يُنْظَرُ إِلَى نَصْلِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى رِصَافِهِ فَمَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى نَضِيِّهِ وَهُوَ قِدْحُهُ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى قُذَذِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ قَدْ سَبَقَ الْفَرْثَ وَالدَّمَ آيَتُهُمْ رَجُلٌ أَسْوَدُ إِحْدَى عَضُدَيْهِ مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ أَوْ مِثْلُ الْبَضْعَةِ تَدَرْدَرُ وَيَخْرُجُونَ عَلَى حِينِ فُرْقَةٍ مِنَ النَّاسِ"، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَأَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَشْهَدُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ قَاتَلَهُمْ وَأَنَا مَعَهُ فَأَمَرَ بِذَلِكَ الرَّجُلِ فَالْتُمِسَ فَأُتِيَ بِهِ حَتَّى نَظَرْتُ إِلَيْهِ عَلَى نَعْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي نَعَتَهُ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھ کو ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم (جنگ حنین کا مال غنیمت) تقسیم فرما رہے تھے اتنے میں بنی تمیم کا ایک شخص ذوالخویصرہ نامی آیا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ! انصاف سے کام لیجئے۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا افسوس! اگر میں ہی انصاف نہ کروں تو دنیا میں پھر کون انصاف کرے گا۔ اگر میں ظالم ہو جاؤں تب تو میری بھی تباہی اور بربادی ہو جائے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس کے بارے میں مجھے اجازت دیں میں اس کی گردن مار دوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو۔ اس کے جوڑ کے کچھ لوگ پیدا ہوں گے کہ تم اپنے روزوں کو ان کے روزوں کے مقابل ناچیز سمجھو گے۔ وہ قرآن کی تلاوت کریں گے لیکن وہ ان کے حلق کے نیچے نہیں اترے گا۔ یہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے زور دار تیر جانور سے پار ہو جاتا ہے۔ اس تیر کے پھل کو اگر دیکھا جائے تو اس میں کوئی چیز (خون وغیرہ) نظر نہ آئے گی پھر اس کے پٹھے کو اگر دیکھا جائے تو چھڑ میں اس کے پھل کے داخل ہونے کی جگہ سے اوپر جو لگایا جاتا ہے تو وہاں بھی کچھ نہ ملے گا۔ اس کے نفی (نفی تیر میں لگائی جانے والی لکڑی کو کہتے ہیں) کو دیکھا جائے تو وہاں بھی کچھ نشان نہیں ملے گا۔ اسی طرح اگر اس کے پر کو دیکھا جائے تو اس میں بھی کچھ نہیں ملے گا۔ حالانکہ گندگی اور خون سے وہ تیر گزرا ہے۔ ان کی علامت ایک کالا شخص ہو گا۔ اس کا ایک بازو عورت کے پستان کی طرح (اٹھا ہوا) ہو گا یا گوشت کے لوتھڑے کی طرح ہو گا اور حرکت کر رہا ہو گا۔ یہ لوگ مسلمانوں کے بہترین گروہ سے بغاوت کریں گے۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی اور میں گواہی دیتا ہوں کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے ان سے جنگ کی تھی (یعنی خوارج سے) اس وقت میں بھی علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا۔ اور انہوں نے اس شخص کو تلاش کرایا (جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس گروہ کی علامت کے طور پر بتلایا تھا) آخر وہ لایا گیا۔ میں نے اسے دیکھا تو اس کا پورا حلیہ بالکل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیان کئے ہوئے اوصاف کے مطابق تھا۔
حدیث نمبر: 3611
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِذَا حَدَّثْتُكُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَأَنْ أَخِرَّ مِنَ السَّمَاءِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَكْذِبَ عَلَيْهِ، وَإِذَا حَدَّثْتُكُمْ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ فَإِنَّ الْحَرْبَ خَدْعَةٌ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "يَأْتِي فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ حُدَثَاءُ الْأَسْنَانِ سُفَهَاءُ الْأَحْلَامِ، يَقُولُونَ: مِنْ خَيْرِ قَوْلِ الْبَرِيَّةِ يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ لَا يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ فَإِنَّ قَتْلَهُمْ أَجْرٌ لِمَنْ قَتَلَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی انہیں اعمش نے، انہیں خیثمہ نے، ان سے سوید بن غفلہ نے بیان کیا کہعلی رضی اللہ عنہ نے کہا، جب تم سے کوئی بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے میں بیان کروں تو یہ سمجھو کہ میرے لیے آسمان سے گر جانا اس سے بہتر ہے کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی جھوٹ باندھوں البتہ جب میں اپنی طرف سے کوئی بات تم سے کہوں تو لڑائی تو تدبیر اور فریب ہی کا نام ہے (اس میں کوئی بات بنا کر کہوں تو ممکن ہے)۔ دیکھو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ آخر زمانہ میں کچھ لوگ ایسے پیدا ہوں گے جو چھوٹے چھوٹے دانتوں والے، کم عقل اور بیوقوف ہوں گے۔ باتیں وہ کہیں گے جو دنیا کی بہترین بات ہو گی۔ لیکن اسلام سے اس طرح صاف نکل چکے ہوں گے جیسے تیر جانور کے پار نکل جاتا ہے۔ ان کا ایمان ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، تم انہیں جہاں بھی پاؤ قتل کر دو، کیونکہ ان کے قتل سے قاتل کو قیامت کے دن ثواب ملے گا۔
حدیث نمبر: 3612
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ ، عَنْ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ ، قَالَ: شَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً لَهُ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، قُلْنَا: لَهُ أَلَا تَسْتَنْصِرُ لَنَا أَلَا تَدْعُو اللَّهَ لَنَا، قَالَ: "كَانَ الرَّجُلُ فِيمَنْ قَبْلَكُمْ يُحْفَرُ لَهُ فِي الْأَرْضِ فَيُجْعَلُ فِيهِ فَيُجَاءُ بِالْمِنْشَارِ فَيُوضَعُ عَلَى رَأْسِهِ فَيُشَقُّ بِاثْنَتَيْنِ وَمَا يَصُدُّهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ، وَيُمْشَطُ بِأَمْشَاطِ الْحَدِيدِ مَا دُونَ لَحْمِهِ مِنْ عَظْمٍ أَوْ عَصَبٍ وَمَا يَصُدُّهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ وَاللَّهِ لَيُتِمَّنَّ هَذَا الْأَمْرَ حَتَّى يَسِيرَ الرَّاكِبُ مِنْ صَنْعَاءَ إِلَى حَضْرَمَوْتَ لَا يَخَافُ إِلَّا اللَّهَ أَوِ الذِّئْبَ عَلَى غَنَمِهِ وَلَكِنَّكُمْ تَسْتَعْجِلُونَ".
مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، ان سے اسماعیل نے، کہا ہم سے قیس نے بیان کیا، ان سے خباب بن ارت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی۔ آپ اس وقت اپنی ایک چادر پر ٹیک دیئے کعبہ کے سائے میں بیٹھے ہوئے تھے۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا کہ آپ ہمارے لیے مدد کیوں نہیں طلب فرماتے۔ ہمارے لیے اللہ سے دعا کیوں نہیں مانگتے (ہم کافروں کی ایذا دہی سے تنگ آ چکے ہیں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (ایمان لانے کی سزا میں) تم سے پہلی امتوں کے لوگوں کے لیے گڑھا کھودا جاتا اور انہیں اس میں ڈال دیا جاتا۔ پھر ان کے سر پر آرا رکھ کر ان کے دو ٹکڑے کر دیئے جاتے پھر بھی وہ اپنے دین سے نہ پھرتے۔ لوہے کے کنگھے ان کے گوشت میں دھنسا کر ان کی ہڈیوں اور پٹھوں پر پھیرے جاتے پھر بھی وہ اپنا ایمان نہ چھوڑتے۔ اللہ کی قسم یہ امر (اسلام) بھی کمال کو پہنچے گا اور ایک زمانہ آئے گا کہ ایک سوار مقام صنعاء سے حضر موت تک سفر کرے گا (لیکن راستوں کے پرامن ہونے کی وجہ سے اسے اللہ کے سوا اور کسی کا ڈر نہیں ہو گا۔ یا صرف بھیڑئیے کا خوف ہو گا کہ کہیں اس کی بکریوں کو نہ کھا جائے لیکن تم لوگ جلدی کرتے ہو۔
حدیث نمبر: 3613
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، قَالَ: أَنْبَأَنِي مُوسَى بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ افْتَقَدَ ثَابِتَ بْنَ قَيْسٍ، فَقَالَ: رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا أَعْلَمُ لَكَ عِلْمَهُ فَأَتَاهُ فَوَجَدَهُ جَالِسًا فِي بَيْتِهِ مُنَكِّسًا رَأْسَهُ، فَقَالَ: "مَا شَأْنُكَ، فَقَالَ: شَرٌّ كَانَ يَرْفَعُ صَوْتَهُ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ وَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ فَأَتَى الرَّجُلُ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ، قَالَ: كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ مُوسَى بْنُ أَنَسٍ: فَرَجَعَ الْمَرَّةَ الْآخِرَةَ بِبِشَارَةٍ عَظِيمَةٍ، فَقَالَ: اذْهَبْ إِلَيْهِ فَقُلْ لَهُ إِنَّكَ لَسْتَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ وَلَكِنْ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ازہر بن سعد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن عون نے بیان کیا، انہیں موسیٰ بن انس نے خبر دی اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک دن ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ نہیں ملے تو ایک صحابی نے کہا: یا رسول اللہ! میں آپ کے لیے ان کی خبر لاتا ہوں۔ چنانچہ وہ ان کے یہاں آئے تو دیکھا کہ اپنے گھر میں سر جھکائے بیٹھے ہیں، انہوں نے پوچھا کہ کیا حال ہے؟ انہوں نے کہا کہ برا حال ہے۔ ان کی عادت تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی اونچی آواز میں بولا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا اسی لیے میرا عمل غارت ہو گیا اور میں دوزخیوں میں ہو گیا ہوں۔ وہ صحابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی کہ ثابت رضی اللہ عنہ یوں کہہ رہے ہیں۔ موسیٰ بن انس نے بیان کیا، لیکن دوسری مرتبہ وہی صحابی ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس ایک بڑی خوشخبری لے کر واپس ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا کہ ثابت کے پاس جاؤ اور اس سے کہو کہ وہ اہل جہنم میں سے نہیں ہیں بلکہ وہ اہل جنت میں سے ہیں۔
حدیث نمبر: 3614
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَرَأَ رَجُلٌ الْكَهْفَ وَفِي الدَّارِ الدَّابَّةُ فَجَعَلَتْ تَنْفِرُ فَسَلَّمَ فَإِذَا ضَبَابَةٌ أَوْ سَحَابَةٌ غَشِيَتْهُ فَذَكَرَهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ"اقْرَأْ فُلَانُ فَإِنَّهَا السَّكِينَةُ نَزَلَتْ لِلْقُرْآنِ أَوْ تَنَزَّلَتْ لِلْقُرْآنِ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے ان سے ابواسحٰق نے اور انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا۔ انہوں نے بیان کیا کہ ایک صحابی (اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ) نے (نماز میں) سورۃ الکہف کی تلاوت کی۔ اسی گھر میں گھوڑا بندھا ہوا تھا، گھوڑے نے اچھلنا کودنا شروع کر دیا۔ (اسید نے ادھر خیال نہ کیا اس کو اللہ کے سپرد کیا) اس کے بعد جب انہوں نے سلام پھیرا تو دیکھا کہ بادل کے ایک ٹکڑے نے ان کے سارے گھر پر سایہ کر رکھا ہے۔ اس واقعہ کا ذکر انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قرآن پڑھتا ہی رہ کیونکہ یہ «سكينة» ہے جو قرآن کی وجہ سے نازل ہوئی یا (اس کے بجائے راوی نے) «تنزلت للقرآن» کے الفاظ کہے۔
وَعَنْ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَتْنِي هِنْدُ بِنْتُ الْحَارِثِ ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: اسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "سُبْحَانَ اللَّهِ مَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْخَزَائِنِ وَمَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْفِتَنِ".
اور زہری سے روایت ہے، ان سے ہند بنت الحارث نے بیان کیا کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلمبیدار ہوئے تو فرمایا سبحان اللہ! کیسے کیسے خزانے اترے ہیں (جو مسلمانوں کو ملیں گے) اور کیا کیا فتنے و فساد اترے ہیں۔
حدیث نمبر: 3600
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ الْمَاجِشُونِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ لِي: إِنِّي أَرَاكَ تُحِبُّ الْغَنَمَ وَتَتَّخِذُهَا فَأَصْلِحْهَا وَأَصْلِحْ رُعَامَهَا فَإِنِّي، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ تَكُونُ الْغَنَمُ فِيهِ خَيْرَ مَالِ الْمُسْلِمِ يَتْبَعُ بِهَا شَعَفَ الْجِبَالِ أَوْ سَعَفَ الْجِبَالِ فِي مَوَاقِعِ الْقَطْرِ يَفِرُّ بِدِينِهِ مِنَ الْفِتَنِ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ بن ماجشون نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی صعصعہ نے، ان سے ان کے والد نے کہا، ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہیں بکریوں سے بہت محبت ہے اور تم انہیں پالتے ہو تو تم ان کی نگہداشت اچھی کیا کرو اور ان کی ناک کی صفائی کا بھی خیال رکھا کرو۔ کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا کہ مسلمان کا سب سے عمدہ مال اس کی بکریاں ہوں گی جنہیں لے کر وہ پہاڑ کی چوٹیوں پر چڑھ جائے گا یا (آپ نے «سعف الجبال» کے لفظ فرمائے) وہ بارش گرنے کی جگہ میں چلا جائے گا۔ اس طرح وہ اپنے دین کو فتنوں سے بچانے کے لیے بھاگتا پھرے گا۔
حدیث نمبر: 3601
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ الْأُوَيْسِيُّ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "سَتَكُونُ فِتَنٌ الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ وَالْقَائِمُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْمَاشِي، وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي وَمَنْ يُشْرِفْ لَهَا تَسْتَشْرِفْهُ وَمَنْ وَجَدَ مَلْجَأً أَوْ مَعَاذًا فَلْيَعُذْ بِهِ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے صالح بن کیسان نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فتنوں کا دور جب آئے گا تو اس میں بیٹھنے والا کھڑا رہنے والے سے بہتر ہو گا، کھڑا رہنے والا چلنے والے سے بہتر ہو گا اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہو گا جو اس میں جھانکے گا فتنہ بھی اسے اچک لے گا اور اس وقت جسے جہاں بھی پناہ مل جائے بس وہیں پناہ پکڑ لے تاکہ اپنے دین کو فتنوں سے بچا سکے۔
حدیث نمبر: 3602
وَعَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُطِيعِ بْنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ نَوْفَلِ بْنِ مُعَاوِيَةَ مِثْلَ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ هَذَا إِلَّا أَنَّ أَبَا بَكْرٍ يَزِيدُ مِنَ الصَّلَاةِ صَلَاةٌ مَنْ فَاتَتْهُ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ".
اور ابن شہاب سے روایت ہے، ان سے ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن مطیع بن اسود نے اور ان سے نوفل بن معاویہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی اسی حدیث کی طرح البتہ ابوبکر (راوی حدیث) نے اس روایت میں اتنا اور زیادہ بیان کیا کہ نمازوں میں ایک نماز ایسی ہے کہ جس سے وہ چھوٹ جائے گویا اس کا گھربار سب برباد ہو گئے۔ (اور وہ عصر کی نماز ہے)۔
حدیث نمبر: 3603
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "سَتَكُونُ أَثَرَةٌ وَأُمُورٌ تُنْكِرُونَهَا، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا تَأْمُرُنَا، قَالَ: تُؤَدُّونَ الْحَقَّ الَّذِي عَلَيْكُمْ وَتَسْأَلُونَ اللَّهَ الَّذِي لَكُمْ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی، انہیں اعمش نے، انہیں زید بن وہب نے اور انہیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے بعد تم پر ایک ایسا زمانہ آئے گا جس میں تم پر دوسروں کو مقدم کیا جائے گا اور ایسی باتیں سامنے آئیں گی جن کو تم برا سمجھو گے۔ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس وقت ہمیں آپ کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو حقوق تم پر دوسروں کے واجب ہوں انہیں ادا کرتے رہنا اور اپنے حقوق اللہ ہی سے مانگنا۔(یعنی صبر کرنا اور اپنا حق لینے کے لیے خلیفہ اور حاکم وقت سے بغاوت نہ کرنا)۔
حدیث نمبر: 3604
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ ، حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "يُهْلِكُ النَّاسَ هَذَا الْحَيُّ مِنْ قُرَيْشٍ، قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُنَا، قَالَ: لَوْ أَنَّ النَّاسَ اعْتَزَلُوهُمْ"، قَالَ مَحْمُودٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ .
مجھ سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابومعمر اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابوالتیاح نے، ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس قبیلہ قریش کے بعض آدمی لوگوں کو ہلاک و برباد کر دیں گے۔ صحابہ نے عرض کیا: ایسے وقت کے لیے آپ ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کاش لوگ ان سے بس الگ ہی رہتے۔ محمود بن غیلان نے بیان کیا کہ ہم سے ابوداؤد طیالسی نے بیان کیا، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، انہیں ابوالتیاح نے، انہوں نے ابوزرعہ سے سنا۔
حدیث نمبر: 3605
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَكِّيُّ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ مَرْوَانَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ، فَسَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ الصَّادِقَ الْمَصْدُوقُ، يَقُولُ: "هَلَاكُ أُمَّتِي عَلَى يَدَيْ غِلْمَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ، فَقَالَ مَرْوَانُ: غِلْمَةٌ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: إِنْ شِئْتَ أَنْ أُسَمِّيَهُمْ بَنِي فُلَانٍ وَبَنِي فُلَانٍ".
مجھ سے احمد محمد مکی نے بیان کیا، کہا ہم سے عمرو بن یحییٰ بن سعید اموی نے بیان کیا، ان سے ان کے دادا نے بیان کیا کہ میں مروان بن حکم اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا۔ اس وقت میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے سچوں کے سچے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ میری امت کی بربادی قریش کے چند لڑکوں کے ہاتھوں پر ہو گی۔ مروان نے پوچھا: نوجوان لڑکوں کے ہاتھ پر؟ اس پر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر تم چاہو تو میں ان کے نام بھی لے دوں کہ وہ بنی فلاں اور بنی فلاں ہوں گے۔
حدیث نمبر: 3606
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ جَابِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْحَضْرَمِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ ، أَنَّهُ سَمِعَ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ ، يَقُولُ: كَانَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْخَيْرِ وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنِ الشَّرِّ مَخَافَةَ أَنْ يُدْرِكَنِي، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا فِي جَاهِلِيَّةٍ وَشَرٍّ فَجَاءَنَا اللَّهُ بِهَذَا الْخَيْرِ فَهَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ، قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: وَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الشَّرِّ مِنْ خَيْرٍ، قَالَ: نَعَمْ وَفِيهِ دَخَنٌ، قُلْتُ: وَمَا دَخَنُهُ، قَالَ: قَوْمٌ يَهْدُونَ بِغَيْرِ هَدْيِي تَعْرِفُ مِنْهُمْ وَتُنْكِرُ، قُلْتُ: فَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ، قَالَ: نَعَمْ دُعَاةٌ إِلَى أَبْوَابِ جَهَنَّمَ مَنْ أَجَابَهُمْ إِلَيْهَا قَذَفُوهُ فِيهَا، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صِفْهُمْ لَنَا، فَقَالَ: هُمْ مِنْ جِلْدَتِنَا وَيَتَكَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا، قُلْتُ: فَمَا تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ، قَالَ: تَلْزَمُ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَإِمَامَهُمْ، قُلْتُ: فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ جَمَاعَةٌ وَلَا إِمَامٌ، قَالَ: فَاعْتَزِلْ تِلْكَ الْفِرَقَ كُلَّهَا وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ بِأَصْلِ شَجَرَةٍ حَتَّى يُدْرِكَكَ الْمَوْتُ وَأَنْتَ عَلَى ذَلِكَ".
ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ولید نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابن جابر نے، کہا کہ مجھ سے بسر بن عبیداللہ حضرمی نے، کہا کہ مجھ سے ابوادریس خولانی نے بیان کیا، انہوں نے حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ دوسرے صحابہ کرام تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر کے متعلق سوال کیا کرتے تھے لیکن میں شر کے بارے میں پوچھتا تھا اس خوف سے کہ کہیں میں ان میں نہ پھنس جاؤں۔ تو میں نے ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: یا رسول اللہ! ہم جاہلیت اور شر کے زمانے میں تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ خیر و برکت (اسلام کی) عطا فرمائی، اب کیا اس خیر کے بعد پھر شر کا کوئی زمانہ آئے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں، میں نے سوال کیا، اور اس شر کے بعد پھر خیر کا کوئی زمانہ آئے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں، لیکن اس خیر پر کچھ دھواں ہو گا۔ میں نے عرض کیا وہ دھواں کیا ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو میری سنت اور طریقے کے علاوہ دوسرے طریقے اختیار کریں گے۔ ان میں کوئی بات اچھی ہو گی کوئی بری۔ میں نے سوال کیا: کیا اس خیر کے بعد پھر شر کا کوئی زمانہ آئے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں، جہنم کے دروازوں کی طرف بلانے والے پیدا ہوں گے، جو ان کی بات قبول کرے گا اسے وہ جہنم میں جھونک دیں گے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ان کے اوصاف بھی بیان فرما دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ لوگ ہماری ہی قوم و مذہب کے ہوں گے۔ ہماری ہی زبان بولیں گے۔ میں نے عرض کیا، پھر اگر میں ان لوگوں کا زمانہ پاؤں تو میرے لیے آپ کا حکم کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام کو لازم پکڑنا، میں نے عرض کیا اگر مسلمانوں کی کوئی جماعت نہ ہو اور نہ ان کا کوئی امام ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ان تمام فرقوں سے اپنے کو الگ رکھنا۔ اگرچہ تجھے اس کے لیے کسی درخت کی جڑ چبانی پڑے، یہاں تک کہ تیری موت آ جائے اور تو اسی حالت پر ہو (تو یہ تیرے حق میں ان کی صحبت میں رہنے سے بہتر ہو گا)۔
حدیث نمبر: 3607
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنِي قَيْسٌ ، عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: "تَعَلَّمَ أَصْحَابِي الْخَيْرَ وَتَعَلَّمْتُ الشَّرَّ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا مجھ سے یحییٰ بن سعید نے، ان سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا مجھ سے قیس نے بیان کیا، ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے ساتھیوں نے (یعنی صحابہ رضی اللہ عنہم نے) تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھلائی کے حالات سیکھے اور میں نے برائی کے حالات دریافت کئے۔
حدیث نمبر: 3608
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَقْتَتِلَ فِئَتَانِ دَعْوَاهُمَا وَاحِدَةٌ".
ہم سے حکم بن نافع نے بیان کیا، کہا ہم سے شعیب نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھے ابوسلمہ نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک دو جماعتیں(مسلمانوں کی) آپس میں جنگ نہ کر لیں اور دونوں کا دعویٰ ایک ہو گا (کہ وہ حق پر ہیں)۔
حدیث نمبر: 3609
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَقْتَتِلَ فِئَتَانِ فَيَكُونَ بَيْنَهُمَا مَقْتَلَةٌ عَظِيمَةٌ دَعْوَاهُمَا وَاحِدَةٌ، وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُبْعَثَ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ قَرِيبًا مِنْ ثَلَاثِينَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ہمام نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک دو جماعتیں آپس میں جنگ نہ کر لیں۔ دونوں میں بڑی بھاری جنگ ہو گی۔ حالانکہ دونوں کا دعویٰ ایک ہی ہو گا اور قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک تقریباً تیس جھوٹے دجال پیدا نہ ہو لیں۔ ان میں ہر ایک کا یہی گمان ہو گا کہ وہ اللہ کا نبی ہے۔
حدیث نمبر: 3610
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقْسِمُ قِسْمًا أَتَاهُ ذُو الْخُوَيْصِرَةِ وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ اعْدِلْ، فَقَالَ: "وَيْلَكَ وَمَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ قَدْ خِبْتَ وَخَسِرْتَ، إِنْ لَمْ أَكُنْ أَعْدِلُ"فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي فِيهِ فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ، فَقَالَ: "دَعْهُ فَإِنَّ لَهُ أَصْحَابًا يَحْقِرُ أَحَدُكُمْ صَلَاتَهُ مَعَ صَلَاتِهِمْ وَصِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِمْ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ يُنْظَرُ إِلَى نَصْلِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى رِصَافِهِ فَمَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى نَضِيِّهِ وَهُوَ قِدْحُهُ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى قُذَذِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ قَدْ سَبَقَ الْفَرْثَ وَالدَّمَ آيَتُهُمْ رَجُلٌ أَسْوَدُ إِحْدَى عَضُدَيْهِ مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ أَوْ مِثْلُ الْبَضْعَةِ تَدَرْدَرُ وَيَخْرُجُونَ عَلَى حِينِ فُرْقَةٍ مِنَ النَّاسِ"، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَأَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَشْهَدُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ قَاتَلَهُمْ وَأَنَا مَعَهُ فَأَمَرَ بِذَلِكَ الرَّجُلِ فَالْتُمِسَ فَأُتِيَ بِهِ حَتَّى نَظَرْتُ إِلَيْهِ عَلَى نَعْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي نَعَتَهُ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھ کو ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم (جنگ حنین کا مال غنیمت) تقسیم فرما رہے تھے اتنے میں بنی تمیم کا ایک شخص ذوالخویصرہ نامی آیا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ! انصاف سے کام لیجئے۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا افسوس! اگر میں ہی انصاف نہ کروں تو دنیا میں پھر کون انصاف کرے گا۔ اگر میں ظالم ہو جاؤں تب تو میری بھی تباہی اور بربادی ہو جائے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس کے بارے میں مجھے اجازت دیں میں اس کی گردن مار دوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو۔ اس کے جوڑ کے کچھ لوگ پیدا ہوں گے کہ تم اپنے روزوں کو ان کے روزوں کے مقابل ناچیز سمجھو گے۔ وہ قرآن کی تلاوت کریں گے لیکن وہ ان کے حلق کے نیچے نہیں اترے گا۔ یہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے زور دار تیر جانور سے پار ہو جاتا ہے۔ اس تیر کے پھل کو اگر دیکھا جائے تو اس میں کوئی چیز (خون وغیرہ) نظر نہ آئے گی پھر اس کے پٹھے کو اگر دیکھا جائے تو چھڑ میں اس کے پھل کے داخل ہونے کی جگہ سے اوپر جو لگایا جاتا ہے تو وہاں بھی کچھ نہ ملے گا۔ اس کے نفی (نفی تیر میں لگائی جانے والی لکڑی کو کہتے ہیں) کو دیکھا جائے تو وہاں بھی کچھ نشان نہیں ملے گا۔ اسی طرح اگر اس کے پر کو دیکھا جائے تو اس میں بھی کچھ نہیں ملے گا۔ حالانکہ گندگی اور خون سے وہ تیر گزرا ہے۔ ان کی علامت ایک کالا شخص ہو گا۔ اس کا ایک بازو عورت کے پستان کی طرح (اٹھا ہوا) ہو گا یا گوشت کے لوتھڑے کی طرح ہو گا اور حرکت کر رہا ہو گا۔ یہ لوگ مسلمانوں کے بہترین گروہ سے بغاوت کریں گے۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی اور میں گواہی دیتا ہوں کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے ان سے جنگ کی تھی (یعنی خوارج سے) اس وقت میں بھی علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا۔ اور انہوں نے اس شخص کو تلاش کرایا (جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس گروہ کی علامت کے طور پر بتلایا تھا) آخر وہ لایا گیا۔ میں نے اسے دیکھا تو اس کا پورا حلیہ بالکل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیان کئے ہوئے اوصاف کے مطابق تھا۔
حدیث نمبر: 3611
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِذَا حَدَّثْتُكُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَأَنْ أَخِرَّ مِنَ السَّمَاءِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَكْذِبَ عَلَيْهِ، وَإِذَا حَدَّثْتُكُمْ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ فَإِنَّ الْحَرْبَ خَدْعَةٌ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "يَأْتِي فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ حُدَثَاءُ الْأَسْنَانِ سُفَهَاءُ الْأَحْلَامِ، يَقُولُونَ: مِنْ خَيْرِ قَوْلِ الْبَرِيَّةِ يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ لَا يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ فَإِنَّ قَتْلَهُمْ أَجْرٌ لِمَنْ قَتَلَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی انہیں اعمش نے، انہیں خیثمہ نے، ان سے سوید بن غفلہ نے بیان کیا کہعلی رضی اللہ عنہ نے کہا، جب تم سے کوئی بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے میں بیان کروں تو یہ سمجھو کہ میرے لیے آسمان سے گر جانا اس سے بہتر ہے کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی جھوٹ باندھوں البتہ جب میں اپنی طرف سے کوئی بات تم سے کہوں تو لڑائی تو تدبیر اور فریب ہی کا نام ہے (اس میں کوئی بات بنا کر کہوں تو ممکن ہے)۔ دیکھو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ آخر زمانہ میں کچھ لوگ ایسے پیدا ہوں گے جو چھوٹے چھوٹے دانتوں والے، کم عقل اور بیوقوف ہوں گے۔ باتیں وہ کہیں گے جو دنیا کی بہترین بات ہو گی۔ لیکن اسلام سے اس طرح صاف نکل چکے ہوں گے جیسے تیر جانور کے پار نکل جاتا ہے۔ ان کا ایمان ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، تم انہیں جہاں بھی پاؤ قتل کر دو، کیونکہ ان کے قتل سے قاتل کو قیامت کے دن ثواب ملے گا۔
حدیث نمبر: 3612
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ ، عَنْ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ ، قَالَ: شَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً لَهُ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، قُلْنَا: لَهُ أَلَا تَسْتَنْصِرُ لَنَا أَلَا تَدْعُو اللَّهَ لَنَا، قَالَ: "كَانَ الرَّجُلُ فِيمَنْ قَبْلَكُمْ يُحْفَرُ لَهُ فِي الْأَرْضِ فَيُجْعَلُ فِيهِ فَيُجَاءُ بِالْمِنْشَارِ فَيُوضَعُ عَلَى رَأْسِهِ فَيُشَقُّ بِاثْنَتَيْنِ وَمَا يَصُدُّهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ، وَيُمْشَطُ بِأَمْشَاطِ الْحَدِيدِ مَا دُونَ لَحْمِهِ مِنْ عَظْمٍ أَوْ عَصَبٍ وَمَا يَصُدُّهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ وَاللَّهِ لَيُتِمَّنَّ هَذَا الْأَمْرَ حَتَّى يَسِيرَ الرَّاكِبُ مِنْ صَنْعَاءَ إِلَى حَضْرَمَوْتَ لَا يَخَافُ إِلَّا اللَّهَ أَوِ الذِّئْبَ عَلَى غَنَمِهِ وَلَكِنَّكُمْ تَسْتَعْجِلُونَ".
مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، ان سے اسماعیل نے، کہا ہم سے قیس نے بیان کیا، ان سے خباب بن ارت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی۔ آپ اس وقت اپنی ایک چادر پر ٹیک دیئے کعبہ کے سائے میں بیٹھے ہوئے تھے۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا کہ آپ ہمارے لیے مدد کیوں نہیں طلب فرماتے۔ ہمارے لیے اللہ سے دعا کیوں نہیں مانگتے (ہم کافروں کی ایذا دہی سے تنگ آ چکے ہیں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (ایمان لانے کی سزا میں) تم سے پہلی امتوں کے لوگوں کے لیے گڑھا کھودا جاتا اور انہیں اس میں ڈال دیا جاتا۔ پھر ان کے سر پر آرا رکھ کر ان کے دو ٹکڑے کر دیئے جاتے پھر بھی وہ اپنے دین سے نہ پھرتے۔ لوہے کے کنگھے ان کے گوشت میں دھنسا کر ان کی ہڈیوں اور پٹھوں پر پھیرے جاتے پھر بھی وہ اپنا ایمان نہ چھوڑتے۔ اللہ کی قسم یہ امر (اسلام) بھی کمال کو پہنچے گا اور ایک زمانہ آئے گا کہ ایک سوار مقام صنعاء سے حضر موت تک سفر کرے گا (لیکن راستوں کے پرامن ہونے کی وجہ سے اسے اللہ کے سوا اور کسی کا ڈر نہیں ہو گا۔ یا صرف بھیڑئیے کا خوف ہو گا کہ کہیں اس کی بکریوں کو نہ کھا جائے لیکن تم لوگ جلدی کرتے ہو۔
حدیث نمبر: 3613
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، قَالَ: أَنْبَأَنِي مُوسَى بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ افْتَقَدَ ثَابِتَ بْنَ قَيْسٍ، فَقَالَ: رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا أَعْلَمُ لَكَ عِلْمَهُ فَأَتَاهُ فَوَجَدَهُ جَالِسًا فِي بَيْتِهِ مُنَكِّسًا رَأْسَهُ، فَقَالَ: "مَا شَأْنُكَ، فَقَالَ: شَرٌّ كَانَ يَرْفَعُ صَوْتَهُ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ وَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ فَأَتَى الرَّجُلُ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ، قَالَ: كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ مُوسَى بْنُ أَنَسٍ: فَرَجَعَ الْمَرَّةَ الْآخِرَةَ بِبِشَارَةٍ عَظِيمَةٍ، فَقَالَ: اذْهَبْ إِلَيْهِ فَقُلْ لَهُ إِنَّكَ لَسْتَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ وَلَكِنْ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ازہر بن سعد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن عون نے بیان کیا، انہیں موسیٰ بن انس نے خبر دی اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک دن ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ نہیں ملے تو ایک صحابی نے کہا: یا رسول اللہ! میں آپ کے لیے ان کی خبر لاتا ہوں۔ چنانچہ وہ ان کے یہاں آئے تو دیکھا کہ اپنے گھر میں سر جھکائے بیٹھے ہیں، انہوں نے پوچھا کہ کیا حال ہے؟ انہوں نے کہا کہ برا حال ہے۔ ان کی عادت تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی اونچی آواز میں بولا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا اسی لیے میرا عمل غارت ہو گیا اور میں دوزخیوں میں ہو گیا ہوں۔ وہ صحابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی کہ ثابت رضی اللہ عنہ یوں کہہ رہے ہیں۔ موسیٰ بن انس نے بیان کیا، لیکن دوسری مرتبہ وہی صحابی ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس ایک بڑی خوشخبری لے کر واپس ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا کہ ثابت کے پاس جاؤ اور اس سے کہو کہ وہ اہل جہنم میں سے نہیں ہیں بلکہ وہ اہل جنت میں سے ہیں۔
حدیث نمبر: 3614
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَرَأَ رَجُلٌ الْكَهْفَ وَفِي الدَّارِ الدَّابَّةُ فَجَعَلَتْ تَنْفِرُ فَسَلَّمَ فَإِذَا ضَبَابَةٌ أَوْ سَحَابَةٌ غَشِيَتْهُ فَذَكَرَهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ"اقْرَأْ فُلَانُ فَإِنَّهَا السَّكِينَةُ نَزَلَتْ لِلْقُرْآنِ أَوْ تَنَزَّلَتْ لِلْقُرْآنِ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے ان سے ابواسحٰق نے اور انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا۔ انہوں نے بیان کیا کہ ایک صحابی (اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ) نے (نماز میں) سورۃ الکہف کی تلاوت کی۔ اسی گھر میں گھوڑا بندھا ہوا تھا، گھوڑے نے اچھلنا کودنا شروع کر دیا۔ (اسید نے ادھر خیال نہ کیا اس کو اللہ کے سپرد کیا) اس کے بعد جب انہوں نے سلام پھیرا تو دیکھا کہ بادل کے ایک ٹکڑے نے ان کے سارے گھر پر سایہ کر رکھا ہے۔ اس واقعہ کا ذکر انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قرآن پڑھتا ہی رہ کیونکہ یہ «سكينة» ہے جو قرآن کی وجہ سے نازل ہوئی یا (اس کے بجائے راوی نے) «تنزلت للقرآن» کے الفاظ کہے۔