Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
9- بَابُ إِذَا جَاءَ صَاحِبُ اللُّقَطَةِ بَعْدَ سَنَةٍ رَدَّهَا عَلَيْهِ، لأَنَّهَا وَدِيعَةٌ عِنْدَهُ:
باب: پڑی ہوئی چیز کا مالک اگر ایک سال بعد آئے تو اسے اس کا مال واپس کر دے کیونکہ پانے والے کے پاس وہ امانت ہے
حدیث نمبر: 2436
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، "أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ اللُّقَطَةِ ؟ قَالَ: عَرِّفْهَا سَنَةً، ثُمَّ اعْرِفْ وِكَاءَهَا وَعِفَاصَهَا، ثُمَّ اسْتَنْفِقْ بِهَا، فَإِنْ جَاءَ رَبُّهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَضَالَّةُ الْغَنَمِ ؟ قَالَ: خُذْهَا، فَإِنَّمَا هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَضَالَّةُ الْإِبِلِ ؟ قَالَ: فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ أَوِ احْمَرَّ وَجْهُهُ، ثُمَّ قَالَ: مَا لَكَ وَلَهَا، مَعَهَا حِذَاؤُهَا، وَسِقَاؤُهَا حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے ربیعہ بن عبدالرحمٰن نے، ان سے منبعث کے غلام یزید نے، اور ان سے زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لقطہٰ کے بارے میں پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک سال تک اس کا اعلان کرتا رہ۔ پھر اس کے بندھن اور برتن کی بناوٹ کو ذہن میں یاد رکھ۔ اور اسے اپنی ضروریات میں خرچ کر۔ اس کا مالک اگر اس کے بعد آئے تو اسے واپس کر دے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا یا رسول اللہ! راستہ بھولی ہوئی بکری کا کیا کیا جائے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے پکڑ لو، کیونکہ وہ یا تمہاری ہو گی یا تمہارے بھائی کی ہو گی یا پھر بھیڑیئے کی ہو گی۔ صحابہ نے پوچھا، یا رسول اللہ! راستہ بھولے ہوئے اونٹ کا کیا کیا جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلماس پر غصہ ہو گئے اور چہرہ مبارک سرخ ہو گیا (یا راوی نے «وجنتاه» کے بجائے) «احمر وجهه» کہا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تمہیں اس سے کیا مطلب؟ اس کے ساتھ خود اس کے کھر اور اس کا مشکیزہ ہے۔ اسی طرح اسے اس کا اصل مالک مل جائے گا۔
باب: پڑی ہوئی چیز کا مالک اگر ایک سال بعد آئے تو اسے اس کا مال واپس کر دے کیونکہ پانے والے کے پاس وہ امانت ہے
حدیث نمبر: 2436
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، "أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ اللُّقَطَةِ ؟ قَالَ: عَرِّفْهَا سَنَةً، ثُمَّ اعْرِفْ وِكَاءَهَا وَعِفَاصَهَا، ثُمَّ اسْتَنْفِقْ بِهَا، فَإِنْ جَاءَ رَبُّهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَضَالَّةُ الْغَنَمِ ؟ قَالَ: خُذْهَا، فَإِنَّمَا هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَضَالَّةُ الْإِبِلِ ؟ قَالَ: فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ أَوِ احْمَرَّ وَجْهُهُ، ثُمَّ قَالَ: مَا لَكَ وَلَهَا، مَعَهَا حِذَاؤُهَا، وَسِقَاؤُهَا حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے ربیعہ بن عبدالرحمٰن نے، ان سے منبعث کے غلام یزید نے، اور ان سے زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لقطہٰ کے بارے میں پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک سال تک اس کا اعلان کرتا رہ۔ پھر اس کے بندھن اور برتن کی بناوٹ کو ذہن میں یاد رکھ۔ اور اسے اپنی ضروریات میں خرچ کر۔ اس کا مالک اگر اس کے بعد آئے تو اسے واپس کر دے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا یا رسول اللہ! راستہ بھولی ہوئی بکری کا کیا کیا جائے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے پکڑ لو، کیونکہ وہ یا تمہاری ہو گی یا تمہارے بھائی کی ہو گی یا پھر بھیڑیئے کی ہو گی۔ صحابہ نے پوچھا، یا رسول اللہ! راستہ بھولے ہوئے اونٹ کا کیا کیا جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلماس پر غصہ ہو گئے اور چہرہ مبارک سرخ ہو گیا (یا راوی نے «وجنتاه» کے بجائے) «احمر وجهه» کہا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تمہیں اس سے کیا مطلب؟ اس کے ساتھ خود اس کے کھر اور اس کا مشکیزہ ہے۔ اسی طرح اسے اس کا اصل مالک مل جائے گا۔