Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
19- بَابُ مَا يُنْهَى عَنْ إِضَاعَةِ الْمَالِ:
باب: مال کو تباہ کرنا یعنی بے جا اسراف منع ہے
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: وَاللَّهُ لا يُحِبُّ الْفَسَادَ سورة البقرة آية 205، وَ لا يُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِينَ سورة يونس آية 81، وَقَالَ فِي قَوْلِهِ: أَصَلاتُكَ تَأْمُرُكَ أَنْ نَتْرُكَ مَا يَعْبُدُ آبَاؤُنَا أَوْ أَنْ نَفْعَلَ فِي أَمْوَالِنَا مَا نَشَاءُ سورة هود آية 87، وَقَالَ: وَلا تُؤْتُوا السُّفَهَاءَ أَمْوَالَكُمُ سورة النساء آية 5، وَالْحَجْرِ فِي ذَلِكَ، وَمَا يُنْهَى عَنِ الْخِدَاعِ.
urdu-sanad اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ البقرہ میں فرمایا کہ «والله لا يحب الفساد» اللہ تعالیٰ فساد کو پسند نہیں کرتا۔ اور (اللہ تعالیٰ کا ارشاد سورۃ یونس میں کہ) «لا يصلح عمل المفسدين» اور اللہ فسادیوں کا منصوبہ چلنے نہیں دیتا۔ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ ہود میں)فرمایا ہے «أصلواتك تأمرك أن نترك ما يعبد آباؤنا أو أن نفعل في أموالنا ما نشاء» کیا تمہاری نماز تمہیں یہ بتاتی ہے کہ جسے ہمارے باپ دادا پوجتے چلے آئے ہیں ہم ان بتوں کو چھوڑ دیں۔ یا اپنے مال میں اپنی طبیعت کے مطابق تصرف کرنا چھوڑ دیں۔ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ نساء میں) ارشاد فرمایا «ولا تؤتوا السفهاء أموالكم» اپنا روپیہ بے وقوفوں کے ہاتھ میں مت دو اور بے وقوفی کی حالت میں حجر کرنا اور دھوکہ سے منع کرنا۔
حدیث نمبر: 2407
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنِّي أُخْدَعُ فِي الْبُيُوعِ، فَقَالَ: إِذَا بَايَعْتَ فَقُلْ لَا خِلَابَةَ"، فَكَانَ الرَّجُلُ يَقُولُهُ.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے عرض کیا کہ خرید و فروخت میں مجھے دھوکا دے دیا جاتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب خرید و فروخت کیا کرو، تو کہہ دیا کر کہ کوئی دھوکا نہ ہو۔ چنانچہ پھر وہ شخص اسی طرح کہا کرتا تھا۔
حدیث نمبر: 2408
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ وَرَّادٍ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ عُقُوقَ الْأُمَّهَاتِ، وَوَأْدَ الْبَنَاتِ، وَمَنَعَ وَهَاتِ، وَكَرِهَ لَكُمْ قِيلَ وَقَالَ، وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ، وَإِضَاعَةَ الْمَالِ".
ہم سے عثمان بن ابی شبیہ نے بیان کیا، ان سے جریر نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے شعبی نے، ان سے مغیرہ بن شعبہ کے غلام وراد نے اور ان سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ تعالیٰ نے تم پر ماں (اور باپ) کی نافرمانی لڑکیوں کو زندہ دفن کرنا، (واجب حقوق کی) ادائیگی نہ کرنا اور (دوسروں کا مال ناجائز طریقہ پر) دبا لینا حرام قرار دیا ہے۔ اور فضول بکواس کرنے اور کثرت سے سوال کرنے اور مال ضائع کرنے کو مکروہ قرار دیا ہے۔
باب: مال کو تباہ کرنا یعنی بے جا اسراف منع ہے
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: وَاللَّهُ لا يُحِبُّ الْفَسَادَ سورة البقرة آية 205، وَ لا يُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِينَ سورة يونس آية 81، وَقَالَ فِي قَوْلِهِ: أَصَلاتُكَ تَأْمُرُكَ أَنْ نَتْرُكَ مَا يَعْبُدُ آبَاؤُنَا أَوْ أَنْ نَفْعَلَ فِي أَمْوَالِنَا مَا نَشَاءُ سورة هود آية 87، وَقَالَ: وَلا تُؤْتُوا السُّفَهَاءَ أَمْوَالَكُمُ سورة النساء آية 5، وَالْحَجْرِ فِي ذَلِكَ، وَمَا يُنْهَى عَنِ الْخِدَاعِ.
urdu-sanad اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ البقرہ میں فرمایا کہ «والله لا يحب الفساد» اللہ تعالیٰ فساد کو پسند نہیں کرتا۔ اور (اللہ تعالیٰ کا ارشاد سورۃ یونس میں کہ) «لا يصلح عمل المفسدين» اور اللہ فسادیوں کا منصوبہ چلنے نہیں دیتا۔ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ ہود میں)فرمایا ہے «أصلواتك تأمرك أن نترك ما يعبد آباؤنا أو أن نفعل في أموالنا ما نشاء» کیا تمہاری نماز تمہیں یہ بتاتی ہے کہ جسے ہمارے باپ دادا پوجتے چلے آئے ہیں ہم ان بتوں کو چھوڑ دیں۔ یا اپنے مال میں اپنی طبیعت کے مطابق تصرف کرنا چھوڑ دیں۔ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ نساء میں) ارشاد فرمایا «ولا تؤتوا السفهاء أموالكم» اپنا روپیہ بے وقوفوں کے ہاتھ میں مت دو اور بے وقوفی کی حالت میں حجر کرنا اور دھوکہ سے منع کرنا۔
حدیث نمبر: 2407
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنِّي أُخْدَعُ فِي الْبُيُوعِ، فَقَالَ: إِذَا بَايَعْتَ فَقُلْ لَا خِلَابَةَ"، فَكَانَ الرَّجُلُ يَقُولُهُ.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے عرض کیا کہ خرید و فروخت میں مجھے دھوکا دے دیا جاتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب خرید و فروخت کیا کرو، تو کہہ دیا کر کہ کوئی دھوکا نہ ہو۔ چنانچہ پھر وہ شخص اسی طرح کہا کرتا تھا۔
حدیث نمبر: 2408
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ وَرَّادٍ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ عُقُوقَ الْأُمَّهَاتِ، وَوَأْدَ الْبَنَاتِ، وَمَنَعَ وَهَاتِ، وَكَرِهَ لَكُمْ قِيلَ وَقَالَ، وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ، وَإِضَاعَةَ الْمَالِ".
ہم سے عثمان بن ابی شبیہ نے بیان کیا، ان سے جریر نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے شعبی نے، ان سے مغیرہ بن شعبہ کے غلام وراد نے اور ان سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ تعالیٰ نے تم پر ماں (اور باپ) کی نافرمانی لڑکیوں کو زندہ دفن کرنا، (واجب حقوق کی) ادائیگی نہ کرنا اور (دوسروں کا مال ناجائز طریقہ پر) دبا لینا حرام قرار دیا ہے۔ اور فضول بکواس کرنے اور کثرت سے سوال کرنے اور مال ضائع کرنے کو مکروہ قرار دیا ہے۔