صحیحین میں مدلسین کی معنعن روایات کی تصریح بالسماع ڈھونڈھ لینا یا متابعت تلاش کر دینا اصل اعتراض کا جواب نہیں ہے۔ اس طرح تو کہا جا سکتا ہے کہ کل کو دیگر کتب کی معنعن روایات کی تصریح بالسماع یا متابعت بھی مل سکتی ہیں۔
اصل اعتراض یہ ہے کہ جب اصول میں مقرر ہے کہ مدلس کی معنعن روایت ضعیف ہے تو امام بخاری و مسلم نے اس اصول کی پاسداری کیوں نہیں کی اور کیوں مدلس کی معنعن روایات اپنی صحیحین میں داخل کی؟ ایک بودا سا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ امام بخاری و مسلم کے پاس ان کی کوئی نہ کوئی تصریح یا متابعت موجود ہو گی تو پھر ان کا پیش کیا جانا بھی ان کے لئے ضروری تھا اور پھر ایسا حسن ظن دیگر آئمہ کے لئے کیوں ممنوع ہے کہ ان کے پاس اپنی معنعن روایات کی تصریح موجود ہو گی۔ بعد والے تصریحات ڈھونڈھ رہے ہیں تو یہ کام تو دیگر کتب کے لئے بھی ہوتا ہے، بخاری و مسلم کی کیا تخصیص؟
اصل اعتراض یہ ہے کہ جب اصول میں مقرر ہے کہ مدلس کی معنعن روایت ضعیف ہے تو امام بخاری و مسلم نے اس اصول کی پاسداری کیوں نہیں کی اور کیوں مدلس کی معنعن روایات اپنی صحیحین میں داخل کی؟ ایک بودا سا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ امام بخاری و مسلم کے پاس ان کی کوئی نہ کوئی تصریح یا متابعت موجود ہو گی تو پھر ان کا پیش کیا جانا بھی ان کے لئے ضروری تھا اور پھر ایسا حسن ظن دیگر آئمہ کے لئے کیوں ممنوع ہے کہ ان کے پاس اپنی معنعن روایات کی تصریح موجود ہو گی۔ بعد والے تصریحات ڈھونڈھ رہے ہیں تو یہ کام تو دیگر کتب کے لئے بھی ہوتا ہے، بخاری و مسلم کی کیا تخصیص؟