• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیحین کا عنعنہ

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
صحیحین میں مدلسین کی معنعن روایات کی تصریح بالسماع ڈھونڈھ لینا یا متابعت تلاش کر دینا اصل اعتراض کا جواب نہیں ہے۔ اس طرح تو کہا جا سکتا ہے کہ کل کو دیگر کتب کی معنعن روایات کی تصریح بالسماع یا متابعت بھی مل سکتی ہیں۔

اصل اعتراض یہ ہے کہ جب اصول میں مقرر ہے کہ مدلس کی معنعن روایت ضعیف ہے تو امام بخاری و مسلم نے اس اصول کی پاسداری کیوں نہیں کی اور کیوں مدلس کی معنعن روایات اپنی صحیحین میں داخل کی؟ ایک بودا سا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ امام بخاری و مسلم کے پاس ان کی کوئی نہ کوئی تصریح یا متابعت موجود ہو گی تو پھر ان کا پیش کیا جانا بھی ان کے لئے ضروری تھا اور پھر ایسا حسن ظن دیگر آئمہ کے لئے کیوں ممنوع ہے کہ ان کے پاس اپنی معنعن روایات کی تصریح موجود ہو گی۔ بعد والے تصریحات ڈھونڈھ رہے ہیں تو یہ کام تو دیگر کتب کے لئے بھی ہوتا ہے، بخاری و مسلم کی کیا تخصیص؟
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
صحیحین میں مدلسین کی معنعن روایات کی تصریح بالسماع ڈھونڈھ لینا یا متابعت تلاش کر دینا اصل اعتراض کا جواب نہیں ہے۔ اس طرح تو کہا جا سکتا ہے کہ کل کو دیگر کتب کی معنعن روایات کی تصریح بالسماع یا متابعت بھی مل سکتی ہیں۔

اصل اعتراض یہ ہے کہ جب اصول میں مقرر ہے کہ مدلس کی معنعن روایت ضعیف ہے تو امام بخاری و مسلم نے اس اصول کی پاسداری کیوں نہیں کی اور کیوں مدلس کی معنعن روایات اپنی صحیحین میں داخل کی؟ ایک بودا سا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ امام بخاری و مسلم کے پاس ان کی کوئی نہ کوئی تصریح یا متابعت موجود ہو گی تو پھر ان کا پیش کیا جانا بھی ان کے لئے ضروری تھا اور پھر ایسا حسن ظن دیگر آئمہ کے لئے کیوں ممنوع ہے کہ ان کے پاس اپنی معنعن روایات کی تصریح موجود ہو گی۔ بعد والے تصریحات ڈھونڈھ رہے ہیں تو یہ کام تو دیگر کتب کے لئے بھی ہوتا ہے، بخاری و مسلم کی کیا تخصیص؟
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

اہل علم سے گزارش ہے کہ اسکا تفصیلی جواب دیں کیوں کہ اس سوال کے جواب کی ضرورت مجھے کافی دنوں سے ہے اور بعض لوگ یہ سوال وقتاً فوقتاً کرتے ہی رہتے ہیں

جزاک اللہ خیرا
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ایک دو باتیں ذہن میں رکھیں :
1۔ بخاری و مسلم نے صحت کا التزام کیا ہے ۔
2۔ اور علماء نے اس بات کی گواہی دی ہے کہ انہوں نے اپنے دعوی کو نبھایا ہے ۔
گنتی کی چند روایات کے علاوہ ، اور ان پر بھی دس بارہ صدیوں میں صرف دو چار علماء نے کلام کیا ہے ، اور ان میں بھی ناقدین نے کئی جگہ پر بخاری و مسلم کی بات کو ترجیح دی ہے ۔
اصل اعتراض یہ ہے کہ جب اصول میں مقرر ہے کہ مدلس کی معنعن روایت ضعیف ہے تو امام بخاری و مسلم نے اس اصول کی پاسداری کیوں نہیں کی اور کیوں مدلس کی معنعن روایات اپنی صحیحین میں داخل کی؟
مدلس کی معنعن روایت ضعیف کیوں ہوتی ہے ؟ کیونکہ اس میں انقطاع کا خدشہ ہوتا ہے ، جب یہ خدشہ زائل ہوجائے تو سبب ضعف بھی ختم ہوجاتا ہے ۔ بخاری و مسلم نے اس کی پاسداری اس لیے نہیں کی ، کیونکہ وہ لکیر کے فقیر نہیں تھے ، انہوں نے صرف مدلس کہہ کر سب روایات کو ایک طرف نہیں کیا ، بلکہ محنت کرکے ، جانچ پڑتال کرکے مسموع و غیر مسموع میں فرق کرکے مدلسین کی قابل اعتبار روایات کو درج کیا ہے ۔
ایک بودا سا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ امام بخاری و مسلم کے پاس ان کی کوئی نہ کوئی تصریح یا متابعت موجود ہو گی تو پھر ان کا پیش کیا جانا بھی ان کے لئے ضروری تھا
بعض چیزوں کو مشہور اور آسان سمجھ کر نظر انداز کردیا ہے ، صحیحین کی تصنیف و تالیف اس وقت ہوئی ، جب لوگوں ہزاروں متون اور ایک متن کے سینکڑوں طرق زبانی یاد ہوا کرتے تھے ، ایسے میں اگر انہوں نے کچھ چیزوں کو قاری کے فہم پر چھوڑا ہے ، تو ہم اپنی کم مائیگی یا جہالت کی بنیاد پر ان کا محاسبہ نہیں کرسکتے ۔
ویسے اگر آپ کے علم میں ہے کہ یہ جواب ائمہ فن نے دیا ہے تو اس کو ’’ بودا ‘‘ کہنا جرأت تصور کیا جائے گا ۔
اور پھر ایسا حسن ظن دیگر آئمہ کے لئے کیوں ممنوع ہے کہ ان کے پاس اپنی معنعن روایات کی تصریح موجود ہو گی۔ بعد والے تصریحات ڈھونڈھ رہے ہیں تو یہ کام تو دیگر کتب کے لئے بھی ہوتا ہے، بخاری و مسلم کی کیا تخصیص؟
کیونکہ بخاری و مسلم نے صحت کا التزام کیا ہے ، علماء نے ان سے اس بات پر موافقت کی ہے ، دیگر علماء کی تصانیف کے اندر یہ دونوں خوبیاں نہیں ہیں ۔
 
Last edited:

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
یہ دونوں باتین صڑف حسن ظن ہیں اور واقعی حسن ظن کی قدر کی جانی چاہئے۔ ابتسامہ

بخاری و مسلم نے صحت کا التزام کیا ہے تو یہ التزام کرنے کا دعویٰ اور بھی بہت سے محدثین نے کیا ہے جیسا کہ المحلی میں ابن حزم کا مقدمہ دیکھ لیں، اسی طرح ابن حبان اور ابن خزیمہ نے بھی لیکن محض ان کا اپنا دعویٰ قابل قبول نہیں۔ اب رہا یہ کہ بخاری و مسلم کے دعوے کو دیگر علماء نے بھی تسلیم کیا تو پوچھنے والی بات ہی یہ ہے کہ جو بات ہوئی بعد میں ہے اس کو بنیاد بنا کر امام بخاری و مسلم کس طرح کتاب مرتب کرتے ہوئے اصول کے خلاف گئے؟ مدلس کی روایت ضعیف ہے جب تک مضبوط شاہد نہ ملے تو وہ شاہد پیش ہونا چاہئے۔ محض یہ سمجھنا کہ وہ ماہر تھے اور انہوں نے مسموع و غیر مسموع کو دیکھ کر روایت قبول کی بالکل ویسا ہی دعویٰ ہے جیسا کہ کوئی یہ کہے کہ فلاں امام بہت ماہر فقیہ ہیں اور انہوں نے یہ مسئلہ کیا ہی اس لئے کہ ان کے پاس اس کی مضبوط دلیل تھی۔ بہرحال ہمیں دوسروں سے کیا ہمیں تو امام بخاری و مسلم سے ہی حسن ظن رکھنا چاہئے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
آپ کی باقی باتوں کا جواب میں اپنی دانست میں دے چکا ہوں ، اگر آپ کو بات سمجھ نہیں آئی ، یا میں سمجھا نہیں سکا تو مزید تکرار کی ضرورت نہیں ۔
ہاں البتہ اگر درج ذیل بات کوئی نئی ہے تو اس کی مزید وضاحت فرمادیں ، مجھے سمجھ نہیں آئی ۔
اب رہا یہ کہ بخاری و مسلم کے دعوے کو دیگر علماء نے بھی تسلیم کیا تو پوچھنے والی بات ہی یہ ہے کہ جو بات ہوئی بعد میں ہے اس کو بنیاد بنا کر امام بخاری و مسلم کس طرح کتاب مرتب کرتے ہوئے اصول کے خلاف گئے؟
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
طالب بھائی اگر مثال دیں کوئی ایک آدھی تو جواب آسانی سے سمجھایا جا سکتا ان شاء اللہ۔
 
Top