• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : ذَاقَ طَعْمَ الإِيْمَانِ مَنْ رَضِىَ بِاللَّه رَبَّا
جو شخص اللہ تعالیٰ کے رب ہونے پر راضی ہو گیا، اس نے ایمان کا ذائقہ چکھ لیا​

(25) عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ ذَاقَ طَعْمَ الإِيمَانِ مَنْ رَضِيَ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالإِسْلاَمِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وسلم رَسُولاً
سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: اس نے ایمان کا مزا چکھ لیا جو اللہ کے پروردگار عالم (لائق عبادت) ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے پر راضی ہو گیا۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا
جس شخص میں یہ چار باتیں موجود ہوں، وہ پکامنافق ہے​
(27) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا وَ مَنْ كَانَتْ فِيهِ خَلَّةٌ مِنْهُنَّ كَانَ فِيهِ خَلَّةٌ مِنْ نِفَاقٍ حَتَّى يَدَعَهَا إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَ إِذَا عَاهَدَ غَدَرَ وَ إِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَ إِذَا خَاصَمَ فَجَرَ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ سُفْيَانَ وَ إِنْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْهُنَّ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنَ النِّفَاقِ
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''چار باتیں جس میں ہوں گی وہ تو خالص منافق ہے اور جس میں ان چاروں میں سے ایک خصلت ہو گی، تو اس میں نفاق کی ایک ہی عادت ہے، یہاں تک کہ اس کو چھوڑ دے۔ ایک تو یہ کہ جب بات کرے تو جھوٹ بولے، دوسری یہ کہ جب معاہدہ کرے تو اس کے خلاف کرے، تیسری یہ کہ جب وعدہ کرے تو پورا نہ کرے، چوتھی یہ کہ جب جھگڑا کرے تو بدکلامی کرے یا گالی گلوچ کرے اور سفیان کی روایت میں '' خُلّۃٌ '' کی جگہ '' خَصْلَۃٌ '' کا لفظ ہے۔
(28) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلاَثٌ إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَ إِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَ إِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''منافق کی تین نشانیاں ہیں۔ جب بات کرے تو جھوٹی بات کرے، جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے اور جب اسے امانت سونپی جائے تو اس میں خیانت کرے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَالزَّرْعِ وَ مَثَلُ الْمُنَافِقِ وَالْكَافِرِ كَالأَرْزَةِ
مومن کی مثال کھیت کے نرم جھاڑ کی سی اور منافق اور کافر کی مثال صنوبر (کے درخت) کی سی ہے​
(29) عن كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ الْخَامَةِ مِنَ الزَّرْعِ تُفِيئُهَا الرِّيحُ تَصْرَعُهَا مَرَّةً وَ تَعْدِلُهَا أُخْرَى حَتَّى تَهِيجَ وَ مَثَلُ الْكَافِرِ كَمَثَلِ الأَرْزَةِ الْمَجْذِيَّةِ عَلَى أَصْلِهَا لاَ يُفِيئُهَا شَيْئٌ حَتَّى يَكُونَ انْجِعَافُهَا مَرَّةً وَاحِدَةً وَ فِي رِوَايَةٍ وَ تَعْدِلُهَا مَرَّةً حَتَّى يَأْتِيَهُ أَجَلُهُ وَ مَثَلُ الْمُنَافِقِ مَثَلُ الأَرْزَةِ الْمَجْزِيَّةِ الَّتِي لاَ يُصِيبُهَا شَيْئٌ
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کی مثال ایسی ہے جیسے کھیت کا نرم جھاڑ ہو، ہوا اس کو جھونکے دیتی ہے، کبھی اس کو گرا دیتی ہے اور کبھی سیدھا کر دیتی ہے، یہاں تک کہ سوکھ جاتا ہے اور کافر کی مثال ایسی ہے جیسے صنوبر کا درخت، جو اپنی جڑ پر سیدھا کھڑا رہتا ہے، اس کو کوئی چیز نہیں جھکاتی یہاں تک کہ یکبارگی اکھڑ جاتا ہے۔'' ایک روایت میں ہے کہ ''مومن کی مثال اس کھیتی کی طرح ہے جس کو ہوا کبھی گرا دیتی ہے اور کبھی سیدھا کھڑا کر دیتی ہے حتی کہ وہ پک کر تیار ہو اور منافق کی مثال اس صنوبر کے درخت کی طرح ہے جوسیدھا کھڑا ہو اور اس کو کوئی چیز نہ پہنچے۔ ''
وضاحت : اجل سے مراد وقت مقررہ ہے اور کھیتی کے لیے اجل اس کا پک جانا اور کٹائی کے لیے تیار ہونا ہے۔ (م۔ع)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَثَلُ الْمُؤْمِنِ مَثَلُ النَّخْلَةِ
مومن کی مثال کھجور کے درخت کی سی ہے۔​
(30) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ أَخْبِرُونِي بِشَجَرَةٍ شِبْهِ أَوْ كَالرَّجُلِ الْمُسْلِمِ لاَ يَتَحَاتُّ وَ رَقُهَا ، تُؤْتِي أُكُلَهَا كُلَّ حِينٍ قَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ وَ رَأَيْتُ أَبَا بَكْرٍ وَ عُمَرَ لاَ يَتَكَلَّمَانِ فَكَرِهْتُ أَنْ أَتَكَلَّمَ أَوْ أَقُولَ شَيْئًا فَقَالَ عُمَرُ لِأَنْ تَكُونَ قُلْتَهَا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ كَذَا وَ كَذَا
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے، بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' مجھے اس درخت کے متعلق بتاؤ جو مومن (مسلم) کے مشابہ ہے یا مسلمان آدمی کی طرح ہے، (اس کی نشانی یہ ہے کہ) اس کے پتے نہیں گرتے، پھل ہر وقت دیتا ہے۔ ''سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ میرے دل میں خیال پیدا ہوا کہ یہ کھجور کا درخت ہے اور میں نے دیکھا کہ سیدنا ابو بکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنھما کوئی بات نہیں کر رہے تو میں نے بات کرنا یا کچھ کہنا اچھا خیال نہ کیا۔ (بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کا درخت بتایا اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما نے سیدناعمررضی اللہ عنہ سے ذکر کیا ) تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر تو اس وقت کہہ دیتا تو مجھے ایسی ایسی چیزوں سے زیادہ پسند تھا۔ (یعنی مجھے بہت خوشی ہوتی)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلْحَيَائُ مِنَ الإِيْمَانِ
حیاء ایمان میں سے ہے​
(31) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم اَلإِيمَانُ بِضْعٌ وَ سَبْعُونَ أَوْ بِضْعٌ وَ سِتُّونَ شُعْبَةً فَأَفْضَلُهَا قَوْلُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَ أَدْنَاهَا إِمَاطَةُ الأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ وَالْحَيَائُ شُعْبَةٌ مِنَ الإِيمَانِ
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ایمان کی ستر پرکئی یا ساٹھ پر کئی شاخیں ہیں۔ ان سب میں افضل لا الٰہ الا اللہ کہنا ہے اور ان سب میں ادنیٰ راہ میں سے موذی چیز کا ہٹانا ہے اور حیا ایمان کی ایک شاخ ہے۔ ''
(32) عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا عِنْدَ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي رَهْطٍ مِنَّا وَ فِينَا بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ فَحَدَّثَنَا عِمْرَانُ يَوْمَئِذٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْحَيَائُ خَيْرٌ كُلُّهُ أَوْ قَالَ الْحَيَائُ كُلُّهُ خَيْرٌ فَقَالَ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ إِنَّا لَنَجِدُ فِي بَعْضِ الْكُتُبِ أَوِ الْحِكْمَةِ أَنَّ مِنْهُ سَكِينَةً وَ وَقَارًا لِلَّهِ تَعَالَى وَ مِنْهُ ضَعْفٌ قَالَ فَغَضِبَ عِمْرَانُ حَتَّى احْمَرَّتَا عَيْنَاهُ وَ قَالَ أَلاَ أَرَانِي أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ تُعَارِضُ فِيهِ قَالَ فَأَعَادَ عِمْرَانُ الْحَدِيثَ قَالَ فَأَعَادَ بُشَيْرٌ فَغَضِبَ عِمْرَانُ قَالَ فَمَا زِلْنَا نَقُولُ إِنَّهُ مِنَّا يَا أَبَا نُجَيْدٍ إِنَّهُ لاَ بَأْسَ بِهِ
سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے پاس ایک رہط (دس سے کم مردوں کی جماعت کو رہط کہتے ہیں) میں تھے اور ہم میں بشیر بن کعب بھی تھے۔ سیدنا عمران رضی اللہ عنہ نے اس دن حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' حیا خیر ہے یا حیا بالکل خیر ہے۔'' بشیر بن کعب نے کہا کہ ہم نے بعض کتابوں میں یا حکمت کی باتوں میں دیکھا ہے کہ حیا کی ایک قسم تو سکینت اور وقار ہے اللہ تعالیٰ کے لیے اور ایک حیا ضعف نفس ہے۔ یہ سن کر سیدنا عمران رضی اللہ عنہ کو اتنا غصہ آیا کہ ان کی آنکھیں سرخ ہو گئیں اور انھوں نے کہا کہ میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرتا ہوں اور تو اس کے خلاف بیان کرتا ہے۔ سیدنا ابو قتادہ نے کہا کہ سیدنا عمران رضی اللہ عنہ نے پھر دوبارہ اسی حدیث کو بیان کیا۔ بشیر نے پھر دوبارہ وہی بات کہی تو سیدنا عمران غصہ ہوئے (اور انھوں نے بشیر کو سزا دینے کا قصد کیا) تو ہم سب نے کہا کہ اے ابونجید! (یہ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کی کنیت ہے) بشیر ہم میں سے ہے (یعنی مسلمان ہے) اس میں کوئی عیب نہیں۔ (یعنی وہ منافق یا بے دین یا بدعتی نہیں ہے جیسے تم نے خیال کیا)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مِنَ الايْمَانِ حُسْنُ الْجِوَارِ وَ اِكْرَامُ الضَّيْفِ
اچھی ہمسائیگی اور مہمان کی عزت کرنا ایمان میں سے ہے​
(33) عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيُحْسِنْ إِلَى جَارِهِ وَ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ وَ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَسْكُتْ
سیدنا ابو شریح الخزاعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو شخص اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے ہمسایہ کے ساتھ نیکی کرے اور جو شخص اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہما ن کے ساتھ اچھا سلوک کرے اور جو شخص اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اچھی بات کہے (جس میں بھلائی ہو یا ثواب ہو) یا چپ رہے۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : لاَ يَدخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ لاَّ يَأْمَنُ جَارُهُ بَوَائِقَهُ
وہ شخص جنت میں داخل نہ ہو گا جس کا ہمسایہ اس کی مصیبتوں سے محفوظ نہ ہو​
(34) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ لاَ يَأْمَنُ جَارُهُ بَوَائِقَهُ
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' وہ شخص جنت میں نہ جا ئے گا جس کا ہمسایہ اس کے مکرو فساد سے محفوظ نہیں ہے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مِنَ الاِيْمَانِ تَغْيِيرُ الْمُنْكَرِ بِالْيَدِ وَاللِّسَانِ والْقَلْبِ
برائی کو ہاتھ اور زبان سے مٹانا اور دل میں برا سمجھنا ایمان میں سے ہے​

(35) عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ أَوَّلُ مَنْ بَدَأَ بِالْخُطْبَةِ يَوْمَ الْعِيدِ قَبْلَ الصَّلاَةِ مَرْوَانُ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ الصَّلاَةُ قَبْلَ الْخُطْبَةِ فَقَالَ قَدْ تُرِكَ مَا هُنَالِكَ فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ أَمَّا هَذَا فَقَدْ قَضَى مَا عَلَيْهِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ مَنْ رَأَى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ وَ ذَلِكَ أَضْعَفُ الإِيمَانِ
طارق بن شہاب کہتے ہیں کہ سب سے پہلے جس نے عید کے دن نماز سے پہلے خطبہ شروع کیا وہ مروان تھا (حکم کا بیٹا جو خلفائے بنی امیہ میں سے پہلا خلیفہ ہے) اس وقت ایک شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ نماز خطبہ سے پہلے ہے۔ مروان نے کہا کہ یہ بات موقوف کر دی گئی۔ سیدنا ابو سعید رضی اللہ عنہ نے کہاکہ اس شخص نے تو اپنا فرض ادا کر دیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جو شخص تم میں سے کسی منکر (خلاف شرع) کام کو دیکھے تو اس کو اپنے ہاتھ سے مٹا دے، اگر اتنی طاقت نہ ہو تو زبان سے اور اگر اتنی بھی طاقت نہ ہو تو دل ہی سے سہی۔ (دل میں اس کو برا جانے اور اس سے بیزار ہو) یہ ایمان کا سب سے کم درجہ ہے۔ ''
(36) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَا مِنْ نَبِيٍّ بَعَثَهُ اللَّهُ فِي أُمَّةٍ قَبْلِي إِلاَّ كَانَ لَهُ مِنْ أُمَّتِهِ حَوَارِيُّونَ وَ أَصْحَابٌ يَأْخُذُونَ بِسُنَّتِهِ وَ يَقْتَدُونَ بِأَمْرِهِ ثُمَّ إِنَّهَا تَخْلُفُ مِنْ بَعْدِهِمْ خُلُوفٌ يَقُولُونَ مَا لاَ يَفْعَلُونَ وَ يَفْعَلُونَ مَا لاَ يُؤْمَرُونَ فَمَنْ جَاهَدَهُمْ بِيَدِهِ فَهُوَ مُؤْمِنٌ وَ مَنْ جَاهَدَهُمْ بِلِسَانِهِ فَهُوَ مُؤْمِنٌ وَ مَنْ جَاهَدَهُمْ بِقَلْبِهِ فَهُوَ مُؤْمِنٌ وَ لَيْسَ وَرَائَ ذَلِكَ مِنَ الإِيمَانِ حَبَّةُ خَرْدَلٍ قَالَ أَبُو رَافِعٍ فَحَدَّثْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَأَنْكَرَهُ عَلَيَّ فَقَدِمَ ابْنُ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَنَزَلَ بِقَنَاةَ فَاسْتَتْبَعَنِي إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَعُودُهُ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ فَلَمَّا جَلَسْنَا سَأَلْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ
عَنْهُ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَحَدَّثَنِيهِ كَمَا حَدَّثْتُهُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ نے مجھ سے پہلے کوئی نبی ایسا نہیں بھیجا کہ جس کے ، اس کی امت میں سے حواری اور اصحاب نہ ہوں جو اس کے طریقے پر چلتے تھے اور اس کے حکم کی پیروی کرتے تھے۔ پھر ان لوگوں کے بعد ایسے نالائق لوگ پیدا ہوتے ہیں جو زبان سے کہتے ہیں اور کرتے نہیں اور ان کاموں کو کرتے ہیں جن کا حکم نہیں دیے جاتے۔ پھر جو کوئی ان نالائقوں سے ہاتھ سے لڑے وہ مومن اور جو کوئی زبان سے لڑے (ان کو برا کہے اور ان کی باتوں کا رد کرے) وہ بھی مومن ہے اور جو کوئی ان سے دل سے لڑے (دل میں ان کو برا جانے) وہ بھی مومن ہے اور اس کے بعد دانے برابر بھی ایمان نہیں۔ (یعنی اگر دل سے بھی برا نہ جانے تو اس میں ذرہ برابر بھی ایمان نہیں)۔ سیدنا ابو رافع رضی اللہ عنہ (جنہوں نے اس حدیث کو سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے بیان کیا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مولیٰ تھے) نے کہا کہ میں نے یہ حدیث عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے بیان کی، انھوں نے نہ مانا اور انکار کیا۔ اتفاق سے میرے پاس سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ آئے اور قناۃ (مدینہ کی وادیوں میں سے ایک وادی کا نام ہے) میں اترے تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما مجھے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے اپنے ساتھ لے گئے۔ میں ان کے ساتھ گیا۔ جب ہم بیٹھے تو میں نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے اسی طرح بیان کیا جیسے میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے بیان کیا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : لاَ يُحِبُّ عَلِيًّا اِلاَّ مُومِنٌ وَ لاَ يُبْغِضُهُ الاَّ مُنَافِقٌ
علی رضی اللہ عنہ سے محبت کرنے والا مومن اور بغض رکھنے والا منافق ہے​
(37) عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِيْ طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَالَّذِي فَلَقَ الْحَبَّةَ وَ بَرَأَ النَّسَمَةَ إِنَّهُ لَعَهْدُ النَّبِيِّ الأُمِّيِّ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَيَّ أَنْ لاَ يُحِبَّنِي إِلاَّ مُؤْمِنٌ وَ لاَ يُبْغِضَنِي إِلاَّ مُنَافِقٌ
سیدنا زر بن حبیش رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے کہاکہ قسم ہے اس کی جس نے دانہ چیرا (پھر اس سے گھاس اگائی) اور جان بنائی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے عہد کیا تھا کہ ''مجھ سے سوائے مومن کے کوئی محبت نہیں رکھے گا اور مجھ سے منافق کے علاوہ اور کوئی شخص دشمنی نہیں رکھے گا۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : آيَةُ الايْمَانِ حُبُّ الاَنْصَارِ وَ بُغْضُهُمْ آيَةُ النِّفَاقِ
انصار سے محبت ایمان کی نشانی اور ان سے بغض نفاق کی نشانی ہے​
(38) عن البَرَائِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ قَالَ فِي الأَنْصَارِ لاَ يُحِبُّهُمْ إِلاَّ مُؤْمِنٌ وَ لاَ يُبْغِضُهُمْ إِلاَّ مُنَافِقٌ مَنْ أَحَبَّهُمْ أَحَبَّهُ اللَّهُ وَ مَنْ أَبْغَضَهُمْ أَبْغَضَهُ اللَّهُ
سیدنا براء رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے بارے میں فرمایا:'' ان کا دوست مومن ہے اور ان کا دشمن منافق ہے اور جس نے ان سے محبت کی اللہ تعالیٰ اس سے محبت کرے گا اور جس نے ان سے دشمنی کی اللہ تعالیٰ اس سے دشمنی کرے گا۔
 
Top