• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَنْ قَالَ لِأَخِيهِ كَافِرٌ
جو شخص اپنے (مسلمان) بھائی کو کافر کہے​
(51) عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ لَيْسَ مِنْ رَجُلٍ ادَّعَى لِغَيْرِ أَبِيهِ وَ هُوَ يَعْلَمُهُ إِلاَّ كَفَرَ وَ مَنِ ادَّعَى مَا لَيْسَ لَهُ فَلَيْسَ مِنَّا وَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ وَ مَنْ دَعَا رَجُلاً بِالْكُفْرِ أَوْ قَالَ عَدُوَّ اللَّهِ وَ لَيْسَ كَذَلِكَ إِلاَّ حَارَ عَلَيْهِ
سیدنا ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا :'' جو شخص اپنے آپ کو کسی اور کا بیٹا کہے اور وہ جانتا ہو کہ وہ اس کا بیٹا نہیں ہے (یعنی جان بوجھ کر اپنے باپ کے سوا کسی اور کو باپ بتلائے) وہ کافر ہو گیا اور جس شخص نے اس چیز کا دعویٰ کیا جو اس کی نہیں ہے تو وہ ہم میں سے نہیں ہے اور وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے اور جو شخص کسی کو کافر کہہ کر بلائے یا اللہ تعالیٰ کا دشمن کہہ کر، پھر وہ شخص کہ جسے اس نام سے پکارا گیا ہے ایسا (یعنی کافر) نہ ہو تو وہ کفر پکارنے والے پر پلٹ آئے گا۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : أَيُّ الذَّنْبِ أَكْبَرُ
سب سے بڑا گناہ کونسا ہے؟​
(52) عن عَبْدِ اللَّهِ بنِ مسعودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الذَّنْبِ أَكْبَرُ عِنْدَ اللَّهِ ؟ قَالَ أَنْ تَدْعُوَ لِلَّهِ نِدًّا وَ هُوَ خَلَقَكَ قَالَ ثُمَّ أَيٌّ ؟ قَالَ أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ مَخَافَةَ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ قَالَ ثُمَّ أَيٌّ ؟ قَالَ أَنْ تُزَانِيَ حَلِيلَةَ جَارِكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ تَصْدِيقَهَا {وَالَّذِينَ لاَ يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَ لاَ يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلاَّ بِالْحَقِّ وَ لاَ يَزْنُونَ وَ مَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ يَلْقَ أَثَامًا}
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا کہ یارسول اللہ ! اللہ کے نزدیک بڑا گناہ کونسا ہے؟ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ کہ تو کسی کو اللہ تعالیٰ کا شریک ٹھہرائے حالانکہ تجھے اللہ (ہی) نے پیدا کیا۔'' اس نے کہا پھر کونسا (گناہ بڑا ہے)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ کہ تو اپنی اولاد کو اس ڈر سے قتل کرے کہ وہ تیرے ساتھ کھائے گی۔'' اس نے کہا پھر کونسا (گناہ بڑا ہے)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ کہ تو اپنے ہمسایہ کی عورت سے زنا کرے۔'' پھر اللہ تعالیٰ نے اس حدیث کی تصدیق میں یہ آیت نازل فرمائی کہ ''اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور کسی ایسے شخص کو جسے قتل کرنا اللہ تعالیٰ نے منع کر دیا ہو وہ بجز حق کے قتل نہیں کرتے ، نہ وہ زنا کے قریب جاتے ہیں اور جو کوئی یہ کام کرے وہ اپنے اوپر سخت وبال لائے گا۔'' (الفرقان : ۶۸)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَنْ مَاتَ لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ
جو اس حال میں فوت ہوا کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا تو جنت میں داخل ہو گا​
(53) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَتَى النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْمُوجِبَتَانِ ؟ قَالَ مَنْ مَاتَ لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ وَ مَنْ مَاتَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ النَّارَ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یارسول اللہ! دو واجب کر دینے والی چیزیں کیا کیا ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس کو اس حال میں موت آئے کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا ہو، وہ جنت میں جائے گا اور جس کو اس حال میں موت آئے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرتا ہو، وہ جہنم میں داخل ہو گا۔''
(54) عَنْ أَبِى الأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ أَنَّ أَبَا ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ أَنَّه، قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هُوَ نَائِمٌ عَلَيْهِ ثَوْبٌ أَبْيَضُ ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَإِذَا هُوَ نَائِمٌ ثُمَّ أَتَيْتُهُ وَ قَدِ اسْتَيْقَظَ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ مَا مِنْ عَبْدٍ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ثُمَّ مَاتَ عَلَى ذَلِكَ إِلاَّ دَخَلَ الْجَنَّةَ قُلْتُ وَ إِنْ زَنَى وَ إِنْ سَرَقَ قَالَ وَ إِنْ زَنَى وَ إِنْ سَرَقَ قُلْتُ وَ إِنْ زَنَى وَ إِنْ سَرَقَ قَالَ وَ إِنْ زَنَى وَ إِنْ سَرَقَ ثَلاَثًا ثُمَّ قَالَ فِي الرَّابِعَةِ عَلَى رَغْمِ أَنْفِ أَبِي ذَرٍّ - قَالَ فَخَرجَ أَبو ذَرٍّ وَ هُوَ يَقُوْلُ وَ إنْ رَغِمَ أَنْفُ أَبِي ذَرٍّ
سیدنا ابو الاسود الدیلی سے روایت ہے کہ سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ نے ان سے یہ بیان کیا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفید کپڑے اوڑھے ہوئے سو رہے تھے (میں واپس لوٹ گیا)۔ جب دوبارہ آیا توبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوئے ہوئے تھے۔ جب تیسری بار آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہو چکے تھے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو شخص لا الہ الا اللہ کہے (یعنی اللہ کی توحید کا عقیدہ رکھے اور پھر اسی پر) وہ فوت ہو جائے تو جنت میں جائے گا۔'' میں نے کہا یا رسول اللہ! اگرچہ اس سے چوری اور زنا بھی ہو جائے، پھر بھی؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ''ہاں اگرچہ اس سے زنا اور چوری بھی ہو جائے۔'' میں نے پھر کہا کہ اگرچہ اس سے چوری اور زنا بھی ہو جائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ہاں، اگرچہ اس سے چوری اور زنا بھی ہو جائے۔'' چنانچہ میں نے تین بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی سوال کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تینوں مرتبہ یہی جواب دیا اور چوتھی مرتبہ فرمایا: ''ہاں وہ جنت میں داخل ہوگا اگرچہ ابوذر (رضی اللہ عنہ) کی ناک مٹی میں مل جائے۔'' پھر سیدنا ابوذررضی اللہ عنہ یہ کہتے ہوئے نکلے کہ ''اگرچہ ابوذر کی ناک خاک آلود ہو۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ كِبْرٍ
جس شخص کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر ہو گا وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا​

(55) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ كِبْرٍ قَالَ رَجُلٌ إِنَّ الرَّجُلَ يُحِبُّ أَنْ يَكُونَ ثَوْبُهُ حَسَنًا وَ نَعْلُهُ حَسَنَةً قَالَ إِنَّ اللَّهَ جَمِيلٌ يُحِبُّ الْجَمَالَ الْكِبْرُ بَطَرُ الْحَقِّ وَ غَمْطُ النَّاسِ
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' وہ شخص جنت میں نہ جائے گا جس کے دل میں رائی کے دانے برابر بھی غرور اور گھمنڈ ہو گا۔'' ایک شخص بولا کہ ہر ایک آدمی چاہتا ہے کہ اس کا کپڑا اچھا ہو اور اس کا جوتا(اوروں سے) اچھا ہو، (تو کیا یہ بھی غرور اور گھمنڈ ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ خوبصورت ہے اور خوبصورتی پسند کرتا ہے۔ غرور اور گھمنڈ یہ ہے کہ انسان حق کو ناحق کرے (یعنی اپنی بات کی پچ یا نفسانیت سے ایک بات واجبی اورصحیح ہو تو اس کو رد کرے اور نہ مانے) اور لوگوں کو حقیر سمجھے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : الطَّعْنُ فِي النَّسَبِ وَالنِّيَاحَةُ مِن الكُفْرِ
نسب میں طعن کرنا اور میت پر چلا کر رونا کفر میں سے ہے​

(56) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم اثْنَتَانِ فِي النَّاسِ هُمَا بِهِمْ كُفْرٌ الطَّعْنُ فِي النَّسَبِ وَالنِّيَاحَةُ عَلَى الْمَيِّتِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''لوگوں میں دوباتیں موجود ہیں اور وہ دونوں کفر ہیں۔ ایک نسب میں طعن کرنا اور دوسرا میت پر چلا کر رونا (اس کے اوصاف بیان کرنا، جسے نوحہ کرنا کہتے ہیں)۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِالأَنْوائِ فَهُوَ كَافِرٌ
اس شخص کے کافر ہونے کا بیان جو یہ کہے کہ بارش ستاروں کی گردش کی وجہ سے برسی ہے​

(57) عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم صَلاَةَ الصُّبْحِ بِالْحُدَيْبِيَةِ فِي إِثْرِ السَّمَائِ كَانَتْ مِنَ اللَّيْلِ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ هَلْ تَدْرُونَ مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ ؟ قَالُوا اللَّهُ وَ رَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ قَالَ أَصْبَحَ مِنْ عِبَادِي مُؤْمِنٌ بِي وَ كَافِرٌ فَأَمَّا مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللَّهِ وَ رَحْمَتِهِ فَذَلِكَ مُؤْمِنٌ بِي كَافِرٌ بِالْكَوْكَبِ وَ أَمَّا مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِنَوْئِ كَذَا وَ كَذَا فَذَلِكَ كَافِرٌ بِي مُؤْمِنٌ بِالْكَوْكَبِ
سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صبح کی نماز حدیبیہ میں (جو مکہ کے قریب ایک مقام کا نام ہے) پڑھائی اور رات کو بارش ہوئی تھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا:'' تم جانتے ہو کہ تمہارے پروردگار نے کیا فرمایا؟ انھوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا:'' میرے بندوں میں سے بعضوں کی صبح تو ایمان پر ہوئی اور بعضوں کی کفر پر، تو جس نے یہ کہا کہ بارش اللہ تعالیٰ کے فضل اور اس کی رحمت سے ہوئی تو وہ تاروں کے بارش برسانے کا منکر ہوا اور مجھ پر ایمان لایا اور جس نے کہا کہ بارش تاروں کی گردش کی وجہ سے ہوئی تو اس نے میرے ساتھ کفر کیا اور تاروں پر ایمان لایا۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : إِذَا أَبَقَ الْعَبْدُ فَهُوَ كُفْرٌ
غلام کا بھاگ جانا کفر ہے​
(58) عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ جَرِيْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ أَيُّمَا عَبْدٍ أَبَقَ مِنْ مَوَالِيهِ فَقَدْ كَفَرَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ مَنْصُورٌ قَدْ وَاللَّهِ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَ لَكِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يُرْوَى عَنِّي ھٰھنَابِالْبَصْرَةِ
شعبی سے روایت ہے کہ انھوں نے سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ''جو غلام اپنے مالک سے بھاگ جائے تو وہ کافر ہو گیا (یہاں کفر سے مراد ناشکری ہے کیونکہ اس نے مالک کا حق ادا نہ کیا) جب تک لوٹ کر ان کے پاس نہ آئے۔'' منصور نے کہا کہ اللہ کی قسم یہ حدیث تو مرفوعاً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے لیکن (میں نے یہاں مرفوعاً بیان نہیں کی بلکہ سیدنا جریررضی اللہ عنہ کا قول بتایا) مجھے برا معلوم ہوتا ہے کہ یہ حدیث مجھ سے اس جگہ بصرہ میں بیان کی جائے۔
(59) عَنْ جَرِيرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِذَا أَبَقَ الْعَبْدُ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلاَةٌ
سیدنا جریر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جب غلام (اپنے مالک کے پاس سے) بھاگ جائے تو اس کی نماز قبول نہ ہو گی۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : انَّمَا وَلِيِّىَ اللَّهُ وَ صَالِحُ الْمُومِنِيْنَ
(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد کہ) میرے دوست تو صرف اللہ اور ایماندار نیک لوگ ہیں​

(60) عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم جِهَارًا غَيْرَ سِرٍّ يَقُولُ أَلاَ إِنَّ آلَ أَبِي يَعْنِي فُلاَنًا لَيْسُوا لِي بِأَوْلِيَائَ إِنَّمَا وَلِيِّيَ اللَّهُ وَ صَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ
سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم چپکے سے نہیں بلکہ پکار کر فرماتے تھے :'' فلاں کی اولاد میری عزیز نہیں بلکہ میرا مالک یعنی دوست اللہ ہے اور میرے عزیز وہ مومن ہیں جو نیک ہوں۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : جَزَآئُ الْمُؤْمِنِ بِحَسَنَاتِهِ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَتَعْجِيلُ حَسَنَاتِ الْكَافِرِ فِي الدُّنْيَا
مومن کو اس کی نیکیوں کا بدلا دنیا اور آخرت دونوں میں ملتا ہے اور کافر کی نیکیوں کا بدلااس کو دنیا میں ہی دے دیا جاتا ہے​
(61) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ اللَّهَ لاَ يَظْلِمُ مُؤْمِنًا حَسَنَةً يُعْطِى بِهَا فِي الدُّنْيَا وَ يُجْزَى بِهَا فِي الآخِرَةِ وَ أَمَّا الْكَافِرُ فَيُطْعَمُ بِحَسَنَاتِ مَا عَمِلَ بِهَا لِلَّهِ فِي الدُّنْيَا حَتَّى إِذَا أَفْضَى إِلَى الآخِرَةِ لَمْ تَكُنْ لَهُ حَسَنَةٌ يُجْزَى بِهَا
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ کسی مومن پر ایک نیکی کے لیے بھی ظلم نہ کرے گا، اس کا بدلا دنیا میں دے گا اور آخرت میں بھی د ے گا اور کافر کو اس کی نیکیوں کا بدلا دنیا میں دیا جاتا ہے یہاں تک کہ جب آخرت ہو گی تو اس کے پاس کوئی نیکی نہ رہے گی جس کا کہ اسے بدلا دیا جائے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلإسْلاَمُ مَا هُوَ ؟ وَ بَيَانُ خِصَالِهِ
اسلام کیا ہے؟ اور اس کی خصلتوں کا بیان​
(62) عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ ثَائِرَ الرَّأْسِ نَسْمَعُ دَوِيَّ صَوْتِهِ وَ لاَ نَفْقَهُ مَا يَقُولُ حَتَّى دَنَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنِ الإِسْلاَمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ فَقَالَ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُنَّ ؟ قَالَ لاَ إِلاَّ أَنْ تَطَوَّعَ وَ صِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ فَقَالَ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ ؟ فَقَالَ لاَ إِلاَّ أَنْ تَطَّوَّعَ وَ ذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الزَّكَاةَ فَقَالَ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا ؟ قَالَ لاَ إِلاَّ أَنْ تَطَوَّعَ قَالَ فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَ هُوَ يَقُولُ وَاللَّهِ لاَ أَزِيدُ عَلَى هَذَا وَ لاَ أُنْقِصُ مِنْهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ وفِي رِوَايَةٍ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَفْلَحَ وَ أَبِيهِ إِنْ صَدَقَ أَوْ دَخَلَ الْجَنَّةَ وَ أَبِيهِ إِنْ صَدَقَ
سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نجد والوں (نجد عرب میں ایک علاقہ ہے) میں سے ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا جس کے بال بکھرے ہوئے تھے اور اس کی آواز کی گنگناہٹ سنی جاتی تھی لیکن سمجھ میں نہ آتا تھا کہ کیا کہتا ہے، یہاں تک کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک آیا، تب معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے بارے میں پوچھتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' دن رات میں پانچ نمازیں فرض ہیں۔'' وہ بولا کہ ان کے سوا میرے اوپر کوئی اور نماز (فرض) ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' نہیں! مگر یہ کہ تو نفل پڑھنا چاہے اور رمضان کے روزے ہیں۔'' وہ بولا کہ مجھ پر رمضان کے سوا اور کوئی روزہ (فرض) ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' نہیں مگر یہ کہ تو نفل روزہ رکھنا چاہے،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے زکوٰۃ کا بیان کیا تو وہ بولا کہ مجھ پر اس کے سوا اور کوئی زکوٰۃ (فرض) ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' نہیں! مگر یہ کہ تو نفل ثواب کے لی ے صدقہ دینا چاہے۔'' راوی نے کہا کہ پھر وہ شخص پیٹھ موڑ کر چلا اور کہتا جاتا تھا کہ اللہ کی قسم! میں نہ ان سے زیادہ کروں گا اور نہ ان میں کمی کروں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اگر یہ اپنے اس (بات کے) کہنے میں سچا ہے تو بے شک یہ کامیاب ہو گیا۔'' ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' قسم اس کے باپ کی کہ اگر یہ سچا ہے تو اس نے نجات پائی یا (یہ فرمایا) '' اس کے باپ کی قسم! اگر یہ (اپنی بات کے کہنے میں) سچا ہے تو یہ جنت میں داخل ہو گا۔ ''
وضاحت: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان: '' جو قسم اٹھانا چاہے تو وہ اﷲ کی قسم اٹھائے۔'' اور اس فرمان :'' یقینا اﷲ تمھیں باپ دادا کی قسم اٹھانے سے منع کرتاہے۔'' کے باوجود یہاں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے باپ کی قسم کیوں اٹھائی ؟ تو اس سوال کے دو جواب ہیں کہ یہ قسم اٹھانا شاید منع کرنے سے پہلے کا واقعہ ہے یا پھر یہ بھی اہل عرب کی اس عادت کے مطابق ہے جو وہ کسی کے جواب میں عادتاً ایسے الفاظ کہہ دیتے تھے اور اس سے مراد کوئی قسم وغیرہ نہیں ہوتا تھا۔ اس سے وہ حقیقی قسم مراد نہیں ہے جس میں اس کی بڑائی کا اظہار ہوتا ہے جس کی قسم اٹھائی جاتی ہے۔(محمود الحسن اسد)
 
Top