• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : في {بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْمِ}
بسم اللہ الرحمن الرحیم کے بارے میں​
(281) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ذَاتَ يَوْمٍ بَيْنَ أَظْهُرِنَا إِذْ أَغْفَى إِغْفَائَةً ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مُتَبَسِّمًا فَقُلْنَا مَا أَضْحَكَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ أُنْزِلَتْ عَلَيَّ آنِفًا سُورَةٌ فَقَرَأَ { بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الأَبْتَرُ } ثُمَّ قَالَ أَتَدْرُونَ مَا الْكَوْثَرُ ؟ فَقُلْنَا اللَّهُ وَ رَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّهُ نَهْرٌ وَ عَدَنِيهِ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ خَيْرٌ كَثِيرٌ وَهُوَ حَوْضٌ تَرِدُ عَلَيْهِ أُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ آنِيَتُهُ عَدَدُ النُّجُومِ فَيُخْتَلَجُ الْعَبْدُ مِنْهُمْ فَأَقُولُ رَبِّ إِنَّهُ مِنْ أُمَّتِي فَيَقُولُ مَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوْا بَعْدَكَ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک اونگھ سی طاری ہوئی پھر مسکراتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر مبارک اٹھایا، جس پر ہم نے عرض کی کہ یارسول اللہ! آپ کس چیز پر مسکرا رہے ہیں؟ ارشاد فرمایا:'' مجھ پر ابھی ابھی قرآن مجید کی ایک سورت نازل ہوئی ہے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کر ''(اے نبی!) بے شک ہم نے آپ کو کوثر عنایت فرمائی ہے پس اپنے رب کے لیے نماز پڑھ اور قربانی دے۔ بے شک تیرے دشمن ہی نامراد ہوں گے۔'' پوری سورت تلاوت فرمائی اور فرمایا:'' تم لوگ جانتے ہو کہ کوثر کیا چیز ہے؟'' ہم نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں تو ارشاد فرمایا:'' کوثر ایک نہر ہے، جس کا پروردگار نے مجھ سے وعدہ کیا ہے، اس میں بہت سی خوبیاں ہیں اور بروز محشر میرے امتی اس حوض کا پانی پینے کے لیے آئیں گے، اس حوض پر اتنے گلاس ہیں جتنے آسمان کے تارے۔ ایک شخص کو وہاں سے بھگا دیا جائے گا، جس پہ میں کہوں گا کہ اے اللہ! یہ شخص میرا امتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد (دین میں) کیا کیا نئی باتیں ایجاد کیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : وُجُوْبُ الْقِرَائَةِ بِأُمِّ الْقُرْآنِ فِي الصَّلاَةِ
نماز میں سورئہ فاتحہ پڑھنا فرض ہے​
(282) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ صَلَّى صَلاَةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَهِيَ خِدَاجٌ ثَلاَثًا غَيْرُ تَمَامٍ فَقِيلَ لِأَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّا نَكُونُ وَرَائَ الإِمَامِ ؟ فَقَالَ اقْرَأْ بِهَا فِي نَفْسِكَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى قَسَمْتُ الصَّلاَةَ بَيْنِي وَ بَيْنَ عَبْدِي نِصْفَيْنِ وَ لِعَبْدِي مَا سَأَلَ فَإِذَا قَالَ الْعَبْدُ { الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ } قَالَ اللَّهُ تَعَالَى حَمِدَنِي عَبْدِي وَ إِذَا قَالَ {الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ} قَالَ اللَّهُ تَعَالَى أَثْنَى عَلَيَّ عَبْدِي وَ إِذَا قَالَ { مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ} قَالَ مَجَّدَنِي عَبْدِي وَ قَالَ مَرَّةً فَوَّضَ إِلَيَّ عَبْدِي فَإِذَا قَالَ {إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَ إِيَّاكَ نَسْتَعِينُ } قَالَ هَذَا بَيْنِي وَ بَيْنَ عَبْدِي وَ لِعَبْدِي مَا سَأَلَ فَإِذَا قَالَ { اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَ لاَ الضَّالِّينَ } قَالَ هَذَا لِعَبْدِي وَ لِعَبْدِي مَا سَأَلَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جس نے نماز میں سورئہ فاتحہ نہیں پڑھی تو اس کی نماز پوری نہیں ہوئی بلکہ اس کی نماز ناقص رہی۔'' یہ جملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار ارشاد فرمایا۔ لوگوں نے پوچھا کہ اے ابو ہریرہ!جب ہم امام کے پیچھے ہوں تو کیا کریں؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس وقت تم لوگ آہستہ سورئہ فاتحہ پڑھ لیا کرو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ عزوجل کا یہ قول فرماتے ہوئے سنا ہے :''میں نے نمازاپنے اور اپنے بندے کے درمیان آدھی آدھی تقسیم کر دی ہے اور میرا بندہ جو سوال کرتا ہے وہ پورا کیا جاتا ہے۔ جب بندہ { اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ } کہتا ہے تو اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ میرے بندے نے میری تعریف کی اور (نمازی) جب { اَلرَّحْمٰن الرَّحِیْم} کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے نے میری ثنا بیان کی اور (نمازی) جب { مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنَ} کہتا ہے تو اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ میرے بندے نے میری بزرگی بیان کی اور یوں بھی کہتا ہے کہ میرے بندے نے اپنے سب کام میرے سپرد کر دیے ہیں اور (نمازی) جب { اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ} پڑھتا ہے تو اللہ عزوجل کہتا ہے کہ یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان معاملہ ہے اور میرا بندہ جو سوال کرے گا وہ اس کو ملے گا۔ پھر جب (نمازی) اپنی نماز میں { اِہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمِ صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلاَ الضَّآلِّیْنَ } پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ جواب دیتا ہے کہ یہ سب میرے اس بندے کے لیے ہے اور یہ جو کچھ طلب کررہا ہے وہ اسے دیا جائے گا۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلْقِرَائَةُ بِمَا تَيَسَّرَ
قرآن کے اتنے حصہ کی قراءت کرنا جو آسان ہو​
(283) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَدَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّى ثُمَّ جَائَ فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَرَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عليه السَّلاَمَ قَالَ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ فَرَجَعَ الرَّجُلُ فَصَلَّى كَمَا كَانَ صَلَّى ثُمَّ جَائَ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ عَلَيْكَ السَّلاَمُ ثُمَّ قَالَ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ حَتَّى فَعَلَ ذَلِكَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ فَقَالَ الرَّجُلُ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أُحْسِنُ غَيْرَ هَذَا عَلِّمْنِي قَالَ إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلاَةِ فَكَبِّرْ ثُمَّ اقْرَأْ مَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْتَدِلَ قَائِمًا ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا ثُمَّ افْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلاَتِكَ كُلِّهَا
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے کہ اتنے میں ایک آدمی آیا، اس نے نماز پڑھنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب دیتے ہوئے فرمایا:'' جاؤ !نماز پڑھو، تم نے نماز نہیں پڑھی۔'' اس نے واپس ہو کر پہلے کی طرح پھر نماز پڑھی اور لوٹ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوسلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وعلیکم السلام کہتے ہوئے فرمایا:'' جاؤ نماز پڑھو تم نے نماز ادا نہیں کی ۔'' حتی کہ تین مرتبہ ایسے ہی کیا تو اس آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ یارسول اللہ! قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول برحق بنایا ہے کہ میں اس طریقہ کے علاوہ مزید کسی چیز سے ناواقف ہوں، براہ کرم آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی مجھے بتا دیجیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ''جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو پہلے اللہ اکبر کہو اور پھر جتنا قرآن تم بآسانی پڑھ سکتے ہو وہ پڑھو، اس کے بعد اطمینان سے رکوع کرو اور پھر باآرام بالکل سیدھے کھڑے ہو جاؤ، اس کے بعد بااطمینان سجدہ کرواور پھر بااطمینان قعدہ میں بیٹھو اور اسی طرح اپنی پوری نماز میں کیا کرو۔'' (اس حدیث سے یہ چیز معلوم ہوئی کہ نماز میں تعدیل ارکان بہت ضروری ہے، اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی اور جمہور علماء کے نزدیک تعدیل ارکان فرض ہے)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلْقِرَائَةُ خَلْفَ الإِمَامِ
امام کے پیچھے قرأت کرنا​
(284) عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم صَلاَةَ الظُّهْرِ أَوِ الْعَصْرِ فَقَالَ أَيُّكُمْ قَرَأَ خَلْفِي { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى } ؟ فَقَالَ رَجُلٌ أَنَا وَ لَمْ أُرِدْ بِهَا إِلاَّ الْخَيْرَ قَالَ قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ خَالَجَنِيهَا
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ظہر یا عصر کی نماز پڑھائی ۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تم میں سے کس نے میرے پیچھے {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى } پڑھی تھی؟۔ ایک شخص نے کہا کہ میں نے یہ سورۃ پڑھی تھی اور میں نے اس کے پڑھنے سے محض بھلائی کا ارادہ کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' میں جانتا ہوں کہ تم میں سے کچھ آدمی مجھے الجھاتے ہیں۔''
( اس روایت کے متعلق امام نووی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرأت سے منع نہیں کیا بلکہ بآواز بلند قرأت سے منع کیا تھا اور دوسری حدیث میں یہ چیز ثابت ہے کہ صحابی نے بآواز بلند قرأت کی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا : یہ فلاں سورت میرے پیچھے کس نے پڑھی؟اس روایت کے دور سے طرق میں یہ بات موجود ہے کہ سورۂ فاتحہ کے علاوہ دوسری قرأت سری ہو یا جہری دونوں صورتوں میں منع ہے۔ (محمود الحسن اسد)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلتَّحْمِيْدُ والتَّأْمِيْنُ
الحمد للہ پڑھنا اور آمین کہنا​
(285) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِذَا أَمَّنَ الإِمَامُ فَأَمِّنُوا فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ الْمَلاَئِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ آمِينَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''امام جب آمین کہے تو مقتدی بھی آمین کہیں اور جس کی آمین فرشتوں کی آمین کے برابر ہو جائے گی تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔'' ابن شہاب زہری رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (وَلاَالضَّآلِّیْنَ کے بعد) آمین کہا کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : القِرَائَةُ فِي صَلاَةِ الصُّبْحِ
نماز فجرمیں قرأت کا بیان​
(286) عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ صَلاَةِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ كَانَ يُخَفِّفُ الصَّلاَةَ وَ لاَ يُصَلِّي صَلاَةَ هَؤُلاَئِ قَالَ وَ أَنْبَأَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَقْرَأُ فِي الْفَجْرِ بــ "ق وَ الْقُرْآنِ المجيد" وَ نَحْوِهَا
سماک بن حرب کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہلکی نماز پڑھا کرتے تھے، ان لوگوں کی طرح (بڑی بڑی سورتیں) نہیں پڑھتے تھے اور فجر کی نماز میں قٓ والقرآن المجید یا اس کے برابر کی سورتیں پڑھتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِيْ الْقِرَائَةِ فِيْ الظُّهْرِ وَ الْعَصْرِ
ظہر اور عصر میں قرأت کرنے کا بیان​
(287) عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي بِنَا فَيَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ بِــ "فَاتِحَةِ الْكِتَابِ" وَ سُورَةٍ وَ يُسْمِعُنَا الآيَةَ أَحْيَانًا وَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُخْرَيَيْنِ بِــ "فَاتِحَةِ الْكِتَابِ"
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورۂ فاتحہ اور ایک ایک سورت پڑھتے تھے اور کبھی ایک آدھ آیت ہمیں سنا دیتے تھے اور پچھلی دو رکعتوں میں صرف سورئہ فاتحہ پڑھتے تھے۔
(288) عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلاَةِ الظُّهْرِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ قَدْرَ ثَلاَثِينَ آيَةً وَ فِي الأُخْرَيَيْنِ قَدْرَ خَمْسَ عَشْرَةَ آيَةً أَوْ قَالَ نِصْفَ ذَلِكَ وَ فِي الْعَصْرِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ قَدْرَ قِرَائَةِ خَمْسِ عَشْرَةَ آيَةً وَ فِي الأُخْرَيَيْنِ قَدْرَ نِصْفِ ذَلِكَ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں ہر رکعت میں تیس آیتوں کے برابر قرا ء ت کرتے تھے اور پچھلی دو رکعتوں میں پندرہ آیتوں کے برابر یا یوں کہا کہ اس کا آدھا اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں ہر رکعت میں پندرہ آیتوں کے برابر اور پچھلی دو رکعتوں میں اس کا آدھا ( قرأت کرتے تھے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلْقِرَائَةُ فِيْ صَلاَةِ الْمَغْرِبِ
مغرب کی نماز میں قرأت​
(289) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ إِنَّ أُمَّ الْفَضْلِ بِنْتَ الْحَارِثِ سَمِعَتْهُ وَ هُوَ يَقْرَأُ وَالْمُرْسَلاَتِ عُرْفًا فَقَالَتْ يَا بُنَيَّ لَقَدْ ذَكَّرْتَنِي بِقِرَائَتِكَ هَذِهِ السُّورَةَ إِنَّهَا لَآخِرُ مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقْرَأُ بِهَا فِي الْمَغْرِبِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ (انکی والدہ) ام فضل نے انہیں (ابن عباس کو) وَالْمُرْسَلَاتِ عَرْفً پڑھتے سنا تو کہا کہ بیٹاتو نے یہ سورت پڑھ کر مجھے یاد دلا دیاکہ سب سے آخر میں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سورت سنی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مغرب کی نماز میں پڑھا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلْقِرَائَةُ فِي العِشَاء الآخِرَةِ
نماز عشاء میں قرأت​
(290) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ مُعَاذٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ثُمَّ يَأْتِي فَيَؤُمُّ قَوْمَهُ فَصَلَّى لَيْلَةً مَعَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم الْعِشَائَ ثُمَّ أَتَى قَوْمَهُ فَأَمَّهُمْ فَافْتَتَحَ بِسُورَةِ الْبَقَرَةِ فَانْحَرَفَ رَجُلٌ فَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّى وَحْدَهُ وَانْصَرَفَ فَقَالُوا لَهُ أَنَافَقْتَ يَا فُلاَنُ قَالَ لاَ وَاللَّهِ وَ لَآتِيَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَلأُخْبِرَنَّهُ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا أَصْحَابُ نَوَاضِحَ نَعْمَلُ بِالنَّهَارِ وَ إِنَّ مُعَاذًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ صَلَّى مَعَكَ الْعِشَائَ ثُمَّ أَتَى فَافْتَتَحَ بِسُورَةِ الْبَقَرَةِ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى مُعَاذٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ يَا مُعَاذُ ! أَفَتَّانٌ أَنْتَ ؟ اقْرَأْ بِكَذَا وَ اقْرَأْ بِكَذَا - قَالَ سُفْيَانُ فَقُلْتُ لِعَمْرٍو إِنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ حَدَّثَنَا عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ اقْرَأْ وَالشَّمْسِ وَ ضُحَاهَا وَالضُّحَى وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى وَ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى فَقَالَ عَمْرٌو نَحْوَ هَذَا
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے پھر اپنی قوم میں آکر ان کی امامت کراتے۔ وہ ایک رات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھ کر آئے پھر اپنی قوم کی امامت کی اور سورئہ بقرہ شروع کر دی۔ ایک شخص نے منہ مو ڑ کر سلام پھیر دیا اور اکیلے نماز پڑھ کر چلا گیا۔ لوگوں نے کہا کہ کیا تو منافق ہو گیا ہے؟۔ وہ بولا کہ اللہ کی قسم! میں منافق نہیں ہوں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤں گا اور آپ سے کہوں گا۔ پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی کہ یارسول اللہ! ہم اونٹوں والے ہیں (دن بھر اونٹوں سے پانی نکالتے ہیں) اور سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھ کر آئے اور سورئہ بقرہ شروع کر دی۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا:'' اے معاذ! کیا تو فسادی ہے؟ (جو لوگوں کو یہ یہ سورت پڑھا کر نفرت دلانا چاہتا ہے اور فتنہ کھڑا کرتا ہے)۔فلاں فلاں سورت پڑھو۔'' سفیان نے کہا کہ میں نے عمرو سے کہا کہ ابو زبیر نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' وَالشَّمْسِ وَ ضُحٰھَا ، وَالضُّحٰی وَاللَّیْلِ اِذَا یَغْشٰی، سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلٰی پڑھا کر۔ عمرو نے کہا کہ ان جیسی سورتیں پڑھا کر۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنْ سَبْقِ الإِمَامِ بِالرُّكُوْعِ وَالسُّجُوْدِ
رکوع اور سجود میں امام سے پہل کرنے کی ممانعت​
(291) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ ذَاتَ يَوْمٍ فَلَمَّا قَضَى الصَّلاَةَ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي إِمَامُكُمْ فَلاَ تَسْبِقُونِي بِالرُّكُوعِ وَ لاَ بِالسُّجُودِ وَ لاَ بِالْقِيَامِ وَ لاَ بِالانْصِرَافِ فَإِنِّي أَرَاكُمْ أَمَامِي وَ مِنْ خَلْفِي ثُمَّ قَالَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ رَأَيْتُمْ مَا رَأَيْتُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلاً وَ لَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا قَالُوا وَ مَا رَأَيْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! قَالَ رَأَيْتُ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، جب نماز سے فارغ ہوئے تو ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا:'' اے لوگو! میں تمہارا امام ہوں اس لیے مجھ سے پہلے رکوع، سجدہ، قومہ نہ کرو اور نہ ہی سلام نہ پھیرو میں آگے اور پیچھے سے تم کو دیکھتا ہوں اور قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ جو چیزیں میں دیکھتا ہوں اگر تم انہیں دیکھ لو تو ہنسو کم اور روؤ زیادہ۔'' لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! آپ نے کیا دیکھا ہے؟ فرمایا: ''میں نے جنت اور دوزخ دیکھی ہے۔ ''
 
Top