بَابٌ :الْوَلِيْمَةُ فِي النِّكَاحِ
نکاح میں ولیمہ کا بیان
(823) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَا أَوْلَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى امْرَأَةٍ مِنْ نِسَائِهِ أَكْثَرَ أَوْ أَفْضَلَ مِمَّا أَوْلَمَ عَلَى زَيْنَبَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقَالَ ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ بِمَا أَوْلَمَ ؟ قَالَ أَطْعَمَهُمْ خُبْزًا وَ لَحْمًا حَتَّى تَرَكُوهُ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ زینب رضی اللہ عنہا سے (نکاح کے موقع پر) جیسا بہتر اور فراخی سے ولیمہ کیا ، کسی اور زوجہ سے (نکاح) پر نہیں کیا۔ پس ثابت بنانی نے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس چیز کا ولیمہ کیا تھا ؟تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گوشت روٹی کھلائی تھی ،حتی کہ لوگ سیر ہو کر چلے گئے اور کھانا بچ گیا۔
(824) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَدَخَلَ بِأَهْلِهِ قَالَ فَصَنَعَتْ أُمِّي أُمُّ سُلَيْمٍ حَيْسًا فَجَعَلَتْهُ فِي تَوْرٍ فَقَالَتْ يَا أَنَسُ اذْهَبْ بِهَذَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقُلْ بَعَثَتْ بِهَذَا إِلَيْكَ أُمِّي وَ هِيَ تُقْرِئُكَ السَّلاَمَ وَ تَقُولُ إِنَّ هَذَا لَكَ مِنَّا قَلِيلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ فَذَهَبْتُ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقُلْتُ إِنَّ أُمِّي تُقْرِئُكَ السَّلاَمَ وَ تَقُولُ إِنَّ هَذَا لَكَ مِنَّا قَلِيلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! فَقَالَ ضَعْهُ ثُمَّ قَالَ اذْهَبْ فَادْعُ لِي فُلاَنًا وَ فُلاَنًا وَ فُلاَنًا وَ مَنْ لَقِيتَ وَ سَمَّى رِجَالاً قَالَ فَدَعَوْتُ مَنْ سَمَّى وَ مَنْ لَقِيتُ قَالَ قُلْتُ لِأَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَدَدَ كَمْ كَانُوا ؟ قَالَ زُهَائَ ثَلاَثِ مِائَةٍ وَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَا أَنَسُ ! هَاتِ التَّوْرَ قَالَ فَدَخَلُوا حَتَّى امْتَلَأَتِ الصُّفَّةُ وَالْحُجْرَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِيَتَحَلَّقْ عَشَرَةٌ عَشَرَةٌ وَلْيَأْكُلْ كُلُّ إِنْسَانٍ مِمَّا يَلِيهِ قَالَ فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا قَالَ فَخَرَجَتْ طَائِفَةٌ وَ دَخَلَتْ طَائِفَةٌ حَتَّى أَكَلُوا كُلُّهُمْ فَقَالَ لِي يَا أَنَسُ ارْفَعْ قَالَ فَرَفَعْتُ فَمَا أَدْرِي حِينَ وَ ضَعْتُ كَانَ أَكْثَرَ أَمْ حِينَ رَفَعْتُ قَالَ وَ جَلَسَ طَوَائِفُ مِنْهُمْ يَتَحَدَّثُونَ فِي بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم جَالِسٌ وَ زَوْجَتُهُ مُوَلِّيَةٌ وَجْهَهَا إِلَى الْحَائِطِ فَثَقُلُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَسَلَّمَ عَلَى نِسَائِهِ ثُمَّ رَجَعَ فَلَمَّا رَأَوْا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَدْ رَجَعَ ظَنُّوا أَنَّهُمْ قَدْ ثَقُلُوا عَلَيْهِ قَالَ فَابْتَدَرُوا الْبَابَ فَخَرَجُوا كُلُّهُمْ وَ جَائَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حَتَّى أَرْخَى السِّتْرَ وَ دَخَلَ وَ أَنَا جَالِسٌ فِي الْحُجْرَةِ فَلَمْ يَلْبَثْ إِلاَّ يَسِيرًا حَتَّى خَرَجَ عَلَيَّ وَ أُنْزِلَتْ هَذِهِ الآيَةُ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ قَرَأَهُنَّ عَلَى النَّاسِ { يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلاَّ أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَ لَكِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوا وَ لاَ مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ } إِلَى آخِرِ الآيَةِ (الاحزاب: 53)
قَالَ الْجَعْدُ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَا أَحْدَثُ النَّاسِ عَهْدًا بِهَذِهِ الآيَاتِ وَ حُجِبْنَ نِسَائُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم
سیدناانس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کیااور اپنی زوجہ مطہرہ رضی اللہ عنہا کے پاس داخل ہوئے اور میری ماں ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کچھ حیس بنایا اور اس کو ایک طباق میں رکھ کرکہا کہ اے انس! اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جا (اس سے ثابت ہوا کہ نئے دولہا کے پاس کھانا بھیجنا جس سے ولیمہ میں مدد ہو مستحب ہے) اور عرض کرنا کہ یہ میری ماں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجاہے اور سلام عرض کی ہے اور عرض کرتی ہے کہ اے اللہ کے رسول! آپ کی خدمت میں ہماری طرف سے یہ بہت چھوٹا سا ہدیہ ہے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گیا اور میں نے عرض کی کہ میری ماں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میںمجھے بھیجاہے اور سلام کہا ہے اور عرض کرتی ہیں کہ یہ ہماری طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بہت چھوٹا سا ہدیہ ہے۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' رکھ دو اور جاؤ فلاں فلاں شخص کو ہمارے پاس بلاؤ اور جو تمہیں مل جائے۔'' اور کئی لوگوں کے نام لیے۔ پس میںان کو بھی لایا جن کانام لیا اور ان کو بھی جو مجھے مل گیا۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے کہا کہ پھر وہ سب لوگ گنتی میں کتنے تھے؟ انہوں نے کہا کہ تین سو کے قریب تھے اور مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اے انس! وہ طباق لاؤ۔'' پھر وہ لوگ اندر آئے یہاں تک کہ صفہ چبوترہ اور حجرہ بھر گیا (صفہ وہ جگہ جوباہر بیٹھنے کی بنائی جائے جسے دیوان خانہ کہتے ہیں) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' دس دس آدمی حلقہ باندھتے جائیں (یعنی جب وہ کھا لیں پھر دوسرے دس بیٹھیں) اور چاہیے کہ ہر شخص اپنے نزدیک سے کھائے (یعنی کھانے کی چوٹی نہ توڑے کہ برکت وہیں سے نازل ہوتی ہے) ۔'' پھر ان لوگوں نے یہاں تک کھایا کہ سب سیر ہو گئے اور ایک گروہ کھا کر جاتا تھا تودوسرا آتا تھا یہاں تک کہ سب لوگ کھا چکے ،تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا:'' انس! اس (برتن) کو اٹھا لے ۔'' اور میں نے اس برتن کو اٹھایا تو معلوم نہ ہوتا تھا کہ جب میں نے رکھا تھا تب زیادہ تھا یا جب میں نے اٹھایا تب اس میں کھانا زیادہ تھا اور بعض لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں بیٹھے باتیں کرنا شروع ہو گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ (یعنی ام المومنین زینب رضی اللہ عنہا ) دیوار کی طرف منہ پھیرے بیٹھی ہوئی تھیں ۔ان لوگوں کا بیٹھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناگوار گزررہا تھا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے اور اپنی تمام ازواج مطہرات کو سلام کرتے ہوئے لوٹ کرآئے۔ پھر جب ان لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بوجھ بنے ہوئے ہیں ،تو جلدی سے دروازے پر گئے اور سب کے سب باہر نکل گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ ڈال دیا اور اندر داخل ہوئے اورمیں حجرے میں بیٹھا ہوا تھا پھر تھوڑی دیر ہوئی ہو گی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف نکلے اور یہ آیتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی تھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باہرنکل کر لوگوں کو سنائیں: ''اے ایمان والو! جب تک تمہیں اجازت نہ دی جائے تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں نہ جایا کرو کھانے کے لیے ایسے وقت میں کہ اس کے پکنے کا انتظار کرتے رہو بلکہ جب بلایا جائے (تو) جاؤ اور جب (کھانا) کھا چکو تو نکل کھڑے ہو، وہیں باتوں میں مشغول نہ ہو جایا کرو۔ نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو تمہاری اس بات سے تکلیف ہوتی ہے۔ وہ تو لحاظ کر جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ (بیان) حق میں کسی کا لحاظ نہیں کرتا ...۔'' آخر آیت تک۔ (الاحزاب : ۵۳)۔
(راویٔ حدیث) جعد نے کہا کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ سب سے پہلے یہ آیتیں میں نے سنی ہیں اور مجھے پہنچی ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات پردہ میں رہنے لگیں۔