• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى {تُرْجِيْ مَنْ تَشَائُ مِنْهُنَّ .......} الآية
اللہ تعالیٰ کے قول { تُرْجِيْ مَنْ تَشَائُ مِنْهُنَّ... }کے متعلق​
(821) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كُنْتُ أَغَارُ عَلَى اللاَّتِي وَ هَبْنَ أَنْفُسَهُنَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَقُولُ أوَ تَهَبُ الْمَرْأَةُ نَفْسَهَا ؟ فَلَمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ { تُرْجِي مَنْ تَشَائُ مِنْهُنَّ وَ تُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَائُ وَ مَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ } (الأحزاب: 51) قَالَ قُلْتُ وَاللَّهِ مَا أَرَى رَبَّكَ إِلاَّ يُسَارِعُ لَكَ فِي هَوَاكَ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں ان عورتوں پر بہت غیرت کرتی تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی جان ہبہ کر دیتی تھیں اور میں کہتی تھی کہ عورت اپنی جان کو کیسے ہبہ کرتی ہو گی ؟پھر جب یہ آیت اتری کہ ''اے نبی ! جس کو آپ چاہیں اپنے سے دور رکھیں اور جس کو آپ چاہیں اپنے پاس جگہ دیںاور جس کو علیحدہ کیا ہے اس کو بلالیں۔'' تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ اللہ کی قسم! میں دیکھتی ہوں کہ وہ اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آرزو کے موافق کتنی جلد حکم فرما دیتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :التَّزْوِيْجُ فِيْ شَوَّالٍ
ماہ شوال میں شادی و نکاح کا بیان​
(822) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي شَوَّالٍ وَ بَنَى بِي فِي شَوَّالٍ فَأَيُّ نِسَائِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ أَحْظَى عِنْدَهُ مِنِّي ؟ قَالَ وَ كَانَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تَسْتَحِبُّ أَنْ تُدْخِلَ نِسَائَهَا فِي شَوَّالٍ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے شوال میں نکاح کیا اور ماہ شوال میں ہی میری رخصتی ہوئی اور کونسی عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں مجھ سے بڑھ کر پیاری تھی اور عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اس بات کو اچھا سمجھتی تھیں کہ ان کے قبیلہ کی عورتوں کی رخصتی ماہ شوال میں ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :الْوَلِيْمَةُ فِي النِّكَاحِ
نکاح میں ولیمہ کا بیان​
(823) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَا أَوْلَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى امْرَأَةٍ مِنْ نِسَائِهِ أَكْثَرَ أَوْ أَفْضَلَ مِمَّا أَوْلَمَ عَلَى زَيْنَبَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقَالَ ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ بِمَا أَوْلَمَ ؟ قَالَ أَطْعَمَهُمْ خُبْزًا وَ لَحْمًا حَتَّى تَرَكُوهُ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ زینب رضی اللہ عنہا سے (نکاح کے موقع پر) جیسا بہتر اور فراخی سے ولیمہ کیا ، کسی اور زوجہ سے (نکاح) پر نہیں کیا۔ پس ثابت بنانی نے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس چیز کا ولیمہ کیا تھا ؟تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گوشت روٹی کھلائی تھی ،حتی کہ لوگ سیر ہو کر چلے گئے اور کھانا بچ گیا۔
(824) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَدَخَلَ بِأَهْلِهِ قَالَ فَصَنَعَتْ أُمِّي أُمُّ سُلَيْمٍ حَيْسًا فَجَعَلَتْهُ فِي تَوْرٍ فَقَالَتْ يَا أَنَسُ اذْهَبْ بِهَذَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقُلْ بَعَثَتْ بِهَذَا إِلَيْكَ أُمِّي وَ هِيَ تُقْرِئُكَ السَّلاَمَ وَ تَقُولُ إِنَّ هَذَا لَكَ مِنَّا قَلِيلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ فَذَهَبْتُ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقُلْتُ إِنَّ أُمِّي تُقْرِئُكَ السَّلاَمَ وَ تَقُولُ إِنَّ هَذَا لَكَ مِنَّا قَلِيلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! فَقَالَ ضَعْهُ ثُمَّ قَالَ اذْهَبْ فَادْعُ لِي فُلاَنًا وَ فُلاَنًا وَ فُلاَنًا وَ مَنْ لَقِيتَ وَ سَمَّى رِجَالاً قَالَ فَدَعَوْتُ مَنْ سَمَّى وَ مَنْ لَقِيتُ قَالَ قُلْتُ لِأَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَدَدَ كَمْ كَانُوا ؟ قَالَ زُهَائَ ثَلاَثِ مِائَةٍ وَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَا أَنَسُ ! هَاتِ التَّوْرَ قَالَ فَدَخَلُوا حَتَّى امْتَلَأَتِ الصُّفَّةُ وَالْحُجْرَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِيَتَحَلَّقْ عَشَرَةٌ عَشَرَةٌ وَلْيَأْكُلْ كُلُّ إِنْسَانٍ مِمَّا يَلِيهِ قَالَ فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا قَالَ فَخَرَجَتْ طَائِفَةٌ وَ دَخَلَتْ طَائِفَةٌ حَتَّى أَكَلُوا كُلُّهُمْ فَقَالَ لِي يَا أَنَسُ ارْفَعْ قَالَ فَرَفَعْتُ فَمَا أَدْرِي حِينَ وَ ضَعْتُ كَانَ أَكْثَرَ أَمْ حِينَ رَفَعْتُ قَالَ وَ جَلَسَ طَوَائِفُ مِنْهُمْ يَتَحَدَّثُونَ فِي بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم جَالِسٌ وَ زَوْجَتُهُ مُوَلِّيَةٌ وَجْهَهَا إِلَى الْحَائِطِ فَثَقُلُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَسَلَّمَ عَلَى نِسَائِهِ ثُمَّ رَجَعَ فَلَمَّا رَأَوْا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَدْ رَجَعَ ظَنُّوا أَنَّهُمْ قَدْ ثَقُلُوا عَلَيْهِ قَالَ فَابْتَدَرُوا الْبَابَ فَخَرَجُوا كُلُّهُمْ وَ جَائَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حَتَّى أَرْخَى السِّتْرَ وَ دَخَلَ وَ أَنَا جَالِسٌ فِي الْحُجْرَةِ فَلَمْ يَلْبَثْ إِلاَّ يَسِيرًا حَتَّى خَرَجَ عَلَيَّ وَ أُنْزِلَتْ هَذِهِ الآيَةُ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ قَرَأَهُنَّ عَلَى النَّاسِ { يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلاَّ أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَ لَكِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوا وَ لاَ مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ } إِلَى آخِرِ الآيَةِ (الاحزاب: 53)
قَالَ الْجَعْدُ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَا أَحْدَثُ النَّاسِ عَهْدًا بِهَذِهِ الآيَاتِ وَ حُجِبْنَ نِسَائُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم
سیدناانس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کیااور اپنی زوجہ مطہرہ رضی اللہ عنہا کے پاس داخل ہوئے اور میری ماں ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کچھ حیس بنایا اور اس کو ایک طباق میں رکھ کرکہا کہ اے انس! اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جا (اس سے ثابت ہوا کہ نئے دولہا کے پاس کھانا بھیجنا جس سے ولیمہ میں مدد ہو مستحب ہے) اور عرض کرنا کہ یہ میری ماں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجاہے اور سلام عرض کی ہے اور عرض کرتی ہے کہ اے اللہ کے رسول! آپ کی خدمت میں ہماری طرف سے یہ بہت چھوٹا سا ہدیہ ہے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گیا اور میں نے عرض کی کہ میری ماں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میںمجھے بھیجاہے اور سلام کہا ہے اور عرض کرتی ہیں کہ یہ ہماری طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بہت چھوٹا سا ہدیہ ہے۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' رکھ دو اور جاؤ فلاں فلاں شخص کو ہمارے پاس بلاؤ اور جو تمہیں مل جائے۔'' اور کئی لوگوں کے نام لیے۔ پس میںان کو بھی لایا جن کانام لیا اور ان کو بھی جو مجھے مل گیا۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے کہا کہ پھر وہ سب لوگ گنتی میں کتنے تھے؟ انہوں نے کہا کہ تین سو کے قریب تھے اور مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اے انس! وہ طباق لاؤ۔'' پھر وہ لوگ اندر آئے یہاں تک کہ صفہ چبوترہ اور حجرہ بھر گیا (صفہ وہ جگہ جوباہر بیٹھنے کی بنائی جائے جسے دیوان خانہ کہتے ہیں) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' دس دس آدمی حلقہ باندھتے جائیں (یعنی جب وہ کھا لیں پھر دوسرے دس بیٹھیں) اور چاہیے کہ ہر شخص اپنے نزدیک سے کھائے (یعنی کھانے کی چوٹی نہ توڑے کہ برکت وہیں سے نازل ہوتی ہے) ۔'' پھر ان لوگوں نے یہاں تک کھایا کہ سب سیر ہو گئے اور ایک گروہ کھا کر جاتا تھا تودوسرا آتا تھا یہاں تک کہ سب لوگ کھا چکے ،تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا:'' انس! اس (برتن) کو اٹھا لے ۔'' اور میں نے اس برتن کو اٹھایا تو معلوم نہ ہوتا تھا کہ جب میں نے رکھا تھا تب زیادہ تھا یا جب میں نے اٹھایا تب اس میں کھانا زیادہ تھا اور بعض لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں بیٹھے باتیں کرنا شروع ہو گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ (یعنی ام المومنین زینب رضی اللہ عنہا ) دیوار کی طرف منہ پھیرے بیٹھی ہوئی تھیں ۔ان لوگوں کا بیٹھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناگوار گزررہا تھا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے اور اپنی تمام ازواج مطہرات کو سلام کرتے ہوئے لوٹ کرآئے۔ پھر جب ان لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بوجھ بنے ہوئے ہیں ،تو جلدی سے دروازے پر گئے اور سب کے سب باہر نکل گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ ڈال دیا اور اندر داخل ہوئے اورمیں حجرے میں بیٹھا ہوا تھا پھر تھوڑی دیر ہوئی ہو گی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف نکلے اور یہ آیتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی تھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باہرنکل کر لوگوں کو سنائیں: ''اے ایمان والو! جب تک تمہیں اجازت نہ دی جائے تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں نہ جایا کرو کھانے کے لیے ایسے وقت میں کہ اس کے پکنے کا انتظار کرتے رہو بلکہ جب بلایا جائے (تو) جاؤ اور جب (کھانا) کھا چکو تو نکل کھڑے ہو، وہیں باتوں میں مشغول نہ ہو جایا کرو۔ نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو تمہاری اس بات سے تکلیف ہوتی ہے۔ وہ تو لحاظ کر جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ (بیان) حق میں کسی کا لحاظ نہیں کرتا ...۔'' آخر آیت تک۔ (الاحزاب : ۵۳)۔
(راویٔ حدیث) جعد نے کہا کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ سب سے پہلے یہ آیتیں میں نے سنی ہیں اور مجھے پہنچی ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات پردہ میں رہنے لگیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِيْ إِجَابَةِ الدَّعْوَةِ فِيْ النِّكَاحِ
نکاح کی دعوت ولیمہ کو قبول کرنے کے بیان میں​
(825) عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانَ يَقُولُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيُجِبْ عُرْسًا كَانَ أَوْ نَحْوَهُ
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے تھے کہ جب کوئی اپنے بھائی کو دعوت دے تو چاہیے کہ اس کی دعوت کو قبول کرے (دعوت ) شادی کی ہو یا اسی کی طرح کی کوئی اور دعوت ہو۔
(826) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ فَلْيُجِبْ فَإِنْ كَانَ صَائِمًا فَلْيُصَلِّ وَ إِنْ كَانَ مُفْطِرًا فَلْيَطْعَمْ
سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :'' جب کسی کو دعوت دی جائے تو چاہیے کہ قبول کر لے اگر روزے سے ہو تو دعا کرے اور اگر روزے سے نہ ہو تو کھائے۔ ''
(827) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْوَلِيمَةِ يُمْنَعُهَا مَنْ يَأْتِيهَا وَ يُدْعَى إِلَيْهَا مَنْ يَأْبَاهَا وَ مَنْ لَمْ يُجِبِ الدَّعْوَةَ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَ رَسُولَهُ
سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :'' بدترین کھانا اس ولیمے کا کھانا ہے کہ جس میں جو آنا چاہتا ہے ، اس کو روکا جاتا ہے اور جو نہیں آنا چاہتا اس کو بلاتے پھرتے ہیں اور جو دعوت میں نہ آیا تو اس نے اللہ عزوجل اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :مَا يَقُوْلُ عِنْدَ الْجِمَاعِ
ہمبستری کے وقت کیا کہا جائے؟​
(828) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَوْ أَنَّ أَحَدَهُمْ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْتِيَ أَهْلَهُ قَالَ بِسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ وَ جَنِّبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا فَإِنَّهُ إِنْ يُقَدَّرْ بَيْنَهُمَا وَلَدٌ فِي ذَلِكَ لَمْ يَضُرَّهُ شَيْطَانٌ أَبَدًا
سیدناابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :'' اگر کوئی تم میں سے ارادئہ جماع کے وقت (یہ دعا) پڑھ لے:'' اﷲ کے نام کے ساتھ، اے اﷲ ! ہمیں شیطان سے بچالے اور جو تو ہمیں(اولاد) عطا کرے اس سے شیطان کو دور رکھ۔'' تو اگر اللہ نے ان کی تقدیر میں لڑکا رکھا ہے تو اس کو شیطان ضرر کبھی بھی نہ پہنچائے گا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى : {نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ}
اللہ تعالیٰ کے قول ''تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں'' کے متعلق​
(829) عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ سَمِعَ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ كَانَتِ الْيَهُودُ تَقُولُ إِذَا أَتَى الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ مِنْ دُبُرِهَا فِي قُبُلِهَا كَانَ الْوَلَدُ أَحْوَلَ فَنَزَلَتْ { نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ } (البقرة : 223)
ابن المنکدر سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے کہ یہودی لوگوں کا قول تھا کہ جو مرد جماع کرے اپنی عورت سے قبل میں پیچھے ہو کر تو لڑکا بھینگا پیدا ہوتا ہے ( کہ ایک چیز کو دو دیکھتا ہے)۔ اس پر یہ آیت اتری : ''عورتیں تمہاری کھیتی ہیں ،پس اپنی کھیتی میں جس طرف سے چاہو آؤ ۔'' (البقرہ:۲۲۳) (یعنی آؤ کھیتی میں اور کنویں میں نہ جاؤ اور کھیتی وہی ہے جہاں بیج ڈالے تو اگے نہ کہ وہ جگہ جہاں بیج ضائع ہو)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِي الْمَرْأَةِ تَمْتَنِعُ مِنْ فِرَاشِ زَوْجِهَا
اس عورت کے بارے میں جو اپنے خاوند کے بستر پر آنے سے رکتی ہے​
(830) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهِ فَلَمْ تَأْتِهِ فَبَاتَ غَضْبَانَ عَلَيْهَا لَعَنَتْهَا الْمَلاَئِكَةُ حَتَّى تُصْبِحَ
سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :'' جب مرد اپنی عورت کو اپنے بچھونے پر بلائے اور وہ نہ آئے تو مرد اس پر رات بھر غصے رہے ،تو فرشتے صبح تک اس پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِيْ نَشْرِ سِرِّ الْمَرْأَةِ
عورت کے ہم بستری والے راز اور بھید کو ظاہر کرنے کے متعلق​
(831) عَنْ أَبِيْ سَعِيدِ نِالْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ مِنْ أَشَرِّ النَّاسِ عِنْدَ اللَّهِ مَنْزِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ الرَّجُلَ يُفْضِي إِلَى امْرَأَتِهِ وَ تُفْضِي إِلَيْهِ ثُمَّ يَنْشُرُ سِرَّهَا
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :'' سب سے زیادہ برا لوگوں میں اللہ تعالیٰ کے نزدیک قیامت کے دن وہ شخص ہے جو اپنی عورت کے پاس جائے اور عورت اس کے پاس آئے (یعنی صحبت کریں) اور پھر اس کا بھید ظاہر کر دے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :سَتْرُ اللَّهِ الْعَمَلَ عَلَى الْعَبْدِ وَ كَشْفُهُ عَنْ نَفْسِهِ
اللہ تعالیٰ انسان کے عمل پر پردہ ڈال دے تو انسان کے لیے اپنی طرف سے پردہ کھول دینے کی ممانعت​
(832) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُوْلُ كُلُّ أُمَّتِيْ مُعَافًى إِلاَّ الْمُجَاهِرِيْنَ، وَ إِنَّ مِنَ الإِجْهَارِ أَنْ يَعْمَلَ الْعَبْدُ بِاللَّيْلِ عَمَلاً، ثُمَّ يُصْبِحُ قَدْ سَتَرَهُ رَبُّهُ عَزَّ وَ جَلَّ فَيَقُوْلُ : يَا فُلاَنُ قَدْ عَمِلْتُ الْبَارِحَة كَذَا وَ كَذَا وَ قَدْ بَاتَ يَسْتُرُهُ رَبُّهُ فَيَبِيْتُ يَسْتُرُهُ رَبُّهُ وَ يُصْبِحُ يَكْشِفُ سِتْرَ اللَّهِ عَنْهُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :''میری تمام امت معاف کی ہوئی ہے مگر ظاہر کرنے والے اور ظاہر کرنا یہ ہے کہ کوئی شخص رات کوئی (برا) عمل کرتا ہے، جب صبح ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ نے اس (اس برے کام) پر پردہ ڈال دیا ہوتا ہے لیکن وہ خود کہتا ہے کہ اے فلاں! آج رات میں نے فلاں (برا )عمل کیا ہے،حالانکہ اس نے رات کو برا عمل کیا تھا (اور) اللہ تعالیٰ نے اس پر پردہ ڈال دیا تھا۔ رات کو رب پردہ ڈالتا ہے اور صبح کو یہ (شخص) اللہ تعالیٰ کے پردے کو ہٹا دیتا ہے۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :سَتْرُ اللَّهِ الْعَمَلَ عَلَى الْعَبْدِ وَ كَشْفُهُ عَنْ نَفْسِهِ
اللہ تعالیٰ انسان کے عمل پر پردہ ڈال دے تو انسان کے لیے اپنی طرف سے پردہ کھول دینے کی ممانعت​
(832) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُوْلُ كُلُّ أُمَّتِيْ مُعَافًى إِلاَّ الْمُجَاهِرِيْنَ، وَ إِنَّ مِنَ الإِجْهَارِ أَنْ يَعْمَلَ الْعَبْدُ بِاللَّيْلِ عَمَلاً، ثُمَّ يُصْبِحُ قَدْ سَتَرَهُ رَبُّهُ عَزَّ وَ جَلَّ فَيَقُوْلُ : يَا فُلاَنُ قَدْ عَمِلْتُ الْبَارِحَة كَذَا وَ كَذَا وَ قَدْ بَاتَ يَسْتُرُهُ رَبُّهُ فَيَبِيْتُ يَسْتُرُهُ رَبُّهُ وَ يُصْبِحُ يَكْشِفُ سِتْرَ اللَّهِ عَنْهُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :''میری تمام امت معاف کی ہوئی ہے مگر ظاہر کرنے والے اور ظاہر کرنا یہ ہے کہ کوئی شخص رات کوئی (برا) عمل کرتا ہے، جب صبح ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ نے اس (اس برے کام) پر پردہ ڈال دیا ہوتا ہے لیکن وہ خود کہتا ہے کہ اے فلاں! آج رات میں نے فلاں (برا )عمل کیا ہے،حالانکہ اس نے رات کو برا عمل کیا تھا (اور) اللہ تعالیٰ نے اس پر پردہ ڈال دیا تھا۔ رات کو رب پردہ ڈالتا ہے اور صبح کو یہ (شخص) اللہ تعالیٰ کے پردے کو ہٹا دیتا ہے۔''
 
Top