• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :تَزْوِيْجُ الصَّغِيْرَةِ
چھوٹی (بچی) کا نکاح​
(805) عَنْ عَائِشَةَ رَضِىَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِسِتِّ سِنِينَ وَ بَنَى بِي وَ أَنَا بِنْتُ تِسْعِ سِنِينَ قَالَتْ فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فَوُعِكْتُ شَهْرًا فَوَفَى شَعْرِي جُمَيْمَةً فَأَتَتْنِي أُمُّ رُومَانَ وَ أَنَا عَلَى أُرْجُوحَةٍ وَ مَعِي صَوَاحِبِي فَصَرَخَتْ بِي فَأَتَيْتُهَا وَ مَا أَدْرِي مَا تُرِيدُ بِي فَأَخَذَتْ بِيَدِي فَأَوْقَفَتْنِي عَلَى الْبَابِ فَقُلْتُ هَهْ هَهْ حَتَّى ذَهَبَ نَفَسِي فَأَدْخَلَتْنِي بَيْتًا فَإِذَا نِسْوَةٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَقُلْنَ عَلَى الْخَيْرِ وَالْبَرَكَةِ وَ عَلَى خَيْرِ طَائِرٍ فَأَسْلَمَتْنِي إِلَيْهِنَّ فَغَسَلْنَ رَأْسِي وَ أَصْلَحْنَنِي فَلَمْ يَرُعْنِي إِلاَّ وَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ضُحًى فَأَسْلَمْنَنِي إِلَيْهِ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کیا اور میں (اس وقت)چھ برس کی تھی اور جب میری رخصتی ہوئی تو میں نو برس کی تھی اور کہتی ہیں کہ پھر ہم مدینہ میں آئے تو وہاں مجھے ایک ماہ تک بخار رہا اور میرے بال کانوں تک ہو گئے (یعنی اس مرض میں جھڑ گئے تھے) تب ام رومان (یہ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی والدہ ہیں) میرے پاس آئیں اور میں جھولے پر تھی اور میرے ساتھ میری سہیلیاں بھی تھیں اور انہوں نے مجھے پکارا تومیں ان کے پاس آئیـ اور میں نہ جانتی تھی کہ انہوں نے مجھے کیوں بلایا ہے ۔پس انہوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے دروازہ پر کھڑا کر دیا اور میں ہاہ ہاہ کر رہی تھی (جیسے کسی کی سانس پھول جاتی ہے) یہاں تک کہ میری سانس پھولنا بند ہو گئی اور مجھے وہ ایک گھر میں لے گئیں اور وہاں انصار کی چند عورتیں تھیں اور وہ کہنے لگیں کہ اللہ تعالیٰ خیر و برکت دے اور تمہیں خیر میں سے حصہ ملے۔ (غرض )میری ماں نے مجھے ان کے سپر د کر دیا اور انہوں نے میرا سر دھویا اور سنگار کیا اور مجھے کچھ خوف نہیں پہنچا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کے وقت آئے اور مجھے ان کے سپرد کر دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :عِتْقُ الأَمَةِ وَ تَزْوِيْجُهَا
لونڈی کو آزاد کرنے اور اس سے شادی کرنے کا بیان​
(806) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم غَزَا خَيْبَرَ قَالَ فَصَلَّيْنَا عِنْدَهَا صَلاَةَ الْغَدَاةِ بِغَلَسٍ فَرَكِبَ نَبِيُّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ رَكِبَ أَبُو طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ أَنَا رَدِيفُ أَبِي طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَجْرَى نَبِيُّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي زُقَاقِ خَيْبَرَ وَ إِنَّ رُكْبَتِي لَتَمَسُّ فَخِذَ نَبِيِّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ انْحَسَرَ الْإِزَارُ عَنْ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَإِنِّي لَأَرَى بَيَاضَ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَلَمَّا دَخَلَ الْقَرْيَةَ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَا حَةِ قَوْمٍ { فَسَائَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ } قَالَهَا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ قَالَ وَ قَدْ خَرَجَ الْقَوْمُ إِلَى أَعْمَالِهِمْ فَقَالُوا مُحَمَّدٌ صلی اللہ علیہ وسلم وَاللَّهِ قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ وَ قَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا مُحَمَّدٌ صلی اللہ علیہ وسلم وَالْخَمِيسُ قَالَ وَ أَصَبْنَاهَا عَنْوَةً وَ جُمِعَ السَّبْيُ فَجَائَهُ دِحْيَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَعْطِنِي جَارِيَةً مِنَ السَّبْيِ فَقَالَ اذْهَبْ فَخُذْ جَارِيَةً فَأَخَذَ صَفِيَّةَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا بِنْتَ حُيَيٍّ فَجَائَ رَجُلٌ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَعْطَيْتَ دِحْيَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ صَفِيَّةَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا بِنْتَ حُيَيٍّ سَيِّدِ قُرَيْظَةَ وَالنَّضِيرِ مَا تَصْلُحُ إِلاَّ لَكَ قَالَ ادْعُوهُ بِهَا قَالَ فَجَائَ بِهَا فَلَمَّا نَظَرَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ خُذْ جَارِيَةً مِنَ السَّبْيِ غَيْرَهَا قَالَ وَ أَعْتَقَهَا وَ تَزَوَّجَهَا فَقَالَ لَهُ ثَابِتٌ يَا أَبَا حَمْزَةَ مَا أَصْدَقَهَا ؟ قَالَ نَفْسَهَا أَعْتَقَهَا وَ تَزَوَّجَهَا حَتَّى إِذَا كَانَ بِالطَّرِيقِ جَهَّزَتْهَا لَهُ أُمُّ سُلَيْمٍ رَضِىَ اللهُ عَنْهَا فَأَهْدَتْهَا لَهُ مِنَ اللَّيْلِ فَأَصْبَحَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم عَرُوسًا فَقَالَ مَنْ كَانَ عِنْدَهُ شَيْئٌ فَلْيَجِئْ بِهِ قَالَ وَ بَسَطَ نِطَعًا قَالَ فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِالأَقِطِ وَ جَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِالتَّمْرِ وَ جَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِالسَّمْنِ فَحَاسُوا حَيْسًا فَكَانَتْ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غزوۂ خیبر میں آئے تو ہم نے خیبر کے پاس صبح کی نماز اندھیرے میں پڑھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ بھی سوار ہو گئے اور میں ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے سوار تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی سواری کو) خیبر میں داخل کر دیا اور میرا گھٹنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ران کو لگ رہا تھا (کیونکہ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ران سے چادر ہٹ گئی تھی اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ران کی سفیدی دیکھ رہا تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بستی (خیبر) میں داخل ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اﷲ اکبر کا نعرہ لگایا یعنی اللہ سب سے بڑا ہے اور خیبر برباد ہو گیا اور فرمایا :''جب ہم کسی قوم کے صحن (میدان) میں اترے (تو جس قوم کو اللہ کے عذاب سے ڈرایا جا رہا ہے اس کی صبح بری ہوئی)۔'' آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ (نعرے) تین مرتبہ لگائے۔ سیدنا انس نے کہا کہ قوم (یہود) اپنے کام کاج کے لیے جا رہی تھی۔ (وہ لشکر کو دیکھ کر اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سن کر) کہنے لگے کہ اللہ کی قسم محمد! صلی اللہ علیہ وسلم اورعبد العزیز کہتے ہیں کہ ہمارے ساتھیوں نے یہ کہا کہ انھوں نے کہا اﷲ کی قسم! محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے لشکر کے ساتھ پہنچ گئے ہیں۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے خیبر کو طاقت کے ساتھ فتح کیا اور قیدی ایک جگہ اکٹھے کیے گئے۔ پھر سیدنا دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ آئے اور عرض کی کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیدیوں میں سے مجھے کوئی لونڈی دے دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جاؤ اور کوئی سی بھی لونڈی لے لو۔'' انہوں نے صفیہ رضی اللہ عنہا (جو کہ قیدیوں میں تھیں) کو پسند کیا اور لے گئے، توایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی کہ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے دحیہ رضی اللہ عنہ کو صفیہ بنت حیی دیدی جو کہ بنو قریظہ اور بنو نضیر کے سردار کی بیٹی ہے، وہ صرف آپ کو ہی لائق ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' دحیہ رضی اللہ عنہ اور اس باندی کو بلاؤ۔'' وہ صفیہ رضی اللہ عنہا کو لائے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (دحیہ رضی اللہ عنہ سے) فرمایا:'' صفیہ رضی اللہ عنہا کے علاوہ کوئی اور لونڈی لے لو۔'' پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کرکے ان سے شادی کر لی۔ ثابت نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اے ابو حمزہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو (یعنی ام المومنین صفیہ رضی اللہ عنہا کو)حق مہر کتنا دیا تھا؟ تو انس رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ ان کا مہر ان کی اپنی ذات تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو آزاد کیا اور نکاح کر لیا (یہی آزادی ان کا حق مہر تھا)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی سفر میں ہی تھے کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے صفیہ رضی اللہ عنہا کو بنایا سنوارا اور تیار کر کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا دیا۔ صبح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عروس کی حالت میں کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جس کے پاس کھانے کی کوئی چیز ہو تو وہ لے آئے۔'' اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دستر خوان بچھا دیا تو کوئی شخص پنیر لایا تو کوئی کھجور لایا اور کوئی گھی لے آیا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے ان تمام چیزوں کو ملا کر حسیس بنائی (اور کھائی) یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ولیمہ تھا۔
(780) عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قاَلَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي الَّذِي يُعْتِقُ جَارِيَتَهُ ثُمَّ يَتَزَوَّجُهَا لَهُ أَجْرَانِ
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جو اپنی لونڈی کو آزاد کرے اور پھر اس سے نکاح کر لے تو اس کو دوہرا ثواب ہے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :نِكَاحُ الشِّغَارِ
نکاح شغار(وٹہ سٹہ) کے متعلق​
(808) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى عَنِ الشِّغَارِ
وَالشِّغَارُ أَنْ يُزَوِّجَ الرَّجُلُ ابْنَتَهُ عَلَى أَنْ يُزَوِّجَهُ ابْنَتَهُ وَ لَيْسَ بَيْنَهُمَا صَدَاقٌ
سیدناابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح شغار سے منع فرمایا ہے۔ اور شغار یہ تھا کہ ایک شخص اپنی بیٹی دوسرے کو اس اقرار کے ساتھ بیاہ دیتا تھا کہ وہ بھی اپنی بیٹی اسے بیاہ دے اور دونوں کے درمیان مہر مقرر نہ ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِيْ نِكَاحِ الْمُتْعَةِ
نکاح متعہ کے متعلق​
(809) عَنْ قَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُول كُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَيْسَ لَنَا نِسَائٌ فَقُلْنَا أَلآ نَسْتَخْصِي ؟ فَنَهَانَا عَنْ ذَلِكَ ثُمَّ رَخَّصَ لَنَا أَنْ نَنْكِحَ الْمَرْأَةَ بِالثَّوْبِ إِلَى أَجَلٍ ثُمَّ قَرَأَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ { يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكُمْ وَ لاَ تَعْتَدُوا إِنَّ اللَّهَ لاَ يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ } (الْمَائدة : 87)
قیس کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہتے تھے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جہاد کرتے تھے او رہمارے پاس عورتیں نہ تھیں تو ہم نے کہا کہ کیا ہم خصی نہ ہو جائیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے منع فرما دیا پھر ہمیں اجازت دی کہ ایک کپڑے کے بدلے معین مدت تک عورت سے نکاح (یعنی متعہ) کر لیں پھر سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی کہ ''اے ایمان والو! مت حرام کرو پاک چیزوں کو جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے حلال کی ہیں اور حد سے نہ بڑھو، بیشک اللہ تعالیٰ حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔'' (المائدہ : 87)
(810) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كُنَّا نَسْتَمْتِعُ بِالْقَبْضَةِ مِنَ التَّمْرِ وَالدَّقِيقِ الأَيَّامَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَتَّى نَهَى عَنْهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي شَأْنِ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ ہم (عورتوں سے کئی دن کے لیے )ایک مٹھی کھجور اور آٹا دے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور میں متعہ کر لیتے تھے یہاں تک کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عمرو بن حریث کے قصہ میں اس سے منع کر دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :نَسْخُ نِكَاحِ الْمُتْعَةِ وَ تَحْرِيْمُهَا
نکاح متعہ کے منسوخ ہونے اور اس کے حرام ہونے کے متعلق​
(811) عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى عَنْ مُتْعَةِ النِّسَائِ يَوْمَ خَيْبَرَ وَ عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الْحُمُرِ الْإِنْسِيَّةِ
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے متعہ سے اور گھریلو گدھوں کے گوشت کھانے سے بھی منع فرمایا۔ (یعنی جنگلی گدھا حرام نہیں ہے)۔
(812) عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ أَنَّ أَبَاهُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَتْحَ مَكَّةَ قَالَ فَأَقَمْنَا بِهَا خَمْسَ عَشْرَةَ ثَلاَثِينَ بَيْنَ لَيْلَةٍ وَ يَوْمٍ فَأَذِنَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي مُتْعَةِ النِّسَائِ فَخَرَجْتُ أَنَا وَ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِي وَ لِي عَلَيْهِ فَضْلٌ فِي الْجَمَالِ وَهُوَ قَرِيبٌ مِنَ الدَّمَامَةِ مَعَ كُلِّ وَاحِدٍ مِنَّا بُرْدٌ فَبُرْدِي خَلَقٌ وَ أَمَّا بُرْدُ ابْنِ عَمِّي فَبُرْدٌ جَدِيدٌ غَضٌّ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِأَسْفَلِ مَكَّةَ أَوْ بِأَعْلاَهَا فَتَلَقَّتْنَا فَتَاةٌ مِثْلُ الْبَكْرَةِ الْعَنَطْنَطَةِ فَقُلْنَا هَلْ لَكِ أَنْ يَسْتَمْتِعَ مِنْكِ أَحَدُنَا ؟ قَالَتْ وَ مَاذَا تَبْذُلاَنِ ؟ فَنَشَرَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنَّا بُرْدَهُ فَجَعَلَتْ تَنْظُرُ إِلَى الرَّجُلَيْنِ وَ يَرَاهَا صَاحِبِي تَنْظُرُ إِلَى عِطْفِهَا فَقَالَ إِنَّ بُرْدَ هَذَا خَلَقٌ وَ بُرْدِي جَدِيدٌ غَضٌّ فَتَقُولُ بُرْدُ هَذَا لاَ بَأْسَ بِهِ ثَلاَثَ مِرَارٍ أَوْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ اسْتَمْتَعْتُ مِنْهَا فَلَمْ أَخْرُجْ حَتَّى حَرَّمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم
ربیع بن سبرہ سے روایت ہے کہ ان کے والد رضی اللہ عنہ غزوۂ فتح مکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے اور کہا کہ ہم مکہ میں پندرہ یعنی رات اور دن ملا کر تیس دن ٹھہرے تو ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دی، پس میں اور میری قوم کا ایک شخص دونوں نکلے اور میں اس سے خوبصورتی میں زیادہ تھا اور وہ بدصورتی کے قریب تھا اور ہم میں سے ہر ایک کے پاس چادر تھی اور میری چادر پرانی تھی اور میرے چچا زاد بھائیکی چادر نئی اور تازہ تھی۔یہاں تک کہ جب ہم مکہ کے نیچے یا اوپر کی جانب میں پہنچے تو ہمیں ایک عورت ملی جیسے جوان اونٹنی ہوتی ہے، صراحی دار گردن والی (یعنی جوان خوبصورت عورت)پس ہم نے اس سے کہا کہ کیا تجھے رغبت ہے کہ ہم میں سے کوئی تجھ سے متعہ کرے؟ اس نے کہا کہ تم لوگ کیا دو گے؟ تو ہم میں سے ہر ایک نے اپنی چادر پھیلائی تووہ دونوں کی طرف دیکھنے لگی اور میرا رفیق اس کو گھورتاتھا اور اس کے سر سے سرین تک گھورتا تھا اور اس نے کہا کہ ان کی چادر پرانی ہے اور میری چادر نئی اورتازہ ہے ۔تواس(عورت) نے دو یا تین بار یہ کہا کہ اس کی چادر میں کوئی مضائقہ نہیں۔ غرض میں نے اس سے متعہ کیا اور میں اس کے پاس سے نکلا بھی نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعہ کو حرام قرار دے دیا ۔
(813) عَنْ سَبْرَةَ الْجُهَنِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي قَدْ كُنْتُ أَذِنْتُ لَكُمْ فِي الِاسْتِمْتَاعِ مِنَ النِّسَائِ وَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَ ذَلِكَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ فَمَنْ كَانَ عِنْدَهُ مِنْهُنَّ شَيْئٌ فَلْيُخَلِّ سَبِيلَهَا وَ لاَ تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا
سیدنا سبرہ جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ،پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اے لوگو! میں نے تمہیں عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دی تھی اور اب اللہ تعالیٰ نے اس کو قیامت کے دن تک کے لیے حرام کر دیا ہے ،پس جس کے پاس ان میں سے کوئی (یعنی متعہ والی عورت ) ہو تو چاہیے کہ اس کو چھوڑ دے اور جو چیز تم انہیں دے چکے ہو ،واپس نہ لو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :النَّهْيُ عَنْ نِكَاحِ الْمُحْرِمِ وَ خِطْبَتِهِ
محرم کا نکاح کرنا اور پیغام نکاح دینا منع ہے​
(814) عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ أَرَادَ أَنْ يُزَوِّجَ طَلْحَةَ بْنَ عُمَرَ بِنْتَ شَيْبَةَ بْنِ جُبَيْرٍ فَأَرْسَلَ إِلَى أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ يَحْضُرُ ذَلِكَ وَ هُوَ أَمِيرُ الْحَجِّ فَقَالَ أَبَانُ سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ يَنْكِحُ الْمُحْرِمُ وَ لاَ يُنْكَحُ وَ لاَ يَخْطُبُ
نبیہ بن وہب سے روایت ہے کہ عمر بن عبیداللہ نے اپنے بیٹے طلحہ بن عمر کا نکاح شیبہ بن جبیر کی بیٹی سے کرنے کا ارادہ کیا ۔پس انہوں نے ابان بن عثمان کے پاس جو کہ اس وقت امیر حج تھے، قاصد بھیجا کہ وہ بھی (نکاح کے موقع پر)آئیں۔ پس ابان (آئے) اورکہا کہ میں نے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے سنا ہے، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :''محرم (جس نے حج و عمرے کا احرام باندھا ہووہ) نہ تو اپنا نکاح کرے اور نہ کسی دوسرے کا اور نہ نکاح کا پیغام بھیجے۔''
(815) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ قَالَ تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَيْمُونَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَ هُوَ مُحْرِمٌ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم محرم تھے۔ (یعنی حرم میں تھے)۔
(816) عَنْ يَزِيدَ بْنِ الأَصَمِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَتْنِي مَيْمُونَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم تَزَوَّجَهَا وَ هُوَ حَلاَلٌ قَالَ وَ كَانَتْ خَالَتِي وَ خَالَةَ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
سیدنا یزید بن اصم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المومنین میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے خود بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے حلال ہونے کی حالت میں نکاح کیا اور میمونہ رضی اللہ عنہا میری اور ابن عباس رضی اللہ عنھما دونوں کی خالہ تھیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :تَحْرِيْمُ الْجَمْعِ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَ عَمَّتِهَا أَوْ خَالَتِهَا
کسی عورت اور اس کی پھوپھی یا اس کی خالہ کو بیک وقت نکاح میں جمع کرنا حرام ہے​
(817) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى عَنْ أَرْبَعِ نِسْوَةٍ أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَهُنَّ الْمَرْأَةِ وَ عَمَّتِهَا وَالْمَرْأَةِ وَ خَالَتِهَا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عورتوں کو نکاح میں جمع کرنے سے منع فرمایا ہے اور وہ (عورتیں) عورت اور ا سکی پھوپھی اور عورت اور اس کی خالہ ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :صَدَاقُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم لِأَزْوَاجِهِ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے حق مہر کا بیان​
(818) عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم كَمْ كَانَ صَدَاقُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ قَالَتْ كَانَ صَدَاقُهُ لِأَزْوَاجِهِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً وَ نَشًّا قَالَتْ أَتَدْرِي مَا النَّشُّ ؟ قَالَ قُلْتُ لاَ قَالَتْ نِصْفُ أُوقِيَّةٍ فَتِلْكَ خَمْسُ مِائَةِ دِرْهَمٍ فَهَذَا صَدَاقُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِأَزْوَاجِهِ
ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے ، انھوں نے کہا کہ میں نے ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (ازواج مطہرات) کا مہر کتنا رکھا تھا؟تو انھوں نے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کا مہر بارہ اوقیہ اور ایک نش تھا ۔ (انھوں نے) پوچھا کہ تمہیں نش کی مقدار معلوم ہے ؟ابو سلمہ کہتے ہیں ، میں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں ہے ۔ انھوں نے کہا کہ نصف اوقیہ ہے۔یہ کل پانچ سو درہم بنتے ہیں اور یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی ازواج مطہرات کے لیے مہر تھا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :اَلنِّكَاحُ عَلَى وَزْنِ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ
کھجور کی گٹھلی برابر سونے پر نکاح​
(819) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم رَأَى عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَثَرَ صُفْرَةٍ فَقَالَ مَا هَذَا ؟ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً عَلَى وَزْنِ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ قَالَ فَبَارَكَ اللَّهُ لَكَ أَوْلِمْ وَ لَوْ بِشَاةٍ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ پر زردی کا اثر دیکھا تو فرمایا:'' یہ کیا ہے؟'' انہوں نے کہا کہ یارسول اللہ! میں نے ایک عورت سے کھجور کی گٹھلی بھر سونے کے مہر پر نکاح کیا ہے ،تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ تمہیں برکت دے ،ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری کا ہو۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :اَلتَّزْوِيْجُ عَلَ تَعْلِيْمِ الْقُرْآنِ
تعلیم قرآن پر نکاح دینے کا بیان​
(820) عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدِ نِالسَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ جِئْتُ أَهَبُ لَكَ نَفْسِي فَنَظَرَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَصَعَّدَ النَّظَرَ فِيهَا وَ صَوَّبَهُ ثُمَّ طَأْطَأَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَأْسَهُ فَلَمَّا رَأَتِ الْمَرْأَةُ أَنَّهُ لَمْ يَقْضِ فِيهَا شَيْئًا جَلَسَتْ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنْ لَمْ تَكُنْ لَكَ بِهَا حَا جَةٌ فَزَوِّجْنِيهَا فَقَالَ فَهَلْ عِنْدَكَ مِنْ شَيْئٍ ؟ فَقَالَ لاَ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ اذْهَبْ إِلَى أَهْلِكَ فَانْظُرْ هَلْ تَجِدُ شَيْئًا ؟ فَذَهَبَ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ لاَ وَاللَّهِ مَا وَجَدْتُ شَيْئًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم انْظُرْ وَ لَوْ خَاتِمًا مِنْ حَدِيدٍ فَذَهَبَ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ لاَ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَ لاَ خَاتِمًا مِنْ حَدِيدٍ وَ لَكِنْ هَذَا إِزَارِي قَالَ سَهْلٌ مَا لَهُ رِدَائٌ فَلَهَا نِصْفُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا تَصْنَعُ بِإِزَارِكَ ؟ إِنْ لَبِسْتَهُ لَمْ يَكُنْ عَلَيْهَا مِنْهُ شَيْئٌ وَ إِنْ لَبِسَتْهُ لَمْ يَكُنْ عَلَيْكَ مِنْهُ شَيْئٌ فَجَلَسَ الرَّجُلُ حَتَّى إِذَا طَالَ مَجْلِسُهُ قَامَ فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مُوَلِّيًا فَأَمَرَ بِهِ فَدُعِيَ فَلَمَّا جَائَ قَالَ مَاذَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ ؟ قَالَ مَعِي سُورَةُ كَذَا وَ سُورَةُ كَذَا عَدَّدَهَا فَقَالَ تَقْرَؤُهُنَّ عَنْ ظَهْرِ قَلْبِكَ ؟ قَالَ نَعَمْ قَالَ اذْهَبْ فَقَدْ مَلِّكْتُهَا بِمَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور عرض کی کہ یارسول اللہ! میں اس لیے حاضر ہوئی ہوں کہ اپنی ذات آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہبہ کر دوں (اس میں اس آیت کی طرف اشارہ ہے کہ ''اگر کوئی مومنہ عورت اپنی جان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بخش دے ،اگر نبی اس سے نکاح کا ارادہ کریں اور یہ حکم خاص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہے نہ کہ اور مومنوں کو''( احزاب:۵۰ ) اور اس سے ہبہ کا جواز ثابت ہوا خاص آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہے۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف خوب نیچے سے اوپر تک نگاہ کی اور پھر سر مبارک جھکا لیا پس جب اس عورت نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارہ میں کوئی فیصلہ نہیں کیا تو وہ بیٹھ گئی اور ایک صحابی اٹھے اور عرض کی کہ یارسول اللہ! اگر آپ کو اس کی حاجت نہیں ہے تو مجھ سے اس کاعقد کر دیجیے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تیرے پاس کچھ ہے؟'' اس نے عرض کی کہ یارسول اللہ! اللہ کی قسم! میرے پاس کچھ نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تو اپنے گھر والوں کے پاس جاکر دیکھوشاید کچھ مل جائے ۔''پھر وہ گئے اور لوٹ آئے اور عرض کی کہ اللہ کی قسم! میں نے کچھ نہیں پایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا:'' جا! دیکھ اگرچہ لوہے کا چھلہ ہو۔'' وہ پھر گئے اور لوٹ آئے اور عرض کی کہ اللہ کی قسم ! یارسول اللہ! ایک لوہے کا چھلہ بھی نہیں ہے، مگر یہ میری تہبند ہے اس میں سے آدھی اس عورت کو دے دوں گا۔ راوی سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس غریب کے پاس اوپر والی چادر بھی نہ تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تمہاری تہبند سے تمہارا کیا کام نکلے گا؟ اگر تم نے اس کو پہنا تو اس میں سے اس پر کچھ نہ ہو گا اور اگر اس نے پہنا تو تجھ پر کچھ نہ ہو گا ۔'' پھر وہ شخص (مایوس ہو کر) بیٹھ گیا ،یہاں تک کہ جب دیر تک بیٹھا رہا تو کھڑا ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اسے پیٹھ موڑ کر جاتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلانے کا حکم دیا ۔جب وہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تجھے کچھ قرآن یاد ہے؟'' اس نے کہا کہ مجھے فلاں فلاں سورتیں یاد ہیں اور اس نے سورتوں کو گن کربتایا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھاکہ تو ان کو زبانی پڑھ سکتا ہے؟'' اس نے عرض کی کہ ہاں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جا ! میں نے اسے تیرا مملوک کر دیا (یعنی نکاح کر دیا) اس قرآن کے عوض میں جو تجھے یاد ہے (یعنی یہ سورتیں اسے یاد کرا دینا، یہی تیرا مہر ہے)۔ ''
 
Top