• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم یونیکوڈ

شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
فَيُقَالُ لَهُ فَإِنْ كَانَتِ الْعِلَّةُ فِي تَضْعِيفِكَ الْخَبَرَ وَتَرْكِكَ الاِحْتِجَاجَ بِهِ إِمْكَانَ الإِرْسَالِ فِيهِ لَزِمَكَ أَنْ لاَ تُثْبِتَ إِسْنَادًا مُعَنْعَنًا حَتَّى تَرَى فِيهِ السَّمَاعَ مِنْ أَوَّلِهِ إِلَى آخِرِهِ?

تو (اس کے جواب میں) یہ کہا جائے گا: اگر آپ کی طرف سے (ایسی ) روایت کو ضعیف قرار دینے اور اس کو بطور حجت قبول نہ کرنے کی علت (یہ ہے کہ) اس میں ارسال کا امکان ہے تو پھر آپ پر لازم ہے کہ آپ لفظ عن سے بیان کردہ (کسی بھی) سند کو اول سے آخر تک سماع (کا ثبوت) دیکھے بغیر ثابت شدہ قرار نہ دیں۔

وَذَلِكَ أَنَّ الْحَدِيثَ الْوَارِدَ عَلَيْنَا بِإِسْنَادِ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ فَبِيَقِينٍ نَعْلَمُ أَنَّ هِشَامًا قَدْ سَمِعَ مِنْ أَبِيهِ وَأَنَّ أَبَاهُ قَدْ سَمِعَ مِنْ عَائِشَةَ كَمَا نَعْلَمُ أَنَّ عَائِشَةَ قَدْ سَمِعَتْ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ يَجُوزُ إِذَا لَمْ يَقُلْ هِشَامٌ فِي رِوَايَةٍ يَرْوِيهَا عَنْ أَبِيهِ سَمِعْتُ أَوْ أَخْبَرَنِي أَنْ يَكُونَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَبِيهِ فِي تِلْكَ الرِّوَايَةِ إِنْسَانٌ آخَرُ أَخْبَرَهُ بِهَا عَنْ أَبِيهِ وَلَمْ يَسْمَعْهَا هُوَ مِنْ أَبِيهِ لَمَّا أَحَبَّ أَنْ يَرْوِيَهَا مُرْسَلاً وَلاَ يُسْنِدَهَا إِلَى مَنْ سَمِعَهَا مِنْهُ
وَكَمَا يُمْكِنُ ذَلِكَ فِي هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ فَهُوَ أَيْضًا مُمْكِنٌ فِي أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ. وَكَذَلِكَ كُلُّ إِسْنَادٍ لِحَدِيثٍ لَيْسَ فِيهِ ذِكْرُ سَمَاعِ بَعْضِهِمْ مِنْ بَعْضٍ

اور وہ اس طرح ہے کہ ہمارے سامنے جو حدیث ہشام بن عروہ کی اپنے والد سے (اور ان کی) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے آئے تو ہم یقین سے جانتے ہیں کہ ہشام نے اپنے والد سے (احادیث) کا سماع کیا اور یہ کہ ان کے والد نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے احادیث سنیں جس طرح ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ سیدہ عائشہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ اور کبھی یہ بھی ہو سکتا ہے (خصوصا اس وقت) جب ہشام نے (اپنے والد سے بیان کی گئی روایت میں) "میں نے سنا" یا "انہوں نے مجھے خبر دی" (کے الفاظ) نہ کہے ہوں کہ اس کے اور اس کے والد کے درمیان کوئی اور انسان (بطور راوی) موجود ہو جس نے اس کے والد سے (سن کر) اسے خبر دی ہو اور اس نے خود وہ روایت اپنے والد سے نہ سنی ہو۔ (ایسا اس وقت ہوا ہو) جب اس (ہشام) نے اسے مرسل ہی روایت کرنا پسند کیا ہو اور اس کا اسناد اس شخص کی طرف نہ کیا ہو جس سے (اصل میں) اس نے روایت سنی تھی اور جیسے یہ ہشام کی اپنے والد سے روایت میں ممکن ہے اسی طرح اس کے والد کی سیدہ عائشہ سے روایت میں بھی (ایسا) ممکن ہے، اسی طرح ہر حدیث کی سند میں جہاں ایک کے دوسرے سے سماع کا ذکر نہ ہو (یہ احتمال موجود ہے)
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
وَإِنْ كَانَ قَدْ عُرِفَ فِي الْجُمْلَةِ أَنَّ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ قَدْ سَمِعَ مِنْ صَاحِبِهِ سَمَاعًا كَثِيرًا فَجَائِزٌ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ أَنْ يَنْزِلَ فِي بَعْضِ الرِّوَايَةِ فَيَسْمَعَ مِنْ غَيْرِهِ عَنْهُ بَعْضَ أَحَادِيثِهِ ثُمَّ يُرْسِلَهُ عَنْهُ أَحْيَانًا وَلاَ يُسَمِّيَ مَنْ سَمِعَ مِنْهُ وَيَنْشَطَ أَحْيَانًا فَيُسَمِّيَ الرَّجُلَ الَّذِي حَمَلَ عَنْهُ الْحَدِيثَ وَيَتْرُكَ الإِرْسَالَ.

جب عمومی طور پر یہ بات معلوم ہو کہ ہر ایک نے اپنے (اپنے) استاد سے بہت (سی احادیث کا) سماع کیا ہے تو ہر راوی یہ کر سکتا ہے کہ بعض روایات اس نے نازل (زیادہ واسطوں والی) سند سے حاصل کی ہوں اور اسی (استاد) کی بعض احادیث اس نے (براہ راست سننے کے بجائے) کسی غیر کے توسط سے سنی ہوں، پھر بعض اوقات ان میں ارسال (کوئی درمیانی واسطہ ذکر نہ کرنا) سے کام لے اور جس سے (اصل میں) روایت سنی اس کا نام نہ لے اور کبھی نشاط (علمی) سے کام لے اور جس سے حدیث سنی اس کا نام ذکر کردے اور ارسال کو ترک کر دے۔


وَمَا قُلْنَا مِنْ هَذَا مَوْجُودٌ فِي الْحَدِيثِ مُسْتَفِيضٌ مِنْ فِعْلِ ثِقَاتِ الْمُحَدِّثِينَ وَأَئِمَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ
ہم نے جوکچھ کہا ہے یہ (محض ایک احتمال نہیں، علم) حدیث میں (واقعتا) موجود ہے۔ بہت سے ثقہ محدثین اور اہل علم آئمہ کی طرف سے یہ عمل تسلسل سے جاری ہے۔






 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
وَسَنَذْكُرُ مِنْ رِوَايَاتِهِمْ عَلَى الْجِهَةِ الَّتِي ذَكَرْنَا عَدَدًا يُسْتَدَلُّ بِهَا عَلَى أَكْثَرَ مِنْهَا إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى.

اب ہم ان (حضرات) کی مذکورہ اسلوب کی کچھ روایات کا تذکرہ کریں گے جن کے ذریعے سے ان شا اللہ ان سے زیادہ روایات کے لیے استدلال کیا جا سکے گا۔

فَمِنْ ذَلِكَ أَنَّ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيَّ وَابْنَ الْمُبَارَكِ وَوَكِيعًا وَابْنَ نُمَيْرٍ وَجَمَاعَةً غَيْرَهُمْ رَوَوْا عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كُنْتُ أُطَيِّبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحِلِّهِ وَلِحُرْمِهِ بِأَطْيَبِ مَا أَجِدُ.

ان میں سے (ایک) یہ ہے کہ ایوب سختیانی، ابن مبارک، وکیع، ابن نیر اور ان کے علاوہ ایک جماعت نے ہشام بن عروہ سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے سیدہ عائشہ سے روایت کی، کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرام باندھنے اور کھولنے کے لیے وہ خوشبو لگایا کرتی جو مجھے سب سے اچھی ملا کرتی۔

فَرَوَى هَذِهِ الرِّوَايَةَ بِعَيْنِهَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ وَدَاوُدُ الْعَطَّارُ وَحُمَيْدُ بْنُ الأَسْوَدِ وَوُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ وَأَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَرَوَى هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اعْتَكَفَ يُدْنِي إِلَيَّ رَأْسَهُ فَأُرَجِّلُهُ وَأَنَا حَائِضٌ

پھر بعینہ یہی روایت لیث بن سعد، داود عطار، حمید بن اسود، وہیب بن خالد اور ابو اسامہ نے ہشام سے بیان کی، انہوں نے کہا: مجھے عثمان بن عروہ (ہشام کے بھائی) نے عروہ سے خبر دی، انہوں نے سیدہ عائشہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
فَرَوَى هَذِهِ الرِّوَايَةَ بِعَيْنِهَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ وَدَاوُدُ الْعَطَّارُ وَحُمَيْدُ بْنُ الأَسْوَدِ وَوُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ وَأَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَرَوَى هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اعْتَكَفَ يُدْنِي إِلَيَّ رَأْسَهُ فَأُرَجِّلُهُ وَأَنَا حَائِضٌ.

اور ہشام نے اپنے والد سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف میں ہوتے، اپنا سر میرے قریب کر دیتے تو میں اس میں کنگھی کرتی اور میں اس وقت حالت حیض میں ہوتی۔

فَرَوَاهَا بِعَيْنِهَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَرَوَى الزُّهْرِيُّ وَصَالِحُ بْنُ أَبِي حَسَّانَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُ وَهُوَ صَائِمٌ.

فَقَالَ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ فِي هَذَا الْخَبَرِ فِي الْقُبْلَةِ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُرْوَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُقَبِّلُهَا وَهُوَ صَائِمٌ


پھر بعیینہ یہی حدیث امام مالک نے زہری سے، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے عمرہ (بنت عبدالرحمٰن انصاریہ تابعیہ) سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے، اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی۔

اور زہری اور صالح بن ابی حسان نے ابو سلمہ (بن عبدالرحمٰن بن عوف) سے، انہوں نے سیدہ عائشہ سے روایت کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم (اپنی بیویوں کو) بوسہ دیتے جبکہ آپ روزے میں ہوتے۔ یحییٰ بن ابی کثیر نے بوسے کی اس حدیث کے بارے میں کہا: مجھے ابو سلمہ نے خبر دی، انہیں عمر بن عبد العزیز نے بتایا کہ انہیں عروہ نے خبر دی کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں بوسہ دیتے جبکہ آپ روزے کی حالت میں ہوتے۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
وَرَوَى ابْنُ عُيَيْنَةَ وَغَيْرُهُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ أَطْعَمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لُحُومَ الْخَيْلِ وَنَهَانَا عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ.

سفیان بن عیینہ اور دیگر نے عمر بن دینار سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں گھوڑوں کا گوشت کھلایا (کھانے کی اجازت دی) اور ہمیں گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا۔

فَرَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

وَهَذَا النَّحْوُ فِي الرِّوَايَاتِ كَثِيرٌ يَكْثُرُ تَعْدَادُهُ وَفِيمَا ذَكَرْنَا مِنْهَا كِفَايَةٌ لِذَوِي الْفَهْمِ.

اسی حدیث کو حماد بن زید نے عمرو (بن دینار) سے انہوں نے محمد بن علی (بن ابی طالب) سے، انہوں نے جابر سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا۔

اس قسم کی روایات کی تعداد بہت زیادہ ہے، جو ہم نے ذکر کی ہیں وہ فہم رکھنے والوں کے لیے کافی ہیں۔


فَإِذَا كَانَتِ الْعِلَّةُ عِنْدَ مَنْ وَصَفْنَا قَوْلَهُ مِنْ قَبْلُ فِي فَسَادِ الْحَدِيثِ وَتَوْهِينِهِ إِذَا لَمْ يُعْلَمْ أَنَّ الرَّاوِيَ قَدْ سَمِعَ مِمَّنْ رَوَى عَنْهُ شَيْئًا إِمْكَانَ الإِرْسَالِ فِيهِ لَزِمَهُ تَرْكُ الاِحْتِجَاجِ فِي قِيَادِ قَوْلِهِ بِرِوَايَةِ مَنْ يُعْلَمُ أَنَّهُ قَدْ سَمِعَ مِمَّنْ رَوَى عَنْهُ إِلاَّ فِي نَفْسِ الْخَبَرِ الَّذِي فِيهِ ذِكْرُ السَّمَاعِ لِمَا بَيَّنَّا مِنْ قَبْلُ عَنِ الأَئِمَّةِ الَّذِينَ نَقَلُوا الأَخْبَارَ أَنَّهُمْ كَانَتْ لَهُمْ تَارَاتٌ يُرْسِلُونَ فِيهَا الْحَدِيثَ إِرْسَالاً وَلاَ يَذْكُرُونَ مَنْ سَمِعُوهُ مِنْهُ وَتَارَاتٌ يَنْشَطُونَ فِيهَا فَيُسْنِدُونَ الْخَبَرَ عَلَى هَيْئَةِ مَا سَمِعُوا فَيُخْبِرُونَ بِالنُّزُولِ فِيهِ إِنْ نَزَلُوا وَبِالصُّعُودِ إِنْ صَعِدُوا كَمَا شَرَحْنَا ذَلِكَ عَنْهُمْ.

جن صاحب کا قول ہم نے پہلے نقل کیا ہے، ان کے ہاں اس حدیث کی خرابی اور کمزوری کا سبب، جب راوی کے بارے میں علم نہ ہو کہ اس نے اپنے استاد سے کچھ سنا، اس (حدیث) میں ارسال کا قوی امکان ہے تو اس کے لیے اپنے ہی قول کی پیروی کرتے ہوئے اس راوی کی بھی، جس کا اپنے استاد سے سماع معلوم ہے، اس روایت کے سوا جس میں سماع کا ذکر ہے، باقی احادیث سے استدلال ترک کر دینا لازمی ہے۔ اس کی وجہ وہی بات ہے جو ہم پہلے (ہی) احادیث کو نقل کرنے والے (بڑے ائمہ) کی (عمل کے) حوالے سے واضح کر چکے ہیں کہ کئی مرتبہ وہ حدیث (کی روایت) میں ارسال کرتے تھے اور ان (راویوں ) کا ذکر نہ کرتے جن سے انہوں نے (براہ راست) وہ حدیث سنی تھی اور کئی بار جب وہ نزول پر آمادہ ہوتے تو نشاط علمی سے کام لیتے ہوئے جس طرح سے انہوں نے حدیث سنی اسی کے عین مطابق نازل (زیادہ واسطوں والی) سند سے اس کو روایت کر دیتے اور جب صعود (کم واسطوں کی سند اختیار) کرنا چاہتے تو سند میں کم واسطوں سے روایت بیان کرتے، جس طرح ہم ان کے حوالے سے بالتفصیل بیان کر چکے ہیں۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
وَمَا عَلِمْنَا أَحَدًا مِنْ أَئِمَّةِ السَّلَفِ مِمَّنْ يَسْتَعْمِلُ الأَخْبَارَ وَيَتَفَقَّدُ صِحَّةَ الأَسَانِيدِ وَسَقَمَهَا مِثْلَ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ وَابْنِ عَوْنٍ وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَشُعْبَةَ بْنِ الْحَجَّاجِ وَيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِنْ أَهْلِ الْحَدِيثِ فَتَّشُوا عَنْ مَوْضِعِ السَّمَاعِ فِي الأَسَانِيدِ كَمَا ادَّعَاهُ الَّذِي وَصَفْنَا قَوْلَهُ مِنْ قَبْلُ.

ائمہ سلف میں سے احادیث کے استعمال (ان سے استدلال) اور سندوں کی صحت اور کمزوری کو پرکھنے والوں، مثلا: ایوب سختیانی، ابن عون، مالک بن انس، شعبہ بن حجاج، یحییٰ بن سعید

قطان، عبدالرحمٰن بن مہدی اور بعد کے ائمہ حدیث میں سے کسی کو دیکھاکہ انہوں نے (بالجملہ) سندوں میں سماع (براہ راست سننے) کے مقامات ڈھونڈے ہوں (ان کی بنا پر حدیث


کی صحت اور سقم کے حوالے سے حکم لگایا ہو) جس طرح ان (صاحب) نے دعویٰ کیا ہے جن کا قول ہم نے نقل کیا۔



وَإِنَّمَا كَانَ تَفَقُّدُ مَنْ تَفَقَّدَ مِنْهُمْ سَمَاعَ رُوَاةِ الْحَدِيثِ مِمَّنْ رَوَى عَنْهُمْ إِذَا كَانَ الرَّاوِي مِمَّنْ عُرِفَ بِالتَّدْلِيسِ فِي الْحَدِيثِ وَشُهِرَ بِهِ فَحِينَئِذٍ يَبْحَثُونَ عَنْ سَمَاعِهِ فِي رِوَايَتِهِ وَيَتَفَقَّدُونَ ذَلِكَ مِنْهُ كَيْ تَنْزَاحَ عَنْهُمْ عِلَّةُ التَّدْلِيسِ.


اور حقیقت یہی ہے کہ جن لوگوں نے حدیث کے راویوں کے اپنے اساتذہ سے سماع کی جستجو کی، تب یہ جستجو کرتے تھے جب کوئی راوی ان راویوں میں سے ہوتا جو حدیث کی تدلیس میں معروف ہوتے

اور ان کی شہرت اسی حوالے سے ہوتی۔ اس وقت وہ اس روایت میں سماع (کی تصریح) ڈھونڈتے اور اس سے اس (سماع) کو تلاش کرتے تاکہ ان (راویوں) سے تدلیس کی علت زائل ہو جائے۔

 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
فَمَنِ ابْتَغَى ذَلِكَ مِنْ غَيْرِ مُدَلِّسٍ عَلَى الْوَجْهِ الَّذِي زَعَمَ مَنْ حَكَيْنَا قَوْلَهُ فَمَا سَمِعْنَا ذَلِكَ عَنْ أَحَدٍ مِمَّنْ سَمَّيْنَا وَلَمْ نُسَمِّ مِنَ الأَئِمَّةِ.


تدلیس نہ کرنے والے راوی کے حوالے سے اس شکل میں جس طرح سے ان کا خیال ہے جن کا قول ہم نے نقل کیا، کسی نے (بھی سماع کی)یہ جستجو نہیں کی، ہم نے ان ائمہ کا نام

لیا یا جن کا نام نہیں لیا، ان میں سے کسی کی طرف سے (بھی) ہم نے ایسی بات نہیں سنی۔


فَمِنْ ذَلِكَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ الأَنْصَارِيَّ وَقَدْ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَوَى عَنْ حُذَيْفَةَ وَعَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ وَعَنْ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا حَدِيثًا يُسْنِدُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ فِي رِوَايَتِهِ عَنْهُمَا ذِكْرُ السَّمَاعِ مِنْهُمَا وَلاَ حَفِظْنَا فِي شيء مِنَ الرِّوَايَاتِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ شَافَهَ حُذَيْفَةَ وَأَبَا مَسْعُودٍ بِحَدِيثٍ قَطُّ وَلاَ وَجَدْنَا ذِكْرَ رُؤْيَتِهِ إِيَّاهُمَا فِي رِوَايَةٍ بِعَيْنِهَا.


اس کی ایک مثال یہ ہے کہ عبداللہ بن یزید انصاری رضی اللہ عنہ نے (اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دیدار کا شرف حاصل کیا ہے) سیدنا حذیفہ اور ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہما دونوں نےایک ایک حدیث روایت کی ہے جس کی سند انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچائی ہے۔ ان دونوں سے ان (عبداللہ بن یزید انصاری) کی روایت میں ان سے سماع کا ذکر ہی نہیں نہ ہی (دوسری) روایات میں سے کسی میں ہم (حدیث کا شغف رکھنے والوں) نے یہ بات محفوظ کی ہے کہ سیدنا عبداللہ بن یزید نے سیدنا حذیف اور سیدنا ابو مسعود رضی اللہ عنہما سے روبرو کوئی حدیث سنی ہو، نہ ہی کسی خاص روایت میں ہمیں یہ بات ملی ہے کہ انہوں نے ان دونوں کو دیکھا ہے۔


 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
وَلَمْ نَسْمَعْ عَنْ أَحَدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِمَّنْ مَضَى وَلاَ مِمَّنْ أَدْرَكْنَا أَنَّهُ طَعَنَ فِي هَذَيْنِ الْخَبَرَيْنِ اللَّذَيْنِ رَوَاهُمَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ عَنْ حُذَيْفَةَ وَأَبِي مَسْعُودٍ بِضَعْفٍ فِيهِمَا بَلْ هُمَا وَمَا أَشْبَهَهُمَا عِنْدَ مَنْ لاَقَيْنَا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ بِالْحَدِيثِ مِنْ صِحَاحِ الأَسَانِيدِ وَقَوِيِّهَا يَرَوْنَ اسْتِعْمَالَ مَا نُقِلَ بِهَا وَالاِحْتِجَاجَ بِمَا أَتَتْ مِنْ سُنَنٍ وَآثَارٍ


ہم نے نہ ان اہل علم کے حوالے سے یہ سنا جو گزر گئے نہ ان سے جنھیں ہم نے پایا کہ (ان میں سے) کسی (ایک) نے ان دو حدیثوں کے بارے میں ضعیف ہونے کا طعن (اعتراض) کیا ہو جو عبداللہ بن

یزید نے سیدنا حذیفہ اور ابو مسعود انصاری رضی الہ عنہما سے روایت کیں بلکہ یہ دونوں حدیثیں اور ان جیسی دیگر احادیث ان علمائے حدیث کے نزدیک جن سے ہم ملے، صحیح اور قوی سند کی روایات میں

سے ہیں۔ ان (سب) کی ان کے بارے میں رائے یہ ہے کہ ان سے استدلال کیا جائے اور ان میں سے جو سنتیں اور (عملی) نمونے موجود ہیں ان کو حجت سمجھا جائے۔

وَهِيَ فِي زَعْمِ مَنْ حَكَيْنَا قَوْلَهُ مِنْ قَبْلُ وَاهِيَةٌ مُهْمَلَةٌ حَتَّى يُصِيبَ سَمَاعَ الرَّاوِي عَمَّنْ رَوَى


لیکن یہ (احادیث) ان لوگوں کے خیال کے مطابق جن کا قول ہم نے پہلے نقل کیا، انتہائی ضعیف اور بے معنی ہوں گی، یہاں تک کہ انہیں روایت کرنے والے کا اس سے، جس سے انہوں نے روایت کی سماع ثابت ہو جائے۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
وَلَوْ ذَهَبْنَا نُعَدِّدُ الأَخْبَارَ الصِّحَاحَ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِمَّنْ يَهِنُ بِزَعْمِ هَذَا الْقَائِلِ وَنُحْصِيهَا لَعَجَزْنَا عَنْ تَقَصِّي ذِكْرِهَا وَإِحْصَائِهَا كُلِّهَا وَلَكِنَّا أَحْبَبْنَا أَنْ نَنْصِبَ مِنْهَا عَدَدًا يَكُونُ سِمَةً لِمَا سَكَتْنَا عَنْهُ مِنْهَا.
اگر ہم وہ احادیث، جو اہل علم کے ہاں صحیح اور اس بات کے قائل کے نزدیک کمزور اور ضعیف (ٹھہرتی) ہیں، شمار کرنے لگ جائیں اور ان کا احاطہ کریں تو ہم ان سب کا احاطہ اور شمار کرنے سے عاجز رہ جائیں گے لیکن ہم یہ چاہتے ہیں کہ ان میں سے کچھ کو شمار کریں (جو) ان احادیث کی طرف سے بھی علامت ہوں گی جن کے بارے میں ہم خاموش رہیں گے۔


وَهَذَا أَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ وَأَبُو رَافِعٍ الصَّائِغُ وَهُمَا مِمَّنْ أَدْرَكَ الْجَاهِلِيَّةَ وَصَحِبَا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْبَدْرِيِّينَ هَلُمَّ جَرًّا وَنَقَلاَ عَنْهُمُ الأَخْبَارَ حَتَّى نَزَلاَ إِلَى مِثْلِ أَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَذَوِيهِمَا قَدْ أَسْنَدَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا وَلَمْ نَسْمَعْ فِي رِوَايَةٍ بِعَيْنِهَا أَنَّهُمَا عَايَنَا أُبَيًّا أَوْ سَمِعَا مِنْهُ شَيْئًا.

یہ ابو عثمان نہدی اور ابو رافع صائغ ہیں، ان دونوں نے جاہلیت کا دور (بھی) پایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدری اور بعد والے صحابہ کے ساتھ بھی رہے۔ ان سے انہوں نے اخبار واحادیث بھی روایت کیں یہاں تک کہ ان (بدری صحابہ) سے بعد میں آنے والے ابو ہریرہ، ابن عمر رضی اللہ عنہم اور ان دونوں کے شاگردوں تک آ کر روایت کی۔ ان دونوں میں سے ہر ایک نے سیدنا ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ سے۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (عن کے) اسناد کے ساتھ ایک (ایک) حدیث روایت کی۔ اور ہم نے کسی متعین روایت میں نہیں سنا کہ ان دونوں نے سیدنا ابی کو دیکھا ہو یا ان سے کوئی چیز سنی ہو۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
وَأَسْنَدَ أَبُو عَمْرٍو الشَّيْبَانِيُّ وَهُوَ مِمَّنْ أَدْرَكَ الْجَاهِلِيَّةَ وَكَانَ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلاً وَأَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَخْبَرَةَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَبَرَيْنِ
ابو عمر شیبانی، وہ (جو) ان لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے دور جاہلیت دیکھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں (جوان) مرد تھے اور (اسی طرح) ابو معمر عبداللہ بن سخبرہ، دونوں میں سے ہر ایک نے سیدنا ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کردہ حدیثیں (عن کے) اسناد سے بیان کیں۔

وَأَسْنَدَ عُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا وَعُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ وُلِدَ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

عبید بن عمیر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (عن کے) اسناد کے ساتھ ایک حدیث روایت کی جبکہ عبید بن عمیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں پیدا ہوئے۔
 
Top