• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم یونیکوڈ

شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
وَأَسْنَدَ قَيْسُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ وَقَدْ أَدْرَكَ زَمَنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلاَثَةَ أَخْبَارٍ.
قیس بن ابی حازم نے (اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ دیکھا) ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تین حدیثیں (عن کے) اسناد سے بیان کیں۔

وَأَسْنَدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى وَقَدْ حَفِظَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَصَحِبَ عَلِيًّا عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا.
اور عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے (جنہوں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے احادیث سن کر حفظ کیں اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہے) انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث (عن کے) اسناد کے ساتھ روایت کی۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
وَأَسْنَدَ رِبْعِيُّ بْنُ حِرَاشٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَيْنِ وَعَنْ أَبِي بَكْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا وَقَدْ سَمِعَ رِبْعِيٌّ مِنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَرَوَى عَنْهُ.

ربعی بن حراش نے سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے واسطے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دو حدیثیں اور ابو بکر رضی اللہ عنہ کے واسطے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث (عن کے) اسناد سے روایت کی اور ربعی نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے احادیث سنیں اور روایت کیں۔

وَأَسْنَدَ نَافِعُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا.

نافع بن جبیر بن مطعم نے ابو شریح خزاعی رضی اللہ عنہ کے واسطے سے (عن کے) اسناد کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث روایت کی۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
وَأَسْنَدَ النُّعْمَانُ بْنُ أَبِي عَيَّاشٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ثَلاَثَةَ أَحَادِيثَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

نعمان ابن ابی عیاش نے ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تین حدیثیں (عن کے) اسناد کے ساتھ روایت کیں۔

وَأَسْنَدَ عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ اللَّيْثِيُّ عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا.

عطا بن یزید لیثی نے تمیم داری رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث (عن کے) اسناد کے ساتھ روایت کی۔

وَأَسْنَدَ سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا.

سلیمان بن یسار نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (عن کے) اسناد کے ساتھ ایک حدیث روایت کی۔

وَأَسْنَدَ حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيُّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَادِيثَ

حمید بن عبدالرحمٰن حمیری نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (عن کے) اسناد کے ساتھ ایک روایت بیان کی۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
فَكُلُّ هَؤُلاَءِ التَّابِعِينَ الَّذِينَ نَصَبْنَا رِوَايَتَهُمْ عَنِ الصَّحَابَةِ الَّذِينَ سَمَّيْنَاهُمْ لَمْ يُحْفَظْ عَنْهُمْ سَمَاعٌ عَلِمْنَاهُ مِنْهُمْ فِي رِوَايَةٍ بِعَيْنِهَا وَلاَ أَنَّهُمْ لَقُوهُمْ فِي نَفْسِ خَبَرٍ بِعَيْنِهِ.

یہ تمام تابعین (ہیں، ان) کی صحابہ سے (جن کے ہم نے نام لیے) روایات کو ہم نے نمایاں کر کے پیش کیا ہے۔ ان میں سے کسی کا ان (صحابہ) سے سماع کسی متعین روایت کے ذریعے سے ہمارے علم میں آیا ہے نہ یہ بات ہی کہ وہ ان سے کبھی ملے، خود ان احادیث میں مذکور ہے۔


وَهِيَ أَسَانِيدُ عِنْدَ ذَوِي الْمَعْرِفَةِ بِالأَخْبَارِ وَالرِّوَايَاتِ مِنْ صِحَاحِ الأَسَانِيدِ لاَ نَعْلَمُهُمْ وَهَّنُوا مِنْهَا شَيْئًا قَطُّ وَلاَ الْتَمَسُوا فِيهَا سَمَاعَ بَعْضِهِمْ مِنْ بَعْضٍ.
إِذِ السَّمَاعُ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ مُمْكِنٌ مِنْ صَاحِبِهِ غَيْرُ مُسْتَنْكَرٍ لِكَوْنِهِمْ جَمِيعًا كَانُوا فِي الْعَصْرِ الَّذِي اتَّفَقُوا فِيهِ.


علم احادیث و روایات کے ماہرین کے نزدیک یہ سندیں صحیح ترین سندوں میں سے ہیں، ہمیں علم نہیں کہ انہوں نے ان میں سے کسی کو ضعیف قرار دیا ہو (یا) ان کا ایک دوسرے سے سماع تلاش کیا ہو۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ ان میں سے ہر ایک کا (اپنے استاد سے) سماع ممکن ہے۔ بعید نہیں کیونکہ یہ اسی ایک زمانے میں تھے جس میں یہ سب یکجا تھے۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
وَكَانَ هَذَا الْقَوْلُ الَّذِي أَحْدَثَهُ الْقَائِلُ الَّذِي حَكَيْنَاهُ فِي تَوْهِينِ الْحَدِيثِ بِالْعِلَّةِ الَّتِي وَصَفَ أَقَلَّ مِنْ أَنْ يُعَرَّجَ عَلَيْهِ وَيُثَارَ ذِكْرُهُ.
إِذْ كَانَ قَوْلاً مُحْدَثًا وَكَلاَمًا خَلْفًا لَمْ يَقُلْهُ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ سَلَفَ وَيَسْتَنْكِرُهُ مَنْ بَعْدَهُمْ خَلَفَ فَلاَ حَاجَةَ بِنَا فِي رَدِّهِ بِأَكْثَرَ مِمَّا شَرَحْنَا.
إِذْ كَانَ قَدْرُ الْمَقَالَةِ وَقَائِلِهَا الْقَدْرَ الَّذِي وَصَفْنَاهُ. وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى دَفْعِ مَا خَالَفَ مَذْهَبَ الْعُلَمَاءِ وَعَلَيْهِ التُّكْلاَنُ.


یہ قول جسے مذکورہ قائل نےاحادیث کو اس علت کی بنا پر، جو اسی نے بیان کی، کمزور ٹھہرانے کے بارے میں ایجاد کیا ہے (اہمیت میں) اس سے کم ہے کہ اس پر (لمبے چوڑے غور وخوض کے لیے) زیادہ توقف کیا جائے یا اس کا زیادہ چرچا کیا جائے کیونکہ یہ ایک نیا قول ہے، ایک پسماندہ بات ہے جو اسلاف اہل علم میں سے کسی نے نہیں کی اور جو ان کے بعد آئے انہوں نے اسے رد کیا ہے، اس لیے ہمیں اپنی بیان کردہ تفصیل سے زیادہ اس کی تردید کی ضرورت نہیں۔
اس کا سبب یہ (بھی) ہے کہ اس بات کی اس بات کی اور اس کے کہنے والے کی قدر اتنی ہی ہے جتنی ہم نے بیان کی۔ علماء کے راستے کی مخالفت کرنے والے کی تردید میں اللہ (ہی) ہے جس سے اعانت طلب کی جاتی ہے اور اسی پر بھروسہ ہے۔ تمام تعریفیں اکیلے اللہ کے لیے ہی ہیں، اللہ ہمارے آقا محمد صلی اللہ علیہ وسلم، آپ کی آل اور صحابہ پر درود اور سلام بھیجے۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
صحیح مسلم کتاب الایمان کا تعارف از پروفیسر محمدیحییٰ سلطان محمود جلالپوری



كتاب الإيمان


باب بيان الإيمان والإسلام والإحسان ووجوب الإيمان بإثبات قدر الله سبحانه وتعالى وبيان الدليل على التبري ممن لا يؤمن بالقدر وإغلاظ القول في حقه
باب: ایمان، اسلام ، احسان کی وضاحت، تقدیر الٰہی کے اثبات پر ایمان واجب ہے، تقدیر پر ایمان نہ لانے والے سے براءت کی دلیل اور اس کے بارے میں سخت موقف

قال الامام ابو حسین مسلم بن الحجاج القشیری- رضی اللہ عنہ۔ بعون اللہ نبتدی، وایاہ نستکفی، وما توفیقنا الا باللہ جل جلالہ۔

امام ابو الحسین مسلم بن حجاج القشیری (اللہ ان سے راضی ہو) نے فرمایا:
ہم اللہ تعالیٰ کی مدد سے (کتاب کا آغاز کرتے ہیں،اسی کو کافی سمجھتے ہیں اور ہمیں جو توفیق ملی ہے اللہ کے سوا کسی سے نہیں ملی-
 
Last edited by a moderator:
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر: 93 (8)

حَدَّثَنِي أَبُو خَيْثَمَةَ، زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ كَهْمَسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، ح وَحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ، - وَهَذَا حَدِيثُهُ - حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، قَالَ كَانَ أَوَّلَ مَنْ قَالَ فِي الْقَدَرِ بِالْبَصْرَةِ مَعْبَدٌ الْجُهَنِيُّ فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيُّ حَاجَّيْنِ أَوْ مُعْتَمِرَيْنِ فَقُلْنَا لَوْ لَقِينَا أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلْنَاهُ عَمَّا يَقُولُ هَؤُلاَءِ فِي الْقَدَرِ فَوُفِّقَ لَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ دَاخِلاً الْمَسْجِدَ فَاكْتَنَفْتُهُ أَنَا وَصَاحِبِي أَحَدُنَا عَنْ يَمِينِهِ وَالآخَرُ عَنْ شِمَالِهِ فَظَنَنْتُ أَنَّ صَاحِبِي سَيَكِلُ الْكَلاَمَ إِلَىَّ فَقُلْتُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّهُ قَدْ ظَهَرَ قِبَلَنَا نَاسٌ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ وَيَتَقَفَّرُونَ الْعِلْمَ - وَذَكَرَ مِنْ شَأْنِهِمْ - وَأَنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنْ لاَ قَدَرَ وَأَنَّ الأَمْرَ أُنُفٌ ‏.‏ قَالَ فَإِذَا لَقِيتَ أُولَئِكَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنِّي بَرِيءٌ مِنْهُمْ وَأَنَّهُمْ بُرَآءُ مِنِّي وَالَّذِي يَحْلِفُ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لَوْ أَنَّ لأَحَدِهِمْ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا فَأَنْفَقَهُ مَا قَبِلَ اللَّهُ مِنْهُ حَتَّى يُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ ثُمَّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ذَاتَ يَوْمٍ إِذْ طَلَعَ عَلَيْنَا رَجُلٌ شَدِيدُ بَيَاضِ الثِّيَابِ شَدِيدُ سَوَادِ الشَّعَرِ لاَ يُرَى عَلَيْهِ أَثَرُ السَّفَرِ وَلاَ يَعْرِفُهُ مِنَّا أَحَدٌ حَتَّى جَلَسَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَسْنَدَ رُكْبَتَيْهِ إِلَى رُكْبَتَيْهِ وَوَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى فَخِذَيْهِ وَقَالَ يَا مُحَمَّدُ أَخْبِرْنِي عَنِ الإِسْلاَمِ ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الإِسْلاَمُ أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَتُقِيمَ الصَّلاَةَ وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ وَتَصُومَ رَمَضَانَ وَتَحُجَّ الْبَيْتَ إِنِ اسْتَطَعْتَ إِلَيْهِ سَبِيلاً ‏.‏ قَالَ صَدَقْتَ ‏.‏ قَالَ فَعَجِبْنَا لَهُ يَسْأَلُهُ وَيُصَدِّقُهُ ‏.‏ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنِ الإِيمَانِ ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلاَئِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ صَدَقْتَ ‏.‏ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنِ الإِحْسَانِ ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنِ السَّاعَةِ ‏.‏ قَالَ ‏"‏ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنْ أَمَارَتِهَا ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَنْ تَلِدَ الأَمَةُ رَبَّتَهَا وَأَنْ تَرَى الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الْعَالَةَ رِعَاءَ الشَّاءِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبُنْيَانِ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ ثُمَّ انْطَلَقَ فَلَبِثْتُ مَلِيًّا ثُمَّ قَالَ لِي ‏"‏ يَا عُمَرُ أَتَدْرِي مَنِ السَّائِلُ ‏"‏ ‏.‏ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَإِنَّهُ جِبْرِيلُ أَتَاكُمْ يُعَلِّمُكُمْ دِينَكُمْ ‏"‏ ‏.

یحییٰ بن یعمر سے روایت ہے کہ سب سے پہلے جس نے بصرہ میں تقدیر کے معاملے میں گفتگو کی وہ معبد جہنی تھا ۔ میں اور حمید بن عبد الرحمن حمیری دونوں حج یا عمرے کے لیے نکلے او رہم نے کہا کاش ہمیں کسی صحابی رسول ﷺسے ملاقات ہوتی تو تقدیر کے حوالے سےان لوگوں کے خیال کے بارے میں پوچھتے۔اتفاق سے عبد اللہ بن عمر سے مسجد جاتے ہوئے ملاقات ہوئی۔ہم نے ان کو درمیان میں کردیا ایک دائیں طرف اور دوسرا بائیں طرف ۔ میرا خیال تھا کہ میرا ساتھی مجھے بات کرنے کا موقع دے گا (اسی لیے میں نے بات کی) میں نے کہا اے ابا عبد الرحمن (یہ ابن عمر کی کنیت تھی)ہمارے ملک میں کچھ ایسے لوگ پیدا ہوئے ہیں جو قرآن کو پڑھتے ہیں اور علم کا شوق رکھتے ہیں یا اس کی باریکیاں نکالتے ہیں۔اور ان کا حال بیان کیا کہ وہ کہتے ہیں تقدیر نامی کوئی چیز نہیں ہے ۔اور سب کام ناگہاں(اچانک) ہوگئےہیں۔عبد اللہ بن عمر نے کہا جب آپ ایسے لوگوں سے ملیں گے تو ان سے کہہ دو کہ میں ان سے بیزار ہوں اور وہ مجھ سے۔اللہ کی قسم ایسے لوگوں میں سے اگر کسی کے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو۔پھر وہ اس کو اللہ کی راہ میں خرچ کرے تو اللہ تعالیٰ اس کو اتنی دیر تک قبول نہیں فرمائے گا جب تک کہ تقدیر پر ایمان نہیں لائے گا۔
پھر فرمانے لگے مجھے اپنے والد عمر بن خطاب نے بتایا کہ ہم ایک روز رسول اللہ کے پاس بیٹھے تھے ، اتنے میں ایک شخص نمودار ہوا۔جس کے کپڑے نہایت سفید تھے اور بال نہایت کالے تھے ، اس کے اوپر سفر کے آثار نہیں تھے او رنہ ہی ہم میں سے کوئی اس کو پہچانتا تھا۔یہاں تک کہ وہ آپ ﷺکے پاس بیٹھ گئے۔اور اپنے گھٹنے آپ ﷺ کے گھٹنوں سے ملا دئیے۔اور اپنے دونوں ہاتھ اپنی رانوں پر رکھے۔(جیسے شاگرد استاد کے سامنے بیٹھتا ہے)پھر کہنے لگا اے محمد ﷺ!مجھے اسلام کے بارے میں بتائیں کہ اسلام کیا ہے؟ رسول اللہ ﷺنے فرمایا اسلام یہ ہے کہ آپ اس بات کی گواہی دے کہ کوئی سچا معبود نہیں ہے سوائے اللہ کے اور محمد ﷺاس کے بھیجے ہوئے رسول ہیں۔اور نماز قائم کریں ۔ اور زکوٰۃ ادا کریں اور رمضان کے روزے رکھیں اور خانہ کعبہ کا حج کریں اگر آپ سے ہوسکے۔اس نے کہا آپ نے سچ کہا۔ہمیں تعجب ہوا کہ خود ہی سوال کررہا ہے اور خود ہی تصدیق کرتا ہے۔پھر اس نے کہا ایمان کیا ہے ؟ آپ ﷺنے فرمایا ایمان یہ ہے کہ آپ اللہ ، او ر اس کےفرشتوں ، کتابوں ، رسولوں ، اور آخرت کے دن پر ایمان لائیں۔اور ایمان لائیں تقدیر پر اچھا ہو یا برا (سب اللہ کی طرف سے ہے)اس نے کہا آپ نے سچ کہا۔ پھر وہ کہنے لگا مجھے احسان کے بارے میں بتائیں کہ احسان کیا ہے؟آپ ﷺنے فرمایا احسان یہ ہے کہ آپ اللہ کی عبادت اس طرح دل لگاکر کریں جیسے آپ اللہ کو دیکھ رہے ہیں ،اگر تو اس کو نہیں دیکھتا اتنا تو ہو کہ وہ آپ کو دیکھ رہاہے۔پھر اس نے کہا مجھے قیامت کے بارے میں بتائیں کہ وہ کب ہوگی؟ آپﷺنے فرمایا آپ جس سے پوچھتے ہو وہ خود پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا ۔وہ کہنے لگا مجھے اس کی نشانیاں بتلائیں؟ آپ ﷺنے فرمایا ایک نشانی یہ ہے کہ لونڈی اپنے مالک کو جنے گی۔ دوسری نشانی یہ ہے کہ آپ ننگے بدن،بغیر جوتا ، کنگال ، اور چرواہے کو بڑی بڑی عمارتوں پر فخر کرتے دیکھیں گے۔راوی نے کہا وہ شخص چلا گیا ۔میں بڑی دیر تک ٹھہرا رہا۔اس کے بعد آپﷺنے مجھے فرمایا اے عمر ! آپ جانتے ہیں یہ سوال کرنے والا کون تھا؟ میں نے کہا اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا ہے۔آپﷺنے فرمایا وہ جبریل تھے آپ کو تمہارا دین سکھانے آئے تھے۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر: ِِ 94(۔۔)
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ، وَأَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ قَالُوا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، قَالَ لَمَّا تَكَلَّمَ مَعْبَدٌ بِمَا تَكَلَّمَ بِهِ فِي شَأْنِ الْقَدَرِ أَنْكَرْنَا ذَلِكَ ‏.‏ قَالَ فَحَجَجْتُ أَنَا وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيُّ حِجَّةً ‏.‏ وَسَاقُوا الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ كَهْمَسٍ وَإِسْنَادِهِ ‏.‏ وَفِيهِ بَعْضُ زِيَادَةٍ وَنُقْصَانُ أَحْرُفٍ ‏.


کہمس کے بجائے مطروراق نے عبداللہ بن بریدہ سے، انہوں نے یحییٰ بن یعمر سے روایت کیا ہے کہ جب معبد جہنی نے تقدیر کےبارے میں باتیں کرنا شروع کی۔ ہم نے اس کا انکار کیا پھر میں اور حمید حج کے لیے روانہ ہوگئے ۔۔۔آگے وہی حدیث ہے جس کا اوپر ذکر ہوا ہے چند الفاظ کی کمی بیشی کے ساتھ۔

حدیث نمبر: 95 (۔)
وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، وَحُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالاَ لَقِينَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فَذَكَرْنَا الْقَدَرَ وَمَا يَقُولُونَ فِيهِ ‏.‏ فَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ كَنَحْوِ حَدِيثِهِمْ عَنْ عُمَرَ - رضى الله عنه - عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَفِيهِ شَىْءٌ مِنْ زِيَادَةٍ وَقَدْ نَقَصَ مِنْهُ شَيْئًا


(عبداللہ بن بریدہ کے ایک تیسرے شاگرد) عثمان بن غیاث نےیحییٰ بن یعمر اور حمید بن عبد الرحمن دونوں سے روایت کی ہے کہ ہم عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہماسے ملے اور ہم نے ان سے تقدیر کے مسئلہ کا ذکر کیا اور ان باتوں کا بھی جو لوگ اس کے بارے میں کررہے تھے توانہوں نے یہی حدیث بیان کی جو گذر چکی ہے چند الفاظ کی کمی بیشی کے ساتھ۔

حدیث نمبر: 96 (۔۔)

وَحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ

معتمر کے والد (سلیمان بن طرخان) نے یحییٰ بن یعمر سے، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے، انہوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی جس طرح مذکورہ اساتذہ نے روایت کی۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
باب الإِيمَانُ مَا هُوَ وَبَيَانُ خِصَالِهِ
باب ایمان کیا ہے؟ اور اس کی خصلتوں کا بیان


حدیث نمبر: 97 -(9)


وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُلَيَّةَ، قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمًا بَارِزًا لِلنَّاسِ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الإِيمَانُ قَالَ ‏"‏ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلاَئِكَتِهِ وَكِتَابِهِ وَلِقَائِهِ وَرُسُلِهِ وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ الآخِرِ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الإِسْلاَمُ قَالَ ‏"‏ الإِسْلاَمُ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ وَلاَ تُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمَ الصَّلاَةَ الْمَكْتُوبَةَ وَتُؤَدِّيَ الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ وَتَصُومَ رَمَضَانَ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الإِحْسَانُ قَالَ ‏"‏ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنَّكَ إِنْ لاَ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَتَى السَّاعَةُ قَالَ ‏"‏ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ وَلَكِنْ سَأُحَدِّثُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا إِذَا وَلَدَتِ الأَمَةُ رَبَّهَا فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا وَإِذَا كَانَتِ الْعُرَاةُ الْحُفَاةُ رُءُوسَ النَّاسِ فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا وَإِذَا تَطَاوَلَ رِعَاءُ الْبَهْمِ فِي الْبُنْيَانِ فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا فِي خَمْسٍ لاَ يَعْلَمُهُنَّ إِلاَّ اللَّهُ ‏"‏ ‏.‏ ثُمَّ تَلاَ صلى الله عليه وسلم ‏{‏ إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَىِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ‏}‏ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ ثُمَّ أَدْبَرَ الرَّجُلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ رُدُّوا عَلَىَّ الرَّجُلَ ‏"‏ ‏.‏ فَأَخَذُوا لِيَرُدُّوهُ فَلَمْ يَرَوْا شَيْئًا ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هَذَا جِبْرِيلُ جَاءَ لِيُعَلِّمَ النَّاسَ دِينَهُمْ ‏"

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک دن لوگوں میں بیٹھے تھے کہ اتنے میں ایک شخص آیا اور بولا یارسول اللہ ! ایمان کسے کہتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ایمان یہ ہے کہ تو یقین کرے دل سے اللہ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس سے ملنے پر اور اس کے پیغمبروں پر اور یقین کرے قیامت میں زندہ ہونے پر۔ پھر وہ شخص بولا کہ یارسول اللہ ﷺ! اسلام کیا ہے؟ آپ ﷺنے فرمایا کہ اسلام یہ ہے کہ تو اللہ جل جلالہ کی عبادت کرےاور اس کیساتھ کسی کو شریک نہ کرے اور فرض نماز کو قائم کرے اور فرض زکوٰۃ دے اور رمضان کےروزے رکھے ۔ پھر وہ شخص بولا یارسول اللہ ﷺ! احسان کسے کہتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تو عبادت کرے اللہ کی جیسے کہ تو اسے دیکھ رہا ہے اگر تو اس کو نہیں دیکھتا (یعنی توجہ کا یہ درجہ نہ ہو سکے )تو اتنا تو ہو کہ وہ تجھے دیکھ رہا ہے۔ پھر وہ شخص بولا یارسول اللہﷺ ! قیامت کب ہو گی؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہو وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا، لیکن اس کی نشانیاں میں تجھ سے بیان کرتا ہوں کہ جب لونڈی اپنے مالک کو جنے تو یہ قیامت کی نشانی ہے اور جب ننگے بدن ننگے پاؤں پھرنے والے لوگ سردار بنیں تو یہ قیامت کی نشانی ہے اور جب بکریاں یا بھیڑیں چرانے والے بڑی بڑی عمارتیں بنائیں تو یہ بھی قیامت کی نشانی ہے۔ قیامت ان پانچ چیزوں میں سے ہے جن کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا ۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت پڑھی کہ ''اللہ ہی جانتا ہے قیامت کو اور وہی اتار تا ہے پانی کو اور جانتا ہے جو کچھ ماں کے رحم میں ہے اور کوئی نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کرے گا اور کوئی نہیں جانتا کہ وہ کس ملک میں مرے گا۔ اللہ ہی جاننے والا اور خبردار ہے''۔ (لقمان: 34)

پھر وہ شخص پیٹھ موڑ کر چلا گیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اس کو پھر واپس لے آؤ۔ لوگ اس کو لینے چلے لیکن وہاں کچھ نہ پایا (یعنی اس شخص کا نشان بھی نہ ملا) تب آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ جبرائیل علیہ السلام تھے، تم کو دین کی باتیں سکھلانے آئے تھے۔


حدیث نمبر: 98(۔۔)

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ غَيْرَ أَنَّ فِي رِوَايَتِهِ ‏ "‏ إِذَا وَلَدَتِ الأَمَةُ بَعْلَهَا ‏"‏ يَعْنِي السَّرَارِيَّ ‏.

(ابن علیہ کے بجائے) محمد بن بشر نے کہا: ہمیں ابو حیان نے سابقہ سند سے وہی حدیث بیان کی، البتہ ان کی روایت میں اذا ولدت الامتہ بعلھا جب لونڈی اپنا مالک جنے گی (رب کی جگہ بعل یعنی مالک) کے الفاظ ہیں۔ (امۃ سے مملوکہ) لونڈیاں مراد ہیں۔








 
Top