• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم یونیکوڈ

شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86

(7) باب الدُّعَاءِ إِلَى الشَّهَادَتَيْنِ وَشَرَائِعِ الإِسْلاَمِ
باب:7- توحید و رسالت کی شہادت اور اسلام کے شرعی احکام کی دعوت دینا۔


حدیث نمبر: 121(19)

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا عَنْ وَكِيعٍ، - قَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، - عَنْ زَكَرِيَّاءَ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، - قَالَ أَبُو بَكْرٍ رُبَّمَا قَالَ وَكِيعٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ مُعَاذًا، - قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ إِنَّكَ تَأْتِي قَوْمًا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ ‏.‏ فَادْعُهُمْ إِلَى شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ فَتُرَدُّ فِي فُقَرَائِهِمْ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ فَإِيَّاكَ وَكَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهُ لَيْسَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ ‏"‏ ‏.

ابوبکرابن ابی شیبہ، ابو کریب اور اسحاق بن ابراہیم سب نے وکیع سے حدیث سنائی۔ ابو بکر نے کہا: وکیع نے ہمیں زکریا بن اسحاق سے حدیث سنائی، انہوں نے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے اور انہوں نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت کی (ابوبکر نے کہا بعض اوقات وکیعً کہا)
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے کہا مجھے رسول اللہ ﷺ نے (یمن کی طرف حاکم بناکر )بھیجا تو فرمایا تم اہل کتاب(یہود و نصاریٰ) میں سے کچھ لوگوں سے ملوگے توانہیں اس بات کی طرف بلانا ، کہ اس چیز کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں (محمد ﷺ) اللہ کا رسول ہوں۔ اگر انہوں نے اس کو مان لیا ، تو انہیں بتادینا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں ۔ اگر انہوں نے اس کو مان لیا ، تو انہیں بتادینا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر زکاۃ فرض کی ہے ۔جو ان کے مالداروں سے لی جائے گی ، اور انہی کے فقیروں اور محتاجوں کو دی جائے گی ۔ اگر وہ اس بات کو مان لیں تو ان کے عمدہ مال کو ہرگز نہیں لینا(یعنی زکاۃ میں درمیانی جانور لینا، عمدہ دودھ والا اور موٹا تازہ جانور نہیں لینا)۔اور مظلوم کی بد دعا سے بچنا کیونکہ مظلوم کی بد دعا اور اللہ کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا۔


حدیث نمبر: 122(۔۔)
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاقَ، ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ مُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ فَقَالَ ‏ "‏ إِنَّكَ سَتَأْتِي قَوْمًا ‏"‏ بِمِثْلِ حَدِيثِ وَكِيعٍ ‏.

بشر بن سری اور ابو عاصم نے زکریا بن اسحاق سے خبر دی کہ یحییٰ بن عبداللہ بن صیفی نے ابومعبد سے اور انہوں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف بھیجا تو فرمایا: "تم کچھ لوگوں کے پاس پہنچو گے۔۔۔۔" آگے وکیع کی حدیث کی طرح ہے۔

حدیث نمبر: 123(۔۔)
حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ الْعَيْشِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، - وَهُوَ ابْنُ الْقَاسِمِ - عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمَّا بَعَثَ مُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ قَالَ ‏ "‏ إِنَّكَ تَقْدَمُ عَلَى قَوْمٍ أَهْلِ كِتَابٍ فَلْيَكُنْ أَوَّلَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ عِبَادَةُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَإِذَا عَرَفُوا اللَّهَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ فَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي يَوْمِهِمْ وَلَيْلَتِهِمْ فَإِذَا فَعَلُوا فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ قَدْ فَرَضَ عَلَيْهِمْ زَكَاةً تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ فَتُرَدُّ عَلَى فُقَرَائِهِمْ فَإِذَا أَطَاعُوا بِهَا فَخُذْ مِنْهُمْ وَتَوَقَّ كَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ ‏"

اسماعیل بن امیہ نے یحییٰ بن عبداللہ صیفی سے، انہوں نے ابو معبد سے اور انہوں نے‏ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺنے جب معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجا تو ان سے کہا تم اہل کتاب میں سے ایک قوم کے پاس جاؤگے تو سب سے پہلے انہیں دعوت دینا کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی اورمعبود نہیں اوریہ بھی کہ محمد ﷺ اللہ تعالی کے رسول ہیں ، اگرانہوں نے اس کا اقرار کرلیا توپھران کے علم میں یہ لائيں کہ اللہ تعالی نے دن رات میں ان پرپانچ نمازيں فرض کیں ہیں ، اگروہ اسے تسلیم کرلیں توپھرانہیں یہ بتائيں کہ اللہ تعالی نے ان پرزکاۃ فرض کی ہے جوان کے مالداروں سےلے کرانہی کے غرباومساکین کودی جائےگی )۔جب وہ یہ بھی مان لیں تو ان سے زکاۃ لینا،لیکن عمدہ اور نفیس مالوں کو(زکاۃ میں) لینے گریز کرنا۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
8) باب الأَمْرِ بِقِتَالِ النَّاسِ حَتَّى يَقُولُوا لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ وَيُقِيْمُوْا الصَّلاةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ ويؤمنوا بجميع ما جاء به النبي وأن من فعل ذلك عصم نفسه وماله إلا بحقها ووكلت سريرته إلى الله تعالى وقتال من منع الزكاة أو غيرها من حقوق الإسلام واهتمام الإمام بشعائر الإسلام

باب:8- لوگوں سے اس وقت تک لڑائی کا حکم حتیٰ کہ وہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کے قائل ہوجائیں، نماز کی پابندی کریں، زکاۃ ادا کریں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی تمام باتوں پر ایمان لائیں اور جو کوئی بھی اس پر عمل پیرا ہوگا، اگر حقِ اسلام کی بنا پر مطلوب نہیں تو وہ اپنی جان و مال بچالے گاجبکہ اس کے باطن کا معاملہ اللہ کے سپرد ہوگا، زکاۃ اور دوسرے حقوق ادا نہ کرنے والوں کے خلاف جنگ اور امام (حکمرانِ اعلیٰ) کی طرف سے اسلامی شعائر کی پابندی کا اہتمام

حدیث نمبر: 124(20):

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لأَبِي بَكْرٍ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ فَمَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلاَّ بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ ‏"‏ ‏.‏ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ وَاللَّهِ لأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلاَةِ وَالزَّكَاةِ فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالاً كَانُوا يُؤَدُّونَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهِ ‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلاَّ أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ ‏.

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺنے وفات پائی اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خلیفہ بنائے گئے اور عرب کے لوگ جو کافر ہونے تھے وہ کافر ہوگئے(اور ابو بکر رضی اللہ عنہ نے مانعینِ زکاۃ سے جنگ کا ارادہ کیا) تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ابو بکر رضی اللہ عنہ سے کہا تم ان لوگوں سے کیونکر لڑوگے حالانکہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا ہے مجھے لوگوں سے لڑنے کا حکم ہوا یہاں تک کہ وہ لا الہ الا اللہ کہیں، پھر جس نے لا الہ الا اللہ کہا اس نے مجھ سے اپنے مال اور جان کو بچا لیا مگر کسی حق کے بدلے(یعنی کسی قصور کے بدلے جیسے زنا یا خون کرے تو پکڑا جائے گا) ،پھر اس کاحساب اللہ پر ہوگا۔حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا اللہ کی قسم میں تو لڑوں گا اس شخص سے جو نماز اور زکاۃ میں فرق کرے گااس لئے کہ زکاۃ مال کا حق ہے ۔ اللہ کی قسم اگر وہ ایک عقال(اونٹ کا گھٹنا باندھنے والی رسی) روکیں گے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا کرتے تھے تو میں ان سےاس کے نہ دینے پر لڑوں گا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا اللہ کی قسم اصل بات اس کے سوا کچھ نہیں کہ میں نے دیکھا کہ اللہ جل جلالہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا سینہ لڑائی کیلئے کھول دیا ہے ۔ ( یعنی ان کے دل میں یہ بات ڈال دی ) تب میں نے جان لیا کہ یہی حق ہے۔

حدیث نمبر: 125(۔۔):

وَحَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، قَالَ أَحْمَدُ حَدَّثَنَا وَقَالَ الآخَرَانِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ فَمَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلاَّ بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ ‏"‏ ‏.

سعید بن مسیّب نے بیان کیا کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺنے فرمایا مجھے لوگوں سے لڑنے کا حکم ہوا ہے۔یہاں تک کہ وہ لا الہ الا اللہ کے قائل ہوجائیں پھر جس نے لا الہ الا اللہ کہا اس نے مجھ سے اپنے مال و جان کو بچالیا مگر کسی حق کے بدلے(یعنی کسی قصور کے بدلے جیسے زنا یا خون کرے تو پکڑا جائے گا) اور ان کا حساب اللہ کے سپرد ہے۔


حدیث نمبر:126(۔۔):


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، - يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ - عَنِ الْعَلاَءِ، ح وَحَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ، - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، عَنِ الْعَلاَءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَيُؤْمِنُوا بِي وَبِمَا جِئْتُ بِهِ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلاَّ بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ ‏"‏

عبدالرحمٰن بن یعقوب نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسو ل اللہ ﷺنے فرمایا مجھے لوگوں سے جنگ کرنے کا حکم ہوا ہے۔یہاں تک کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ۔اور مجھ پر ایمان لائیں(کہ میں اللہ کا رسول ہوں)اور اس پر جس کو میں لیکر آیا ہوں (یعنی قرآن اور شریعت کے تمام احکام)جب وہ ایسا کریں گے تو انہوں نے مجھ سے اپنے مال و جان کو بچالیا مگر کسی حق کے بدلے(یعنی کسی قصور کے بدلے جیسے زنا یا خون کرے تو پکڑا جائے گا) اور ان کا حساب اللہ کے سپرد ہے۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:127(۔۔):

وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، وَعَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالاَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ ‏"‏ ‏.‏ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ح

اعمش نے ابوسفیان سے، انہوں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے، نیز اعمش نے ہی ابو صالح سے اور انہوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، (جابر اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ دونوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "،مجھے لوگوں سے جنگ کرنے کا حکم ملا ہے۔۔۔۔" سعید بن مسیّب کی حدیث کی طرح جو انہوں نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے۔

حدیث نمبر:128(۔۔):

وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ قَالَا جَمِيعًا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَإِذَا قَالُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ ثُمَّ قَرَأَ { إِنَّمَا أَنْتَ مُذَكِّرٌ لَسْتَ عَلَيْهِمْ بِمُسَيْطِرٍ }.[الغاشية: 21،22]

ابو زبیر نے جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسو ل اللہ ﷺنے فرمایا مجھے لوگوں سے لڑنے کا حکم ہوا ہے۔یہاں تک کہ وہ لا الہ الا اللہ کہیں پھر انہوں نے لا الہ الا اللہ کہا تو مجھ سے اپنے مال و جان کو بچالیا مگر کسی حق کے بدلے(یعنی کسی قصور کے بدلے جیسے زنا یا خون کرے تو پکڑا جائے گا) اور ان کا حساب اللہ پر ہے۔ پھر آپﷺنے یہ آیت پڑھی إِنَّمَا أَنْتَ مُذَكِّرٌ لَسْتَ عَلَيْهِمْ بِمُسَيْطِرٍ 'یعنی آپ ان پر زبردستی کرنے والے نہیں ہیں بلکہ آپ صرف لوگوں کو نصیحت کرنے والے ہیں۔'

حدیث نمبر:129(22):

حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ، مَالِكُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الصَّبَّاحِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَيُقِيمُوا الصَّلاَةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ فَإِذَا فَعَلُوا عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلاَّ بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ ‏"‏

سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺنے فرمایا مجھے لوگوں سے لڑنے کا حکم ہوا ہے۔یہاں تک کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ۔اور محمد ﷺاللہ کے رسول ہیں اور نماز کو قائم کریں اور زکاۃ ادا کریں ،جب وہ ایسا کریں گے تو انہوں نے مجھ سے اپنے مال و جان کو بچالیا مگر کسی حق کے بدلے(یعنی کسی قصور کے بدلے جیسے زنا یا خون کرے تو پکڑا جائے گا) اور ان کا حساب اللہ پر ہوگا۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:130(23):

وَحَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، قَالاَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، - يَعْنِيَانِ الْفَزَارِيَّ - عَنْ أَبِي مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ "‏ مَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَكَفَرَ بِمَا يُعْبَدُ مِنْ دُونِ اللَّهِ حَرُمَ مَالُهُ وَدَمُهُ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ ‏"

ابو مالک (سعد بن طارق اشجعی) اپنے والد(طارق بن اشیَم) سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺسے سنا آپﷺفرماتے تھے جس شخص نے لا الہ الا اللہ کہا اور اللہ کے سوا جن کی بندگی کی جاتی ہے ان چیزوں کا انکار کیا اس کا مال اور خون محفوظ ہوگیا ۔(یعنی اس نے اپنے مال و جان کو بچالیا) اور اس کا حساب اللہ پر ہے۔


حدیث نمبر:131(۔۔)

وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، ح وَحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، كِلاَهُمَا عَنْ أَبِي مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ "‏ مَنْ وَحَّدَ اللَّهَ ‏"‏ ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِهِ ‏.

ابو خالد احمر اور یزید بن ہارون نے ابو مالک سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: "جس نے اللہ کو یکتا قرار دیا۔۔۔۔۔۔" پھر مذکورہ بالا حدیث کی طرح بیان کیا۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
باب الدليل على صحة إسلام من حضره الموت ما لم يشرع في النزع وهو الغرغرة ونسخ جواز الاستغفار للمشركين والدليل على أن من مات على الشرك فهو في أصحاب الجحيم ولا ينقذه من ذلك شيء من الوسائل
باب:9- اس بات کی دلیل کہ موت کے قریب اس وقت تک اسلام لانا صحیح ہے جب تک حالت نزع (جان کنی) طاری نہیں ہوئی اور مشرکوں کے لیے مغفرت کی دعا کی اجازت منسوخ ہے، اور اس بات کی دلیل کہ شرک پر مرنے والا جہنمی ہے اور جہنم سے اسے کوئی بھی وسیلہ نجات نہیں دلا سکے گا۔

حدیث نمبر:132(24):




و حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ جَاءَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَ عِنْدَهُ أَبَا جَهْلٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أُمَيَّةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَمِّ قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ كَلِمَةً أَشْهَدُ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ يَا أَبَا طَالِبٍ أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ؟ فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْرِضُهَا عَلَيْهِ وَيُعِيدُ لَهُ تِلْكَ الْمَقَالَةَ حَتَّى قَالَ أَبُو طَالِبٍ آخِرَ مَا كَلَّمَهُمْ هُوَ عَلَى مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَأَبَى أَنْ يَقُولَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا وَاللَّهِ لَأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ مَا لَمْ أُنْهَ عَنْكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى { مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِيْ قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ } وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِي أَبِي طَالِبٍ فَقَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ { إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ }[القصص:56]

حضرت سعید بن مسیب اپنے والدسے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا جب ابو طالب کی موت کا وقت آیا تو رسول اللہ ﷺان کے پاس تشریف لائے اور وہاں ابو جہل اور عبد اللہ بن ابی امیہ بیٹھے تھے آپ ﷺنے فرمایا اے میرے چچا جان ! لا الہ الا اللہ کہہ ؎؎دیں، ایک کلمہ ، میں اللہ کے ہاں آپ کے حق میں اسکا گواہ رہوں گا ۔ابو جہل اور عبداللہ بن ابی امیہ بولے اے ابو طالب!کیا عبد المطلب کا دین چھوڑتے ہو؟اور رسول اللہ ﷺبرابر یہی بات ان سے دہراتے رہے (یعنی کلمہ توحید پڑھنے کے لیے ، ادھر ابو جہل اور عبد اللہ بن ابی امیہ اپنی بات بکتے رہے)۔ بالآخر ابو طالب نے یہ کہا میں عبد المطلب کے دین پر ہوں اور لا الہ الا اللہ کہنے سے انکار کردیا۔تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا اللہ کی
قسم میں آپ کے لیے اُس وقت تک(بخشش کی) دعا کروں گا جب تک مجھے منع نہیں کیا جاتا۔تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی ما کان للنبی والذین آمنوا ۔۔۔ آخر تک۔ یعنی نبی اور مسلمانوں کے لیے یہ بات مناسب نہیں ہے کہ وہ مشرکین کے لیے دعا کریں اگرچہ وہ رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو۔جبکہ یہ معلوم ہوگیا ہو کہ وہ (مشرک )جہنمی ہیں۔(التوبہ : 113) پھر اللہ تعالیٰ نے ابو طالب کے بارے میں یہ آیت نازل کی إنک لا تہدی من أحببت ۔۔۔۔یعنی آپ جس کو چاہیں راہ راست پر نہیں لا سکتے ،لیکن اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔اور وہ ان لوگوں کو جانتا ہے جن کی قسمت میں ہدایت ہے۔(القصص
: (56)



حدیث نمبر:133(۔۔):

وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالاَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، ح وَحَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، - وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ - قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، كِلاَهُمَا عَنِ الزُّهْرِيِّ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ صَالِحٍ انْتَهَى عِنْدَ قَوْلِهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ ‏.‏ وَلَمْ يَذْكُرِ الآيَتَيْنِ ‏.‏ وَقَالَ فِي حَدِيثِهِ وَيَعُودَانِ فِي تِلْكَ الْمَقَالَةِ ‏.‏ وَفِي حَدِيثِ مَعْمَرٍ مَكَانَ هَذِهِ الْكَلِمَةِ فَلَمْ يَزَالاَ بِهِ ‏.

معمر اور صالح، دونوں نے زہری سے ان کی سابقہ سند کے ساتھ یہی روایت بیان کی، فرق یہ ہے کہ صالح کی روایت فَأَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِ "اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے آیت اتاری" پر ختم ہو گئی، انہوں نے دو آیتیں بیان نہیں کیں۔ انہوں نے اپنی حدیث میں یہ بھی کہا کہ وہ دونوں (ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیّہ) یہی بات دہراتے رہے۔ معمر کی روایت میں لفظ الْمَقَالَةِ (بات) کے بجائے الْكَلِمَةِ (کلمہ) ہے، وہ دونوں ان کے ساتھ لگے رہے۔
 
Last edited:
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:134(25):

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَا حَدَّثَنَا مَرْوَانُ عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ كَيْسَانَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَمِّهِ عِنْدَ الْمَوْتِ قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ لَكَ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَبَى فَأَنْزَلَ اللَّهُ { إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ } الْآيَةَ.[القصص:56]

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے رسول اللہ ﷺنے اپنے چچا سے مرتے وقت کہا لا الہ الا اللہ کہ دیں میں قیامت کے دن آپ کے لیے اس پر گواہ رہوں گا۔ انہوں نے انکار کیا ۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی إنک لا تہدی من أحببت آخر تک ۔

حدیث نمبر:135(۔۔):

حَدَّثَنِيْ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ،قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُوْ حَازِمٍ الْأَشْجَعِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَمِّهِ قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ لَكَ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ لَوْلَا أَنْ تُعَيِّرَنِي قُرَيْشٌ يَقُولُونَ إِنَّمَا حَمَلَهُ عَلَى ذَلِكَ الْجَزَعُ لَأَقْرَرْتُ بِهَا عَيْنَكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ { إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ }.[القصص:56]

یحییٰ بن سعید نے کہا: ہمیں یزید بن کیسان نے حدیث سنائی۔۔۔۔(اس کے بعد مذکورہ سند کے ساتھ) سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے اپنے چچا سے فرمایا لا الہ الا اللہ کہ دیجیےمیں قیامت کے دن آپ کے لیے اس بات کی گواہی دوں گا ۔ انہوں نے کہااگر مجھے یہ ڈر نہ ہوتا کہ قریش مجھے عار دلائیں گے (کہیں گے کہ اسے (موت کی) گھبراہٹ نے اس بات پر آمادہ کیا ہے)، تو میں تمہاری آنکھیں ٹھنڈی کردیتا (یعنی لا الہ الا اللہ کا اقرار کرکے تمہیں خوش کردیتا)۔تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی إنک لا تہدی من أحببت آخر تک۔
 
Last edited:
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
(10) باب الدليل على أن من مات على التوحيد دخل الجنة قطعا
اس بات کی دلیل کہ جو شخص توحید پر فوت ہوا، وہ لازماً جنت میں داخل ہوگا۔

حدیث نمبر:136(26):

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، كِلاَهُمَا عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، - قَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، - عَنْ خَالِدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ حُمْرَانَ، عَنْ عُثْمَانَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ مَنْ مَاتَ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ ‏"‏ ‏.

اسماعیل بن ابراہیم (ابن علیہ) نے خالد (حذّاء) سے روایت کی ، انہوں نے کہا:مجھے ولید بن مسلم نے حمران سے اور انہوں نے سیدناعثمان رضی اللہ عنہ سےر وایت کی کہا: رسول اللہ ﷺنے فرمایا جو شخص اس حالت میں مرجائے اور اس کو اس بات کا یقین ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے وہ جنت میں داخل ہوگا۔


حدیث نمبر:137(۔۔):


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنِ الْوَلِيدِ أَبِي بِشْرٍ، قَالَ سَمِعْتُ حُمْرَانَ، يَقُولُ سَمِعْتُ عُثْمَانَ، يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ مِثْلَهُ سَوَاءً ‏.

ابن علیّہ کے بجائے بِشر بن مفضّل نے بھی خالد بن حذاء سے یہی روایت بیان کی، انہوں نے ولید ابوبشر سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حمران سے سنا، انہوں نے کہا: میں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا۔۔۔۔ اس کے بعد بالکل سابقہ روایت کی طرح بیان کیا۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:138(27):

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ بْنِ أَبِي النَّضْرِ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو النَّضْرِ، هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الأَشْجَعِيُّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي مَسِيرٍ - قَالَ - فَنَفِدَتْ أَزْوَادُ الْقَوْمِ قَالَ حَتَّى هَمَّ بِنَحْرِ بَعْضِ حَمَائِلِهِمْ - قَالَ - فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ جَمَعْتَ مَا بَقِيَ مِنْ أَزْوَادِ الْقَوْمِ فَدَعَوْتَ اللَّهَ عَلَيْهَا ‏.‏ قَالَ فَفَعَلَ - قَالَ - فَجَاءَ ذُو الْبُرِّ بِبُرِّهِ وَذُو التَّمْرِ بِتَمْرِهِ - قَالَ وَقَالَ مُجَاهِدٌ وَذُو النَّوَاةِ بِنَوَاهُ - قُلْتُ وَمَا كَانُوا يَصْنَعُونَ بِالنَّوَى قَالَ كَانُوا يَمُصُّونَهُ وَيَشْرَبُونَ عَلَيْهِ الْمَاءَ ‏.‏ قَالَ فَدَعَا عَلَيْهَا - قَالَ - حَتَّى مَلأَ الْقَوْمُ أَزْوِدَتَهُمْ - قَالَ - فَقَالَ عِنْدَ ذَلِكَ ‏ "‏ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ لاَ يَلْقَى اللَّهَ بِهِمَا عَبْدٌ غَيْرَ شَاكٍّ فِيهِمَا إِلاَّ دَخَلَ الْجَنَّةَ

طلحہ بن مصرف نے ابو صالح سے، انہوں نے سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا:ہم رسول اللہ ﷺکےساتھ ایک سفر(جنگ تبوک ) میں تھے لوگوں کا زاد راہ ختم ہوگیا،آپﷺنے بعض لوگوں کے اونٹ ذبح کرنے کا ارادہ فرمایا ، اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا یا رسول اللہ ﷺ!آپ لوگوں کا باقی ماندہ زاد راہ جمع فرما لیں اور پھر اس پر اللہ تعالیٰ سے اس پر برکت کے لیے دعا فرمائیں (تو بہتر ہوگا)۔ آپ ﷺنے ایسا ہی کیا ۔ جس کے پاس گندم تھی وہ لیکر آیا ، اور جس کے پاس کھجور تھی وہ کھجورلیکر آیا اورطلحہ بن مصرف نے کہا:مجاہد نے کہا: جس کے پاس گٹھلی تھی وہ گٹھلی لیکر آیا ۔میں نے (مجاہد) سے پوچھا: گٹھلی کو کیا کرتے تھے ؟انہوں نے کہا اس کو چوستے تھے پھر اس پر پانی پی لیتے تھے ۔ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: آپﷺنے اس جمع شدہ توشہ (زاد راہ) پر دعا کی یہاں تک کہ لوگوں نے اپنے اپنے برتنوں کو توشہ سے بھر لیا۔اس وقت آپﷺنے فرمایا میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور میں اللہ کا رسول ہوں ۔اور جو شخص بھی ان دو باتوں کے ساتھ بغیر کسی شک کے اللہ تعالیٰ سے ملے تو وہ جنت میں جائے گا۔

حدیث نمبر:139(۔۔):

حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ جَمِيعًا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، - قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، - عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَوْ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، - شَكَّ الأَعْمَشُ - قَالَ لَمَّا كَانَ غَزْوَةُ تَبُوكَ أَصَابَ النَّاسَ مَجَاعَةٌ ‏.‏ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَذِنْتَ لَنَا فَنَحَرْنَا نَوَاضِحَنَا فَأَكَلْنَا وَادَّهَنَّا ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ افْعَلُوا ‏"‏ ‏.‏ قَالَ فَجَاءَ عُمَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ فَعَلْتَ قَلَّ الظَّهْرُ وَلَكِنِ ادْعُهُمْ بِفَضْلِ أَزْوَادِهِمْ ثُمَّ ادْعُ اللَّهَ لَهُمْ عَلَيْهَا بِالْبَرَكَةِ لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَ فِي ذَلِكَ ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ نَعَمْ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ فَدَعَا بِنِطَعٍ فَبَسَطَهُ ثُمَّ دَعَا بِفَضْلِ أَزْوَادِهِمْ - قَالَ - فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِكَفِّ ذُرَةٍ - قَالَ - وَيَجِيءُ الآخَرُ بَكَفِّ تَمْرٍ - قَالَ - وَيَجِيءُ الآخَرُ بِكِسْرَةٍ حَتَّى اجْتَمَعَ عَلَى النِّطَعِ مِنْ ذَلِكَ شَىْءٌ يَسِيرٌ - قَالَ - فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَيْهِ بِالْبَرَكَةِ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ خُذُوا فِي أَوْعِيَتِكُمْ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ فَأَخَذُوا فِي أَوْعِيَتِهِمْ حَتَّى مَا تَرَكُوا فِي الْعَسْكَرِ وِعَاءً إِلاَّ مَلأُوهُ - قَالَ - فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا وَفَضِلَتْ فَضْلَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ لاَ يَلْقَى اللَّهَ بِهِمَا عَبْدٌ غَيْرَ شَاكٍّ فَيُحْجَبَ عَنِ الْجَنَّةِ ‏"‏ ‏.

اعمش نے ابو صالح سے، انہوں نے (اعمش کو شک ہے) سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ یا ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا:جب غزوہ تبوک کا وقت آیا (سفر میں ) تو لوگوں ( زادِ راہ ختم ہو جانے کی بنا پر) فاقے لاحق ہو گئے۔ انہوں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ!کاش! آپﷺہمیں اجازت دیتے تو ہم اپنے اونٹوں کو جن پر پانی لاتے ہیں ذبح کرلیتے،گوشت کھاتے اور چربی کا تیل بناتے۔آپﷺنے فرمایا ٹھیک ہے ذبح کرو۔اتنے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ تشریف لائے وہ کہنے لگے یارسول اللہ ﷺاگر آپ نے ایسا کیا تو سواریاں کم ہوجائیں گئیں۔آپ بلکہ لوگوں کو کہیں کہ وہ اپنا بچا ہوا زاد راہ لیکر آجائیں۔پھر آپ اس جمع شدہ زاد راہ پر اللہ تعالیٰ سے برکت کی دعا فرمائیں۔امید ہے اس میں اللہ تعالیٰ برکت ڈال دے۔رسول اللہ ﷺنے فرمایا اچھا ٹھیک ہے ۔پھر آپ ﷺنے ایک دستر خوان منگایا اس کو بچھادیا اور سب کا بچا ہوا زاد راہ منگایا ،کوئی مٹھی بھرمکئی لایا ، کوئی مٹھی بھر کھجور لایا ، کوئی روٹی کا ٹکڑا ، یہاں تک کہ اس تھوڑے سے توشے کو دستر خوان پر جمع کردیا۔پھر آپﷺنے اس پر برکت کی دعا کی ۔ا سکے بعد آپﷺنے فرمایا اپنے اپنے برتنوں میں توشہ بھردو۔سب نے اپنے اپنے برتن بھر لیے یہاں تک کہ لشکر میں کوئی بھی برتن نہ چھوڑا جس کو نہ بھر ا ہو۔پھر سب نے کھانا شروع کیا اور سیر ہوگئے ، اس پر بھی کچھ بچ گیا۔تب رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں ۔جو شخص بھی ان دو باتوں پر بغیر کسی شک کے اللہ تعالیٰ سے ملے تووہ جنت محروم نہیں ہوگا۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:140(28):

حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ عَنْ ابْنِ جَابِرٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَيْرُ بْنُ هَانِئٍ قَالَ حَدَّثَنِي جُنَادَةُ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ حَدَّثَنَا عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَأَنَّ عِيسَى عَبْدُ اللَّهِ وَابْنُ أَمَتِهِ وَكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَى مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِنْهُ، وَأَنَّ الْجَنَّةَ حَقٌّ وَأَنَّ النَّارَ حَقٌّ أَدْخَلَهُ اللَّهُ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةِ شَاءَ.

(عبدالرحمٰن بن یزید)ابن جابر نے کہا: مجھے عمیر بن ہانی نے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: مجھے جنادہ بن ابی امیہ نے حدیث سنائی، انہوں نے کہا کہ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا جوشخص یہ کہے کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ،اور محمد ﷺاس کے بندے اور رسول ہیں۔اورحضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے بندے اور اس کی باندی (مریم علیہ السلام )کے بیٹے ہیں اور اس کے کلمہ (بات) سے پیدا ہوئے جواس نے مریم علیہ السلام کی طرف القا کیا۔ اور اس کی طرف سے (عطا کی گئی) روح ہیں۔اور(اس بات کی بھی گواہی دے کہ) بے شک جنت اور جہنم حق ہے ،تواللہ تعالیٰ اس کو جنت کے آٹھ دروازوں میں سے جس دروازے سے داخل ہونا چاہتا ہے داخل کردے گا۔

حدیث نمبر:141(۔۔):

وَحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ هَانِئٍ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ ‏"‏ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ عَلَى مَا كَانَ مِنْ عَمَلٍ ‏"‏ ‏.‏ وَلَمْ يَذْكُرْ ‏"‏ مِنْ أَىِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةِ شَاءَ ‏"‏ ‏.

عمیر بن ہانی سے (عبدالرحمٰن بن یزید) ابن جابر کے بجائے اوزاعی کے واسطے سے یہی حدیث بیان کی گئی ہے، البتہ انہوں نے اس طرح کہا:"اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کرے گا، اس کے عمل جیسے بھی ہوں۔" اور "اسے جنت کے آٹھ دروازوں میں سے جس سے چاہے گا (داخل کردے گا)" کا ذکر نہیں کیا۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:142(29):

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ، عَنِ الصُّنَابِحِيِّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، أَنَّهُ قَالَ دَخَلْتُ عَلَيْهِ وَهُوَ فِي الْمَوْتِ فَبَكَيْتُ فَقَالَ مَهْلاً لِمَ تَبْكِي فَوَاللَّهِ لَئِنِ اسْتُشْهِدْتُ لأَشْهَدَنَّ لَكَ وَلَئِنْ شُفِّعْتُ لأَشْفَعَنَّ لَكَ وَلَئِنِ اسْتَطَعْتُ لأَنْفَعَنَّكَ ثُمَّ قَالَ وَاللَّهِ مَا مِنْ حَدِيثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَكُمْ فِيهِ خَيْرٌ إِلاَّ حَدَّثْتُكُمُوهُ إِلاَّ حَدِيثًا وَاحِدًا وَسَوْفَ أُحَدِّثُكُمُوهُ الْيَوْمَ وَقَدْ أُحِيطَ بِنَفْسِي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ "‏ مَنْ شَهِدَ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ النَّارَ ‏"‏ ‏.

سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ سے جنادہ بن ابی امیہ کے بجائے(ابوعبداللہ عبدالرحمٰن بن عسیلہ) صنابحی سے روایت ہے کہ میں عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور وہ وفات کے قریب تھے ، میں رونے لگا انہوں نے کہا چھوڑوکیوں رو رہے ہو؟اللہ کی قسم اگر مجھ سے گواہی طلب کی جائے تو میں تیرے لیے ایمان کی گواہی دوں گا۔ اوراگر مجھ سے سفارش طلب کی جائے تو میں تیری سفارش کروں گا اور اگر مجھے طاقت ہوگی تو تجھے فائدہ دوں گا۔ پھر انہوں نے کہا اللہ کی قسم کوئی ایسی حدیث نہیں ہے جس کو میں نے آپﷺسے سنی ہو -اس میں تمہاری بھلائی تھی ، نہ بتائی ہو، سوائے ایک حدیث کے ۔ اس کو آج بیان کررہا ہوں اس لیے کہ میری جان قبض کی جانے والی ہے ۔(وہ حدیث یہ ہے )میں نے رسول اللہ ﷺکو یہ فرماتے سنا کہ جس نے اس بات کی گواہی دی کہ اللہ کے سواکوئی معبود برحق نہیں اور محمد ﷺاللہ کے رسول ہیں تو اللہ تعالیٰ اس پر جہنم کو حرام کردے گا۔

حدیث نمبر:143(30):

حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ الأَزْدِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ كُنْتُ رِدْفَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ إِلاَّ مُؤْخِرَةُ الرَّحْلِ فَقَالَ ‏"‏ يَا مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ ‏"‏ ‏.‏ قُلْتُ لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ ‏.‏ ثُمَّ سَارَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ ‏"‏ يَا مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ ‏"‏ ‏.‏ قُلْتُ لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ ‏.‏ ثُمَّ سَارَ سَاعَةَ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ يَا مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ ‏"‏ ‏.‏ قُلْتُ لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ ‏.‏ قَالَ ‏"‏ هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَإِنَّ حَقَّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ أَنْ يَعْبُدُوهُ وَلاَ يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ‏"‏ ‏.‏ ثُمَّ سَارَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ ‏"‏ يَا مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ ‏"‏ ‏.‏ قُلْتُ لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ ‏.‏ قَالَ ‏"‏ هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ إِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَنْ لاَ يُعَذِّبَهُمْ ‏"‏

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث روایت کی، معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں سواری پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ پیچھے بیٹھا ہوا تھا، میرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان سوائے پالان(کجاوے) کی پچھلی لکڑی کے کچھ نہ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے معاذ بن جبل ! میں نے عرض کیا کہ میں حاضر ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ! زہے نصیب۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر چلے اس کے بعد فرمایا کہ اے معاذ بن جبل ! میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کی خدمت میں حاضر ہوں! زہے نصیب۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر چلے اس کے بعد فرمایا کہ اے معاذ بن جبل ! میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! فرمانبردار آپ کی خدمت میں حاضر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو جانتا ہے اللہ کا حق بندوں پر کیا ہے؟ میں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول خوب جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کا حق بندوں پر یہ ہے کہ اسی کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں۔ پھر آپ تھوڑی دیر چلے پھر فرمایا کہ اے معاذ بن جبل ! میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوں اور آپ کا فرمانبردار ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو جانتا ہے کہ بندوں کا اللہ پر کیا حق ہے؟ جب بندے یہ کام کریں ( یعنی اسی کی عبادت کریں، کسی کو اس کے ساتھ شریک نہ کریں ) میں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول خوب جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ حق یہ ہے کہ اللہ ان کو عذاب نہ دے ۔
 
Top