خواجہ خرم
رکن
- شمولیت
- دسمبر 02، 2012
- پیغامات
- 477
- ری ایکشن اسکور
- 46
- پوائنٹ
- 86
(34) باب بَيَانِ نُقْصَانِ الإِيمَانِ بِنَقْصِ الطَّاعَاتِ وَبَيَانِ إِطْلاَقِ لَفْظِ الْكُفْرِ عَلَى غَيْرِ الْكُفْرِ بِاللَّهِ كَكُفْرِ النِّعْمَةِ وَالْحُقُوقِ
باب:34-اللہ کی اطاعت میں کمی کی وجہ سے ایمان میں کمی ہو جاتی ہے، نیز اللہ تعالیٰ کے ساتھ صریح کفر کے علاوہ دوسرے امور، مثلاً: اس کی نعمتوں اور حقوق کے کفران (ناشکری) کو بھی کفر سے تعبیر کیا گیا ہے۔
حدیث نمبر:241(79):
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ الْمِصْرِيُّ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ " يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ تَصَدَّقْنَ وَأَكْثِرْنَ الاِسْتِغْفَارَ فَإِنِّي رَأَيْتُكُنَّ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ " . فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ جَزْلَةٌ وَمَا لَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ . قَالَ " تُكْثِرْنَ اللَّعْنَ وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ وَمَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ أَغْلَبَ لِذِي لُبٍّ مِنْكُنَّ " . قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا نُقْصَانُ الْعَقْلِ وَالدِّينِ قَالَ " أَمَّا نُقْصَانُ الْعَقْلِ فَشَهَادَةُ امْرَأَتَيْنِ تَعْدِلُ شَهَادَةَ رَجُلٍ فَهَذَا نُقْصَانُ الْعَقْلِ وَتَمْكُثُ اللَّيَالِيَ مَا تُصَلِّي وَتُفْطِرُ فِي رَمَضَانَ فَهَذَا نُقْصَانُ الدِّينِ " .
لیث نے ابن ہاد لیثی سے خبر دی کہ عبداللہ بن دینار نے سیدنا عبداللہ بن عمر ﷺ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:" کہ اے عورتوں کی جماعت! تم صدقہ دو اور زیادہ سے زیادہ استغفارکیا کرو، کیونکہ میں نے دیکھا کہ جہنم میں زیادہ تعداد میں عورتیں ہیں۔ان میں سے ایک دلیراورعقلمند عورت بولی کہ یارسول اللہﷺ! کیا سبب ہے، عورتیں کیوں زیادہ جہنم میں ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ لعنت بہت کرتی ہیں اور خاوند کی ناشکری کرتی ہیں۔میں نے عقل اور دین میں کم ہونے کے باوجود عقل مند شخص پر غالب آنے والا تم سے زیادہ کسی کو نہیں دیکھا۔ وہ عورت بولی کہ ہماری عقل اور دین میں کیاکمی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ عقل کی کمی تو اس سے معلوم ہوتی ہے کہ دو عورتوں کی شہادت ایک مرد کی شہادت کے برابر ہے۔ اور دین میں کمی یہ ہے کہ عورت کئی دن تک (ہر مہینے میں حیض کیوجہ سے) نماز نہیں پڑھتی اور رمضان میں (حیض کے دنوں میں) روزے نہیں رکھتی۔
فائدہ: عقل سے مراد صرف سوچنا سمجھنا ہی نہیں، حافظہ، ہر قسم کے امور کی طرف یکساں توجہ، جذبات پر قابو اور بہت سے امور عقل میں شامل ہیں۔ عورت فطری طور پر ان میں سے بعض امور میں مرد سے نسبتاً پیچھے ہے۔ لین دین، حساب کتاب وغیرہ کے معاملات میں گواہی کے لیے جزئیات کی طرف توجہ کے ارتکاز اور یادداشت کی جتنی ضرورت ہوتی ہے عام عورتوں سے اس کی توقع نہیں کی جاسکتی، اس لیے عورتوں کو یہ سہولت دی گئی ہے کہ گواہی میں عورت دوسری سے مدد لے سکے۔ جو معاملات فطری طور پر عورتوں سے متعلق ہیں ان میں وہی کمال رکھتی ہیں، ان میں مرد ان سے پیچھے ہوتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو خود احتسابی اور استغفار کی طرف متوجہ کرنے کے لیے اس پہلو کا ذکر فرمایا جس میں وہ کم ہیں۔
حدیث نمبر:242(۔۔):
وَحَدَّثَنِيهِ أَبُو الطَّاهِرِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ بَكْرِ بْنِ مُضَرَ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ .
(لیث کے بجائے) بکر بن مضر نے ابن ہاد سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کی۔
حدیث نمبر:243(80):
و حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ وَابْنُ حُجْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو عَنْ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ مَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عیاض بن عبداللہ نے سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، اور (سعید) مقبری نےسیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی جس طرح سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت ہے۔